• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نواب وحید الزماں کی شخصیت، ایک تحقیقی جائزہ

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
[JUSTIFY]بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نواب وحید الزماں کی شخصیت، ایک تحقیقی جائزہ

نواب وحید الزماں حیدرآبادی، برصغیر پاک و ہند کے مذہبی و علمی حلقوں میں کسی تعارف کے محتاج نہیں۔موصوف کتب احادیث کے اردو تراجم و دیگر کئی ایک کتب کی تالیف و تصنیف کے حوالے سے کافی مشہور و معروف ہیں۔مگر ان علمی کارناموں کے ساتھ ساتھ نواب وحید الزماں کا مسلک برصغیر پاک و ہند کے تمام مذہبی مکاتب فکر کے درمیان کافی متنازعہ ہے۔کوئی انہیں حنفی قرار دیتا ہے تو کوئی غیر مقلد اور کوئی ان کو شیعہ سمجھتا ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ موصوف کی زندگی میں یہ تینوں ادوار ملتے ہیں کہ پہلے وہ حنفی تھے، پھر انہوں نے حنفیت کو خیرآباد کہہ دیا، ایک غیر مقلد کے طور پر مشہور ہوئے اور پھر غیر مقلدیت کو بھی چھوڑ دیا اور اہل تشیع کے ان عقائد و نظریات کو اختیار کر لیا جن کابراہِ راست ٹکراو کتاب و سنت سے ثابت شدہ عقائد و نظریات سے ہوتا ہے۔
اس حقیقت کے تحت اصولی طور پر تو نواب وحید الزماں کوکسی بھی مسلک کی مستند و معتمد شخصیت کے طور پر پیش کرنا یا ان کی آراء و اقوال کو کسی بھی مسلک کے نظریات و مسائل کے طور پر پیش کرنا درست نہیں ۔اس کے باوجوداہل حدیث کے خلاف مقلدین ِ دیوبند و بریلی، نواب وحید الزماں کو ایک معتبر و مستند اہل حدیث عالم کے طور پر پیش کرتے ہیں اور ان کے شاذ و خلاف کتاب و سنت اقوال و مسائل کو اہل حدیث کا مسلک بنا کر پیش کرتے ہیں جو کہ اصولی طور سخت نا انصافی اور ظلم ہے کیونکہ ہر دور میں اہل حدیث علماء ان کی کتب اور عقائد سے براء ت و بیزاری کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
اس سلسلے میں وحیدالزماں حیدرآبادی کا ایک مختصر اور جامع تعارف ایک تحقیقی مضمون کی شکل میں پیش خدمت ہے تاکہ متلاشیان حق کے روبرو حق بات بے غبار ہوکرسامنے آجائے اورمخالفین پر حجت تمام ہوجائے۔
[/JUSTIFY]
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
[JUSTIFY]
نواب وحید الزماں کا مسلک

نواب وحید الزماں کے سوانح نگار عبدالحلیم چشتی حنفی لکھتے ہیں:
’’مولوی وحید الزماں کا خاندان چونکہ حنفی تھااس لئے اوائل عمر میں آپ کو حنفی مسلک سے بڑا شغف رہا۔ یہی وجہ ہے کہ شیخ مسیح الزماں ؒکے ایماء سے جس کتاب کا پہلے ترجمہ کیاوہ فقہ حنفی کی مشہور کتاب شرح الوقایہ تھی۔۔۔۔ اس کی اردو میں نہایت مبسوط شرح لکھی جس میں غیر مقلدین کے تمام اعتراضات کا تاز و پود بکھیرااور مسلکِ احناف کونہایت محکم دلائل سے ثابت کیا ہے۔‘‘
[حیات وحید الزماں:ص۲۰۳]
عبدالحلیم چشتی حنفی ایک اور جگہ لکھتے ہیں:
’’شرح الوقایہ کی یہ شرح غیر مقلدین کی اس شورش کی وجہ سے کی تھی ۔۔۔۔کہ احناف کے تمام مسائل قیاس پر مبنی اور احادیث صحیحہ کیخلاف ہیں، اس کتاب میں اہلحدیث کے انہی اعتراضات کا ایک ایک کر کے تار و پود بکھیراور نہایت مدلل جوابات دیے ہیں۔‘‘
[حیات وحید الزماں:ص۲۳۲]
اس سے صاف معلوم ہوا کہ نواب وحید الزماں کا تعلق ایک حنفی حاندان سے تھا اور نواب صاحب خود بھی پکے اور متعصب حنفی تھے اور حنفی مسلک پر اہل حدیث کی جانب سے کیے جانے والے اعتراضات کا جواب دیا کرتے تھے۔
نواب وحید الزماں کے غیر مقلد ہو جانے کے بارے میں عبدالحلیم چشتی لکھتے ہیں:
’’مگر بعد میں آپ کے برادر بزرگ مولوی بدیع الزماں کی صحبت اور حدیث کی کتابوں کے ترجمہ کی وجہ سے غیر مقلد بن گئے تھے۔‘‘
اس کے بعدمحمد حسن لکھنوی کے حوالے سے عبدالحلیم چشتی لکھتے ہیں:
