• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وھابیہ کی تیسری عید کہاں سے آئی ؟

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
وھابیہ کہتے ہیں کہ اسلام میں صرف دو عیدیں عید الفطر اور عید الاضحیٰ ہیں یہ تیسری عید میلادکہاں سے آئی ، اُن سے یہی سوال ہے کہ
بریلوی کہتے ہیں کہ اگراسلام میں صرف دو عیدیں عید الفطر اور عید الاضحیٰ ہیں تو یہ تیسری عید الوطنی کہاں سے آئی ؟
ملاحظہ فرمائیے!ناچ ،گانے والی عید

 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وھابیہ کہتے ہیں کہ اسلام میں صرف دو عیدیں عید الفطر اور عید الاضحیٰ ہیں یہ تیسری عید میلادکہاں سے آئی ، اُن سے یہی سوال ہے کہ
بریلوی کہتے ہیں کہ اگراسلام میں صرف دو عیدیں عید الفطر اور عید الاضحیٰ ہیں تو یہ تیسری عید الوطنی کہاں سے آئی ؟
ملاحظہ فرمائیے!ناچ ،گانے والی عید
آئیے ہم دونوں مل کر ان کی خود ساختہ عید کی مذمت کریں اور ان سے دلیل طلب کریں۔۔۔ابتسامہ!
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
جائز اور ناجائز تقريبات اور تہوار

اس دور ميں جبكہ دنيا ايك گلوبل ويلج بن چكى ہے ہر كيمونٹى دوسرے كے ساتھ مل كر رہ رہى ہے، كيا سالگرہ اور دوسرى تقريبات اسلامى طريقہ سے منانى جائز ہيں، جس ميں ہم كوئى بھى غير اسلامى كام نہ كيا جائے، اور يہ تقريبات اور تہوار كسى دوسرے دين كى طرف منسوب نہ ہوں مثلا كرسمس اور ہالوين، اور ويلنٹائن ڈے، اور مسيحى تہوار، اور ڈيسرا و ڈيفالى اور ہندو وغيرہ كے تہوار ؟
اور كيا وہ تہوار منانے جائز ہيں جن كا دين سے كوئى تعلق نہيں ؟
مجھے معلوم ہوا كہ كوئى چھوٹا سا تہوار منانا ممكن ہے جيسا كہ درج ذيل ويب سائٹ لنك پر فتوى موجود ہے:

" daruliftaa.com; islamonline.net " ميرے ليے اپنے بچوں كو مطئمن كرنا بہت مشكل ہے كہ ہم پندرہ برس كى عمر تك كرتے رہے ہيں اور جو ہمارے ارد گرد ہو رہا ہے وہ غير اسلامى ہے اور ہمارے دين ميں اس كو قبوليت نہيں، برائے مہربانى آپ كے ذہن ميں جو بھى اس كا جواب ضرور ديں.


الحمد للہ:

اللہ كى شريعت ميں دينى تقريبات اور تہوار اور دوسرے خوشى كے مواقع منانے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ ان تقريبات اور تہواروں ميں كوئى برائى نہ ہو مثلا مرد و عورت كا اختلاط اور بےپردگى، اور گانا بجانا.

يہ تقريبات عبادت نہيں جن كے بجا لانے سے اللہ كا قرب حاصل ہوتا ہے، بلكہ يہ خوشى و فرحت كے اظہار كے ليے اجتماع ہے، اور عادات ميں اصل اباحت پائى جاتى ہے، ليكن عبادات ميں اصل ممانعت و حرمت ہے.

شريعت ميں وہ تقريبات اور تہوار جو ممنوع ہيں ـ ان كے علاوہ جن ميں برائى پائى جاتى ہو ـ وہ تہوار اور تقريبات بھى شامل ہيں جن ميں كفار كى مشابہت پائى جاتى ہو مثلا سالگرہ منانا، اور مدر ڈے وغيرہ منانا، اور اس كى ممانعت اس وقت اور بھى شدت اختيار كر جاتى ہے جس يہ تقريب اور تہوار شرعى عيد كى طرح منائى جائے؛ اور يہ چيز اس وقت واقعتا ان تقريبات اور تہواروں ميں پائى جاتى ہے اس طرح سالگر كو " عيد ميلاد " كا نام ديا جانے لگا ہے، اور مدر ڈے كو " عيد الام " كا نام ديا جا رہا ہے.

