- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
جہاں تک وحدت الوجود، حلول اور اتحاد کا تعلق ہے، جس کے قائل منصور حلاج، ابن عربی، جلال الدین رومی اور ان کے مقلدین ہیں ، تو اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ فلسفہ ہندو ازم کے "ویدانتا" فلسفے سے لیا گیا ہے۔ جو شخص شری شنکر اچاریہ کے فلسفہ "ویدانتے "کا مطالعہ کرے، وہ اچھی طرح جان لے گا کہ یہ وہی بات ہے جو حلول، اتحاد اور وحدت الوجود کے قائلین کا مسلک ہے۔
شنکر اچاریہ اور صوفیوں کی کتابوں میں موجود فلسفہ وحدت الوجود ایک ہی ہے، بلکہ اس کے کلیات وجزئیات بھی متحد ہیں۔ ایک طرف آپ شنکر اچاریہ کی تعلیمات پڑھیں اور دوسری جانب ابن عربی، ابن الفارض، جلال الدین رومی وغیرہ کے مقولات پڑھیں تو آپ کو ان میں ذرہ برابر تفاوت اور فرق نظر نہیں آئے گا حتیٰ کہ فلسفے کو بیان کرنے کا انداز اور اسلوب بھی بعینہ ایک ہے۔
"تصوف ، تاریخ و حقائق از علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ"
شنکر اچاریہ اور صوفیوں کی کتابوں میں موجود فلسفہ وحدت الوجود ایک ہی ہے، بلکہ اس کے کلیات وجزئیات بھی متحد ہیں۔ ایک طرف آپ شنکر اچاریہ کی تعلیمات پڑھیں اور دوسری جانب ابن عربی، ابن الفارض، جلال الدین رومی وغیرہ کے مقولات پڑھیں تو آپ کو ان میں ذرہ برابر تفاوت اور فرق نظر نہیں آئے گا حتیٰ کہ فلسفے کو بیان کرنے کا انداز اور اسلوب بھی بعینہ ایک ہے۔
"تصوف ، تاریخ و حقائق از علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ"