• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وحی کیونکر اتری اور سب سے پہلے کون سی آیت نازل ہوئی تھی؟

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
قال ابن عباس المهيمن الأمين،‏‏‏‏ القرآن أمين على كل كتاب قبله‏.‏

ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ”المہیمن“ امین کے معنی میں ہے۔ قرآن اپنے سے پہلے کی ہر آسمانی کتاب کا امانت دار اور نگہبان ہے۔


حدیث نمبر: 4978 - 4979
حدثنا عبيد الله بن موسى،‏‏‏‏ عن شيبان،‏‏‏‏ عن يحيى،‏‏‏‏ عن أبي سلمة،‏‏‏‏ قال أخبرتني عائشة،‏‏‏‏ وابن،‏‏‏‏ عباس رضى الله عنهم قالا لبث النبي صلى الله عليه وسلم بمكة عشر سنين ينزل عليه القرآن وبالمدينة عشرا‏.‏

ہم سے عبداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ ان سے شیبان بن عبدالرحمٰن نے ‘ ان سے یحییٰ بن کثیر نے ‘ ان سے سلمی بن عبدالرحمٰن بن عوف نے بیان کیا کہ مجھ کو حضرت عائشہ اور عبداللہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں دس سال رہے اور قرآن نازل ہوتا رہا اور مدینہ میں بھی دس سال تک رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وہاں بھی قرآن نازل ہوتا رہا۔


حدیث نمبر: 4980
حدثنا موسى بن إسماعيل،‏‏‏‏ حدثنا معتمر،‏‏‏‏ قال سمعت أبي،‏‏‏‏ عن أبي عثمان،‏‏‏‏ قال أنبئت أن جبريل،‏‏‏‏ أتى النبي صلى الله عليه وسلم وعنده أم سلمة فجعل يتحدث فقال النبي صلى الله عليه وسلم لأم سلمة ‏"‏ من هذا ‏"‏‏.‏ أو كما قال قالت هذا دحية‏.‏ فلما قام قالت والله ما حسبته إلا إياه حتى سمعت خطبة النبي صلى الله عليه وسلم يخبر خبر جبريل أو كما قال،‏‏‏‏ قال أبي قلت لأبي عثمان ممن سمعت هذا‏.‏ قال من أسامة بن زيد‏.


ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے ‘ کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا ‘ ان سے ابوعثمان مہدی نے بیان کیا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرنے لگے۔ اس وقت ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس موجود تھیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ جانتی ہو یہ کون ہیں؟ یا اسی طرح کے الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائے۔ ام المؤمنین نے کہا کہ دحیہ الکلبی ہیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا خدا کی قسم! اس وقت بھی میں انہیں دحیہ الکلبی سمجھتی رہی۔ آخر جب میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کے آنے کی خبر سنائی تب مجھے حال معلوم ہوا یا اسی طرح کے الفاظ بیان کئے۔ معتمر نے بیان کیا کہ میرے والد (سلیمان) نے کہا ‘ میں نے ابوعثمان مہدی سے کہا کہ آپ نے یہ حدیث کس سے سنی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہا سے۔



حدیث نمبر: 4981
حدثنا عبد الله بن يوسف،‏‏‏‏ حدثنا الليث،‏‏‏‏ حدثنا سعيد المقبري،‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ عن أبي هريرة،‏‏‏‏ قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما من الأنبياء نبي إلا أعطي ما مثله آمن عليه البشر،‏‏‏‏ وإنما كان الذي أوتيت وحيا أوحاه الله إلى فأرجو أن أكون أكثرهم تابعا يوم القيامة ‏"‏‏.


ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم سے سعد مقبری نے بیان کیا، ان سے ان کے والد کیسان نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی کو ایسے ایسے معجزات عطا کئے گئے کہ (انہیں دیکھ کر) ان پر ایمان لائے (بعد کے زمانے میں ان کا کوئی اثر نہیں رہا) اور مجھے جو معجزہ دیا گیا ہے وہ وحی (قرآن) ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر نازل کی ہے۔ (اس کا اثر قیامت تک باقی رہے گا) اس لئے مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن میرے تابع فرمان لوگ دوسرے پیغمبروں کے تابع فرمانوں سے زیادہ ہوں گے۔


حدیث نمبر: 4982
حدثنا عمرو بن محمد،‏‏‏‏ حدثنا يعقوب بن إبراهيم،‏‏‏‏ حدثنا أبي،‏‏‏‏ عن صالح بن كيسان،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ قال أخبرني أنس بن مالك ـ رضى الله عنه ـ أن الله،‏‏‏‏ تعالى تابع على رسوله صلى الله عليه وسلم قبل وفاته حتى توفاه أكثر ما كان الوحى،‏‏‏‏ ثم توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد‏.


ہم سے عمرو بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد (ابراہیم بن سعد) نے، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا، مجھ سے حضرت انس بن مالک نے خبر دی کہ اللہ تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پے در پے وحی اتارتا رہا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے قریبی زمانے میں تو بہت وحی اتری پھر اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی۔


حدیث نمبر: 4983
حدثنا أبو نعيم،‏‏‏‏ حدثنا سفيان،‏‏‏‏ عن الأسود بن قيس،‏‏‏‏ قال سمعت جندبا،‏‏‏‏ يقول اشتكى النبي صلى الله عليه وسلم فلم يقم ليلة أو ليلتين فأتته امرأة فقالت يا محمد ما أرى شيطانك إلا قد تركك،‏‏‏‏ فأنزل الله عز وجل ‏ {‏ والضحى * والليل إذا سجى * ما ودعك ربك وما قلى‏}‏


ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اسود بن قیس نے، کہا کہ میں نے جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑے اور ایک یا دو راتوں میں (تہجد کی نماز کے لئے) نہ اٹھ سکے تو ایک عورت (عوراء بنت رب ابولہب کی جورو) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی محمد! میرا خیا ل ہے کہ تمہارے شیطان نے تمہیں چھوڑ دیا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی والضحیٰ الخ قسم ہے دن کی روشنی کی اور رات کی جب وہ قرار پکڑے کہ آپ کے پروردگار نے نہ آپ کو چھوڑ ا ہے اور نہ وہ آپ سے خفا ہوا ہے۔

صحیح بخاری
کتاب فضائل القرآن
 
Top