محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
يَسَْٔلُوْنَكَ مَاذَا يُنْفِقُوْنَ۰ۥۭ قُلْ مَآ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالْاَقْرَبِيْنَ وَالْيَتٰمٰى وَالْمَسٰكِيْنِ وَابْنِ السَّبِيْلِ۰ۭ وَمَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَيْرٍ فَاِنَّ اللہَ بِہٖ عَلِيْمٌ۲۱۵
مقصدیہ ہے کہ بتایاجائے کہ کچھ بھی خرچ کرو، بہرحال اس کا مصرف صحیح ہونا چاہیے۔ بعض اوقات گراں قدر صدقات بھی صحیح مصرف نہ ہونے کی وجہ سے بیکار ہوجاتے ہیں۔ مصرف یہ ہیں۔ سب سے پہلے والدین، اس کے بعد اقربا ،اس کے بعد یتامیٰ اورمساکین اور اس کے بعدمسافر مگرآج ان آیات پر کن کا عمل ہے ۔ہمارے یتیم خانے کہاں ہیں، مقروض اور مسکین مسلمانوں کے لیے کہاں ٹھکانا ہے ؟ مسافر خانے کس قوم نے تعمیر کیے ہیں؟
ان سوالات کے جواب مسلمان قرآن حکیم کی روشنی میں سوچیں۔
لوگ تجھ سے پوچھتے ہیں کہ ہم کیا چیز خرچ کریں۔؎۱ توکہہ جو مال خرچ کرو، وہ والدین اور ناتے داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کے لیے ہے اور جو نیکی تم کروگے، وہ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے ۔(۲۱۵)
۱؎ یہ ضروری نہیں کہ یسئلونک سے پہلے کوئی سوال بھی ہو۔ بات یہ ہے کہ قرآن حکیم ضروریات انسانی کے موافق نازل ہوا، اس لیے وہ چیزیں جن کی ہم کو ضرورت ہوتی ہے ، وہ اسے یسئلونک کے رنگ میں ذکر کردیتا ہے ۔یہ انداز بیان ہے ، اس لیے ایسے ہرموقع پرشان نزول کی تلاش چنداں مفید نہیں۔یہ بھی قرآن حکیم کا مخصوص طرز بیان ہے کہ وہ سوالات جو پیدا ہوتے ہیں، ان کا رخ زیادہ اہم اور زیادہ شائستہ اعتنا باتوں کی طرف پھیردیتا ہے۔ان آیات میں سوال بظاہر یہ ہے کہ کیا خرچ کریں۔ جواب یہ ہے کہ ان ان مقامات پر خرچ کرو۔والدین۔ اقرباء۔ یتیم و مساکین اور مسافر
مقصدیہ ہے کہ بتایاجائے کہ کچھ بھی خرچ کرو، بہرحال اس کا مصرف صحیح ہونا چاہیے۔ بعض اوقات گراں قدر صدقات بھی صحیح مصرف نہ ہونے کی وجہ سے بیکار ہوجاتے ہیں۔ مصرف یہ ہیں۔ سب سے پہلے والدین، اس کے بعد اقربا ،اس کے بعد یتامیٰ اورمساکین اور اس کے بعدمسافر مگرآج ان آیات پر کن کا عمل ہے ۔ہمارے یتیم خانے کہاں ہیں، مقروض اور مسکین مسلمانوں کے لیے کہاں ٹھکانا ہے ؟ مسافر خانے کس قوم نے تعمیر کیے ہیں؟
ان سوالات کے جواب مسلمان قرآن حکیم کی روشنی میں سوچیں۔
{خیر}۔بھلائی۔ مال۔{اِبْنِ السَّبِیْلِ} مسافر۔حل لغات