کسی نے یہ سوال پوچھا ہے!
"بھائی جس مسجد حفظ کرنے جاتے ۔۔۔وہاں ان کے head نے بتایا ۔۔۔۔کہ نماز تراویح 11 رکعت پڑھنا مسنون ہے ۔۔۔۔ اب انہوں نے کہا اگر آپ ایک وتر پڑھنا چاہتے 10 رکعت پہلے پڑھیں 2'2 کر کے ۔۔۔۔۔پھر ایک وتر ۔۔۔۔۔اگر آپ 3 وتر پڑھنا چاہتے ۔۔تو 8 رکعت پہلے پڑھیں گی ۔۔۔۔اگر 5 وتر پڑھنا چاہتے ۔۔۔تو 6 رکعت پہلے پڑھیں گے ۔۔۔اگر 9، وتر پڑھنا چاہتے تو 2 رکعت پہلے ادا کریں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب دیکھیں ھم رمضان میں جو تراویح پڑھتے ۔۔۔۔8 رکعت پڑھتے ۔۔۔۔پھر 3۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر ہمارا دل کرے وتر زیادہ پڑھیں ۔۔۔۔تو کیا ھم پہلی رکعت کم کریں گے ؟؟۔۔۔۔۔؟؟"
@محمد عامر یونس @اسحاق سلفی
جزاکما اللہ خیر
فی الحال درج ذیل روایات توجہ سے پڑھیں ،مزید اگلی نشست میں عرض کرتا ہوں ۔
أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: إِنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ صَلاَةُ اللَّيْلِ؟ قَالَ: «مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خِفْتَ الصُّبْحَ، فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ»
جناب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا ایک شخص نے دریافت کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! رات کی نماز کس طرح پڑھی جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو، دو رکعت اور جب طلوع صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو ایک رکعت وتر پڑھ کر اپنی ساری نماز کو طاق بنا لے۔
(صحیح بخاری 1137 )
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى المِنْبَرِ، مَا تَرَى فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ، قَالَ: «مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ الصُّبْحَ صَلَّى وَاحِدَةً، فَأَوْتَرَتْ لَهُ مَا صَلَّى» وَإِنَّهُ كَانَ يَقُولُ: اجْعَلُوا آخِرَ صَلاَتِكُمْ وِتْرًا، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِهِ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا (جبکہ) اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے کہ رات کی نماز (خواہ قیام رمضان ہو یا عام قیام اللیل ) کس طرح پڑھنے کے لیے آپ فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو دو رکعت کر کے پڑھ اور جب صبح قریب ہونے لگے تو ایک رکعت پڑھ لے۔ یہ ایک رکعت اس ساری نماز کو طاق بنا دے گی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ رات کی آخری نماز کو طاق رکھا کرو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا۔
(صحیح بخاری 472 )
عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَجُلًا، جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ، فَقَالَ: كَيْفَ صَلاَةُ اللَّيْلِ؟ فَقَالَ: «مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيتَ الصُّبْحَ فَأَوْتِرْ بِوَاحِدَةٍ، تُوتِرُ لَكَ مَا قَدْ صَلَّيْتَ» قَالَ الوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُمْ: أَنَّ رَجُلًا نَادَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي المَسْجِدِ
ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خطبہ دے رہے تھے آنے والے نے پوچھا کہ رات کی نماز کس طرح پڑھی جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو دو رکعت پھر جب طلوع صبح صادق کا اندیشہ ہو تو ایک رکعت وتر کی پڑھ لے تاکہ تو نے جو نماز پڑھی ہے اسے یہ رکعت طاق بنا دے اور امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ولید بن کثیر نے کہا کہ مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ عمری نے بیان کیا، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے بیان کیا کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دی جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے۔.(صحیح بخاری 472 )
اور رمضان المبارک کے قیام میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت
صحیح ترین اور صریح ہے کہ :
عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، كَيْفَ كَانَتْ صَلاَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ؟ فَقَالَتْ: «مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلاَ فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلاَ تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلاَ تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلاَثًا»
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (تراویح یا تہجد کی نماز) رمضان میں کتنی رکعتیں پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے بتلایا کہ رمضان ہو یا کوئی اور مہینہ آپ گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی چار رکعت پڑھتے، تم ان کے حسن و خوبی اور طول کا حال نہ پوچھو، پھر چار رکعت پڑھتے، ان کے بھی حسن و خوبی اور طول کا حال نہ پوچھو، آخر میں تین رکعت (وتر) پڑھتے تھے۔ (صحیح بخاری 2013 )