• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وضو کے بعد شرمگاہ پر چھنٹے مارنے کا طریقہ۔۔۔۔

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ اضواء المصابیح فی تحقیق مشکوۃ المصابیح میں حدیث نمبر ٣٦١ کے تحت لکھتے ہیں:

وعن الحكم بن سفيان قال : كان النبي صلى الله عليه و سلم إذا بال توضأ ونضح فرجه . رواه أبو داود والنسائي
اور حکم بن سفیان(رضی اللہ عنہ)سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب پیشاب کرتے (پھر)وضو کرتے تو اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑکتے۔
اسے ابوداود(١٦٦)اور نسائی(٨٦/١ح١٣٤)نے روایت کیا ہے۔

تحقیق الحدیث:حسن ہے۔نیز اسے ابن ماجہ(٤٦١) نے بھی روایت کیا ہے۔
اس حدیث کے راوی سفیان بن الحکم یا الحکم بن سفیان الثقفی کی توثیق حاکم(١٧١/١،المستدرک) اور ذہبی نے کردی ہے،لہٰذا وہ حسن الحدیث ہیں اور ان کے والد تحقیق راجح میں صحابی تھے(رضی اللہ عنہ) اور باقی سند صحیح ہے۔(نیز دیکھئے التلخیص الحبیر ٧٤/١)

  • سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جب وضو کرتے تو "نضح فرجہ"یعنی شرمگاہ پر پانی چھڑکتے تھے۔(مصنف ابن ابی شیبہ ١٦٧/١ح١٧٧٥،وسندہ صحیح)

  • سیدنا سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ جسم اور کپڑے کے درمیان پانی چھڑکتے تھے۔(مصنف ابن ابی شیبہ ١٦٧/١ح١٧٧٤،وسندہ صحیح)

  • کسی حدیث یا صحابی سے شلوار پر پانی چھڑکنا ثابت نہیں اور محمد بن سیرین رحمہ اللہ (تابعی)جب وضو سے فارغ ہوتے تو"قال بکف من ماء فی ازارہ ھکذا"اس طرح ایک چلو پانی ازار(تہبند)میں ڈالتے تھے۔(مصنف ابن ابی شیبہ ١٦٧/١ح١٧٨٠،وسندہ صحیح)

ماہنامہ اشاعۃ الحدیث:١٠٢،صفحہ نمبر ٩-١٠
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

اس حدیث کو پیش کرنے میں کیا خاص نقطہ ھے جو آپکی نظر میں بہت اہم تھا اس پر سوال کے طور پر مختصر روشنی ڈالیں اگر ممکن ہو۔
جیسا کہ مختلف اینگلز سے پانی چھڑکنے پر حدیث کی تحقیق پیش کی گئی ھے اس پر پانی چھڑکنے پر آپنے کیا تحقیق کی ھے کہ اس سے کیا ہوتا ہو گا اس پر اپنی مختصر رائے پیش کریں کیا خاص فائدہ ہوتا ھے یا کیا حکمت ہو گی۔

والسلام
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
السلام علیکم

اس حدیث کو پیش کرنے میں کیا خاص نقطہ ھے جو آپکی نظر میں بہت اہم تھا اس پر سوال کے طور پر مختصر روشنی ڈالیں اگر ممکن ہو۔
جیسا کہ مختلف اینگلز سے پانی چھڑکنے پر حدیث کی تحقیق پیش کی گئی ھے اس پر پانی چھڑکنے پر آپنے کیا تحقیق کی ھے کہ اس سے کیا ہوتا ہو گا اس پر اپنی مختصر رائے پیش کریں کیا خاص فائدہ ہوتا ھے یا کیا حکمت ہو گی۔

والسلام
وعلیکم السلام !
آپ نے دو چیزوں کے بارے میں استفسار کیا ہے :
١-اس حدیث کو پیش کرنے میں خاص نقطہ کیا ہے ِ؟
٢-اس عمل میں کیا حکمت ہے ؟