’’اوائل عمر میں آپ مقلد تھے اور مقلد بھی انتہائی متعصب چنانچہ ترجمہ شرح وقایہ دیکھنے سے صاف یہ امر معلوم ہوتا ہے لیکن جوں جوں تحقیقی آپ کی بڑھتی گئی تقلیدکا مادہ گھٹتاگیا اور اب آپ سچے متبع کتاب و سنت ہیں۔‘‘
[حیات وحید الزماں:ص۲۰۳]
ایک متعصب حنفی مقلد ہونے کے بعد جوں جوں تحقیق کی نواب وحید الزماں تقلید سے دستبردار ہوتے گئے۔ مگر نواب صاحب کا یہ دورِ عدم تقلید بھی اہل حدیث کے ساتھ موافقت میں نہیں گزرا بلکہ اہل حدیث کے ساتھ تب بھی اختلاف اور مخاصمت قائم تھی۔ اسی لیے نواب صاحب کے حنفی سوانح نگارکو اس دور کے متعلق بھی لکھنا پڑا کہ
’’مولوی صاحب کے مزاج میں ایک نوع کا تلون اور انتہاء پسندی بھی تھی جس کی وجہ سے بعض مسائل میں جمہور اہل حدیث سے بھی آپ کا اختلاف رہا۔‘‘
[حیات وحید الزماں:ص۲۰۴]
مزاج کے اسی تلون اور انتہاء پسندی کا ہی نتیجہ تھا کہ نواب وحید الزماں عدم تقلید کے باوجود اہل حدیث سے بھی بیزار ہی رہے بلکہ ان کے خلاف اپنے شدید منفی خیالات کا اظہار کرتے رہے۔ چنانچہ عبدالحلیم چشتی نے لکھا:
’’اسی مخالفت کا یہ نتیجہ تھا کہ پھر موصوف نے اہل حدیث کی گروہ بندی پر جا بجا نہایت سختی سے نکتہ چینی کی ہے۔‘‘
[حیات وحید الزماں:ص۲۰۵]
عبدالحلیم چشتی دیوبندی نے نواب وحید الزماں کی اہل حدیث سے مخالفت اور بیزاری کو خود موصوف کے حوالے سے جا بجا بیان کر رکھا ہے۔اس دوران نواب صاحب اپنے مزاج کے تلون کے عین مطابق اہل تشیع کے غلو آمیز اور متصادم اسلام عقائد و نظریات سے متاثر ہوگئے۔علماء اہل حدیث بھی رفتہ رفتہ نواب وحید الزماں سے بد دل ہو گئے اور اہل حدیث میں نواب صاحب کی مخالفت عام ہو گئی اور نواب وحید الزماں اور اہل حدیث کے درمیان مکمل ہم آہنگی سے پہلے ہی اختلافات کی وسیع خلیج حائل ہو گئی ۔جس کی تفصیل ان شاء اللہ با دلائل آگے آ رہی ہے۔
وحید الزماں کے سوانح نگار عبدالحلیم چشتی لکھتے ہیں:
’’افسوس! حیدرآباد میں امراء کی صحبت ، دراسات اللبیب فی اسوۃالحسنۃبالحبیب مئولفہ ملا معین ٹھٹھوی(المتوفی ۱۱۶۱ھ)اور شیخ طویحی کی مجمع البحرین کے مطالعہ نے اخیر عمر میں اہل بیت سے محبت غلو کے درجہ تک پہنچا دی تھی اور تفضیلی قسم کے تسنن کا رنگ غالب آ گیا تھا۔‘‘
[حیات وحید الزماں:ص۲۰۷]​
نواب وحید الزماں پر اہل تشیع کا یہ رنگ اس قدر غالب آیا کہ صحابی رسول ﷺ سیدنا امیر معاویہؓ کی تعریف و توصیف کرنا بھی ان کے نزدیک نبی ﷺ سے محبت رکھنے والے ایک سچے مسلمان کی شان کے خلاف ٹھہرا۔ دیکھئے حیات وحید الزماں(ص۲۱۸) شیعہ کی طرح ہی نواب وحید الزماں محرم کو مستقل غم اور ماتم کا مہینہ سمجھتے۔ دیکھئے حیات وحید الزماں(ص۲۲۴)
نواب وحید الزماں کے سوانح نگارعبدالحلیم چشتی کو لکھنا پڑا کہ
’’یہ کہنا کہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت سے یہ مہینہ غم کا بن گیا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اس ماہ میں غم و اندوہ کا اظہار صرف ایران اور اسی کے اثر سے ہندوستان، عراق اور نجف میں ہوتا ہے دیارِ عرب میں کہیں اس کا رواج نہیں یہ سب تشیع کے اثرات ہیں۔‘‘
[حیات وحید الزماں:ص۲۲۴]
صوفی وحید الزماں نقشبندی
مسلکی اعتبار سے نواب وحید الزماں کا سفر حنفیت سے شروع ہوعدم تقلید اور پھر شیعیت کی جانب کس طرح گامزن ہو گیا اس کا مختصر تذکرہ تو گذر چکا ہے مگر اس سلسلے میں ایک اہم بات یہ بھی یاد رکھنی چاہئے کہ نواب صاحب مشہور صوفی بزرگ فضل الرحمان گنج مرادآبادی کے ہاتھ پر سلسلہ نقشبندیہ میں بیعت تھے۔نواب صاحب کا مسلک کچھ سے کچھ کیوں نہ ہو گیا مگر یہ نقشبندیت اور فضل الرحمان گنج مرادآبادی کی عقیدت تا حیات باقی رہی۔ چنانچہ عبدالحلیم چشتی حنفی نواب وحید الزماں کے بارے میں لکھتے ہیں:
’’موصوف نے مولوی فضل رحمان گنج مرادآبادیؒ سے بیعت کا ذکر بڑے والہانہ انداز میں کیا ہے۔۔۔۔مولوی فضل رحمان گنج مرادآبادی ؒ نے موصوف کو سلسلہ نقشبندیہ میں بھی داخل کر لیا تھا۔ ۔۔۔
مولوی فضل رحمان گنج مرادآبادی ؒ سے مولوی وحید الزماں ؒ کو بڑی عقیدت تھی، زندگی میں بڑے بڑے انقلابات ہوئے مگر حیرت ہے مولوی گنج مرادآبادی سے روز اول سے جیسی عقیدت ہوئی تا دم مرگ ویسی ہی قائم رہی۔‘‘
[حیات وحید الزماں:ص۸۸]
اہل حدیث پر اعتراضات اور نکتہ چینی کرنے والے تفضیلی شیعہ نواب وحید الزماں کے حوالے اہل حدیث کا مسلک بنا کر پیش کرنے والوں سے عرض ہے کہ نواب موصوف کی تا عمر قائم نقشبندیت اور حنفی صوفی بزرگ فضل الرحمان گنج مراد آبادی کی عقیدت کوضرور مدِ نظر رکھیں۔[/JUSTIFY]




 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
[JUSTIFY]
نواب وحید الزماں کا شیعہ ہونا، مخالفین و غیر اہل حدیث کی گواہی
نواب وحید الزماں حنفیت کے بعدغیر مقلدیت کو بھی چھوڑ کر اپنی آخری عمر میں تفضیلی قسم کے شیعہ ہو گئے تھے ۔ یہ بات اتنی واضح اور روشن ہے کہ اہل حدیث کے مخالفین کو بھی اس بات کے مانے بغیر چارہ نہیں۔
۱) نواب وحید الزماں کے سوانح نگار عبدالحلیم چشتی حنفی دیوبندی کی گواہی اس سلسلے میں اوپر گزر چکی ہے ۔ان عبدالحلیم چشتی صاحب کے متعلق محمود عالم صفدر اوکاڑوی دیوبندی نے لکھا:
’’امام المحدثین جامع العلوم العقلیہ و النقلیہ محدث عظیم صاحب التحقیق و التصنیف حضرت اقدس مولانا الشیخ عبدالحلیم چشتی‘‘
[قطرات العطرشرح اردو شرح نخبۃ الفکر:ص۲۷]
۲)نواب وحید الزماں کے بارے میں ڈاکٹر خالد محمود دیوبندی لکھتے ہیں:
’’غیر مقلد ہونے کے بعدشیعیت کی طرف خاصے مائل ہو گئے۔ آپ کی کتاب ہدیۃ المہدی آپ کے انہی خیالات کی ترجمان ہے ۔۔ ۔۔۔آپ فخر الدین الطویحی شیعی( ۱۰۸۵ھ) کی کتاب مطلع نیرین اور مجمع البحرین سے خاصے متاثر تھے۔ وحید اللغات کی اس قسم کی عبارات انہی خیالات کی تائید کرتی ہیں۔‘‘
[آثار الحدیث:ج۲ص۳۹۸]​
۳) نواب وحید الزماں کے متعلق محمد نافع حنفی دیوبندی نے لکھا:
’’جو شخص پہلے سُنی حنفی ہو، پھر کچھ مدت کے بعد تقلید سے آزاد ہو کرغیر مقلد ہو جائے اور پھر اس پر بھی اکتفا نہ کرے بلکہ شیعہ نظریات کو اختیار کر لے تو ایسے متلون مزاج بزرگ کے بیانات پر کیا اعتماد کیا جا سکتا ہے؟‘‘
[بناتِ اربعہ:۴۴۲]
محمود عالم صفدر اوکاڑوی دیوبندی نے لکھا:
’’رئیس المحققین عمدۃ المحدثین جامع المعقولات والمنقولات استاذ العلماء حضرت اقدس مولانا الشیخ محمد نافع۔۔۔ ‘‘
[قطرات العطرشرح اردو شرح نخبۃ الفکر:ص۲۵]​
۴)معروف حنفی دیوبندی عالم ضیاء الرحمٰن فاروقی کی مشہور کتاب’’ تاریخی دستاویز‘‘ کے جواب میں شیعہ کی جانب سے کتاب ’’تحقیقی دستاویز‘‘ لکھی گئی ۔ اس کے رد اور جواب میں دیوبندی مکتبہ فکر کی جانب سے ’’حقیقی دستاویز ‘‘ نامی کتاب منظر عام پر آئی۔ اس کتاب میں کئی جگہ پر نواب وحید الزماں کے مسلک کے متعلق روشنی ڈالی گئی ہے۔ ملاحظہ کریں:
’’ہدیۃ المہدی وغیرہ ۔۔۔۔جس کا لکھاری تقیہ باز شیعہ ہے۔‘‘
[حقیقی دستاویز:ص۱۴]​
’’وحید الزماں جو غیر مقلد تھا بالآخر شیعہ ہو مراتھا۔‘‘
[حقیقی دستاویز:ص۵۹۵]​
’’ابو داود کا مترجم اور فوائد لکھنے والا وہی نواب وحید الزماں ہے جس کا رفض ابلتی ہنڈیا کی طرح جوش لے رہا ہے۔‘‘
[حقیقی دستاویز:ص۶۳۲]
۵)دیوبندیوں کے وکیلِ اہلسنت پاسبانِ صحابہ حافظ مہر محمد میانوالوی دیوبندی نے لکھا:
’آخری عمر میں علامہ وحید الزمان تفضیلی شیعہ ہو گئے تھے ان کا قول حجت نہیں ہے۔‘‘
[شیعہ کے ہزار سوال کا جواب: ص۴۰۱]
دیوبندیوں کے رئیس المحققین و عمدۃ المحدثین محمد نافع کے حوالے سے مہر محمد میانوالوی دیوبندی نے مزید لکھا:
’’اسی دور میں انہوں نے انوار اللغۃ ملقب بہ وحید اللغات مرتب کی اس میں متعدد مقامات پر انہوں نے اپنے ان شیعی خیالات کا اظہار کیا ہے۔۔۔۔(تفصیلی عبارات بناتِ اربعہ ۔۔۔۔ملاحظہ فرمائیں جو اس کی شیعیت کا برملا اقرار ہیں۔)‘‘
[شیعہ کے ہزار سوال کا جواب: ص۴۰۱]
۶)مفتی دارلعلوم حزب الاحناف لاہور، غلام حسن قادری بریلوی نے نواب وحید الزماں کے بارے میں لکھا:
’’موصوف آخری عمر میں شیعہ ہو گئے تھے۔‘‘
[مسئلہ توحید و شرک :ص۲۹]​
ان تمام غیر اہل حدیث و مخالفین اہل حدیث کی گواہیوں سے یہ بات کس قدر واضح ہے کہ نواب وحید الزماںنے غیر مقلدیت کو بھی چھوڑ دیاتھا اور شیعہ ہو گئے تھے۔ ان تمام گواہیوں کے باوجود نواب وحید الزماں کی عبارات و کتابوں کو اہل حدیث کا مسلک بنا کر پیش کرنا انتہاء درجے کا ظلم اور نا انصافی ہے۔افسوس کی بات یہ ہے کہ مخالفین اہل حدیث ظلم اور نا انصافی کے اسی راستے پر گامزن ہیں۔
اگر کہا جائے کہ اہل حدیث پر نواب وحید الزماں کے حوالے اس لیے پیش کیے جاتے ہیں کہ موصوف پہلے غیر مقلد تھے تو عرض ہے کہ پھرتو نواب وحید الزماں کے حوالے احناف پر پیش کیے جانے چاہئیں کہ نواب صاحب پہلے کٹرحنفی تھے۔اگر کہا جائے نہیں بعد میں تو غیر مقلد ہو گئے تھے تو عرض ہے کہ بعد میں تو شیعہ بھی ہو گئے تھے۔ ہر دو صورت میں اہل حدیث پر نواب وحید الزماں کی عبارات ہرگز پیش نہیں کی جا سکتیں۔ اللہ انصاف سے کام لینے کی توفیق دے، آمین۔[/JUSTIFY]




 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
[JUSTIFY]
وحید الزماں سے اہل حدیث کی بیزاری و مخالفت
گزشتہ سطور میں نواب وحید الزماں کے مسلک کے حوالے سے یہ بات تفصیل سے بیان کی جا چکی ہے کہ نواب صاحب حنفی سے نیم غیر مقلد اور پھر آخری عمر میں تفضیلی شیعہ ہو گئے تھے جس کو مخالفین بھی تسلیم کرتے ہیں۔اہل حدیث علماء و عوام، نواب صاحب کا شیعیت کی جانب جھکتا رجحان دیکھ کران سے بد دل اور بد اعتقاد ہو گئے ۔ نواب صاحب کی زندگی میں ہی اہل حدیث نے ان کی مخالفت شروع کر دی تھی۔
۱)نواب وحید الزماں نے خود اس مخالفت کے بارے میں لکھا:
’’مجھ کو میرے ایک دوست نے لکھاہے کہ جب سے تم نے کتاب ہدیۃ المہدی تالیف کی ہے تو اہل حدیث کا ایک بڑا گروہ جیسے مولوی شمس الحق عظیم آبادی اور مولوی محمد حسین صاحب لاہوری اور مولوی عبداللہ صاحب غازی پوری اور مولوی فقیر اللہ صاحب پنجابی اور مولوی ثناء اللہ صاحب امرتسری وغیرہم تم سے بددل ہو گئے ہیںاور عامہ اہل حدیث کا اعتقاد تم سے جاتا رہا۔‘‘
[حیات وحید الزماں:ص۲۰۵]
ڈاکٹر خالد محمود دیوبندی نے بھی اس عبارت کو پیش کر رکھا ہے۔ دیکھئے آ ثار الحدیث(ج۲ص۳۹۸) نیز ڈاکٹر خالد محمود دیوبندی لکھتے ہیں:
’’آپ کے دور میں مولوی شمس الحق عظیم آبادی، مولوی محمد حسین بٹالوی ، مولوی عبداللہ غازی پوری، مولوی فقیر اللہ پنجابی غیر مقلدین کی نمایاں شخصیتیں تھے۔مولانا ثناء اللہ صاحب امرتسری بھی خاصے معروف ہو چکے تھے۔‘‘
[آثار الحدیث :ج۲ص۳۹۷]
اس سے صاف ظاہر ہے کہ نواب وحید الزماں کی زندگی میں ہی جب ان کے شیعیت سے متاثرہ نظریات ان کی کتاب ’’ہدیۃ المہدی‘‘ کی صورت میں سامنے آئے تو تمام نمایاں اور بڑے اہل حدیث علماء نے نیزاہل حدیث عوام نے ان سے بددلی اور بد اعتقادی ظاہر کر دی تھی۔بعد میں آنے والے اہل حدیث علماء نے بھی نواب وحید الزماں کے نظریات پر شدید تنقید کر رکھی ہے، ان کے اہل حدیث ہونے کا انکار کیا ہے اور ان سے بیزاری و براءت کا اعلانیہ اظہار کر رکھا ہے۔
۲)مشہور اہل حدیث عالم سید بدیع الدین شاہ راشدی، نواب وحید الزماں اور ان کی کتب کے متعلق لکھتے ہیں:
