کچھ دن پہلےجنگ صفین کےبارے میں ایک ویڈیو دیکھ رہا تھا جسے غیروں نےبنایا۔ K&G جنگ کی ویڈیوزبناتےہیں اورفوج کی حکمت عملیوں کی وضاحت کرنےکی کوشش کرتےہیں لیکن صفین کی جنگ میں انہوں نےجنگ سےپہلےاوربعد کےواقعات پرزیادہ توجہ مرکوزکی
#IslamiHistory
لیکن اسے دیکھتے ہوئے کچھ عمومی سوالات پیدا ہوئے جس کوآج کی سیاسی صورتحال سےسمجھنے کی کوشش کی جائےگی سب سےپہلےانہوں نےکہا کہ حضرت علی رض کی فوج مدینہ سےروانہ ہوئی،جوکہ میرےخیال میں درست نہیں۔ حضرت علی رض جنگ جمل کےبعدکبھی مدینہ واپس نہیں آئے۔پھرانہوں نےکہاکہ جنگ صفین کےبعد دونوں فریق اپنےاپنےنمائندے کےذریعےمذاکرات پرآمادہ ہوئے۔ یہ بات سمجھ میں اتی ہےلیکن مذاکرات کس نکتہ پرہوئے؟مجھےیہ کبھی نہیں ملا۔جہاں تک میں جانتاہوں کہ حضرت امیرمعاویہ چاہتےتھےکہ حضرت عثمان کےقاتلوں کوفوری طورپرانصاف کےکٹہرےمیں لایاجائےاورحضرت علی اقتدارپرگرفت حاصل کرلینےتک موخرکرناچاہتےتھے تنازعہ کی بنیاد یہ تھی کہ قصاص کب لیاجائے،اورمیراخیال ہےکہ مذاکرات بھی اسی چیزپرہوئےہوں گے.تومذاکراتی ٹیموں نے یہ فیصلہ کیسےکیاکہ حضرت علی کومعزول کیاجائے؟کیونکہ یہ توتنازع کاحصہ ہی نہیں تھا۔ویڈیومیں یہ بھی بتایاگیاکہ جب مذاکرات شروع ہوئےتوحضرت علی کاکیمپ مذاکرات ختم کرناچاہتاتھا
لیکن حضرت علی نےکہا کہ میں عہد کاپابند ہوں،اس لیےوہ مذاکرات کوجاری رکھنےکےحامی رہے،لیکن جب فیصلہ آیاکہ وہ معزول کردیےگئےہیں توانہوں نےاس کاغذکو پھاڑدیااورعہدتوڑ دیا۔ یہ یقینی طور پر نبی کریم (ص) کے قریبی ساتھی کاکردارنہیں ہوسکتا۔ جب وہ پہلےعہد کاپاس کررہےتھےتوبعد میں بھی کیاہوگا اگرچہ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ قرآن اور اسلامی فقہ کے خلاف ہے لیکن اگر یہ واقعی اس کے خلاف تھا تو ہمیں حضرت علی کےاس فیصلےکےخلاف کوئی اعتراض نہیں ملتا۔ ہمیں یہ بھی یاد رکھناچاہیےکہ حضرت امیرمعاویہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دور میں خود کو کبھی خلیفہ یا حاکم نہیں کہلوایا۔
اگر حضرت علی کو غیر شرعی طور پر معزول کیا گیا ہوتا تو اس کا تذکرہ حضرت حسن سےملتا لیکن جب انہوں نےحضرت امیر معاویہ کوخلافت دےدی تواس وقت بھی ایسی کوئی بات نہیں کی۔ مزیدیہ کہ ان کوکسی ایسےشخص کےلئےخلافت سےدستبردار نہیں ہوناچاہیےتھا جس نے ان کے والد کی حق تلفی کی ہو ایک عام اورغلط الزام جوحضرت عثمان(رض)پرلگایاجاتاہےکہ انھوں نےاپنےخاندان کوعہدےدیے اس کی نفی کےلئےیہی کافی ہےکہ حضرت عثمان(رض) کی شہادت کےبعد سب قبائل نےحضرت علی(رض)کی بعیت نہیں کی بلکہ بہت سےدیگر قبائل,سمیت حضرت علی کےبھائی کے، حضرت امیرمعاویہ کےساتھ شامل ہوگئے تو کیا بات ہوئی ہو گی اور کیا فیصلہ ہوا ہو گا؟ معلوم تاریخ کے مطابق اچھی طرح سے نہیں ملتا۔ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ مذاکرات کے فیصلے کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے کیمپ میں مزید غصہ آیا اور انہوں نے حضرت علی رض سمیت اس وقت کے تین اہم رہنماؤں پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
