• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وصلہ بن اشیم رحمہ اللہ کی کرامات

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وصلہ بن اشیم رحمہ اللہ کی کرامات

وصلہ ابن اشیم جہاد کر رہے تھے کہ ان کا گھوڑا ہلاک ہوگیا۔ آپ نے کہا، اے اللہ، مجھے کسی مخلوق کا زیربار احسان نہ کر، چنانچہ آپ کی دعا سے اللہ عزوجل نے ان کے گھوڑے کو زندہ کر دیا۔ جب وہ گھر پہنچے تو اپنے بیٹے سے کہا۔ گھوڑے کی زین اتار لا کیونکہ میں یہ گھوڑا مانگ کر لایا ہوں۔ چنانچہ زین اتارلی گئی اور گھوڑا مر گیا۔ اہواز میں ایک مرتبہ آپ کو بھوک لگی۔ آپ نے اللہ عزوجل سے دعا کی اور کھانا مانگا تو ان کے پیچھے تازہ کھجوروں کی ایک گٹھڑی ریشمی کپڑے میں لپٹی ہوئی آگری۔ آپ نے کھجوریں کھا لیں اور کپڑا ایک مدت تک آپ کی بیوی کے پاس رہا۔ آپ رات کو ایک جنگل میں نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک شیر ان کے پاس آیا۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو اس سے فرمایا ''کسی اور جگہ سے اپنا رزق ڈھونڈو'' یہ سنتے ہی شیردھاڑتا ہوا واپس چلا گیا۔(حیلة الاولیاء: ۲/۲۴۰۔)
سعید بن مسیب رحمہ اللہ ایام ِ حرہ میں رسول اللہﷺکی قبر سے نماز کے وقتوں میں اذان کی آواز سنا کرتے تھے اور یہ ایسے وقت میں ہوتا تھا کہ باقی آدمی چلے جاتے تھے اور مسجد ان کے سوا باقی تمام آدمیوں سے خالی ہوجاتی تھی۔ (سنن دارمی، ۱؍۴۴، ابن سعد ۵؍۱۳۲)
قبیلہ نخع کے ایک آدمی کے پاس ایک گدھاتھا جو کہ راستے میں مر گیا، اس کے دوستوں نے اس سے کہا کہ لائو ہم تمہارے سامان کو تقسیم کر کے اپنی سواریوں پر رکھ لیتے ہیں۔ اس نے کہا مجھے تھوڑی سی مہلت دو، پھر وضو کیا اور نہایت اچھی طرح کیا۔ دو رکعت نماز ادا کی اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے اس کا گدھا زندہ کر دیا اور اس نے اپنا سامان اس پر لاد دیا۔
اویس قرنی رحمہ اللہ جب فوت ہوئے تو لوگوں نے دیکھا کہ ان کے کپڑوں میںکفن پڑے ہوئے ہیں ، جو پہلے ان کے پاس نہیں تھے اور ایک سنگلاخ زمین میں ان کی قبر کھدی ہوئی پائی گئی۔ جس میں لحد تھی۔ چنانچہ انہی کپڑوں میں ان کو مکفون کیا گیا اور اس لحد میں اتار کر دفن کیا گیا۔
(حیلة الاولیاء: ۲/۸۳۔)
عمرو بن عقبہ بن فرقد رحمہ اللہ ایک دن سخت گرمی میں نماز ادا کر رہے تھے کہ ایک بدلی نے ان پر سایہ کر دیا۔ اپنے دوستوں کے ساتھ آپ کی شرط ہوتی تھی کہ جہاد کے دنوں میں ان لوگوں کی خدمت کیا کریں گے۔ اس بنا پر آپ اپنے رفقاء کی سواریوں کو چرایا کرتے تھے اور ایک درندہ آپ کی حفاظت کرتا تھا۔
مطرف بن عبداللہ بن شخیر رحمہ اللہ جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تھے تو ان کے برتن ان کے ساتھ تسبیحیں کہا کرتے تھے اور آپ اپنے دوستوں کے ہمراہ اندھیرے میں چلا کرتے تھے تو تازیانے کا کنارہ ان کے لیے روشنی کیا کرتا تھا۔
جب احنف بن قیس فوت ہوئے تو ایک شخص کی ٹوپی آپ کی قبر میں گر پڑی۔ جب وہ ٹوپی لینے کے لیے جھکا تو کیا دیکھتا ہے کہ قبر تاحدِ نگاہ وسیع ہوگئی ہے۔
ابراہیم تیمی رحمہ اللہ مہینہ دو مہینہ تک کچھ نہیں کھاتے تھے۔ جب وہ اپنے اہل وعیال کے لیے کھانا لانے کے لیے گئے تو انہیں اور کچھ نہ ملا ، سرخ ریت کے ایک میدان سے گزرے تو اسی میں سے کچھ ایک گٹھڑی میں باندھ لائے اور جب اپنی بیوی کے پاس پہنچ کر اسے کھولا تو وہ سرخ گیہوں تھے۔ جب انہیں کھیت میں بوتے تھے تو ایسے پودے اگتے تھے جو جڑ سے شاخ تک گھنے دانوں والے خوشوں سے لدے ہوتے تھے۔
عتبہ نامی ایک لڑکے نے اپنے پروردگار سے یہ تین باتیں مانگیں۔ اچھی آواز، کھلے آنسو اور بغیرتکلیف کے کھانا۔ چنانچہ وہ پڑھتا تھا تو خود بھی روتا تھا اور لوگوں کو بھی رلاتا تھا۔ اس کے آنسو عمر بھر جاری رہے اور جب وہ اپنے ڈیرے پر آتا تھا تو اسے اس میںاپنی خوراک مل جاتی تھی اور اسے معلوم نہ ہوتا تھا کہ یہ کہاں سے آئی ہے۔
عبدالواحد بن زید رحمہ اللہ کو فالج کی بیماری لاحق ہوگئی، آپ نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ وضو کے وقت میرے اعضا کھل جایا کریں۔ چنانچہ وضو کے وقت ان کے اعضا کھل جایا کرتے تھے اور اس کے بعد پھر ویسے ہی ہوجایا کرتے تھے۔ یہ بڑا وسیع باب ہے اور کسی دوسرے مقام پر کراماتِ اولیاء کے متعلق تفصیل کے ساتھ بحث ہوچکی ہے۔ رہیں وہ باتیں جو کہ ہم آج کل اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور اس زمانے میں وقوع میں آرہی ہیں، سو وہ بہت ہیں۔

الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ
 
Top