’’نزل الابرار ہدیۃ المہدی کا اختصار ہے بلکہ بعینہ وہی کتاب مع خذف دلائل ہے جس سے جماعت اہل حدیث نے بیزاری کا اعلان کیا ہے۔ اس کتاب کی وجہ سے جو اہلحدیثوں کو توقع تھی کہ نواب صاحب اہل حدیث ہو جائیں گے، ختم ہو گئی تھی۔۔۔۔۔
نواب صاحب نہ غیر مقلد تھے اور نہ اہل حدیث تھے بلکہ اہل حدیثوں پر حملے کرتے رہے اس لیے ان کی کتابوں کو اہل حدیث کی کتابیں کہنا بہت بڑا سنگین جرم ہے۔‘‘
[مروجہ فقہ کی حقیقت: ص۱۱۳]
۳)معروف اہل حدیث عالم مولانا محمد یحییٰ گوندلوی لکھتے ہیں:
’علامہ وحید الزماں کے بارے میں حقائق کا انکشاف ضروری تھا۔ صحیح یہی ہے کہ علامہ صاحب کسی بھی دور میں پختہ کار اہل حدیث نہیں ہوئے تھے بلکہ وہی تصوفانہ میلان کا غلبہ تھا۔ ان کے عقائد و شذوذ سب ماتریدیوں یا پھر رافضہ کے ہیں۔ علی منہج السلف نہیں تھے۔‘‘
[اہل حدیث پر کچھ مزید کرم فرمائیاں:ص۱۳]
۴)نواب وحید الزماں کی عبارات پیش کر کے عمر فاروق قدوسی لکھتے ہیں:
’’یہ اقتباس غور سے پڑھئے۔ اس کا ایک ایک لفظ پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ اس کے لکھنے والا اور کچھ بھی ہو سکتا ہے ، اہل حدیث نہیں۔‘‘
[اہل حدیث پر کچھ مزید کرم فرمائیاں:ص۱۶۹]
محترم عمر فاروق قدوسی نے وحید الزماں کے باطل عقائد و نظریات اور اہل حدیث علماء و عوام سے ان کی بھرپور مخالفت پر سیر حاصل مدلل بحث کر رکھی ہے ۔ دیکھئے اہل حدیث پر کچھ مزید کرم فرمائیاں(ص۱۶۵ تا ۱۸۳)
۵)نامور اہل حدیث عالم و محقق حافظ زبیر علی زئی لکھتے ہیں:
’’وحیدالزماں پہلے غالی مقلد، پھر نیم اہل سنت اور آخری عمر میں تفضیلی قسم کا شیعہ بن گیا تھا۔وہ اہل حدیث کے نزدیک سخت ضعیف اور متروک الحدیث انسان ہے۔‘‘
[فتاویٰ علمیہ:ج۲ ص۴۲۸]
مزید لکھتے ہیں:
’’مختصر یہ کہ وحید الزماں متروک الحدیث ہے اور اہل حدیث اس کے اقوال اور کتابوں سے بری ہیں۔‘‘
[فتاویٰ علمیہ:ج۲ ص۴۲۹]
[/JUSTIFY]







 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
[JUSTIFY]
مخالفین و غیر اہل حدیث کی گواہی
اہل حدیث علماء نے نواب وحید الزماں پر جو شدید جرح و تنقیدکر رکھی ہے اس کو با حوالہ پیش کیا جا چکا ہے۔ اب اس سلسلے میں غیر اہل حدیث و مخالفین اہل حدیث کی گواہیاں پیش خدمت ہیں کہ یہ بات ان کے نزدیک بھی تسلیم شدہ ہے کہ اہل حدیث نواب وحید الزماں سے ناراض و ناخوش اور ان کے مخالف و ناقد بلکہ ان کو شیعہ قرار دے کر ان سے پر زور بیزاری کا اظہار کرنے والے ہیں۔
۱)نواب وحید الزماں کو جماعت اہل حدیث کاہی عالم سمجھنے کے باوجود صائم چشتی بریلوی لکھتے ہیں:
’’علامہ وحید الزمان اہل علم کے نزدیک محتاج تعارف نہیں۔۔۔۔ان کی جماعت کے اکثر لوگ ان سے پوری طرح خوش نظر نہیں آتے۔۔۔۔مولانا وحید الزماں سے وہابیوں کی ناراضگی۔۔۔۔‘‘
[ہدیۃ المہدی، مترجم صائم چشتی بریلوی: ص۱۲]​
۲)دیوبندیوں کے امام المحدثین عبدالحلیم چشتی نے لکھا:
’’آپ (وحید الزماں) کی تالیفات میں سے بس یہی ایک کتاب (ہدیۃ المہدی) ایسی ہے کہ جب چھپ کر منظر عام پر آئی تو طبقہ اہل حدیث میں وہ شورش ہوئی کہ تمام لوگ آپ کے مخالف ہو گئے۔۔۔۔‘‘
[حیات وحید الزماں:ص۲۷۷]
۳)دیوبندیوں کے یہی محدث عظیم و صاحب التحقیق عبدالحلیم چشتی لکھتے ہیں:
’’جب آپ (وحید الزماں ) نے ’’ہدیہ المہدی‘‘ تالیف کی، تو اہل حدیث میں مخالفت کی ایک عام لہر دوڑ گئی تھی۔‘‘
[حیات وحید الزماں:ص۲۰۴]
۴)دیوبندی مکتبہ فکر کی جانب سے شیعہ کے جواب میں لکھی جانے والی کتاب ’’حقیقی دستاویز‘‘ میں لکھا گیا:
’’بہر حال یہ حقیقت ہے کہ نواب صاحب شیعہ ہو گئے تھے ان کے اپنے گروپ کا بھی یہی کہنا ہے۔۔۔۔اپنے بھائی کی صحبت نے نواب صاحب کو غیر مقلدبنا تو دیا مگر علمائے اہل حدیث ان کی چابک دستیوں کی وجہ سے ان سے سخت ناراض رہے۔۔۔۔اکابر علمائے اہل حدیث نے ان سے پر زور بے زاری کا اظہار کیا۔‘‘
[حقیقی دستاویز:ص۹۷]
مدعی لاکھ پہ بھاری ہے گواہی تیری
[/JUSTIFY]




 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
[JUSTIFY]
شبہات اور ان کے جوابات
وحید الزماں کے مسلک اور اہل حدیث کی اس سے بیزاری و براء ت پر تفصیل سے بحث پیچھے گزر چکی ہے۔مگر اہل حدیث کے مخالفین محض ضد اور تعصب کی بنا پر چند شبہات کے سہارے وحید الزماں کی عبارات و کتب کو اہل حدیث کا مسلک ثابت کرنے کی ناکام جدوجہد میں مشغول رہتے ہیں۔ چنانچہ ان شبہات کے جوابات بھی پیشِ خدمت ہیں۔
پہلا شبہ

مخالفین اہل حدیث سب سے پہلے تو نواب وحید الزماں کے وہ تراجم پیش کرتے ہیں جو انہوں نے کتب احادیث کے کر رکھے ہیں اور اہل حدیث کتب خانے ان کو چھاپ رہے ہیں ۔نیز ان تراجم کی اہل حدیث حلقوںمیں پسندیدگی کو بھی مخالفین کی جانب سے پیش کیا جاتا ہے۔
الجواب

۱)دیوبندیوں کے شیخ الاسلام شبیر احمد عثمانی کے داماد محمد یحییٰ صدیقی دیوبندی نے لکھا:
’’چنانچہ طے ہوا کہ مولانا وحید الزماںؒ کا ترجمہ دوسرے کالم میں دیا جائے۔ اس ترجمہ میں میرا مشورہ بھی شامل ہے کیونکہ خود علامہ عثمانی ؒ کو یہ ترجمہ پسند تھا۔‘‘
[فضل الباری:ج۱ص۲۳]
۲)پیر مشتاق علی شاہ دیوبندی نے لکھا:
’’بخاری شریف مترجم مولانا عبدالرزاق فاضل دیوبند۔ یہ ترجمہ ۶ جلدوں میں لاہور سے علامہ وحید الزماں کی شرح کے ساتھ شائع ہو چکا ہے۔‘‘
[علمائے اہلسنت کی تصنیفی خدمات کی ایک جھلک:ص۲۲]
۳)دیوبندیوں کے امام المحدثین و صاحب التحقیق عبدالحلیم چشتی دیوبندی نے لکھا:
’’متاخرین علمائے حدیث میں مولوی وحید الزماں رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث کی ایک نئے رنگ سے خدمت کی اور اردو زبان میں حدیث کی ایک نہایت جامع اور مبسوط لغت تیار کی جو اپنی مثال آپ ہے۔ آئیندہ اوراق میں اسی عظیم شخصیت کے سوانح حیات اور علمی و عملی کارناموں سے روشناس کرایا گیا ہے۔‘‘
[حیات وحید الزماں :ص۵۹]​
کیا خیال ہے کہ اگر دیوبندی حضرات پر وحید الزماں کی عبارات اور کتب ان کا مسلک بنا کر پیش کر دی جائیں کہ انہوں نے وحید الزماں کی خدمت حدیث اور ترجمہ و لغت کو شاندار الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کر رکھا ہے نیز وحید الزماں کے ترجمہ و شرح کو شائع کر رکھا ہے۔اگر یہ درست نہیں تو اسی بنیاد پر وحید الزماں کی عبارات اہل حدیث کا مسلک بنا کر پیش کرنے والوں کو کچھ تو شرم کرنی چاہئے۔
بریلوی حضرات کی خدمت میں بھی عرض ہے کہ ان کے اعلیٰ حضرت بریلوی نے ’’تذکرۃ غوثیہ‘‘ نامی کتاب کو ضلالتوں، گمراہیوں بلکہ صریح کفر کی باتوں پر مشتمل قرار دے رکھا ہے۔ دیکھئے فتاویٰ رضویہ(ج۱۵ص۲۷۹)
۱) مگراس گمراہ کن کتاب کو کئی بریلوی ادارے مسلسل شائع کر رہے ہیں۔
۲)بریلویوں کے پیر و شیر ربانی میاں شیرمحمد شرقپوری کی پسند فرمودہ کتب میں یہ کتاب ’’تذکرہ غوثیہ‘‘ بھی شامل ہے۔ دیکھئے تذکرہ حضرت شیر ربانی شرقپوری اور انکے خلفاء(ص۲۳)
کتاب ’’تذکرہ حضرت شیر ربانی شرقپوری اور انکے خلفاء‘‘ پرآستانہ شرقپور کے سجادہ نشین صاحبزادہ محمد ابوبکر شرقپوری کی تقریظ موجود ہے(ص۳۱) نیز کتاب کا مصنف محمد یٰسین قصوری نقشبندی مشہور بریلوی علماء مفتی عبدالقیوم ہزاروی اور عبدالحکیم شرف قادری کا شاگرد ہے(ص۳۶)۔
جن کے اپنے اکابرین ضلالتوں ، گمراہیوں بلکہ صریح کفر کی باتوں پر مشتمل کتاب کو بھی پسند کرنے والے ہوں ان کی جانب سے وحید الزماں کے تراجم ِ کتب حدیث اور دیگر علمی کام کے پسند کرنے کو وجہِ اعتراض بنانا کافی حیران کن ہے۔
