• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وہ فرائض جو خلافت کے سقوط سے ساقط ہو جاتے ہیں

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
وہ کون کون سے فرائض ہیں جو صرف خلیفہ کے وجود سے ہی مشروط ہیں؟ جو اگر خلیفہ نہ ہو تو وہ ساقط ہو جاتے ہیں ؟ جیسا کہ جہاد کے بارے میں معروف ہے کہ خلیفہ ککی اجازت سے مشروط ہے ؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وہ کون کون سے فرائض ہیں جو صرف خلیفہ کے وجود سے ہی مشروط ہیں؟ جو اگر خلیفہ نہ ہو تو وہ ساقط ہو جاتے ہیں ؟
یہ مؤقف تو مسئلہ خلافت میں غلو کرنے والے حزب التحریر کا سنا تھا!!
جیسا کہ جہاد کے بارے میں معروف ہے کہ خلیفہ ککی اجازت سے مشروط ہے ؟
مشہور یہ نہیں کہ جہاد خلیفہ کی اجازت سے مشروط ہے، بلکہ حاکم یا اولی الامر کی!!
اس مسئلہ میں بعض نے اختلاف بھی کیا ہے! لیکن یہ ایک طویل بحث ہو جائے گی!!
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
966
ری ایکشن اسکور
2,911
پوائنٹ
225
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میرے پاس دعوت کے لیے کچھ لوگ آئے تھے وہ کسی صوۃالامہ نام کی جماعت سے تعلق بتا رہے تھے ان کے نزدیک بغیر خلافت کے حج ، جمعہ ،زکوۃ، بھی ساقط ہے نماز بھی صرف دل کے سکون کے لئے ہی پڑھ سکتے ہیں ان کے نزدیک یہ سب چیزیں خلافت کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں ۔میں نے ان سے بات کرنے کی کوشش کی مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا
یہ4سال پہلے کی بات ہے ۔جزاک اللہ
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
بہت اہم موضوع شروع کرنے پر شکریہ قبول فرمائیں۔
اس سوال کاجواب ، مختلف لوگوں کے ہاں مختلف ہے ۔
کچھ لوگ جہاد کے لیے خلیفہ یا حاکم کی سرپرستی کی شرط لگاتے ہیں ۔ لیکن زکاۃ کی وصولی وغیرہ کے معاملے میں اس کو نظر انداز کردیتے ہیں ۔
اور کچھ لوگوں کا طرز استدلال ایسا ہے کہ اس سے اسلام کے بڑے شعائر اور ارکان ساقط کیے جاسکتے ہیں جیساکہ اوپر حج کے سقوط کی بات آئی ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ایک اہم سوال: کیا کسی معاہد سے قتال جائز ہے؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
سنا ہے ؛
تقسیم ہند اور برطانوی استعمار کے دور میں یہاں کےکچھ علماء نماز جمعہ کی صحت کی نفی کرتے تھے ،اسی لئے احتیاطی ظہر پڑھا کرتے تھے
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سنا ہے ؛
تقسیم ہند اور برطانوی استعمار کے دور میں یہاں کےکچھ علماء نماز جمعہ کی صحت کی نفی کرتے تھے ،اسی لئے احتیاطی ظہر پڑھا کرتے تھے
اس کی ایک وجہ درج ذیل بھی ہے:
فقہ حنفیہ میں نماز جمعہ کی شروط

(بَابُ صَلَاةِ الْجُمُعَةِ)
(لَا تَصِحُّ الْجُمُعَةُ إلَّا فِي مِصْرٍ جَامِعٍ، أَوْ فِي مُصَلَّى الْمِصْرِ، وَلَا تَجُوزُ فِي الْقُرَى) لِقَوْلِهِ - عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ - «لَا جُمُعَةَ وَلَا تَشْرِيقَ وَلَا فِطْرَ وَلَا أَضْحَى إلَّا فِي مِصْرٍ جَامِعٍ» وَالْمِصْرُ الْجَامِعُ: كُلُّ مَوْضِعٍ لَهُ أَمِيرٌ وَقَاضٍ يُنَفِّذُ الْأَحْكَامَ وَيُقِيمُ الْحُدُودَ، وَيُقِيمُ الْحُدُودَ، وَهَذَا عِنْدَ أَبِي يُوسُفَ - رَحِمَهُ اللَّهُ -، وَعَنْهُ أَنَّهُمْ إذَا اجْتَمَعُوا فِي أَكْبَرِ مَسَاجِدِهِمْ لَمْ يَسَعْهُمْ،
صفحه 371 – 372 جلد 01 الهداية - مكتبة البشری كراتشي
صفحه177 جلد 01 الهداية - مكتبة رحمانية لاهور
صفحه 150 – 151 جلد 01 الهداية - المكتبة رشيدية كوئته