اگر ہم آج کے واقعہ پر بھی نظر ڈالیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ان کا ساتھ نہ دے کر انہیں دھوکہ دے رہی ہے اور اس نے پی ٹی آئی کے حامیوں کو عمران خان کی مزید حمایت کرنے اور اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن پر زیادہ زور سے حملے کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ جو کہ فطری ہے۔لہٰذا اگر حضرت علی اوران کےکیمپ کوبھی فریب کااحساس ہوتاتووہ بھی ایساہی کرتےکہ حزب اختلاف سے زیادہ جذبےسے لڑتےاورحضرت علی کی بھرپورحمایت کرتے۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ انہوں نے حضرت علی پرحملہ کیا۔ توایساکیا ہوسکتا تھا کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر بھی حملہ کرنے کا فیصلہ کیا؟ مزید یہ کہ اگر حضرت امیر معاویہ اور حضرت علی کے درمیان تحکیم میں کسی قسم کی ناانصافی یا غیرشرعی فیصلہ ہوا ہوتا توصحابہ کی ایک بڑی تعداد جو غیرجانبدار تھی حضرت علی کی حمایت میں آ جاتی اور بہت سے نیک تابعی وہ حضرت علی کی حمایت اور بعیت کر لیتے، لیکن ایسا بھی کچھ تاریخ میں نہیں ملتا
میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ مذاکراتی ٹیم نے حضرت عثمان کے قاتلوں کے بارے میں کچھ فیصلہ کیا ہو گا مثال کے طور پر کہ حضرت علی 6 ماہ میں ان کو سزائیں دے دیں گے یا حضرت امیر معاویہ (رض) کو ان قاتلوں سے قصاص لینے کی اجازت دے دی گئی ہو گی۔ ایک ایسا فیصلہ جس سے فسادیوں کو غصہ آیا ایک ایسافیصلہ جس نےحضرت علی کےکیمپ میں حضرت عثمان کےقاتلوں کواپنےمستقبل سےخوفزدہ کردیا.انہوں نےجب دیکھاہوگاکہ حضرت علی کی حمایت بھی انکوبچانہیں پارہی توانھوں نےحضرت علی کوشہید کرنےکافیصلہ کیاہوگا۔ اورجوکہانی ہمیں سنائی گئی وہ اصل معاملےکوچھپانےکےلیےصرف ایک پردہ پوشی اورمن گھڑت ہے جیسے آج کےدورمیں حکومت جاتا دیکھ کرایک Absolutely not کابیانیہ گھڑاجارہا ہےتوایسا ہی حضرت علی کی شہادت کےبعد اوراپنی درپردہ سازشوں کومغفی رکھنےکےلئےایک بیانیہ ترتیب دیا گیاجس میں الزام حضرت امیرمعاویہ(رض) پرڈال دیااور جس کاحقیقت سےکوئی تعلق نہیں. اورنہ ہی عقلی طور پر قابل قبول ہے
#IslamiHistory
لیکن اسے دیکھتے ہوئے کچھ عمومی سوالات پیدا ہوئے جس کوآج کی سیاسی صورتحال سےسمجھنے کی کوشش کی جائےگی سب سےپہلےانہوں نےکہا کہ حضرت علی رض کی فوج مدینہ سےروانہ ہوئی،جوکہ میرےخیال میں درست نہیں۔ حضرت علی رض جنگ جمل کےبعدکبھی مدینہ واپس نہیں آئے۔پھرانہوں نےکہاکہ جنگ صفین کےبعد دونوں فریق اپنےاپنےنمائندے کےذریعےمذاکرات پرآمادہ ہوئے۔ یہ بات سمجھ میں اتی ہےلیکن مذاکرات کس نکتہ پرہوئے؟مجھےیہ کبھی نہیں ملا۔جہاں تک میں جانتاہوں کہ حضرت امیرمعاویہ چاہتےتھےکہ حضرت عثمان کےقاتلوں کوفوری طورپرانصاف کےکٹہرےمیں لایاجائےاورحضرت علی اقتدارپرگرفت حاصل کرلینےتک موخرکرناچاہتےتھے تنازعہ کی بنیاد یہ تھی کہ قصاص کب لیاجائے،اورمیراخیال ہےکہ مذاکرات بھی اسی چیزپرہوئےہوں گے.تومذاکراتی ٹیموں نے یہ فیصلہ کیسےکیاکہ حضرت علی کومعزول کیاجائے؟کیونکہ یہ توتنازع کاحصہ ہی نہیں تھا۔ویڈیومیں یہ بھی بتایاگیاکہ جب مذاکرات شروع ہوئےتوحضرت علی کاکیمپ مذاکرات ختم کرناچاہتاتھا
لیکن حضرت علی نےکہا کہ میں عہد کاپابند ہوں،اس لیےوہ مذاکرات کوجاری رکھنےکےحامی رہے،لیکن جب فیصلہ آیاکہ وہ معزول کردیےگئےہیں توانہوں نےاس کاغذکو پھاڑدیااورعہدتوڑ دیا۔ یہ یقینی طور پر نبی کریم (ص) کے قریبی ساتھی کاکردارنہیں ہوسکتا۔ جب وہ پہلےعہد کاپاس کررہےتھےتوبعد میں بھی کیاہوگا اگرچہ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ قرآن اور اسلامی فقہ کے خلاف ہے لیکن اگر یہ واقعی اس کے خلاف تھا تو ہمیں حضرت علی کےاس فیصلےکےخلاف کوئی اعتراض نہیں ملتا۔ ہمیں یہ بھی یاد رکھناچاہیےکہ حضرت امیرمعاویہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دور میں خود کو کبھی خلیفہ یا حاکم نہیں کہلوایا۔
