• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ووٹ دیں یا نہ دیں: ایک لاجیکل سوال؟

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
اس موضوع پر محدث فورم پر اچانک ہی اتنی ساری تحریریں پوسٹ کر دی گئی ہیں، کہ اصل بحث و مقصد ڈھونڈے سے نہیں ملتا۔ لہٰذا وہ برادران جو اس معاملے میں کافی جذباتی واقع ہوئے ہیں، اس دھاگے کو اپنے خیالات سے پراگندہ کرنے کے بجائے، فقط اس ایک بنیادی سوال کا جواب دینے کی کوشش کیجئے:

فرض کر لیجئے آپ کو حکمران الف اور حکمران ب کو چننے کا اختیار دیا جاتا ہے۔ حکمران الف وہ ہے جس کا ماضی مسلمانوں کو کفار کے ہاتھوں فروخت کرنا، ان کی عزتیں تار تار کرنا، اور مسلمانوں پر ظلم و ستم، ان کی لاشوں کی تجارت، کرپشن اور بے حیائی کے قانونی فروغ سے اٹا پڑا ہے۔
اور حکمران ب بھی اگرچہ کوئی دودھ کا دھلا نہیں، کرپٹ ہے، چور ہے، حدود کو یہ بھی قائم نہیں کرتا، لیکن بے حیائی کو فروغ نہیں دیتا، مسلمانوں پر ظلم نہیں کرتا، مسلمانوں کی جان اور عزت کا محافظ ہے۔ پڑوسی ممالک پر کفار کو حملے کے لئے اپنے ملک کے اڈے فروخت نہیں کرتا، وغیرہ وغیرہ۔

۔
اب یا تو آپ خاموش رہیں اور ووٹ نہ ڈالیں اور حکمران الف ٹائپ لوگوں کو اقتدار میں آنے دیں۔
اور دوسرا آپشن یہ ہے کہ ووٹ ڈالیں اور حکمران ب ٹائپ کے لوگوں کو منتخب کرنے میں کردار ادا کریں۔


یاد رہے کہ ہم فقط موجودہ پاکستان کے حالات اور عملاً کیا ممکن ہے، اس کے تناظر میں بات کر رہے ہیں، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ خلافت کے لئے کوشش کی جائے اور جمہوریت سے جان چھڑائی جائے۔ لیکن جب تک عملاً خلافت قائم نہیں ہو جاتی، تب تک ہمارے پاس فقط دو ہی آپشن ہیں کہ یا تو ہم جمہوریت سے بالکل علیحدہ ہو کر رہیں، اور ایسے حکمرانوں کو آنے دیں، جو ہماری ماؤں، بہنوں بیٹیوں کی عزتوں سے کھیلیں اور مسلمانوں کو کفار کے ہاتھوں فروخت کرتے رہیں، اور یا پھر ہم ووٹ دے کر "کم برے" حکمرانوں کو منتخب کرنے میں تھوڑا کردار ادا کریں لیکن خلافت کے قیام کے لئے جدوجہد ساتھ ساتھ جاری رکھیں ۔
اگر کسی کو یقین ہو کہ خلافت اب آئی کہ تب آئی، تب تو ہم بھی الیکشن اور جمہوریت کا بائیکاٹ کریں اور خاموشی اختیار کریں۔ لیکن جبکہ دور دور تک خلافت کے آثار و نشان ہی نہیں، تب تک کے لئے کم سے کم مسلمانوں پر ظلم و ستم کی روک تھام کے لئے، دل سے برا جانتے ہوئے ہی سہی، تھوڑے بہتر لوگوں کو اقتدار میں لانے میں کیا حرج ہے؟
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
موجودہ سیاسی حالات میں صرف دو ہی آپشن ہیں کہ الف اور ب لیکن میں اگر ووٹ کاسٹ کرنا چاہوں تو کیا میرا ووٹ کو ئی کردار ادا کرسکتا ہے؟
میں اپنے حلقہ میں کوئی ایسا امیدوار نہیں پاتا کہ میں مطمئن ہوجاوں لیکن چلیں ایک کو ووٹ دے دیا یکن وہ الیکشن میں ہار گیا میرا ووٹ تو ردی کی ٹوکری میں چلا گیا میرا ووٹ قیمٹی کیسے ہوا، ہاں اگر جماعتی بنیاد پر ووٹ کاسٹ کا نظام ہوتا تو یقینا میرے ووٹ کی کوئی حیثیت ہوتی۔
قطعی نظر اس بحث سے۔
آپ کو پتہ ہے کہ اس دفعہ خالی خانہ کی بات چل نکلی تھی لیکن انہی جمہوری ٹھیکیداروں کو محسوس ہوا کہ خالی خانہ میں اکثریتی ووٹ سے اس نظام کے خلاف بغاوت شروع نہ ہوجائے۔
لہذا یہ جمہوری چور کبھی آپ کو خلافت کی سوچ کی طرف نہیں لے کر جاسکتے ، وہ یہی کہیں گے کہ بھائی جب خلافت آئیگی اس وقت دیکھا جائے گا ابھی فی الحال الف یا ب سے منتخب کرلیں۔
راجا صاحب ! کیا اس نظام جمہوریت کے خلاف اور خلافت کے حق میں ذہن سازی ممکن نہیں ، کوئی بڑا چور ہو کوئی چھوٹا چور ہو اس نظام کے تحت جو آئے گا وہ چور ہی ہوگا، لیکن ہمارا دینی ، اخلاقی فرض ہے کہ ہم اس نظام کے خلاف بغاوت کا اعلان کریں ، لوگوں کی ذہن سازی کریں،
راجاصاحب ! خلافت آسمان سے نازل نہیں ہوگی اسے نافذ کرنے کے لئے قربانیاں دینی پڑیں گی، تو کیا ہم کل کے لئے موخر کردیں کے کل خلافت کے بارے میں سوچیں گے، آج سے ہی کیوں نہیں۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
دراصل نکتہ بحث یہ ہے کہ دو برائیوں میں سے چھوٹی برائی کو اختیار کر لینا ان حالات میں بہتر ہو گا۔