یہ باب جمعہ کی نماز کا بیان میں ہے،
جمعہ صحیح نہیں ہوتا مگر ایسے شہر میں جو جامع ہو، یا شہر جامع کے مصلی میں، اور جمعہ جائز نہیں ہے قری یعنی گاؤں میں دلیل ہماری قول حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کہ نہیں جمعہ اور نہ تشریق اور نہ نماز عید و نہ نماز بقر عید مگر شہر جامع میں ، اور مصر جامع (شہر جامع) سے مراد ہر ایسا موضع کہ اسکا سردار و قاضی ہو جو احکام کو نافظ کرتا اور حدود کو قائم کرتا ہو۔ اور یہ ابو یوسف سے مروی ہے، اور ابو يوسف سے مصر جامع کی پہچان یہ بھی مروی ہے کہ جہاں کے لوگ اگر وہاں کی سب سے بڑی مسجد میں مجتمع ہوں تو سب لوگوں کی سمائی اس میں نہ ہو
صفحہ 639 ۔ 641 جلد 01 عین الہدایہ ۔ سید امیر علی ۔ مطبوعہ نامی منشی نولکشور لکھنؤ

ترجمہ:۔ باب جمعہ کی نماز کا بیان میں ہے،
جمعہ کی نماز صحیح نہیں ہوتی مگر ایسے شہر میں جو جامع ہو یا شہر جامع کے مصلی میں اور دیہاتوں میں جائز نہیں ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی وجہ سے کہ نہ جمعہ ہے نہ تشریق ہے نہ فطر ہے نہ اضحیٰ ہے مگر مصر جامع میں، اور مصر جامع کل ایسی جگہ جس کے لئے امیر اور قاضی ہو جو احکام نافذ کرتا ہو، اور حدود قائم کرتا ہو، یہ تعریف امام یوسف رحمہ اللہ سے منقول ہے، اور ان سے ہی یہ منقول ہے کہ جب شہر والے اپنے شہر کی سب سے بڑی مسجد میں حاضر ہونا چاہیں تو اس میں وہ نہ سما سکیں،
صفحہ 523 ۔ 525 جلد 01 عین الہدایہ (جدید) ۔ سید امیر علی ۔ دار الاشاعت کراچی

ترجمہ ۔۔۔ جمعہ صحیح نہیں ہوتا مگر جامع میں یا شہر کی فناء میں اور جمعہ گاؤں میں جائز نہیں ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جمعہ تشریق، نماز عید اور نماز بقر عید جائز نہیں مگر شہر جامع میں۔ اور شہر جامع ہر وہ موضع کہ اس کا ایک امیر ہو اور قاضی ہو جو احکام کو نافذ کرتا ہو اور حدود کو قائم کرتا ہو۔ اور ابو یوسف رحمہ اللہ سے مروی ہے۔ اور ابو یوسف سے یہ بھی مروی ہے کہ جب لوگ وہاں کی سب سے بڑی مسجد میں جمع ہوں تو سب لوگوں کی اس میں سمائی نہ ہو۔
صفحہ 293 جلد 02 اشرف الہدایہ شرح اردو الہدایہ ۔ جمیل احمد سکرڈوی، مدرس دار العلوم دیوبند ۔ دار الاشاعت کراچی
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
خلافت کا قیام پہلے ہے یا کہ تعلیم دین ؟

ہمارے ان موجود حالات جبکہ خلیفہ کا کوئ وجود نہیں کس چيز کواولیت دینی واجب ہے ؟
کیا ہم پر یہ واجب ہے کہ ہم اسلامی خلافت قائم ہونے سے قبل لوگوں کو دینی تعلیم دیں یا یہ واجب ہے کہ پہلے اسلامی حکومت قائم کریں ؟
یا یہ دونوں کا برابر رکھنا واجب ہے ؟ اس میں جمہور علماء کرام کی راۓ ہے یا پھر صحیح راۓ کیا ہے ؟


الحمد للہ :

ہرمسلمان سے مطلوب یہ ہے کہ حسب استطاعت دین قائم کرے ، اورامامت وخلافت بھی اللہ تعالی کے دین کوقائم اورنافذ کرنے کے لیے مشروع کی گئ ہے ، لھذا کوئ بھی یہ خیال اورگمان نہ کرے کہ کسی بھی ملک میں کسی بھی دورمیں امام یا خلیفہ کے نہ ہونے مطلب یہ ہے کہ دین کومعطل کردیا جاۓ اوراس میں سستی کی جاۓ اوراس میں سے کچھ ہر عمل نہ کیا جاۓ ۔

موجود دور اوراس سے پہلے بھی کچھ ایسے لوگ پاۓ جاتے ہيں جن کا نظریہ ہے کہ دینی شعائر کواس وقت تک معطل رکھا جاۓجب تک کہ خلیفۃ المسلمین اورایک اسلامی مملکت کا قیام عمل میں نہ لایا جاۓ ، یہ نظریہ اورقول گمراہی کی سب سے بدترین شکل ہے جوکہ نمازجمعہ اورجماعت اورحج اورجھاد کومعطل کرکے رکھ دیتی ہے ۔