اگر حضرت علی کو غیر شرعی طور پر معزول کیا گیا ہوتا تو اس کا تذکرہ حضرت حسن سےملتا لیکن جب انہوں نےحضرت امیر معاویہ کوخلافت دےدی تواس وقت بھی ایسی کوئی بات نہیں کی۔ مزیدیہ کہ ان کوکسی ایسےشخص کےلئےخلافت سےدستبردار نہیں ہوناچاہیےتھا جس نے ان کے والد کی حق تلفی کی ہو ایک عام اورغلط الزام جوحضرت عثمان(رض)پرلگایاجاتاہےکہ انھوں نےاپنےخاندان کوعہدےدیے اس کی نفی کےلئےیہی کافی ہےکہ حضرت عثمان(رض) کی شہادت کےبعد سب قبائل نےحضرت علی(رض)کی بعیت نہیں کی بلکہ بہت سےدیگر قبائل,سمیت حضرت علی کےبھائی کے، حضرت امیرمعاویہ کےساتھ شامل ہوگئے تو کیا بات ہوئی ہو گی اور کیا فیصلہ ہوا ہو گا؟ معلوم تاریخ کے مطابق اچھی طرح سے نہیں ملتا۔ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ مذاکرات کے فیصلے کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے کیمپ میں مزید غصہ آیا اور انہوں نے حضرت علی رض سمیت اس وقت کے تین اہم رہنماؤں پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
اگر ہم آج کے واقعہ پر بھی نظر ڈالیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ان کا ساتھ نہ دے کر انہیں دھوکہ دے رہی ہے اور اس نے پی ٹی آئی کے حامیوں کو عمران خان کی مزید حمایت کرنے اور اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن پر زیادہ زور سے حملے کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ جو کہ فطری ہے۔لہٰذا اگر حضرت علی اوران کےکیمپ کوبھی فریب کااحساس ہوتاتووہ بھی ایساہی کرتےکہ حزب اختلاف سے زیادہ جذبےسے لڑتےاورحضرت علی کی بھرپورحمایت کرتے۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ انہوں نے حضرت علی پرحملہ کیا۔ توایساکیا ہوسکتا تھا کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر بھی حملہ کرنے کا فیصلہ کیا؟ مزید یہ کہ اگر حضرت امیر معاویہ اور حضرت علی کے درمیان تحکیم میں کسی قسم کی ناانصافی یا غیرشرعی فیصلہ ہوا ہوتا توصحابہ کی ایک بڑی تعداد جو غیرجانبدار تھی حضرت علی کی حمایت میں آ جاتی اور بہت سے نیک تابعی وہ حضرت علی کی حمایت اور بعیت کر لیتے، لیکن ایسا بھی کچھ تاریخ میں نہیں ملتا
میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ مذاکراتی ٹیم نے حضرت عثمان کے قاتلوں کے بارے میں کچھ فیصلہ کیا ہو گا مثال کے طور پر کہ حضرت علی 6 ماہ میں ان کو سزائیں دے دیں گے یا حضرت امیر معاویہ (رض) کو ان قاتلوں سے قصاص لینے کی اجازت دے دی گئی ہو گی۔ ایک ایسا فیصلہ جس سے فسادیوں کو غصہ آیا ایک ایسافیصلہ جس نےحضرت علی کےکیمپ میں حضرت عثمان کےقاتلوں کواپنےمستقبل سےخوفزدہ کردیا.انہوں نےجب دیکھاہوگاکہ حضرت علی کی حمایت بھی انکوبچانہیں پارہی توانھوں نےحضرت علی کوشہید کرنےکافیصلہ کیاہوگا۔ اورجوکہانی ہمیں سنائی گئی وہ اصل معاملےکوچھپانےکےلیےصرف ایک پردہ پوشی اورمن گھڑت ہے جیسے آج کےدورمیں حکومت جاتا دیکھ کرایک Absolutely not کابیانیہ گھڑاجارہا ہےتوایسا ہی حضرت علی کی شہادت کےبعد اوراپنی درپردہ سازشوں کومغفی رکھنےکےلئےایک بیانیہ ترتیب دیا گیاجس میں الزام حضرت امیرمعاویہ(رض) پرڈال دیااور جس کاحقیقت سےکوئی تعلق نہیں. اورنہ ہی عقلی طور پر قابل قبول ہے