- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
نماز کو وقت پر ادا کرنا- اللہ تعالی کی پسندیدہ عبادت
عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہما قَالََ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم : أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ؟ قَالَ: (( اَلصَّلَاۃُ عَلیٰ وَقْتِھَا۔ )) أخرجہ البخاري في کتاب مواقیت الصلاۃ، باب: فضل الصلاۃ لوقتھا، ح: ۵۲۷۔
تشریح…: پانچویں نمازوں کا وقت مقرر اور محدود ہے جب وقت نکل جاتا ہے تو نماز فوت ہوجاتی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کو یہی بات پسند ہے کہ نماز کو اس کے محدود وقت میں ادا کیا جائے نہ کہ قضاء کرکے مقرر وقت کے بعد پڑھی جائے۔عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا:’’ کون سا عمل اللہ تعالیٰ کو سب سے پیارا لگتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ نماز کو وقت پر ادا کرنا۔ ‘‘
ابن بطال فرماتے ہیں کہ
امام طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:نماز کو اس کے اول وقت میں ادا کرنا تاخیر سے ادا کرنے سے بہتر ہے کیونکہ پیارا عمل ہونے کے لیے مستحب وقت کی شرط لگائی گئی ہے۔
نماز کو وقت سے موخر کرنا حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:فرض نماز کی ادائیگی پر کوئی زور بھی نہیں لگتا اور درجہ بھی بہت بڑا ہے۔ چنانچہ آدمی اس کے باوجود جان بوجھ کر اسے ضائع کرتا ہے تو وہ اس کے علاوہ اشیاء کو زیادہ ضائع کرنے والا ہوتا ہے۔ [فتح الباری ]
{فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّینَ o الَّذِیْنَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُوْنَ o} [الماعون:۴۔ ۵]
’’ ان نمازیوں کے لیے افسوس اور ویل نامی جہنم کی جگہ ہے جو اپنی نماز سے غافل ہیں۔ ‘‘
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے نزدیک وہ لوگ مراد ہیں:مصلین سے مراد وہ لوگ ہیں جو پہلے پابندی سے نماز پڑھتے رہے پھر کبھی کبھار سست ہوجاتے یا نماز پڑھنا چھوڑ دیں یا نماز کو اس کے مقررہ وقت پر ادا نہیں کرتے۔
اور ابوالعالیہ فرماتے ہیں:جو نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کرتے ہیں
’’سَاھُوْنَ‘‘ کا مطلب ہمیشہ یا اکثر اول وقت کی بجائے آخری وقت میں نماز ادا کرنا یا نماز کے ارکان اور شروط کو شریعت کے مطابق ادا نہ کرنا یا نماز میں خشوع اور تدبر کا نہ ہونا ہے۔اس کے تحت وہ لوگ آتے ہیں جو وقت پر نماز ادا نہیں کرتے اور نہ ہی رکوع و سجود پورا کرتے ہیں۔
http://www.kitabosunnat.com/forum/تزکیہ-نفس-194/اللہ-تعالی-کی-پسند-اور-ناپسند-12447/