اوراسی طرح زکاۃ کا جمع کرنا بھی معطل قراردیتا ہے اورنہ ہی نماز استسقاء اوراسی طرح نمازعیدین اورمساجد میں اماموں اورمؤذنوں کی تعیین بھی نہیں کی جاسکتی اوراس کے علاوہ اوربھی بہت سے احکام دین کومعطل کرنا چاہتے ہیں یہ نظریہ رکھنے والوں کواللہ تعالی کا یہ فرمان نظر نہیں آتا :

{ تم میں جتنی طاقت و استطاعت ہے اتنا ہی اللہ کا تقوی اختیار کرو } ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کو کہاں لے جائيں گے ؟

( میں نے تمہیں جوحکم دیا ہے اس پراپنی استطاعت کے مطابق عمل کرو )

تواس لیے اموردین میں سب سے پہلے اہم اہم کاموں کواہمیت دینی چاہیۓ اوران کا خیال رکھنا ضروری ہے ، اس لیے ہم اللہ تعالی کے دین کا تفقہ اختیار کريں گے اوراسی طرح عقیدہ توحید کوسب سے زيادہ اہمیت دیں گے پھر اس کے بعد ظاہری اسلامی شعائر پرعمل پیرا ہوکر بعد میں جودوسرے واجبات ہیں ان پر عمل پیرا ہوا جاۓ گا ، اس میں کوئ شک نہیں کہ یہی کام سب سے زيادہ اہم ہے ۔

اوراسی طرح ہراس دینی معاملہ پربھی جس پر قدرت وطاقت ہو ، بلکہ اسلامی مملکت کا قیام تو اس وقت ہوا جب ایمان و توحید اورشرک سے نجات اوردین کا تفقہ پیدا ہوچکا تھا جس طرح کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے مندرجہ ذیل فرمان میں بھی ذکر کیا ہے :

{ اللہ تعالی نےتم میں سے ایمان والوں اوراعمال صالحہ کرنے والوں کے ساتھ وعدہ فرمایا ہے کہ انہیں زمین میں حکومت دی جاۓ گی جس طرح ان سے پہلے لوگوں کی دی گئ اورہم ان کے لیے ان کے لیے پسندکیے گۓ دین کوآسان کردینگے ، اورانہیں خوف کے امن دیں گے وہ میری عبادت کرینگے اورمیرے ساتھ شرک نہیں کریں گے } ۔

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں تیرہ برس ( 13 ) تک دعوت الی اللہ کا کام کرتے اورلوگوں کوتوحید اورعقیدہ سکھاتے رہے اوران پر وحی کی تلاوت کرتے اورکفار کے ساتھ اچھے انداز میں مجادلہ کرتے رہے اوران کے دی گئ تکالیف پر صبر کرتے ہوۓ اپنی نماز اوراس وقت کی دوسری مشروع عبادت کوبجالاتے رہے ، انہوں نے توتعلیم دین کونہیں چھوڑا حالانکہ مکہ میں اس وقت اسلامی مملکت کا قیام تو نہيں ہوا تھا ۔

پھر یہ بھی ہے کہ اسلامی مملکت کے قیام کا عقیدہ کی اساس اور اسلامی معاشرہ قائم ہونے اوراس پر عمل و تربیت اور دین سیکھنے اورقائم کرنے کے بغیر کیسے ممکن ہے ؟ اورجس نے بھی یہ کہا ہے کہ ( اپنے آپ میں اسلامی مملکت قائم کرو توزمین پربھی اسلامی حکومت قائم ہوجاۓ گی ) اس نے سچ کہا اوروہ اپنی اس بات میں صادق ہے ۔

اللہ تعالی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی آل اوران کے صحابہ کرام رضي اللہ تعالی عنہم پر رحمتیں نازل فرماۓ ۔

واللہ اعلم .

الإسلام سؤال وجواب

http://islamqa.info/ur/5273
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
معذرت کے ساتھ جہاد کی میں نے صرف مثال پیش کی ہے یہ میرا موقف نہیں اہل علم کی رائے سے واقفیت حاصل کرنی ہے
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میرا سوال اب تک مطلوب نظر ہے:
میں ٹیگ کر کے لوگوں کو تھریڈ میں بلاکر زچ کرنا پسند نہیں کرتا! بس اتنا بتلا دوں کہ میرا یہ سوال القائدہ و داعش اور اس طرح کی سوچ کے حامل لوگوں سے ہے، جو جہاد میں حاکم کی شرط کے قائل نہیں!!
سوال یہ ہے:
ایک اہم سوال: کیا کسی معاہد سے قتال جائز ہے؟
 
Last edited:
Top