محمود حمید
رکن
- شمولیت
- جنوری 17، 2018
- پیغامات
- 26
- ری ایکشن اسکور
- 2
- پوائنٹ
- 36
اتقوا الله حيثما كنتم
محمود حمید پاکوڑی
ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ
اللہ رب العالمین کی عظیم نعمتوں میں سے ایک علم بھی ہے ـ انسانی تاریخ کے مختلف ادوار میں حصول علم کے طریقے بھی مختلف رہے ہیں ـ گزشتہ چند صدیوں سے دینی تعلیم کے حصول کے لیے مدارس و مکاتب اور جامعات کا وجود عمل میں آیا ہے ـ ہندستان جیسے غیر مسلم اکثریت والے ملک میں دینی تشخص، مذہبی شناخت اورشرعی احکامات و قوانین کی حفاظت بھی انہیں مدارس و جامعات کے فارغین کی مرہون منت ہے ـ وہ طلبہ جو دور دراز کے گاؤں و دیہات سے سفر کرکے مختلف صوبوں کے مدارس میں زیر تعلیم ہوتے ہیں انہیں اپنے مادر علمی سے فطری طور پر محبت ہوتی ہے ـ انسان جہاں تعلیم حاصل کرتا ہے اور اپنی عمر کی ایک مدت گزار دیتا ہے وہاں کے اساتذہ، طلبہ، ذمہ داران اور عاملین یہاں تک کہ درس گاہ،مسجد،ہاسٹل، کھیل کے میدان اور مطبخ سے بھی بے انتہاء لگاؤ ہوتا ہے، اور ہر فارغ طالب علم کی خواہش ہوتی ہے کہ زندگی میں پھر ان افراد و اشیاء سے ملاقات ہو اور اپنی پرانی یادیں تازہ کرنے کا موقع ملے ـ طلب علمی کے زمانے میں ہم نے اس کا مشاہدہ بھی کیا ہے اور خود بھی اس دور سے گزر چکے ہیں ـ
ہر سال کی طرح جامعہ مصباح العلوم السلفیہ، جھوم پورہ، کیونجھڑ، اڈیشہ (شاخ جامعہ سلفیہ بنارس) میں زیر تعلیم ثانویہ ثانیہ کے طلبہ جب اپنے مادر علمی کو الوداع کہہ کر اعلی تعلیم کے حصول کی خاطر جامعہ سلفیہ بنارس کا رخ کر رہے تھے تو مصباح کے تمام افراد کی آنکھیں اشک بار تھیں اور انہیں دعاؤوں سے نواز رہے تھے، پتا نہیں کیوں آج وہاں کی ہر چیز غم و اندوہ میں نڈھال تھی ،نم آنکھوں سے مسافروں کو الوداع کہہ رہی تھی اور اپنے محسنین کو تا حیات یاد رکھنے کی التجا کر رہی تھی ـ وہ لمحہ ہی کچھ ایسا تھا کہ کوئ بھی شخص اپنے جزبات پر کنٹرول نہیں کر سکتا تھا ـ
جو طلبہ امسال مصباح کو الوداع کہہ کر جامعہ سلفیہ بنارس کے سلانہ امتحان میں شرکت کر رہے ہیں وہ درج ذیل ہیں :
(۱) عبد الودود محمد مصطفی (کٹیہار، بہار)
(۲)قطب اللہ محمد ایوب (گریڈیہ، جھارکھنڈ)
(۳) افضل الرحمان مہر علی (گوال پاڑا، آسام)
(۴) محمد خالد شفاءاللہ ندوی(سدھارتھ نگر، یو پی)
(۵) محمد عیسی عبد السبحان (پاکوڑ،جھارکھنڈ)
(۶) محمد محسن محمد سمیع(پاکوڑ، جھارکھنڈ)
(۷) محمد ثمر محمد کلیم (چمپوا، اڈیشہ)
(۸) عبد الجبار شمس الضحی (پاکوڑ،جھارکھنڈ)
(۹) اجمل حسین محمد اسرافیل(پاکوڑ،جھارکھنڈ)
(۱۰) محمد مجتبی قہار بخش(بھدرک، اڈیشہ)
(۱۱) محمد مدثر محمد امام الدین(چمپوا، اڈیسہ)
(۱۲) محمد غفران قدامی انصاری (چمپوا، اڈیشہ)
(۱۳) صلاح الدین محمد سہراب (جامتاڑا،جھارکھنڈ)
(۱۴) منصور عالم لطف الرحمان (پاکوڑ،جھارکھنڈ)
(۱۵) محمد اسماعیل مشرف حسین (پاکوڑ،جھارکھنڈ)
میری ان تمام بچوں سے بس ایک ہی نصیحت ہے کہ آپ جہاں بھی رہیں اللہ سے ڈریں، اپنے اندر تقوی پیدا کریں اور عمل صالح انجام دیں ـ
ہم تمام اساتذہ اور اراکین جامعہ کی دعا ہے کہ اللہ تعالی آپ تمام طلبہ کو امتحان میں اعلی نمبرات سے کامیابی عطا فرمایے، آپ کو صحت و عافیت سے رکھے، دنیا و آخرت میں کامیابیوں سے نوازے ،آپ کی عمریں لمبی کرے، آپ کے مستقبل کو تابناک بنایے اور نیک اعمال انجام دینے کی توفیق دے، آمین ـ
اپنے من میں ڈوب کر پاجا سراغ زندگی
