• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نوحہ وماتم کرنے والے ہم میں سے نہیں

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
512
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
نوحہ وماتم کرنے والے ہم میں سے نہیں!


━═══﷽═══━

⦿ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَطَمَ الْخُدُودَ وَشَقَّ الْجُيُوبَ وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ“.
وہ شخص ہم میں سے نہیں‘ جو (مصیبت پر) اپنے رخسار پیٹے اور گریبان پھاڑے، نیز عہد جاہلیت کی طرح چیخ وپکار کرے۔
[صحیح البخاری: ۱۲۹٤، صحیح مسلم: ۱۰۳]

⦿ نبی اکرم ﷺ نے نوحہ کو امورِ جاہلیت میں شمار کرتے ہوئے فرمایا کہ: ”النَّائِحَةُ إذا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِها، تُقامُ يَومَ القِيامَةِ وعليها سِرْبالٌ مِن قَطِرانٍ، ودِرْعٌ مِن جَرَبٍ“. [صحیح مسلم: ۹۳٤] وفي روایۃ عند ابن ماجہ: ”وَدِرْعًا مِنْ لَهَبِ النَّارِ“. [سنن ابن ماجہ: ۱۵۸۱، وصححہ الألبانی]

نوحہ کرنے والی عورت اگر موت سے قبل توبہ نہ کرلے‘ تو قیامت کے دن اس کو اس حالت میں اٹھا یا جائے گا کہ اس (کے بدن) پر گرم پگھلے ہوئے تانبے کا لباس اور خارش کی قمیص ہو گی. [اور ایک روایت میں ہے کہ] آگ کے شعلے کی قمیص پہنائی جائے گی۔

⦿ نیز آپ ﷺ نے فرمایا:
”صوتانِ ملعونانِ في الدُّنيا والآخرةِ؛ مزمارٌ عندَ نعمةٍ، ورنَّةٌ عندَ مصيبةٍ “
. [مسند البزار: ۷۵۱۳، وحسنہ الألبانی فی الصحیحۃ: ٤۲۷]
دو طرح کی آوازیں دنیا وآخرت مین مستحق لعنت ہیں؛ ایک نعمت کے وقت باجے وغیرہ کی آواز، اور دوسری مصیبت کے وقت نوحہ وماتم کی آواز۔

◙ تشریحی فوائد:
احادیث مذکورہ سے معلوم ہوا کہ مصیبت کے وقت گریبان پھاڑنا، رخسار پیٹنا، چیخ وپکار مچانا اور ماتمی لباس پہننا وغیرہ نوحۃ وماتم کےسارے مروجہ اعمال حرام ہیں۔

❍ امام نووی رحمہ اللہ نے نوحہ وماتم کے حرام ہونے پر اجماع نقل فرمایا ہے۔
[شرح مسلم للنووی: رقم ۹۳٤]
کیونکہ یہ اللہ کی تقدیر پر عدم رضا کی دلیل ہے۔ اور اگر کسی کو اس کی حرمت کا علم ہو، اس کے باوجود اسے حلال سمجھ کر ایسا کرتا ہو‘ تو وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوسکتا ہے۔

❍ امام سفیان ثوری رحمہ اللہ مذکورہ حدیث "لَيْسَ مِنَّا..." کے متعلق کسی قسم کی توجیہ یا تاویل کرنے سے منع کرتے تھے کہ اس سے وعید کا مقصد فوت ہو جاتا ہے‘ جو لوگوں کو ایسے افعال شنیعہ سے روکنے کا باعث ہے۔
[دیکھئے: فتح الباري:۳؍ ۲۰۹، ہدایۃ القاری شرح صیح البخاری:۳؍ ۸٦ ]

•┈┈┈•⊰⊙⊱•┈┈┈•
 
Top