کیا یہ مفہوم کسی حدیث کا ہے؟ اگر ہے شکریے کے ساتھ علم میں اضافہ فرما دیجیے اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین

اور اگر یہ کسی نص قرآنی و نص حدیث کا مفہوم نہیں تو پھر نئے سرے سے غور کریں کہ ہم ایسی سوچ کے حامل کیوں ہیں؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
راجاصاحب ! خلافت آسمان سے نازل نہیں ہوگی اسے نافذ کرنے کے لئے قربانیاں دینی پڑیں گی، تو کیا ہم کل کے لئے موخر کردیں کے کل خلافت کے بارے میں سوچیں گے، آج سے ہی کیوں نہیں۔
جزاک اللہ خیرا.
 

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا مفہوم ہے کہ آپ کو جب بھی دو باتوں میں اختیار دیا گیا تو آپ نے سہولت والاپہلو اختیار فرمایا۔ موجودہ تنا ظر میں میرے نزدیک آپشن ب پر عمل کرنا چاہئے۔ کیونکہ اس میں الف کی نسبت سہولت زیادہ ہے۔
 

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
جو بھائی خلافت کے نظام کو لانا چاہتے ہیں تو انہیں بھی اسی جمہوری پراسس سے گزرنا ہوگا۔ کیونکہ خلیفہ کو کس طرح منتخب کیا جائے گا اس سے قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث خاموش ہیں۔ سو جو اعتراضات جمہوری انتخاب عمل پر وارد ہوتے ہیں وہی انکے طریق انتخاب پر بھی وارد ہونگے۔ خلیفہ کا انتخاب کون کرے گا ؟ عوام یا کوئی مخصوص ادارہ (شوریٰ)؟ اس ادارے کے نمائندوں کو انتخاب کون اور کیسے کرے گا؟ اگر یہ سارا کام عوام نے کرنا ہے تو موجودہ انتخابی عمل پر اعتراض بے معنی ہوئے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

سوال کے جواب پر، کسی کے بھی ووٹ نے نہ تو "اے" کا انتخاب کرنا ھے اور نہ ہی "ب" کا انتخاب کرنا ھے۔