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن
محمود حمید پاکوڑی
ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ
اللہ رب العالمین کی عظیم نعمتوں میں سے ایک علم بھی ہے ـ انسانی تاریخ کے مختلف ادوار میں حصول علم کے طریقے بھی مختلف رہے ہیں ـ گزشتہ چند صدیوں سے دینی تعلیم کے حصول کے لیے مدارس و مکاتب اور جامعات کا وجود عمل میں آیا ہے ـ ہندستان جیسے غیر مسلم اکثریت والے ملک میں دینی تشخص، مذہبی شناخت اورشرعی احکامات و قوانین کی حفاظت بھی انہیں مدارس و جامعات کے فارغین کی مرہون منت ہے ـ وہ طلبہ جو دور دراز کے گاؤں و دیہات سے سفر کرکے مختلف صوبوں کے مدارس میں زیر تعلیم ہوتے ہیں انہیں اپنے مادر علمی سے فطری طور پر محبت ہوتی ہے ـ انسان جہاں تعلیم حاصل کرتا ہے اور اپنی عمر کی ایک مدت گزار دیتا ہے وہاں کے اساتذہ، طلبہ، ذمہ داران اور عاملین یہاں تک کہ درس گاہ،مسجد،ہاسٹل، کھیل کے میدان اور مطبخ سے بھی بے انتہاء لگاؤ ہوتا ہے، اور ہر فارغ طالب علم کی خواہش ہوتی ہے کہ زندگی میں پھر ان افراد و اشیاء سے ملاقات ہو اور اپنی پرانی یادیں تازہ کرنے کا موقع ملے ـ طلب علمی کے زمانے میں ہم نے اس کا مشاہدہ بھی کیا ہے اور خود بھی اس دور سے گزر چکے ہیں ـ
ہر سال کی طرح جامعہ مصباح العلوم السلفیہ، جھوم پورہ، کیونجھڑ، اڈیشہ (شاخ جامعہ سلفیہ بنارس) میں زیر تعلیم ثانویہ ثانیہ کے طلبہ جب اپنے مادر علمی کو الوداع کہہ کر اعلی تعلیم کے حصول کی خاطر جامعہ سلفیہ بنارس کا رخ کر رہے تھے تو مصباح کے تمام افراد کی آنکھیں اشک بار تھیں اور انہیں دعاؤوں سے نواز رہے تھے، پتا نہیں کیوں آج وہاں کی ہر چیز غم و اندوہ میں نڈھال تھی ،نم آنکھوں سے مسافروں کو الوداع کہہ رہی تھی اور اپنے محسنین کو تا حیات یاد رکھنے کی التجا کر رہی تھی ـ وہ لمحہ ہی کچھ ایسا تھا کہ کوئ بھی شخص اپنے جزبات پر کنٹرول نہیں کر سکتا تھا ـ
جو طلبہ امسال مصباح کو الوداع کہہ کر جامعہ سلفیہ بنارس کے سلانہ امتحان میں شرکت کر رہے ہیں وہ درج ذیل ہیں :
(۱) عبد الودود محمد مصطفی (کٹیہار، بہار)
(۲)قطب اللہ محمد ایوب (گریڈیہ، جھارکھنڈ)
(۳) افضل الرحمان مہر علی (گوال پاڑا، آسام)
(۴) محمد خالد شفاءاللہ ندوی(سدھارتھ نگر، یو پی)
(۵) محمد عیسی عبد السبحان (پاکوڑ،جھارکھنڈ)
(۶) محمد محسن محمد سمیع(پاکوڑ، جھارکھنڈ)
(۷) محمد ثمر محمد کلیم (چمپوا، اڈیشہ)
(۸) عبد الجبار شمس الضحی (پاکوڑ،جھارکھنڈ)
(۹) اجمل حسین محمد اسرافیل(پاکوڑ،جھارکھنڈ)
(۱۰) محمد مجتبی قہار بخش(بھدرک، اڈیشہ)
(۱۱) محمد مدثر محمد امام الدین(چمپوا، اڈیسہ)
(۱۲) محمد غفران قدامی انصاری (چمپوا، اڈیشہ)
(۱۳) صلاح الدین محمد سہراب (جامتاڑا،جھارکھنڈ)
(۱۴) منصور عالم لطف الرحمان (پاکوڑ،جھارکھنڈ)
(۱۵) محمد اسماعیل مشرف حسین (پاکوڑ،جھارکھنڈ)
میری ان تمام بچوں سے بس ایک ہی نصیحت ہے کہ آپ جہاں بھی رہیں اللہ سے ڈریں، اپنے اندر تقوی پیدا کریں اور عمل صالح انجام دیں ـ
ہم تمام اساتذہ اور اراکین جامعہ کی دعا ہے کہ اللہ تعالی آپ تمام طلبہ کو امتحان میں اعلی نمبرات سے کامیابی عطا فرمایے، آپ کو صحت و عافیت سے رکھے، دنیا و آخرت میں کامیابیوں سے نوازے ،آپ کی عمریں لمبی کرے، آپ کے مستقبل کو تابناک بنایے اور نیک اعمال انجام دینے کی توفیق دے، آمین ـ
اپنے من میں ڈوب کر پاجا سراغ زندگی
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن