• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

والدہ آپکی مدرسہ بھی ہو اگر؟

اسماء

مبتدی
شمولیت
جون 13، 2016
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
18
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک درس و تدریس کے حلقے سے 5سال سے منسلک ہوں جہاں پر اتفاق سے میری والدہ ہی میری مدرسہ ہیں اور ان سے پڑھنے کے سوا میرے پاس کوئی دوسرا option نہیں ہے..
اب شایئد والدہ میری تربیت کی غرض سے ایسا کرتی ہیں کہ..
1. جب بھی میں کسی موضوع میں جواب دوں تو دوسرا بھی اگر بعد میں وہی جواب دے تو اس کو فوقیت ملتی ہے.. ایک کلاس میں تو ویسے ہی طلبہ میں مقابلہ ہوتا ہے ایسے میں مجھے یہ بات دل کو ٹھیس پہنچاتی ہے..
2.دوسروں کی جیسی حوصلہ افزائی ہوتی ہے ویسی میری نہیں ہوتی (گھر کی مرغی دال برابر)
3. میں اگر کسی بات پر اختلاف کروں تو میری والدہ میری استاد بن کر نہیں بلکہ والدہ بن کراس معاملہ کو ایسا treat کرتی ہیں جیسے اختلاف رائے میرا حق نہی
4. کوئی بھی کام میرے سپرد نہیں کیا جاتا شائید اسکی وجہ یہ ہو کہ وہ سمجھتیں ہیں کہ اسطرح لوگوں پہ غلط تاثر بنتا ہے کہ (اپنی بیٹی ؟)
لیکن بحثییت طلبہ میرا بھی دل کرتا ہے ..

شایئد آپ سب کو یہ باتیں عام لگیں بےوقوفانہ لگیں لیکن میں ابھی ٹین ایجر ہوں اور میرے ساتھ 5 سال سے ایسا ہی ہو رہا ہے ...

براہ کرام مجھے ایسی صورتحال سے نمٹنے کا طریقہ بتائیں کیا میری والدہ کا طرزعمل ٹھیک ہے؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ ان سب باتوں کی حقیقت سے واقف ہو گئی ہے ، یعنی منفی مثبت دونوں پہلو آپ کےسامنے آگئے ہیں تو پھر مثبت سوچ رکھیں ۔ واللہ اعلم
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

براہ کرام مجھے ایسی صورتحال سے نمٹنے کا طریقہ بتائیں کیا میری والدہ کا طرزعمل ٹھیک ہے؟
جب تک دو طرفہ نقطہ نظر سامنے نہ آجائے اُس وقت تک میں کوئی مشورہ دینے سے قاصر ہوں...ابتسامہ!
البتہ عام طور پر سمجھدار والدین اپنی اولاد کو اُن سے زیادہ بہتر طریقے سے سمجھتے ہیں اس لیے کہ اُن کا تجربہ اور عقل زیادہ ہوتی ہے.
بہرحال میں سمجھتا ہوں کہ آپ خوش قسمت ہیں کہ والدہ سے تعلیم حاصل کر رہی ہیں..اس لئے ایسی باتوں کو نظر انداز کر دیا کریں..
اللہ تعالی آپ کو دنیا و آخرت کی کامیابیاں عطا کرے.آمین!
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

ہم نے اپنے بڑوں کو دیکھا دادا جان کی حیاتی میں انہیں دادا جان سے ڈانٹ پڑا کرتی تھی مگر مجال ہے کہ کوئی ملال ہو، اب ہمارا بھی یہی حساب ہے بچے بڑے ہو گئے ہیں کبھی بھی پاکستان جائیں تو والد محترم کسی بھی وجہ سے سب کے سامنے خاطر تواضع سے خوب ڈانٹتے ہیں، فون پر بھی کسی بات دے ڈانٹ پڑتی ہے، اگر بچے بعد میں پوچھیں کہ ایسا کیوں تو انہیں بتایا جاتا ہے کہ میرے والد ہیں جو چاہیں کریں آپکو بھی خوش ہونا چاہئے۔

