ideal_man
رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 258
- ری ایکشن اسکور
- 498
- پوائنٹ
- 79
ایک ظالم و جابر ڈکٹیٹر مشرف آج قانون کے شکنجے میں ہے،جُرم تو صرف اتنا تھا کہ وہ معاشرے سے بدکاری کے خاتمے کا عزم لئے باہر نکلیں اور ایک قحبہ خانہ چلاتی عورت کو سبق سکھانے اپنے ساتھ لے آئیں اور دو تین روز بعد اُسے برقعہ پہنا کر، توبہ کروا کے چھوڑ دیا. پھر ایک مالش کے مرکز پر جا پہنچیں اور وہاں جسم فروشی کرتی خواتین کو اپنے ہمراہ لا کر خوب جھاڑ پلائی اور پھر نصیحت کے بعد روانہ کر دیا. ڈنڈے لے کر گھومتیں مگر کسی کا سر تو نہ پھاڑا. اُس وطنِ عزیز میں جہاں حکمرانوں اور طاقتوروں میں سے ہر دوسری شخصیت کسی لینڈ مافیا سے وابستہ ہے۔ وہ مسجد شہید ہونے کے بعد پڑوس کی ایک لائبریری پر جا دھمکیں. روشن خیال، خوشحال، خوش پوش دارالحکومت کی عظیم الشان کوٹھیوں کے درمیان، جن کی اکثریت رات گئے شراب و شباب کی محفلیں اپنے عروج پر دیکھا کرتی ہے۔۔۔ ایک کونے میں یہ معصوم ،سادہ ،حجاب میں ملبوس، پاکیزہ روحیں تلاوتِ قرآن پاک میں مگن رہتیں. کون تھیں؟ کہاں چلی گئیں؟ میں جب اُن سے ملا تو اُن کے لہجے میں عجب اکتاہٹ اور محرومیت کا احساس
ہوا. آنکھوں میں اُداسیت۔ معاشرے سے شکایت اور بیزاری. سونے کے کنگنوں سے محروم کلائیوں اور نیل پالش سے محروم ہاتھوں میں ڈنڈے اُس بے کسی کا اظہار تھے جو غریب سادہ لوح گھرانوں کی ان شریف اور باکردار بچیوں کی آنکھوں سے بھی کراہ رہی تھی!
سوال یہ ہے کے جامعہ حفصہ کی ان پاک باز روحوں سے انصاف ہوسکے گا؟
یا میمو گیٹ، سوئس بینک اسکیندل، شاہ زیب کیس کی طرح ہمارے جج صاحبان مشرف کو پاک صاف کرکے ہیرو بناکر پیش کردینگے؟؟؟
میمو گیٹ کا کیا ہوا، سوئس بینک کا کیا بنا ، شاہ زیب کا کیا نتیجہ برآمد ہوا،
کہیں ایسا تو نہیں مشرف کا ٹرائل طوررسمی طور پر کرتے ہوئے ان کا کیس دبادیا جائے تاکہ قانونی طور پر مشرف گناہوں سے پاک صاف ہوجائے۔
کیا جج صاحبان کی نیتوں پر شک کیا جاسکتا ہے؟؟؟