آپ کے حلقہ سے جتنی بھی پارٹیوں کے کینڈیڈیٹ صوبائی اور قومی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں آپ کے ووٹ نے اپنے حلقہ سے جسے آپ جانتے ہیں اس کا کریکٹر کیسا ھے آپ نے ایک ووٹ صوبائی اور ایک قومی اسمبلی کینڈیڈیٹ کو منتخب کرنے کے لئے اپنا ووٹ کا استعمال کرنا ھے۔ تاکہ وہ منتخب ہو کے اپنے حلقہ کے لئے کام کر سکے۔

ٹیم اے اور ٹیم بی کا انتخاب قومی اسمبلی میں منتخب ایم این اے نے کرنا ہوتا ھے۔

مگر پاکستان کا سسٹم ایسا ھے کہ جسے بھی منتخب کریں جب وہ کسی عہدہ پر پہنچ جاتا ھے تو پھر اس کی ہر قسم کی ٹیون ہی بدل جاتی ھے اس لئے اگر آپ ووٹ نہ بھی ڈالیں تو آپکا ووٹ استعمال ضرور ہو گا اس لئے اگر ووٹ ڈالنے کا پروگرام ہو تو سوچ سمجھ کر اپنا ووٹ استعمال کریں۔ اگر اس پر تجربہ کرنا ہو تو پولنگ اسٹیشن پر شام ٤ بجے جا کر آپ اپنا ووٹ چیک کر سکتے ہیں وہ ڈل چکا ہو گا۔

والسلام
 
شمولیت
مارچ 25، 2013
پیغامات
94
ری ایکشن اسکور
232
پوائنٹ
32
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا مفہوم ہے کہ آپ کو جب بھی دو باتوں میں اختیار دیا گیا تو آپ نے سہولت والاپہلو اختیار فرمایا۔ موجودہ تنا ظر میں میرے نزدیک آپشن ب پر عمل کرنا چاہئے۔ کیونکہ اس میں الف کی نسبت سہولت زیادہ ہے۔
یہی عمل ان لوگوں کو بھی کرنا چاہیے تھا جن کے سامنے یہ آپشن تھی کہ یا تو قتل ہو جاو یا پھر اس بت پر کچھ چڑھاوا چڑھاو
جس نےبت پر محض مکھی چڑھائی وہ جہنم میں چلا گیا جبکہ چڑھاوے سے انکار کرنے والا شہید کر دیا گیا لیکن جنت میں گیا

آپ خود فیصلہ کر لیں کہ جمہوریت کے شرک میں داخل ہونا ہے یا جمہوریت سے بچ کر شرک سے بچنا ہے
واضح رہے کہ جمہوریت عوامی حاکمیت کی قائل ہے جو شرک ہے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
یہی عمل ان لوگوں کو بھی کرنا چاہیے تھا جن کے سامنے یہ آپشن تھی کہ یا تو قتل ہو جاو یا پھر اس بت پر کچھ چڑھاوا چڑھاو
جس نےبت پر محض مکھی چڑھائی وہ جہنم میں چلا گیا جبکہ چڑھاوے سے انکار کرنے والا شہید کر دیا گیا لیکن جنت میں گیا

آپ خود فیصلہ کر لیں کہ جمہوریت کے شرک میں داخل ہونا ہے یا جمہوریت سے بچ کر شرک سے بچنا ہے
واضح رہے کہ جمہوریت عوامی حاکمیت کی قائل ہے جو شرک ہے
بھائی ویسے تو مجھے آپ کی باتوں سے اتفاق ہے، لیکن یہاں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ مثال میں جو روایت آپ نے بیان کی ہے میں نے پڑھا ہے کہ یہ ضعیف ہے۔ اللہ اعلم
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
میں تو ایک بات جانتا ہوں جو حقیقت ہے۔۔۔
خلافت کو مسلمانوں نے ہی ختم کیا اور اُس کے متبادل حضرت داؤد علیہ السلام جن کو اللہ نے بادشاہت دی تھی نافذ کیا۔۔۔
بھرے پڑے ہیں اردو مجلس پر ایسے تھریڈ تاویلات اور بس۔۔۔
بہتر یہ ہے خلافت کو نافذ کرنا ہے تو پہلے بادشاہت کو بدعت قرار دیں۔۔۔
سچ بولیں۔۔۔ ٹامک ٹوئیاں مارنے سے خلافت نافذ نہیں ہوگی۔۔۔ اگر جمہوریت کفر ہے تو بادشاہت بھی اسلام نہیں۔۔۔
 
Top