ایک خاص بات آپکو بتاتا ہوں ہے تو خفیہ مگر آپکو سمجھانے کے لئے اس کا بتانا ضروری ہے۔ 14 سال کے قریب ہو چکے ہیں اس ملک میں، اور 10 سال بعد میری ساس جی نے اپنی بیٹی یعنی میری اہلیہ کو فون پر پوچھا کہ تم بھی کنعان کے والد کو پیسے بھیجا کرو، تو اہلیہ نے میرا منہ دیکھا کہ کیا کہوں، جس پر میں نے کہا کہ کہہ دو ہم بھی بھیجتے ہیں اور سب سے زیادہ، تو جواب پر میری ساس نے کہا کہ کنعان کے ابو تو دوسرے بیٹوں کا کہتے ہیں کہ وہ پیسے بھیجتے ہیں کنعان نہیں بھیجتا، اس پر پھر میں نے فون پکڑا اور اپنی ساس سے کہا کہ اگر وہ ایسا کہتے ہیں تو اس میں بھی کوئی حکمت ہو گی اس لئے براہ مہربانی آپ اس مسئلہ سے دور رہیں اور نہ ہی اس پر سوچیں، میرے لئے ان کی دعائیں ہی سب کچھ ہیں۔ اس لئے آپ بھی خاموشی سے والدہ جیسا کرتی ہیں انہیں کرنے دیں عمر کے ساتھ ساتھ آپکو سب سمجھ آ جائے گی کہ اس میں بھی آپکا فائدہ تھا والدہ کا نہیں۔

والسلام
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک درس و تدریس کے حلقے سے 5سال سے منسلک ہوں جہاں پر اتفاق سے میری والدہ ہی میری مدرسہ ہیں اور ان سے پڑھنے کے سوا میرے پاس کوئی دوسرا option نہیں ہے..
اب شایئد والدہ میری تربیت کی غرض سے ایسا کرتی ہیں کہ..
1. جب بھی میں کسی موضوع میں جواب دوں تو دوسرا بھی اگر بعد میں وہی جواب دے تو اس کو فوقیت ملتی ہے.. ایک کلاس میں تو ویسے ہی طلبہ میں مقابلہ ہوتا ہے ایسے میں مجھے یہ بات دل کو ٹھیس پہنچاتی ہے..
2.دوسروں کی جیسی حوصلہ افزائی ہوتی ہے ویسی میری نہیں ہوتی (گھر کی مرغی دال برابر)
3. میں اگر کسی بات پر اختلاف کروں تو میری والدہ میری استاد بن کر نہیں بلکہ والدہ بن کراس معاملہ کو ایسا treat کرتی ہیں جیسے اختلاف رائے میرا حق نہی
4. کوئی بھی کام میرے سپرد نہیں کیا جاتا شائید اسکی وجہ یہ ہو کہ وہ سمجھتیں ہیں کہ اسطرح لوگوں پہ غلط تاثر بنتا ہے کہ (اپنی بیٹی ؟)
لیکن بحثییت طلبہ میرا بھی دل کرتا ہے ..

شایئد آپ سب کو یہ باتیں عام لگیں بےوقوفانہ لگیں لیکن میں ابھی ٹین ایجر ہوں اور میرے ساتھ 5 سال سے ایسا ہی ہو رہا ہے ...

براہ کرام مجھے ایسی صورتحال سے نمٹنے کا طریقہ بتائیں کیا میری والدہ کا طرزعمل ٹھیک ہے؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اسماء!بالکل بھی پریشان نہ ہوں۔مائیں عموما اسی طرح کرتی ہیں))دراصل والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ اولاد اپنے بل بوتے پر منزل تک پہنچے۔اسے میرے یا کسی بھی نام یاخاندان کے سہارے کی ضرورت نہ ہو۔خصوصا ماں تربیتی حوالے سے نہایت حساس ہوتی ہے۔یہ تو بہت اچھی بات ہے کہ آپ کی والدہ آپ کو فوقیت نہیں دیتیں ورنہ ہم میں بھی تھوڑا غرور آ جاتا ہے اور دیگر طالبات کو بھی باتیں کرنے کا موقع مل جاتا ہے کہ استاذہ نے اپنی بیٹی کو آگے کر رکھا ہے۔کئی ایسے واقعات ہیں کہ جہاں طالبہ کی کارکردگی کو پس پشت ڈال کرشور مچایا جاتا ہے کہ پوزیشن تو اپنے رشتہ دار کی ہی ہے۔حوصلہ افزائی کا معاملہ بھی یہی ہے۔چوتھی بات کی بھی یہی وجہ ہے۔رہ گئی مجموعی اور تیسری بات تو عین ممکن ہے کہ آپ کی والدہ کو کچھ ایسا تجربہ ہو جس کی بنیاد پر وہ آپ کو فوقیت نہیں دے رہیں۔
آپ نے اس صورت حال سے نبٹنا ایسے ہے کہ بالکل اس متعلق سوچنا ہے نہ پریشان ہونا ہے۔صرف دعا کرنی ہے کہ اللہ تعالٰی میرے لیے آسانی فرما۔اور رب ارحمہما کما ربیانی صغیرا بھی پڑھا کریں۔
یہ صرف آپ کا مسئلہ نہیں ٹین ایج میں ہم سب بہت کچھ سوچتے ہیں۔ٹین ایج کے اواخر میں ہم سب عزیزات جمع ہوئیں تو پتا چلا کہ دس بارہ سال کی عمر تک ہمیں سب یہی سمجھتے تھے کہ ہم سوتیلے ہیں اور ہمارے والدین فوت ہو چکے ہیں اور جس دن ڈانٹ پڑتی رات کو رو رو کر دعا مانگتے کہ یا اللہ!ہمیں ہمارے امی ابو کے پاس بھیج دے))اور امیاں تو قطعا آپ کے سامنے آپ کی تعریف نہیں کرتیں جبکہ آپ کی غیر موجودگی میں دوسروں کے سامنے آپ کی تمام اچھائیاں ہی بیان کریں گی۔جب آپ خود عملی زندگی میں آئیں گی تو آپ کو اپنی والدہ کے ان اقدامات کا فائدہ معلوم ہو گا۔ان شاء اللہ
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ کی تحریر پڑھ کر اندازہ ہوا ہے کہ آپ کو اس با ت کی حقیقت کا اندازہ تو ہے کہ آپ کی والدہ کا آپ کے ساتھ یہ خاص معاملہ کیوں ہے، لیکن آپ اس وجہ سے پیدا ہونے والی ایک خلش کا حل چاہتی ہیں۔ جیسا کہ آپ کی تحریر میں ہے۔
ایک بات انسان اگر سمجھ لے تو اس کی زندگی میں بہت آسان ہو جاتی ہے۔ وہ یہ ہے کہ :
زندگی کے ہر معاملہ کا حل نکالنا ، اور وہ بھی درست حل نکالنا ممکن نہیں ہوتا، اگر انسان اس کے حل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو معاملہ سلجھنے کے بجائے مزید الجھ جاتا ہے۔
کیونکہ کبھی ایسی صورتیں پیدا ہو جاتی ہیں، جو انسان کے اپنے اختیار سے باہر ہوتی ہیں! لہٰذا ایسی صورت میں معاملہ کوخوز اسلوبی سے برداشت کرلینا ہی مناسب رہتا ہے۔
اب آپ کے مذکورہ معاملہ کو ہی لے لیں، اس کا حل تو یہ ہے کہ آپ کی والدہ مدرسہ یا اسکول و کالج میں آپ کو مدرسہ کی طرح ہی ٹریٹ کریں، اور والدہ ہونے کے تعلق کو خاطر میں نہ لائیں!
یہ کوئی بھی شخص کہہ تو سکتا ہے، مگر یہ بتلائیے کہ آیا یہ ممکن ہے کہ ''والدہ کے سامنے اس کی بیٹی'' ہو اور وہ اپنی بیٹی کو بیٹی اور خود کو اس کے والدہ ہونے کے تعلق کو بھول جائے، یا اس کی گفتگو اور عمل میں نہ ہو!
اب یہ انسان ہے، کوئی سافٹ وئیر تو نہیں، کہ جیسے اینٹی وائرس پروگرام کو کچھ وقت کے لئے معطل کیا جا سکے۔
ایک شعر عرض کرتا ہوں:
ہمیشہ ٹوٹ کے ماں باپ کی کرو خدمت
ہے کتنے روز یہ بوڑھے شجر نہیں معلوم
 
Last edited:

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
یہ صرف آپ کا مسئلہ نہیں ٹین ایج میں ہم سب بہت کچھ سوچتے ہیں۔ٹین ایج کے اواخر میں ہم سب عزیزات جمع ہوئیں تو پتا چلا کہ دس بارہ سال کی عمر تک ہمیں سب یہی سمجھتے تھے کہ ہم سوتیلے ہیں اور ہمارے والدین فوت ہو چکے ہیں اور جس دن ڈانٹ پڑتی رات کو رو رو کر دعا مانگتے کہ یا اللہ!ہمیں ہمارے امی ابو کے پاس بھیج دے))اور امیاں تو قطعا آپ کے سامنے آپ کی تعریف نہیں کرتیں جبکہ آپ کی غیر موجودگی میں دوسروں کے سامنے آپ کی تمام اچھائیاں ہی بیان کریں گی۔جب آپ خود عملی زندگی میں آئیں گی تو آپ کو اپنی والدہ کے ان اقدامات کا فائدہ معلوم ہو گا۔ان شاء اللہ
سبقت اصابع))"ہم" پڑھا جائے ورنہ خاصی مخدوش صورت بنتی ہے))
 
Top