• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز سے متعلق غلطیاں

شمولیت
فروری 03، 2015
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
45
نماز سے متعلق غلطیاں
الحمد لله وحده ، والصلاة والسلام على من لا نبی بعدہ اما بعد !
نماز کی اھمیت
اسلام میں نماز کی بڑی اہمیت وفضیلت ھے ۔ نماز توحید باری تعالی کے بعد اسلام کا دوسرا اھم رکن ھے ۔ نماز اللہ تعالی سے تعلق مظبوط کرنے کا ذریعہ ھے۔اوریہ ایسی عبادت ہے جو دن میں پانچ مرتبہ اداء کرنی ھے اورقران و حدیث میں اس کی ادائیگی کا بار بار حکم آیاھے ۔
نماز کی سنت کے مطابق درست ادائیگی
ہمیں یہ مضمون اس لئے لکھنا پڑا کہ بہت سارے لوگ نمازکی اہمیت سے غافل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ نمازپڑھتے ہیں مگرساتھ ساتھ بہت ساری غلطیوں کا بھی ارتکاب کرتے ہیں جبکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ھے : صلوا كما رأيتموني أصلي (بخاری)آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ؛ نماز اس طرح پڑھو جس طرح مجھے پڑھتا دیکھتے ھو ۔اس لئے نماز کی صحیح ادائیگی ضروری ھے ۔
نماز کی صحیح ادائیگی کی اھمیت اس حدیث سے واضح ھوتی ھے جو کہ صحیح بخاری میں وارد ھے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو تین دفعہ فرمایا ( ارجع فصل ' فانک لم تصل ) جاؤ نماز پڑھو تو نے نماز نھیں پڑھی یعنی اس کے رکو ع اور سجود میں اطمینان نہ تھا اور نماز کی ادئیگی کا طریقہ صحیح نہیں تھا –
عام طور پر دیکھا گیا ھے کہ بعض نمازی حضرات دوران نماز کچھ ایسی غلطیا ں کرتے ھیں جن سے نماز باطل ھو جاتی ھے یا نماز ناقص ھو جاتی ھے یا ان غلطیوں پر سخت وعید ائی ھے –ان غلطیوں کی تعداد زیادہ ھےلیکن اس مضمون میں چند اھم غلطیوں کی نشاندھی کرتے ہوئے احادیث رسول سے صحیح موقف کو واضح کیا گیا ہے ۔
1) مسنون غسل کا علم نہ ہونا
نماز کی شرائط میں سےایک شرط جسم کا حدث سےپاک ھونا ھے .طھارت حاصل کرنے کے لئے غسل کیا جاتا ھے اور اکثر مسلمان غسل کا مسنون طریقہ نھیں جانتے اس لئے مسنون غسل کا طریقہ دیا جارھا ھے
(مسنون غسل کا طریقہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کے لئے تشریف لے جاتے تو سب سے پھلے اپنے دونوں ھاتھوں کو دھوتے پھر اپنے دائیں ھاتھ سے شرم گاہ پر پانی ڈالتے اور بائیں ھاتھ سے شرم گاہ کو دھوتے اس کے بعد اپنے ھاتھوں کو زمین پر رگڑتے بعد ازاں وضو کرتے جسطرح نماز کے لئے وضو کیا جاتا ھے ( ایک روایت میں پاوں نہ دھونے کا ذکر ھے )پھر پانی کے برتن میں اپنی انگلیاں ڈال کر بالوں کا خلال کرتےاس کے بعد سر میں تین چلو پانی ڈالتے اور اسی طرح تین دفعہ جسم پر پانی بھاتے ( پھلے دائیں طرف پھر بائیں طرف ) غسل سے فارغ ھونے کے بعد اپنے پاوں دھوتے ( جس جگہ غسل کیا ھے اس جگہ سے ھٹ کر پاوں دھونے کا ذکر ھے )
2) زبان سے نیت کرنا
نماز کے شروع میں زبان سےان الفاظ کے ساتھ یا اس سے ملتے جلتے الفاظ کے ساتھ نیت کی جاتی ھے ( میں نیت کرتا ھوں دو رکعت نماز فرض وقت نماز فجرپڑھنے واسطے ثواب کے منہ میرا قبلہ کی طرف پیچھے اس امام کے ) یہ بدعت ھے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا کرنا ثابت نھیں اور نہ ھی صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین ، تابعین عظام رحمھم اللہ اور ائمہ اربعہ رحمھم اللہ سے نماز کی نیت زبان سے کرنے کا کوئی ثبوت ملتا ھے ھر عمل کے لئے نیت کی جا