يہ ايسى تقريبات اور تہوار ہيں جن ميں اہل كفر سے مشابہت پائى جاتى ہے، حالانكہ ہميں ان كفار كى مشابہت اختيار كرنے سے اجتناب كرنے كا حكم ديا گيا ہے كہ جو كفار كے ساتھ مخصوص ہے اس ميں مشابہت اختيار نہ كى جائے، اور جب اس ميں شركت كرنے والا اور اسے منانے والا اس سے اللہ كا قرب حاصل كرنے كى كوشش كرے يہ مشابہت اور بھى شديد ممانعت اختيار كر جاتى ہے، اور پھر اس حالت ميں معصيت اور بدعت دونوں جمع ہو جائيگى.

مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:

بچوں كى سالگرہ منانے كا حكم كيا ہے، ہمارے ہاں كہا جاتا ہے كہ سالگرہ منانے كى بجائے اس دن روزہ ركھنا اچھا ہے، اس ميں صحيح كيا ہے ؟

كميٹى كے علماء كا جواب تھا:

" عيد ميلاد اور سالگرہ يا اس كى وجہ سے روزہ ركھنا دونوں ہى بدعت ہيں جس كى كوئى اصل نہيں، بلكہ مسلمان كو چاہيے كہ اللہ نے اس پر جو فرائض ركھے ہيں ان كى بجا آورى كر كے اور نفلى عبادات سرانجام دے كر اللہ كا قرب حاصل كرے اور اسے ہر حالت ميں اللہ كا شكر اور اس كى تعريف كرنى چاہيے، اور سال و شب و روز صحت و تندرستى ميں بسر ہونے پر رب كى جتنى تعريف و شكر كرے كم ہے، اللہ نے اس كے مال و دولت اور اولاد كو امن ميں ركھا " انتہى

الشيخ عبد العزيز بن باز.

الشيخ صالح الفوزان.

الشيخ بكر ابو زيد.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 2 / 260 - 261 ).

اور آپ نے جو ذكر كيا ہے كہ كرسمس كا تہوار كسى دين كى طرف منسوب نہيں ہوتا، آپ كى يہ بات صحيح نہيں، بلكہ نصارى كے ہاں يہ ايك دينى تہوار اور عيد ہے جس ميں مسيح عليہ السلام كا جشن عيد ميلاد مناتے ہيں.

جب ہم اپنے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم كا جشن عيد ميلاد النبى منانے سے منع كرتے ہيں اور اسے بدعتى تہوار ميں شامل كرتے ہيں تو پھر ايسا شخص جو عيسائيوں كے تہوار ميں نصارى كى موافقت كرے اس كو كيسے صحيح كہہ سكتے ہيں.

آپ كرسمس كے متعلق مزيد تفصيل جاننے كے ليے سوال نمبر ( 1130 ) اور ( 947 ) اور ( 85108 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.

اور عيد ميلاد منانے كے حكم كے متعلق شيخ عبد العزيز بن باز اور شيخ ابن عثيمين رحمہما اللہ كا فتوى ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 1027 ) اور ( 26804 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.

اور مدر ڈے " عيد الام " نامى تہوار كے متعلق شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كا فتوى ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 59905 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

اور ہمارى اس ويب سائٹ پر مدر ڈے كے متعلق ايك تفصيلى نوٹ اور اس كى تاريخ حيثيت بيان كى گئى ہے اور اس كے حكم كے متعلق اہل علم كے فتاوى جات بھى نقل كيے گئے ہيں آپ اس كا مطالعہ كرنے كے ليے درج ذيل لنك پر كلك كريں:

" ln=ara&article_id=92 /index.php?pg=article& "

اور بدعتى تہوار كے متعلق عمومى نوٹ اور كلام آپ سوال نمبر ( 10070 ) كے جواب ميں ديكھ سكتے ہيں.

