• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز قصر کے حوالے سے کچھ معلومات درکار ہیں

شمولیت
مئی 30، 2017
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
52
اسلام وعلیکم
محترم قارئیں

میں کراچی میں مقیم ہوں اور میری جاب بلوچستان کے علاقے حب چوکی سے تھوڑی دور اگے جا کر ہوتی ہے

کیا مجھ پر نماز قصر کرنا ضروری ہے

نیز

کیا میں وہاں ظہر اور عصر کی نماز
اور مغرب عشاء کی نماز ملا کر ایک ساتھ پر سکتا ہوں

جزاکاللہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
سلام وعلیکم

میں کراچی میں مقیم ہوں اور میری جاب بلوچستان کے علاقے حب چوکی سے تھوڑی دور اگے جا کر ہوتی ہے
کیا مجھ پر نماز قصر کرنا ضروری ہے
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملازمت کرنے والے آدمی کا قصر کرنا
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی کسی جگہ پر ملازمت کرتا ہے دو تین ہفتے یا ایک مہینہ کے بعد اپنے گھر جاتا ہے جو کافی دور ہے تو وہ ملازمت والی جگہ پر قصر کرے یا اپنے گھر؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسا آدمی نہ تو گھر قصر کر سکتا ہے اور نہ ہی ملازمت والی جگہ پر قصر کر سکتا ہے گھر تو اس لیے قصر نہیں کر سکتا کہ وہاں وہ مقیم ہے مسافر نہیں اور ملازمت والی جگہ اس لیے قصر نہیں کر سکتا کہ وہاں اس نے ارادہ بنا کر چار دن سے زیادہ رہنا ہے ہاں ایسا آدمی جائے ملازمت اور گھر کے درمیان راستے میں قصر کر سکتا ہے بشرطیکہ یہ مسافت ۲۳ کلومیٹر یا اس سے زائد ہو۔
وباللہ التوفیق


 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
کیا میں وہاں ظہر اور عصر کی نماز
اور مغرب عشاء کی نماز ملا کر ایک ساتھ پر سکتا ہوں
نیند یا تھکاوٹ اور مجبوری کی وجہ سے مغرب کے ساتھ عشاء کی نماز کو پڑھنا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر آدمی کو نیند یا تھکاوٹ یا کوئی اور مجبوری ہو تو کیا وہ مغرب کی نماز کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ سکتا ہے ؟ سفر کے علاوہ تفصیل سے جواب دیں۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جمع صوری کر سکتا ہے ۔جمع تقدیم یا جمع تاخیر حضر میں نہیں کر سکتا۔
سفر میں دو نمازیں جمع کرنا:
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دورانِ سفر ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو جمع کرتے تھے۔ (بخاري،تقصیر الصلاة،باب الجمع فی السفر بین المغرب والعشاء)
جمع تقدیم:… ظہر کے ساتھ عصر اور مغرب کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھنا۔
جمع تاخیر:…عصر کے ساتھ ظہر اور عشاء کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھنا۔
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوۂ تبوک کے موقع پر اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈھلنے کے بعد سفر شروع کرتے تو ظہر اور عصر کو اس وقت جمع فرما لیتے اور اگر سورج ڈھلنے سے پہلے سفر شروع کرتے تو ظہر کو مؤخر کر کے عصر کے ساتھ ادا فرما تے۔ اسی طرح اگر سورج غروب ہونے کے بعد سفر شروع کرتے تو مغرب اور عشاء اسی وقت پڑھ لیتے اور اگر سورج غروب ہونے سے پہلے سفر شروع کرتے تو مغرب کو مؤخر کر کے عشاء کے ساتھ پڑھتے۔ (ابو داؤد،ابواب صلاة السفر ،باب الجمع بین الصلاتین،ترمذی،الجمعة، باب فی الجمع بین الصلاتین)
حضر میں دو نمازوں کو جمع کرنا:
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر اور عصر کو جمع کرکے پڑھا حالانکہ وہاں (دشمن کا ) خوف نہ تھا ، نہ سفر کی حالت تھی(راوی) ابو زبیر کہتے ہیں میں نے سعید بن جبیر سے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں کیا تھا ؟ سعید نے جواب دیا: جس طرح تم نے مجھ سے دریافت کیا ، اسی طرح میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا تھا تو انہوں نے یہ جواب دیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اُمت کو دشواری میں نہیں رکھنا چاہتے تھے۔ (مسلم،صلاة المسافرین،باب الجمع بین الصلاتین فی الحضر)