ۓ گئی جیسا کہ صحیح بخاری میں وارد ھے ( انما الاعمال بالنیات وانما لکل امری مانوی )بے شک عملوں کا دارو مدار نیتوں پر ھے اور ھر کسی کو ( مرد وعورت ) کو وھی ملے گا جس کی وہ نیت کرے . اس سے مراد دل کا ارادہ ھے نہ کہ زبان سے الفاظ کی ادائیگی–لہذا اس بدعت كوترک کرنا ھر مسلمان کے لئے ضروری ھے تاکہ ہماری نماز سنت کے مطابق ہو سکے ۔
3) اعضاء وضو کا خشک چھوڑ دینا
بعض نمازی جلدی میں وضو کرتے ھو
ۓ یا پاوں دھوتے وقت انگلیوں کا خلال نھیں کرتے یا بعض لوگ چپل اتارے بغیر پاوں دھوتےہیں جس کی وجہ سے اعضاۓ وضو کا کوئی حصہ خشک رہ جاتا ھے اس کے بارۓ میں حدیث میں وعید ائی ھے اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :: ایڑیوں کے لئے جھنم کی آگ کی صورت میں ھلاکت ھے یعنی وضو میں ایڑی خشک چھوڑ دینے والے کیلئے دوزخ کی آگ کی صورت میں ھلاکت ھے ( مسلم ) ایک اور روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو پاوں پر ناخن برابر جگہ خشک چھوڑ دینے پر دوبارہ وضوء کرنے کا حکم دیا (راوی عمر رضی اللہ عنہ ، مسلم )
4)بغیر سترہ کے نماز پڑھنا
نماز میں جن چیزوں سے خشوع وخضوع حاصل ھوتا ھے ان میں سترہ ( اوٹ ) کا اھتمام کرنا بھی ھے جس کا اکثر نمازی حضرات اھتمام نھیں کرتے –رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( جب تم میں کوئی نماز پڑھے تو اپنے سامنے سترہ رکھ لے اور سترہ کے قریب کھڑا ھو ) سنن ابو داود 695
اس لئے جب بھی ہم نماز پڑھیں تو کسی چیز کو سترہ بنالیں چاہے ستون ، یا دیواریا اوٹ ہی سہی ۔ اگر کچھ بھی نہ ہو تو انگلی سے نشان لگالے اور اگر کھلے میدان میں ھو تو نیزہ یا عصاء یا لکڑی وغیرہ کو بطور سترہ زمین پر گاڑنا چاھئیے
5)صف بندی نہ کرنا
صف بندی : صفوں کا بالکل سیدھی ہونے اور درمیان میں خلل واقع نہ ہونے کو کہتے ہیں ۔ دوران نماز
یہ بھی دیکھا گیا ھے کہ صفوں کو سیدھا کرنے کا اھتمام نھیں کیا جاتا بلکہ اکثر لوگ صف میں آگے پیچھے کھڑے ھوتے ھیں یا دور دور ہٹ کر کھڑے ہوتے ہیں ۔ اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ کا فرمان ھے ( ا
ۓ اللہ کے بندو ! اپنی صفیں سیدھی کرلو وگرنہ اللہ تعالی تمھارۓ درمیان اختلاف ڈال دۓ گا -)-- اور ایک دوسری روایت میں ھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( قسم ھے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ھے میں شیطان کو بکری کے بچے کی طرح تمھاری صفوں کی کشادگی میں گھستے دیکھتا ھوں -“
6) جماعت کے ساتھ نماز اداء نہ کرنا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : "فرض نماز جماعت کے ساتھ اداء کرنا اکیلے نماز اداء کرنے سے ستائیس گنا افضل ھے " (بخاری )
لیکن نماز باجماعت پرھنے کا اھتمام نہ کرنا بھی اکثر دیکھنے میں اتا ھے اور اس سلسلہ میں غفلت اور سستی کا مظاھرہ کیا جاتا ھے حالانکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نابینا صحابی (عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ )کو نماز فجر گھر میں اداء کرنے کی اجازت نھیں دی ،اسی طرح ایک دوسری روایت میں اپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان لوگوں پر ناراضی کا اظھار کرنا اور ان کے گھروں کو آگ لگانے کا ارادہ کرنا جو نماز باجاعت اداء کرنے کے لئے مسجد میں نھیں اتے .
7)جماعت کے ساتھ ملنے کے لئے بھاگ کر آنا
جماعت کی نماز کے ساتھ ملنے کے لئے بعض لوگ بھاگ کر آتے ھیں اور انھیں اس بات کا علم نھیں کہ شریعت اسلامیہ میں اس کی ممانعت ائی ھے –حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے راویت ھے کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ جب اقامت ھوجائے تو تم نماز کی طرف دوڑ کر نہ اؤ بلکہ چلتے ھوے باوقار طریقے سے آؤ اور تم پر اطمینان لازم ھے –سو جو ملے پڑھ لو اور جو گزر جا