اور شادى بياہ اور دوسرى تقريبات كے مواقع پر كى جانے والى برائيوں كے متعلق اہل علم كے فتاوى جات ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 60442 ) اور ( 10791 ) اور ( 9290 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

الاسلام سوال و جواب

https://islamqa.info/ur/115148
 
Last edited:
شمولیت
جنوری 27، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
94
السلام علیکم ورحمۃ اللہ!
اس دن کو عیدالوطنی نہیں بلکہ یوم الوطنی کہا جاتا ہے
اور انہوں نے اجروثواب کی نیت سے اتنا بڑا جھنڈا نہیں لگایا،ہاں اگر وہ دین میں ایسی حرکت کرتے تو ہم خاموش نہ رہتے
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
نہیں تو کیا رسول اللہ نے کبھی مدینہ کا دن منایا؟اور کیا یہ فضول خرچی نہیں اور فضول خرچی والا شیطان کا بھائی نہیں؟؟؟؟کچھ ارشاد
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
آپ یو ٹیوب پر سرچ کریں عید الوطنی ہی لکھا ہے۔
یہ یوم الوطنی منانا کون سی حدیث سےثابت ہے ؟
جتنا خرچہ جھنڈے پہ کیا اس سے کسی غریب کی مدد ہوسکتی تھی، کسی غریب ملک میں کسی کی بچی کی شادی ہوسکتی تھی۔میلاد پر اسراف کے طعنے کسنے والوں نے اس کی طرف توجہ کیوں نہ کی؟
 
شمولیت
جنوری 27، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
94
نہیں تو کیا رسول اللہ نے کبھی مدینہ کا دن منایا؟اور کیا یہ فضول خرچی نہیں اور فضول خرچی والا شیطان کا بھائی نہیں؟؟؟؟کچھ ارشاد
یوم الوطنی منانا یا چودہ اگست منانا ایک ہی بات ہے اور یہ فضول خرچی ہے اور فضول خرچی گناہ ہے اس لئے آدمی کو خود سوچنا چاہئے کو وہ ایسا کام کیوں کر رہا ہے جس سے اللہﷻ اور اس کے رسولﷺ نے منع کیا ہے۔
 
شمولیت
جنوری 27، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
94
آپ یو ٹیوب پر سرچ کریں عید الوطنی ہی لکھا ہے۔
یہ یوم الوطنی منانا کون سی حدیث سےثابت ہے ؟
جتنا خرچہ جھنڈے پہ کیا اس سے کسی غریب کی مدد ہوسکتی تھی، کسی غریب ملک میں کسی کی بچی کی شادی ہوسکتی تھی۔میلاد پر اسراف کے طعنے کسنے والوں نے اس کی طرف توجہ کیوں نہ کی؟
آپ نے یوٹیوب پر سرچ کیا ہے اور مجھے سعودی عرب میں رہتے ہوئے دس سال ہو گئے ہیں۔
خیر آپ نے صحیح فرمایا کہ یہ رقم اگر کسی غریب کو دے دی جائے تو اچھا ہے لیکن ایسا کم ہی لوگ سوچتے ہیں،اور یوم الوطنی منانا یا چودہ اگست منانا دونوں کاموں میں اسراف ہے لیکن عیدمیلاد النبیﷺ میں اسراف کے ساتھ ساتھ دین کی شکل و صورت بھی بگڑ رہی ہے اور یہ بڑا گناہ ہے، اس لیے دوسرے دو کاموں کی نسبت ہم اس کام سے زیادہ منع کرتے ہیں۔
 
Last edited:

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
خلیل رانا صاحب! آپ بریلوی مسلک کی ہر غلط بات کا جواز ڈھونڈ لیتے ہیں،کبھی سوچا ہے کہ یہ جواز اللہ کے ہاں کام آئیں گے یا نہیں؟؟؟؟

یہ قومی دن اللہ کو خوش کرنے کے لیے منایا جا رہا ہے کیا؟
جبکہ میلاد النبی کی تو اس قدر فضیلت آپ لوگ بیان کرتے ہیں اور اس کے نہ منانے والے کو ابلیس کہتے ہیں

آپ اپنے دل سے کبھی پوچھیں۔ ایک غلط کام دوسرے غلط کام کا جواز نہیں ہوتی، بھائی صاحب!
ویسے اگر بحث برائے بحث مقصود ہوتی تو میں یہ بھی کہہ سکتا تھا کہ عید میلاد تو چوری کی بجلی سے منایا جاتا ہے جبکہ یہاں تو سعودی گورنمنٹ کا اپنا پیسہ لگا ہوا ہے۔ لیکن میں ایسی دلیل نہیں دوں گا۔
 
Top