جلد 02

محدث فتویٰ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
سرکاری ڈیوٹی کی وجہ سے نمازوں کے جمع کرنے کا مسئلہ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زیدمحکمہ پولیس میں ملازم ہے اس کئی گھنٹہ ڈیوٹی دینی پڑتی ہے۔ دوران ڈیوٹی ظہر وعصر یامغرب وعشاء کا وقت آتا ہے۔زید نمازوں کواپنے وقت پرادا کرتا ہے توحاکم اعلیٰ ڈیوٹی خالی دیکھ کراسے جرمانہ کردیتا ہے اورسزا بھی دیتا ہے جس وجہ سے زید سخت تنگ ہے حاکم اعلیٰ معزولی کی دھمکی بھی دیتا ہے زید روزی کی پریشانی کی وجہ سے معزولیت کوگوارہ بھی نہیں کرسکتا۔سوال یہ ہے کہ ایسی مصیبت میں زید جمع تقدیم یا تاخیر کرسکتا ہے۔؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زیدڈیوٹی پرجائے اورمصلی کا انتظام کرےاور وہیں نماز پڑھ لیا کرے جمع نہ کرے۔ ہمیشہ ڈیوٹی کے وقت ترک جماعت بھی ٹھیک نہیں۔ جب آفیسرکی طرف سے زیادہ خطرہ ہو ورنہ کسی قریبی مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھے کیونکہ جماعت کے بارہ میں سخت تاکید آئی ہے۔ اگرکسی دوسرے کانسٹیبل کوجونماز نہیں پڑھتا اپنی ڈیوٹی پراس کومقرر کرکے نما ز پڑھ لیا کرے تویہ سب سے بہتر صورت ہے۔خواہ اس کی ڈیوٹی میں اتنا وقت اس کودے دیا جائے یا کسی طرح اس کوخوش کرلیا جائے بہرصورت نماز با جماعت ادا کریں۔
وباللہ التوفیق
فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الصلوۃ،نماز کا بیان، ج2 ص74

محدث فتویٰ
 
شمولیت
مئی 30، 2017
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
52
وعلیکم السلام ورحمت اللّه وبرکتہ


جزاکاللہ شیخ صاحب
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی کسی جگہ پر ملازمت کرتا ہے دو تین ہفتے یا ایک مہینہ کے بعد اپنے گھر جاتا ہے جو کافی دور ہے تو وہ ملازمت والی جگہ پر قصر کرے یا اپنے گھر؟

مگر میں روز آنا جانا کرتا ہوں اس بارے میں کیا حکم ہے
اگر آدمی کو نیند یا تھکاوٹ یا کوئی اور مجبوری ہو تو کیا وہ مغرب کی نماز کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ سکتا ہے ؟ سفر کے علاوہ تفصیل سے جواب دیں

مجبوری یہ ہے ک عصر کی نماز کے ٹائم چھٹی ہوجاتی ہے گاڑی میں ہوتا ہوں

تو کیا ظہر ک وقت عصر پڑھ سکتا ہوں

جزاکاللہ

اسلام وعلیکم
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
مگر میں روز آنا جانا کرتا ہوں اس بارے میں کیا حکم ہے
اس کے متعلق شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا :

وقد سئل الشيخ عبد العزيز بن باز رحمه الله : ماذا عن الرجل المسافر على الدوام ، كأن يكون سائقا بين المدن ، هل الأفضل له القصر أم الإتمام ، وعلى هيئتها بقية الرخص في السفر ؟
فأجاب رحمه الله : " المسافر الذي من شأنه السفر مثل سائق التكس أو الجمال ، إن كان يسافر على الإبل مثل ما مضى من الزمان له القصر مدة السفر ، وله الجمع مدة السفر ، فإذا وصل إلى بلده لم يقصر ولم يجمع ، وإذا وصل إلى بلد يريد أن يقيم فيها أكثر من أربعة أيام لم يقصر ولم يجمع ، أما ما دام في السفر أو في حكم السفر ولو أن طبيعته السفر ، ولو أنه دائم الأسفار ، فالحاجة تعمه بنص القرآن والسنة ، كلاهما يعمه ويعم غيره ، فالإنسان الذي من عادته السفر ؛ لأنه جمّال ، لأنه صاحب تكس ، له أن يقصر في سفره ، وفي مدة إقامته في البلد التي يمر بها ، إذا كانت الإقامة أربعة أيام فأقل " انتهى من " فتاوى نور على الدرب " .

