• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نمبر 3 : ’’ اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگئے‘‘ اور مثبت سوچ اپنائیے

شمولیت
اکتوبر 25، 2014
پیغامات
350
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
85
نمبر 3 : ’’ اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگئے‘‘ اور مثبت سوچ اپنائیے

مغربی اقوام یہ جانتی ہیں
کہ
Nothing is Free in This World
’’ اس دنیا میں "فری" کچھ بھی نہیں ہے‘‘
اور وہ اس بات کو سمجھتی اور عمل کرتی ہیں۔
مغرب میں لوگ فی گھںٹہ کے حساب سے کام کرتے ہیں۔
دفتری اوقات میں وہ اپنا کوئی پرئیویٹ کام نہیں کر سکتے ہیں۔
جتنا وقت وہ کام کرتے ہیں اتنا ہی وقت کی انہیں ادائگی کی جاتی ہے۔
اس معاملے میں وہ سب بڑے ایماندار ہیں اور ایمانداری سے کام کرتے ہیں۔
وہ وقت کی اہمیت اور قیمت کو سمجھتے ہیں، اس لئے وقت ضائع نہیں کرتے۔
وہ وقت کو تو وہ اس دنیا کی سب سے قیمتی چیز، سب سے قیمتی کرنسی سمجھتےہیں۔
لیکن افسوس کہ ہم مسلمان جنہیں دن میں پانچ وقت وقت پر نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے،
وقت کی کوئی اہمیت نہیں سمجھتے، وقت کی کوئی قدر نہیں کرتے، وقت کوئی قیمت نہیں سمجھتے۔

اس دنیا میں "فری" کچھ بھی نہیں ہے ۔ ۔ ۔ یہ اصل میں اسلام کی اہم تعلیمات میں سے ہے۔
لیکن ہم نے اسے بھلا دیا اور کافروں نے اسے اپنا لیا جس طرح ہماری بہت سی دوسری اچھائیاں انہوں نے اپنا لی ہے۔
تو میں کہہ رہا تھا کہ
’’اس دنیا میں "فری" کچھ بھی نہیں ہے‘‘۔ ۔ ۔
یہ پڑھ کر شاید آپ سوچ رہے ہوں گے کہ میں آپ سے اپنی اس تحریر کی کچھ قیمت مانگوں گا۔ نہیں ایسا نہیں ہے۔ بے شک میری یہ تحریر بھی ’’فری‘‘ نہیں ہے لیکن اس قیمت مجھے میرا رب عطا کرے گا اور میرا رب جو سارے کائنات کا اکلوتا بادشاہ ہے وہ جب عطا کرے گا تو اپنی شان کے مطابق عطا کرے گا۔

لہذا ’’اس دنیا میں "فری" کچھ بھی نہیں ہے‘‘۔ ۔ ۔

دنیا میں جو بھی ہمارے پاس ہے اور دنیا کی جس چیز سے بھی ہم مستفید ہوتے ہیں وہ سب ہم پر ہمارے رب کی نعمتیں ہیں۔
ان میں چیونکہ زیادہ تر نعمتیں جیسے ہوا، پانی، سورج، چاند، ستارے، روشنی، اندھیرا، سانس کا آناجانا، رگوں خون کا ہمیں بغیر محسوس ہوئے دوڑنا، غذا کا بغیر کسی مشقت کے پیٹ میں ہضم ہوجانا وغیرہ وغیرہ ہمیں ’’فری‘‘ میں ملی ہوئی ہے لیکن اصل میں ان میں کوئی چیز بھی ’’فری‘‘ نہیں ہے۔

کیونکہ ہم مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ کل قیامت کے دن ہم سے ہر نعمت کے بارے پوچھا جائے گا اور ہمیں ہر نعمت کا حساب دینا ہوگا تو جس چیز کا حساب دینا ہو وہ ’’فری‘‘ کیسے ہو گیا۔

اگر صرف اس ایک بات کو ہم مسلمان سمجھ لیتے تو ہماری دنیا و آخرت بن جاتی، مسلم ملک و معاشرے سے ساری برائیاں اور سارے کرپشن ختم ہوجاتے۔

کافر تو صرف مادی چیزوں کے بارے میں سمجھتا ہے کہ ’’فری‘‘ نہیں۔ لیکن ہم مسلمانوں کیلئے یہ تو بڑا گمبھیر معاملہ ہے، یہاں تو جسمانی، ذہنی، روحانی کوئی بھی چیز ’’فری‘‘ نہیں، یہاں تک کہ ہمارے دلوں میں آتے جاتے خیالات بھی ’’فری‘‘ نہیں، ہماری سوچ بھی ’’فری‘‘ نہیں۔

اس لئے ہمیں اپنی سوچ کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں مثبت سوچ اپنانے کی ضرورت ہے۔ ہمارے دلوں میں منفی سوچ کا یلغار تو ہوگا کیونکہ ”شیطان انسان کے بدن میں ایسے پھرتا ہے جیسے خون پھرتا ہے“۔ (صحيح مسلم، حدیث نمبر: 5678، ترقیم فوادعبدالباقی: 2174)

اور یہ شیطان ہی ہے جو ہمیں وسوسے میں ڈالتا ہے جس سے ہمارے اندر منفی سوچ پیدا ہوتی ہے۔ لیکن منفی سوچ اس وقت تک نقصاندہ نہیں جب تک ہم اسے زبان پر نہیں لاتے یا اس پر عمل نہیں کرتے کیونکہ

ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے میری امت کے دلوں میں پیدا ہونے والے وسوسوں کو معاف کر دیا ہے جب تک وہ انہیں عمل میں یا زبان پر نہ لائیں۔“ (صحيح البخاري، حدیث نمبر: 2528)

اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّـهِ ۖ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ (36) سورة فصلت
’’اور اگر شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ آئے تو اللہ کی پناه مانگ لیا کرو یقیناً وه بہت ہی سننے واﻻ اور جاننے واﻻ ہے‘‘۔ (36) سورة فصلت

لہذا جوں ہی دل میں کوئی شیطانی وسوسہ اور منفی سوچ پیدا ہو تو اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگئے یعنی ’’ أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیم‘‘ پڑھئے، سورة الناس پڑھئے اور اپنی سوچ کو مثبت بنائیے۔

اصول: منفی سوچ کو ختم کرنے کیلئے ’’ اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگئے‘‘ اور مثبت سوچ اپنائیے۔

یاد رکھئے: مثبت سوچ زندگی بناتی ہے

تحریر: محمد اجمل خان۔
۔
 
Top