ۓ اسے امام کے سلام پھیرنے کے بعد مکمل کرلو ( صحیح بخاری)
8) دوران نماز تمام اعضاء کا قبلہ رخ نہ ھونا
حضرت ابو سعید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ھے ؛ كان رسول الله عليه وسلم اذا قام الی الصلوتہ استقبل القبلتہ ( رواہ ابن ماجہ باسناد صحیح ) اپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ھوتے تواپنا رخ قبلے کی طرف کرتے –اس سے استدلال کیا گیا ھے کہ جب چہرے کا رخ قبلہ کی جانب ھوگا تو لا محالہ باقی اعضاء بھی اسی جانب ھوں گے --- اکثر نمازی حضرات اپنے پاوں کا رخ دائیں یا بائیں رکھتے ھیں اسی طرح ھاتھوں کی انگلیوں کا رخ حالت سجدہ میں قبلہ کی طرف نہ رکھنا بھی ایک غلطی ھے جس کی اصلاح کرنی چاہئے ۔
9) امام سے سبقت کرنا
بعض نمازی حضرات نماز باجماعت میں امام سے پھلے رکوع یا سجدہ میں چلے جاتے ھیں یہ بھی ایسا عمل ھے جس پر اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شدید وعید فرمائی ھے جیساکہ صحیح بخاری میں حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( تم میں سے جو امام سے پھلے اپنا سر اٹھاتا ھے اس بات سے نھیں ڈرتا کہ اللہ تعالی اس کا سر گدھے کا کرد
ۓ یا اس کی صورت گدھے کی سی کردۓ ---
10) نماز باجماعت کے ھوتے ھوۓ سنت یا نفل نماز کا پڑھنا
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( نماز کی اقامت کھہ دی جاے تو پھر اس کے سوا کوئی نماز نھیں ھوتی ) نمازیوں کی طرف سے یہ غلطی بالخصوص فجر کی جماعت کھڑی ھوجانے کے بعد دیکھنے میں اتی ھے جب فرض نماز کی جماعت ھورھی ھو تو کوئی دوسری نماز ھوتی ھی نھیں یعنی جو نمازی ایسا کرتے ھیں انھیں اس سے رک جانا چاھیے اور جھاں تک فجر کی سنت اداء کرنے کا مسئلہ ھے تو فجر کی سنتیں فرض نماز کے فورا بعد یا طلوع افتاب کے بعد پڑھی جاسکتی ھیں (جیسا کہ اس سلسلہ میں حدیث موجود ھے )
11)تعدیل ارکان کی عدم اہتمام
نماز کے تمام ارکان کا اطمینان اور سکون سے اداء کرنا بھی نماز کی صحیح ادائیگی کے لئے بھت ضروری ھے جس کا خیال نھیں کیا جاتا اور بعض نمازی حضرات رکوع اور سجدے میں جلدی کرتے ھیں, رکوع کو کمر کے برابر نھیں کرتے اور اسی طرح سجدہ میں بھی جلدی کرتے ھیں اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو تین دفعہ فرمایا ( ارجع فصل : فانک لم تصل ) لوٹ جا نماز پڑھ تو نے نماز نھیں پڑھی ) جو شخص اپنی نماز میں تعدیل ارکان کی رعایت نھیں کر رھا تھا- اطمینان یہ ھے کہ جسم کا ھر جوڑ اور ھڈی اپنی جگہ پر اجا
ۓ یا حالت سکون میں اجاے
12) دوران نماز آسمان کی طرف دیکھنا
بعض حضرات حالت نماز میں آسمان کی طرف دیکھتے ھیں یہ بھی ایک ایسی غلطی ھے جس پر ممانعت اور وعید ائی ھے جیساکہ بخاری میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے راویت ھے انھوں نے کھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (لوگوں کو کیا ھوا وہ نماز میں اپنی نظریں آسمان کی طرف اٹھاتے ھیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق بڑی سختی سے ارشاد فرمایا کہ لوگوں کو اس سے باز آنا چاھیئے یا پھر ان کی بینائی کو اچک لیا جا
ۓ گا
13) حالت نماز میں ادھر ادھر دیکھنا
نماز کے دوران نمازی کی نگاھیں نیچے رھیں یا سجدہ کے مقام پر ھونی چاھئے حالت نماز میں ادھر ادھر یا دائیں بائیں دیکھنا بھی ایک ایسی خطاء ھے جس کے بار
