• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں صف بندی کا آداب !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
كيا صف بندى پاؤں كے ساتھ ہو گى يا كندھوں سے !!!

نماز ادا كرنے كے ليے ہمارى صف بندى پاؤں برابر كر كے ہو گى يا كہ كندھے برابر كر كے ؟

الحمد للہ:

صحيح يہ ہے كہ:

صف بندى كندھوں اور پاؤں دونوں برابر كر كے ہو گى.

امام بخارى رحمہ اللہ تعالى نے انس رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اپنى صفيں سيدھى كرو، كيونكہ ميں تمہيں پيچھے سے بھى ديكھتا ہوں"

صحيح بخارى حديث نمبر ( 683 ).
انس رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:

" ہم ميں ہر ايك اپنا كندھا دوسرے كے كندھے اور پاؤں پاؤں كے ساتھ ملا كر ركھتا تھا "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 683 ). اھـ
امام بخارى رحمہ اللہ تعالى نے" كندھے كے ساتھ كندھا اور پاؤں كے ساتھ پاؤں ملانے كا باب " باندھا ہے، اور اس كے بعد كہتے ہيں: نعمان بن بشير رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ: ميں ديكھتا تھا كہ ہم ميں مرد اپنا كندھا اور ٹخنہ اپنے ساتھ والے كے كندھے اور ٹخنے سے ملاتا تھا. اھـ.

شيخ عبد العظيم آبادى نے " التعليق المغنى " ميں كہا ہے:

" ان احاديث ميں صف بندى اور برابر كى اہميت پر واضح دلالت پائى جاتى ہے، اور يہ كہ صف برابركرنا اتمام نماز ميں شامل ہوتا ہے، اور يہ كہ كوئى بھى شخص كسى دوسرے سے آگے پيچھے نہ ہو، اور يہ كہ اپنا كندھا اور پاؤں اور گھٹنا اپنے ساتھ والے كے كندھے اور پاؤں اور گھٹنے سے ملا كر ركھے، ليكن آج يہ سنت ترك كى جا چكى ہے، اگر آپ ايسا كريں تو لوگ نيل گائے كى طرح بدك جاتے ہيں!! انا للہ وانا اليہ راجعون. اھـ

ديكھيں: عون المعبود ( 2 / 256 ).

المنكب بازو اور كندھے كو ملا كر كہتے ہيں.
الكعب: پاؤں كے دونوں طرف ابھرى ہوئى ہڈى كو كہتے ہيں.

واللہ اعلم .
الشيخ محمد صالح المنجد
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اگر مسجد ميں آئے اور صف ميں جگہ نہ ہو تو كيا كرے ؟

اگر كوئى شخص نماز كے ليے آئے اور اسے صف ميں جگہ نہ ملے تو كيا كرے، كيا وہ ايك ضعيف حديث كے مطابق اكيلا ہى صف ميں كھڑا ہو جائے جس ميں ذكر ہے كہ اگلى صف سے ايك شخص كھينچ كر اس كے ساتھ نماز ادا كرے ؟

اور اگر اگلى مكمل صف ميں كھڑا شخص پچھلى صف ميں اكيلے شخص كے جگہ بنائے تو اس كا حكم كيا ہے ؟

الحمد للہ:

مستقل فتوى كميٹى كے سامنے درج ذيل سوال ركھا گيا:

ايك شخص آيا تو صفيں مكمل تھيں، صف ميں كے آخر ميں ايك بچہ تھا، كيا وہ اس بچے كو كھينچ كر اس كے ساتھ نماز ادا كرے يا نہ ؟

اور اگر كوئى شخص آئے تو نمازى ركوع كى حالت ميں ہوں تو كيا وہ نمازى كو ركوع كى حالت ميں ہى پيچھے كھينچ سكتا ہے يا نہيں ؟

اگر اگلى صفيں پورى ہو چكيں ہوں اور اس كے ساتھ بچے نماز ادا كر رہے ہوں، جن ميں سے بعض بچے سن امتياز كو پہنچ چكے ہوں، اور بعض نہيں تو كيا ان كے ساتھ نماز ادا كرنا جائز ہے ؟

كميٹى كے علماء كرام كا جواب تھا:

اگر نماز اگلى صف مكمل پائے تو كسى كے آنے تك انتظار كرے تا كہ اسكے ساتھ مل كر كھڑا ہو، اور اگلى صف ميں سے كسى كو بھى مت كھينچے اور اگر صف ميں داخل ہو سكے توٹھيك يا پھر امام كے دائيں جانب كھڑا ہو كر نماز ادا كر لے.

اور اگر بچے سن تميز تك پہنچ چكے ہوں تو ان كے ساتھ كھڑے ہو كر نماز ادا كرنا صحيح ہے.

اس كى دليل صحيحين كى درج ذيل حديث ہے:

انس رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:

" ميں اور ايك يتيم بچے نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پيچھے صف بنائى اور ہمارے پيچھے بڑھيا نے صف بنائى "
يہ اس وقت كا واقعہ ہے جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم چاشت كے وقت ان كے گھر تشريف لائے.

اور اگر بچے سن تميز تك نہ پہنچے ہوں تو اس كا حكم صف كے پيچھے اكيلے شخص كا نماز والا ہے، اور صف كے پيچھے منفرد شخص كى نماز صحيح نہيں؛

كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" صف كے پيچھے اكيلے شخص كى نماز نہيں "
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 8 / 6 - 7 ).

اور اگر اسے نماز نكل جانے كا خدشہ ہو اور صف ميں جگہ نہ ملے اور نہ ہى كوئى شخص آئے تو وہ ان كے پيچھے اكيلا ہى نماز ادا كر لے، اور اس كى نماز صحيح ہو گى-

كيونكہ فرمان بارى تعالى ہے:

﴿حسب استطاعت اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرو﴾
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ تعالى كا فتوى يہى ہے.

واللہ اعلم .
الشيخ محمد صالح المنجد
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے اور پاؤں سےپاؤں ملانے کا ثبوت
SABOOT.jpg
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
دراصل صف بندی نماز کی صحت کیلئے شرط ہے اور صحیح صف بندی یہ ہے کہ پیر سے پیر ٹخنہ سے ٹخنہ اور کندھا سے کندھا ملا ہو اور جو لوگ الگ الگ کھڑے ہوتے ہیں پیر سے پیر نہیں ملاتے ہیں ان کی نماز صحیح نہیں ہوتی ہے اسی وجہ سے صف بندی کی حدیث میں بڑی تاکید آئی ہے
 
Top