[/JUSTIFY]




 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
[JUSTIFY]
دوسرا شبہ

وحید الزماں کو اہل حدیث بنا کر پیش کرنے والے ،چند اہل حدیث علماء کاوحید الزماں کے باطل و مردود عقائد و نظریات سے عدم واقفیت، تساہل یا صرف خدمت حدیث کی وجہ سے ان کی تعریف کرنے یا ان کو اپنے علماء میں لکھنے کو بھی بنیاد بناتے ہیں۔
الجواب

اس سلسلے میں عرض ہے کہ اس طرح کی تعریف تو ہر مسلک سے پیش کی جا سکتی ہے کہ اپنے سخت مخالفین کی بھی عدم واقفیت، تساہل یا ان کے کچھ اچھے اور مثبت کاموں کی بنا پرتعریف کر تے ہیں یا ان کو اپنوں میں لکھ دیتے ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں:
مدح مخالفیہ در کتب دیوبندیہ
۱)دیوبندی امام المحدثین عبدالحلیم چشتی کا وحید الزماں کی شخصیت کو عظیم قرار دے کر شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کرنا اوپر گزر چکا ہے۔
۲)ضیاء الرحمٰن فاروقی دیوبندی نے ’’شیعہ کے بارے میں پہلے اکابرین اسلام کے فتاویٰ جات‘‘ کی فہرست میں اپنے مولانا خلیل احمد سہارنپوری دیوبندی کے عین نیچے بریلویوں کے اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی کو ان الفاظ کے ساتھ شامل کر رکھا ہے:
’’فاضل بریلوی مولانا احمد رضا خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ‘‘
[تاریخی دستاویز:ص۶۵]
۳)دیوبندیوں کے فقیہ الامت مفتی محمود حسن گنگوہی نے کہا:
’’ایک بزرگ فرما رہے تھے کہ مولوی احمد رضا خانصاحب میں اتنا زیادہ عشقِ رسول تھا کہ ہو سکتا ہے کہ اللہ اس عشق کے طفیل ان کو معاف فرما دیں۔‘‘
[سلوک و احسان:ص۲۴۲]
۴)دیوبندیوں کے فقیہ الامت مفتی محمود حسن گنگوہی نے محمد بن علی شوکانی یمنی کوتیرھویں صدی کا مجدد ہونا نقل کر رکھا ہے۔ دیکھئے سلوک و احسان (ص۸۹)
دیوبندیوں کے امام اہلسنت سرفراز خان صفدر نے لکھ رکھاہے کہ:
’’جب کوئی مصنف کسی کا حوالہ اپنی تائید میں پیش کرتا ہے اور اس کے کسی حصہ سے اختلاف نہیں کرتا تو وہی مصنف کا نظریہ ہوتا ہے۔‘‘
[تفریح الخواطر:ص۲۹]​
۵)دیوبندیوں کے امیر شریعت عطاء اللہ شاہ بخاری نے بریلویوں کے پیرو مرشد خواجہ غلام فرید چشتی کو اپنا قرار دیتے ہوئے ان کی مدح و تعریف میں پوری نظم کہہ رکھی ہے۔دیکھئے سواطع الالہام(ص۱۰۱۔۱۰۳) امین اوکاڑوی دیوبندی نے بھی اس نظم کے آخری شعر کوعطاء اللہ شاہ بخاری کی اپنے پیر کی تعریف قرار دے کر پیش کر رکھا ہے۔ دیکھئے تجلیات صفدر(ج۱ص۵۴۸)
اگردیوبندیوں کے نزدیک وحید الزماں کے غلط و مردود نظریات سے ناواقفیت، تساہل یا اس کے اچھے کام کی تعریف کی بنا پر اس کے حوالے اہل حدیث کا مسلک بنا کر پیش کیا جانا درست ہے تو کیا دیوبندی حضرات خود بھی وحید الزماں سمیت احمد رضا بریلوی، امام شوکانی یمنی اور خواجہ غلام فرید چشتی کی کتب کے حوالے اپنے مسلک کو طور پر قبول کرنے کے لیے تیار ہیں؟اگر نہیں تو وحید الزماں کی سخت مخالفت و تردید کے باوجود اس کے حوالے اہل حدیث کا مسلک بنا کر پیش کرنا سوائے تعصب اور دھوکہ دہی کے کیا ہے؟
مدح مخالفیہ در کتب بریلویہ
اسی طرح بریلوی حضرات جو دیوبندی و اہل حدیث حضرات کی تکفیر و تضلیل میں دن رات مشغول رہتے ہیں ان کے علماء سے بھی عدم واقفیت ، تساہل یا اچھے کاموں کی بنا پراپنے سخت مخالفین کی تعریف ثابت ہے۔ ملاحظہ فرمائیں:
۱)مشہور بریلوی عالم عبدالحکیم شرف قادری نے فقیر محمد جہلمی کو اپنے اکابرین میں شمار کرتے ہوئے لکھا:
’’فاضل جلیل مولانا فقیر محمد جہلمی رحمہ اللہ تعالےٰ (مئولف حدائق الحنفیہ)‘‘
[تذکرۃ اکابر اہلسنت:ص۳۹۱]
بریلویوں کے اس تسلیم شدہ فاضل جلیل فقیر محمد جہلمی نے قاسم نانوتوی کی بھرپور تعریف کرتے ہوئے کہا :