ۓ میں صحیح بخاری میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ھے انھوں نے کھا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا نماز میں ادھر ادھر دیکھنا کیسا ھے ؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایسی دستبرد ھے جو شیطان بندے کی نماز میں کرتا ھے
14) رکوع سے سر اٹھانے کے بعد سیدھا کھڑا نہ ھونا
بعض نمازی حضرات کو دیکھا گیا ھے کہ رکوع سے سر اٹھانے کے ساتھ ھی جلدی سےسجدہ میں چلے جاتے ھیں جبکہ ہونا چاہئے تھاکہ رکوع سے سر اٹھانے کے بعد سیدھا کھڑا ھوکراطمینان کے ساتھ سجدہ کے لئے جاے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ وہ ھمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ بتا رھے تھے چنانچہ وہ نماز میں کھڑے ھوتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اتنی دیر قیام کرتے کہ ھم کھتے آپ بھول گئے ھیں ( رواہ بخاری –کتاب الاذان -800)اور یھا ں ایک دعا بھی پڑھنی چاھئے وہ یہ ھے ( ربنا ولک الحمد حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیہ ) ( صحیح بخاری –799)
15) سجدے میں پاؤں یا ناک زمین پر نہ لگانا
یہ بھی اکثر نمازی حضرات کی غلطی ھے کہ سجدہ کرتے ھوئے ناک کو زمین پر نھیں ٹکاتے اور اسی طرح پاؤں بھی زمین پر نھیں لگاتے یا پاؤں کی انگلیوں کو قبلہ رخ نھیں کرتے–سجدہ میں سات اعضاء کا زمین پر لگے ھونا ضرورى ہے یعنی پیشانی (ناک اسی میں داخل ھے ) دو نوں ھاتھ, دو نوں گھٹنے اور دونوں پاوں جیسا کہ بخاری شریف میں ھے کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے سات ھڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ھے پیشانی پر اور آپ نے اپنے ھاتھ سے اپنی ناک ، دونوں ھاتھوں اور دونوں گھٹنوں اور دونوں پاوں کی طرف اشارہ فرمایا اور یہ بھی حکم دیا گیا کہ ھم کپڑوں اور بالوں کو نہ سمیٹیں –
16) دوران سجدہ بازو زمین پر بچھانا
یہ غلطی بھی اکثر دیکھنے میں آتی ھے کہ نمازی سجدہ کی حالت میں اپنے بازو زمین پر بچھا دیتے ھیں حالانکہ یہ طریقہ صحیح نھیں بلکہ حدیث کے خلاف ہے جیسا کہ بخاری شریف میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( سجدہ ٹھیک طور پر اداء کرو اور تم میں سے کوئی اپنے بازو زمین پر کتے کی طرح نہ بچھا
ۓ
17) کندھا ننگا رکھ کر نماز اداء کرنا
نماز میں کندھا کپڑے سے ڈھانپنا ضروری ھے اور یہ غلطی میقات کی مسجد یا بیت اللہ شریف میں اکثر دیکھنے میں آتی ھے جب عمرہ کیلئے احرام باندھنے والے حضرات میقات کی مسجد سے ھی دایاں کندھا کھلا رکھتے ھیں حالانکہ اضطباع ( دایاں کندھا ننگا رکھنا ) صرف طواف میں ہے اور طواف کے بعد کندھا ڈھانپ لیں حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں کوئی ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے جبکہ اس کے کندھے پر کوئی چیز نہ ھو یعنی شانے ننگے ھوں (بخاری )
اخر میں اللہ تعالی سے دعاگو ھیں کہ ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے مطابق نماز پڑھنے کی توفیق دے اور اس مضمون کو مسلمانوں کے لئے نفع بخش بناکرہمارے لئے اور اس کارخیر میں شریک ہونے والے تمام حضرات کے لئے صدقہ جاریہ بنائے ۔ امین یا رب العالمین و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

طالب دعا : فياض عبدا لباري





 

razijaan

رکن
شمولیت
جولائی 21، 2015
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
35
کیا بنیان جو تھوڑے بہت کندھے بھی کور کرتی ہے نماز ہو جاتی ہے۔ ؟؟

Sent from my SM-G955F using Tapatalk
 
Top