• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وفاداری وبے زاری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ا یک تعارف

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
ولاءوبراء(دوستی و دشمنی(کی حقیقت تک پہنچنے کے لئے ضروری ہے کہ ان دونوں لفظوں کے لغوی اور شرعی مفہوم کو سمجھ لیا جائے۔

”ولاء“


”ولاء“لغت میں:

”وَلی“کے معنی لغت میں ”قرب اورنزدیکی“کے آتے ہیں ۔اسی لفظ سے ”وَلیّ“اسم کا صیغہ ہے جس کے معنی ہیں :قریب‘نزدیک‘محبوب‘دوست اور مددگار۔اسی طرح لفظ بول کر منعم ‘پڑوسی اور چچازادبھائی وغیرہ بھی مراد لیتے ہیں۔
ولاء‘ ولایت اورموالات کے معنی ہوتے ہیں :محبت ‘نصرت ‘ملکیت اور متابعت۔

ولاء‘ولی اور موالات شرعی اصطلاح میں:

یہ الفاظ قران مجید میں قریب قریب لغوی معنی میں مستعمل ہےں۔ اس طرح شرعی اصطلاح کے لحاظ سے یہ کہاجاسکتا ہے کہ ولایت اور ولاء یا موالات کا مفہوم یہ ہے کہ:

بندے کی محبت‘مدد ‘اکرام‘احترام اپنے اقوال وافعال کے لحاظ سے اﷲ‘اس کے رسول اورمومنین کے لئے ہو‘
یا
یہ کہ بندہ اقوال وافعال اور ذات کی محبت میں اﷲ کی محبت کے تابع اورموافقت میں ہو۔اور اﷲکے ولی کی پہچان یہ ہے کہ وہ انہی چیزوں سے محبت کرے جن سے اﷲ محبت کرتا ہے‘ان اعمال واقوال اوراشخاص سے راضی ہوجن سے اﷲ راضی ہے۔

"براء"


لغت میں:

براءکے لغوی معنی ہیں :دُوری ‘چھٹکارا اور بچاو۔
اسی کے ساتھ ساتھ اس میں ایک اورمعنی شامل ہے۔وہ ےہ کہ عذر پیش کردینے کے بعد ایسی لاتعلقی کا اظہار جس میں انذار(ڈرانے( کا پہلو شامل ہو‘جیسے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴾ بَرَآۃ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُولِہٓ الَّذِینَ عَاھَدتُم مِّنَ المُشرِکِینَ (التوبة:۱)
”اﷲاور اس کے رسول کی جانب سے اعلانِ براءت(لاتعلقی)ہے ان مشرکوں کے بارے مےں جن سے تم نے عہدوپیمان کیاہے۔“

"براءشرعی اصطلاح میں:

اس لغوی معنی کی روشنی میں ”براء“کی تعرےف میںکہاجاسکتا ہے کہ حجت قائم کردینے کے بعد اﷲاور اس کے رسول کے مخالفین سے بے زاری ‘دُوری اور بغض کے اظہار کا نام براءہے۔

بالفاظ دیگر جو اقوال ‘افعال اور اشخاص وذات اﷲتعالیٰ کو ناپسندےدہ ہےں ان کے ساتھ بغض رکھنے مےں بندہ اپنے ربّ کی موافقت اورمتابعت کرے ۔اس طرح براءکی علامت یہ ہوگی کہ جو چیزیں اﷲ کو مبغوض اورناپسندےدہ ہیں بندہ مکمل طورپر ان سے بغض رکھے اورانہیں ناپسند کرے۔

خلاصہ:


ان تعریفات کا خلاصہ یہ ہے کہ کلمہ لاالٰہ الااﷲ کا اقرارکرلینے کے بعد ایک مسلمان کے لئے دوستی ‘محبت‘انسیت اور قربت صرف اﷲ‘اس کے رسول اورمومنین کے لئے ہواور دشمنی ‘بغض ‘نفرت اور دُوری کافر ‘منافق ‘فاسق اور ان کے اعمال واقوال سے ہو۔یہی چیزہے جسے علماءکی اصطلاح میں ولاءوبراءکہاجاتا ہے۔ہم اسے ”موالات “ےی ”معادات“یا ”دوستی ودشمنی“یا
”وفاداری وبے زاری“سے تعبیر کرسکتے ہیں۔

یہ بنیادی باتیب ہیں۔ اس کے بعد ہم ان شاءاللہ اسلام کے تصور دوستی و دشنمی کا قرآن و سنت کی روشنی میں مطالعہ کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

))ماخوذ از"اھل کفر کے ساتھ تعلقات،وفاداری یا بیزاری" از مقصود الحسن فیضی حفظہ اللہ۔((
 
Top