http://www.alifta.net/Fatawa/FatawaChapters.aspx?View=Page&PageID=3375&PageNo=1&BookID=5
ترجمہ :
شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: "اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو ہمیشہ سفر کی حالت میں رہتا ہے، مثلا: مختلف شہروں کو جانے والے ڈرائیور حضرات، ان کیلئے نماز قصر کرنا افضل ہےیا مکمل ادا کرنا افضل ہے؟ اسی طرح سفرکی بقیہ رخصتیں انکا کیا حکم ہے؟"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو انہوں نے جواب دیا؛ "ایسے مسافر جو ہمیشہ سفر میں رہتے ہیں مثلا: ٹیکسی ڈرائیور، اونٹوں پر سفر کرنے والےلوگ، اگر نماز قصر کرنے کی مسافت کے برابر سفر کریں تو یہ نمازوں کو جمع بھی کر سکتے ہیں، چنانچہ جب اپنے شہر واپس آجائے تو جمع یا قصر نہیں کریگا، ایسے ہی جب کسی ایسے شہر میں پہنچ جائے جس میں وہ چار دن سے زیادہ ٹھہرنا چاہتا ہو تب بھی نمازیں قصر یا جمع نہیں کریگا، ایسا شخص جو ہمیشہ سفر میں رہے یا سفر کرنے والوں کے حکم میں ہو، یا اسکی طبیعت ہی ایسی ہے کہ وہ سفر کرتا رہتا ہے، تو قرآن و سنت کی رو سے اسے نمازیں قصر اور جمع کرنے کی اجازت ہے، اس لئے سفر کرنا جس شخص کی عادت ہو کہ وہ اونٹوں پر سفر کرتا ہے یا ٹیکسی ڈرائیور ہےوہ دورانِ سفرقصر کر سکتا ہے، ایسے ہی راستے میں آنیوالے شہروں میں پڑاؤ اگر چار دن سے کم ہو تو تب بھی اسکے لئے قصر کی اجازت ہے"انتہی، "فتاوى نور على الدرب"

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور علامہ ابن العثیمینؒ سے اس کے متعلق سوال ہوا :

وقال الشيخ ابن عثيمين رحمه الله : " قصر الصلاة متعلق بالسفر ، فما دام الإنسان مسافراً ، فإنه يشرع له قصر الصلاة , سواء كان سفره نادراً أم دائماً , إذا كان له وطن يأوي إليه ويعرف أنه وطنه , وعلى هذا فيجوز لسائق الشاحنة أن يترخص برخص السفر من قصر الصلاة , والمسح على الخفين ثلاثة أيام بلياليها والفطر في رمضان وغيرها من رخص السفر " .
انتهى من " مجموع فتاوى ابن عثيمين " (15/264) .

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ترجمہ :
اسی بارے میں شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں: "نمازِ قصر کا تعلق سفر سے ہے، تو جب تک انسان سفر میں ہے اس وقت تک اس کیلئے نماز قصر کرنا مشروع ہے ، چاہے اسکا سفر وقتاً فوقتاً ہو یا ہمیشہ، بشرطیکہ اسکی مستقل رہائش بھی موجود ہو، اس لئے ٹرک ڈرائیور حضرات کیلئے سفر کی رخصتوں پر عمل کرنا درست ہے، اس لئے وہ نماز قصر کر سکتا ہے، تین دن اور راتوں تک موزوں پر مسح بھی کرسکتا ہے، رمضان المبارک میں روزے بھی چھوڑ سکتا ہے" انتہی، "مجموع الفتاوی"از ابن عثیمین(15/264)
 
شمولیت
مئی 30، 2017
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
52
جزاکاللہ شیخ بہتر

پریشان نہیں کرنا چاہتا بسس ایک اور وسوسہ آیا دل میں


یہ فتوحات ڈرائیور ک لئے ہیں اس پر کیا وو لوگ بھی عمل کر سکتے ہیں جو سبھا نکلتے ہیں اور دوسرے شہر پوھنچ کر ایک جگہ پر ڈیوٹی مکمل کرتے ہیں اور شام کو گھر واپس لوٹنے کے لئے روانہ ہوجاتے ہیں

جزاکاللہ خیرا
 
شمولیت
مئی 30، 2017
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
52
مطلب عصر ک وقت راستے میں ہونے ک ازر سے زہر ک وقت میں عصر پڑھ سکتے ہیں
 

آشیانہ

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 23، 2017
پیغامات
5
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
18
اسلام وعلیکم
محترم قارئیں

میں کراچی میں مقیم ہوں اور میری جاب بلوچستان کے علاقے حب چوکی سے تھوڑی دور اگے جا کر ہوتی ہے

کیا مجھ پر نماز قصر کرنا ضروری ہے

نیز

کیا میں وہاں ظہر اور عصر کی نماز
اور مغرب عشاء کی نماز ملا کر ایک ساتھ پر سکتا ہوں

جزاکاللہ
قیدی پر نماز میں قصر جایز ہے

Sent from my SM-G610F using Tapatalk
 
Top