’’علامہ عصر، فہامہ دہر، فاضل متبحر،مناظر، مباحث، حسن التقریر، ذہین، معقولات کے گویا پتلے تھے۔‘‘
[حدائق الحنفیہ:ص۵۰۹]
۲)بریلویوں کے اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی نے امام ابن تیمیہؒ و امام ابن قیم ؒ کے بارے میں لکھا:
’’ابن قیم گمراہ۔۔۔۔اس کے استاذ ابن تیمیہ بد مذہب‘‘
[فتاویٰ رضویہ:ج۱۷ص۵۴۳]​
مگر بریلویوں کے اعلیٰ حضرت کے نزدیک گمراہ اور بد مذہب ابن تیمیہ و ابن قیم کی بھرپور خدمات اسلام کی وجہ سے بریلویوں کے پیر مہر علی شاہ گولڑوی کو بھی کہنا پڑا کہ:
’’ان کے متبحر عالم و خادم اسلام ہونے میں کلام نہیں۔‘‘
[مہر منیر:ص۱۴۲]​
بریلویوں کے شیرربانی میاں شیرمحمد شرقپوری کے خلیفہ صاحبزادہ محمد عمر بیربلوی نے لکھا:
’’امام السنۃ ابن تیمیہ ؒ اورابن قیمؒ۔۔۔‘‘
[توحید:ص۱۶۴]
عبدالحکیم شرف قادری بریلوی نے لکھا:
’’ابن قیم جوزی علیہ الرحمۃ‘‘
[عظمتوں کے پاسباں:ص۳۵۵]​
۳)بریلویوں کے استاذ العلماء مفتی فیض احمدگولڑوی نے لکھا:
’’مولوی اشرف علی تھانوی جو ہر مسئلہ کو خالص شرعی نقطہ نظر سے دیکھنے کے عادی تھے۔‘‘
[مہر منیر:ص۲۶۸]​
بریلوی استاذ العلماء مفتی فیض احمدگولڑوی نے’’ بلند پایہ علماء‘‘ کے ضمن میں بھی اشرف علی تھانوی دیوبندی اور انور شاہ کشمیری دیوبندی کو پیش کر رکھا ہے۔ دیکھئے مہر منیر(ص۲۵۰)
بریلویوں کے غزالی زماں احمد سعید کاظمی نے مفتی فیض احمد گولڑوی کواپنے جامعہ انوار العلوم ملتان کی اعزازی سند عطا کر رکھی ہے۔ دیکھئے مہر منیر (تعارف مئولف)
بریلویوں کے ضیغم اہلسنت و رئیس التحریر حسن علی رضوی نے لکھا:
’’استاذ العلماء و مولانا فیض احمد آستانہ عالیہ گولڑہ شریف‘‘
[ماہنامہ رضائے مصطفی،جولائی ۲۰۱۰ء:ص۱۰]
۴)بریلویوں کے ترجمانِ حقیقت صاحبزادہ محمد عمر بیربلوی نے شاہ ولی اللہ دہلوی کی مجددیت کا تذکرہ کرتے ہوئے سید احمد بریلوی اور شاہ اسمٰعیل دہلوی کے متعلق لکھا:
’’اور سید صاحب شہیدؒ اور اسمٰعیل شہیدؒ ان کے مجددیت کے مُتَمِّم ہوئے۔‘‘
[توحید:ص۱۷۵]​
صاحبزادہ محمدعمر بیربلوی، بریلویوں کے آفتاب ولایت میاں شیر محمد شرقپوری کے خلیفہ تھے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے تذکرہ حضرت شیر ربانی شرقپوری اور انکے خلفاء(ص۴۳۴ تا ۴۸۶) نیز عبدالحکیم شرف قادری کے شاگرد محمد یٰسین نقشبندی نے اپنے آستانہ شرقپور سے توثیق شدہ اس کتاب میں لکھا:
’’حاندانی عظمت اور حضرت شیر ربانی شرقپوری رحمہ اللہ تعالیٰ کی نظر کرم سے حضرت صاحبزادہ علامہ محمدعمر بیربلوی رحمہ اللہ تعالیٰ ولایت کے اعلیٰ درجہ پر فائز تھے۔‘‘
[تذکرہ حضرت شیر ربانی شرقپوری اور انکے خلفاء :ص۴۸۶]​
عبدالحکیم شرف قادری بریلوی نے ان کے بارے میں لکھا:
’’حضرت مولانا صاحبزادہ محمد عمر (بیربل شریف)۔۔۔۔سجادہ نشین اور جید فاضل تھے۔‘‘
[تذکرہ اکابر اہلسنت:ص۳۵۸]​
اگر بریلویوں کے نزدیک باطل و مردود نظریات سے لاعلمی، تساہل یا چند اچھے کاموں کی وجہ سے وحید الزماں کی تعریف کردینے اور اس کو اپنوں میں شمار کرنے کی بنیاد پر وحید الزماں کی کتب اور عبارات اہل حدیث پرپیش کرنا درست ہے تو قاسم نانوتوی، ابن تیمیہ و ابن قیم، اشرف علی تھانوی و انور شاہ کشمیری اور سید احمد بریلوی و شاہ اسمٰعیل دہلوی کی عبارات و کتب بھی بریلویوں پر پیش کی جائیں گی۔
اگر ان حضرات کی عبارات و کتب بریلویوں پر پیش کرنا درست نہیں تو اہل حدیث پر بھی وحید الزماں کی عبارات و کتب پیش کرنا ہرگز درست نہیں ہے۔اللہ تعالیٰ حق بات کو قبول کرنے اور انصاف سے کام لینے کی توفیق عنایت فرمائے، آمین یا رب العالمین۔[/JUSTIFY]









 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top