  • پہلے اس عمل کی حکمت پہ بات کر لیتے ہیں پھر اس حدیث کو پیش کرنے کی وضاحت میں آسانی رہے گی۔
    ایک آدمی نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے شکایت کی کہ جب نماز میں ہوتا ہوں تو مجھے یہ خیال آتا ہے کہ میرے ذکر پر پیشاب کی تری ہے۔
    عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:اللہ شیطان کو غارت کرے وہ نماز میں انسان کے ذکر کو اس لئے چھوتا ہے تاکہ وہ خیال کرنے لگے کہ اس کا وضو ٹوٹ چکا ہے،پس اگر تو وضو کرے تو اپنی شرمگا پر پانی چھڑک لیا کر پھر اگر تجھے تری کا خیال آئے تو یہ سمجھ لینا کہ یہ چھڑکا ہوا پانی ہے۔(مصنف عبدالرزاق ١٥١/١ح٥٨٣)
    مزید تفصیل کے لیے عبادات میں بدعات اور سنت نبوی سے ان کا رد ص ٣٠-٣٢ کا مطالع بہت مفید رہے گا۔ ان شاءاللہ۔

  • اب آتے ہیں اس اس خاص نقطہ کی طرف جو اس حدیث کو شئیر کرنے کی وجہ بنا۔اگر آپ میرے اقتباس کی خط کشیدہ عبارات پر غور کریں تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ شرمگاہ پر پانی چھڑکنے کا طریقہ ہی وہ خاص نقطہ ہے۔کیونکہ اکثر لوگ جب اس سنت پر عمل کرتے ہیں تو وہ پانی شرمگاہ پر براہ راست چھڑکنے کی بجائے شلوار یا پینٹ وغیرہ کی بیرونی سطح پر چھڑکتے ہیں جو کہ ان پیش کردہ آثار صحابہ اور سلف صالحین سے ثابت نہیں اور مقصد صرف بھائیوں کی اصلاح تھا۔
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
وقاص بھائی! اگر وضو میں شرمگاہ پر پانی نہ چھڑکا جائے تو کیا وضو نا مکمل ہو گا؟
نہیں ارسلان بھائی شریعت نے اس قسم کی کوئی قید نہیں لگائی۔
یہ ایک مسنون عمل ہے،جو وضو مکمل کرنے کے بعد کیا جاتا ہے اور اس پر عمل کرنے کا ثواب ہے اور اس کے علاوہ یہ عمل شیطانی وسوسے سے چھٹکارے کا علاج ہے جیسا کہ پچھلی پوسٹ میں میں نے وضاحت بھی کی تھی۔مندرجہ ذیل حدیث اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ اگر کوئی شخص وضو کے بعد شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے نہ مارے تو بھی اس کا وضو مکمل ہے۔
ایک دیہاتی شخص رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور وضو کا طریقہ معلوم کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو تین تین مرتبہ اعضائے وضو دھو کر دکھائے۔ پھر فرمایا وضو اس طرح ہے۔ اب جو شخص اضافہ کرے اس نے برا کیا حد سے تجاوز کیا اور ظلم کا ارتکاب کیا۔
[اخرجہ النسائی:١٤٠،وقال الشیخ زبیر علی زئی اسنادہ حسن]
 
شمولیت
نومبر 05، 2013
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
34
مزید وضاحت کے لیے یہ دو احادیث بھی پیش خدمت ہیں​
’’أنہ رأی رسول اﷲ !توضأ ثم أخذ کفا من مائٍ فنضح بہ فرجہ‘‘ (صحیح ابن ماجہ:۳۷۴)​
’’انہوں نے رسول اللہﷺ کودیکھا کہ آپؐ نے وضو کیا پھر چلو میں پانی لیا اور اپنی شرمگاہ پر چھینٹ دیا۔‘‘​
دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہﷺ فرماتے ہیں:
" علمنی جبرائیل الوضوئ،وأمرنی أن أنضح تحت ثوبي" (ایضاً:۳۷۵)​
’’جبرائیل نے مجھے وضو کا طریقہ سکھلایا اور مجھے حکم کیا کہ میں اپنے کپڑے کے نیچے چھینٹے ماروں۔‘‘​
 
Top