ایک فتوی ملا ہے:
نماز میں نظر کہاں ہو
شروع از عبد الوحید ساجد بتاریخ : 25 September 2013 10:40 AM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز پڑھتے وقت اپنی نظریں کہاں رکھنی چاہییں ،خاص کر رکوع میں کہاں دیکھنا چاہیے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز میں کسی خاص جگہ پر نظر رکھنے کے حوالے سے کوئی صریح نص موجود نہیں ہے۔ ہاں البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ نماز میں نظر کو آوارہ گردی نہیں کرنی چاہئے۔ بلا وجہ ادھر ادھر یا آسمان کی طرف دیکھنا ناپسندیدہ عمل ہے۔
اہل علم کے ہاں نظر کے مقام کے تعین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ مالکیہ کہتے ہیں کہ نمازی کواعتدال کے ساتھ اپنے سامنے دیکھنا چاہئے،نہ تو بالکل سر جھکائے اور نہ ہی اوپر اٹھائے۔ انہوں نے آیت مبارکہ
﴿فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ﴾البقرة:144
آپ مسجد حرام کی طرف اپنا منہ کر لیں۔ سے استدلال کیا ہے۔
جبکہ جمہور اہل علم کے نزدیک سجدے کی جگہ نظر رکھنا مستحب ہے۔ ابن سیرین سے مروی ہے کہ نبی کریم پہلے نماز میں آسمان کی طرف دیکھ لیا کرتے تھے،جب یہ آیت مبارکہ
﴿الَّذِينَ هُمْ فِي صَلاتِهِمْ خَاشِعُونَ﴾المؤمنون:2
نازل ہوئی تو آپ نے اپنا سر نیچے جھکا لیا۔
[رواه البيهقي وسعيد بن منصور]
اسی طرح تشہد کے بارے میں آتا ہے کہ آپ کی نظر انگلی کے اشارے پر ہوتی تھی۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب