• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ٹخنوں سے نیچے شلوار سے وضو کا ٹوٹنا

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”جا کر دوبارہ وضو کرو“، چنانچہ وہ گیا اور اس نے (دوبارہ) وضو کیا، پھر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا: ”جا کر پھر سے وضو کرو“، چنانچہ وہ پھر گیا اور تیسری بار وضو کیا، پھر آیا تو ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا بات ہے! آپ نے اسے وضو کرنے کا حکم دیا پھر آپ خاموش رہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنا تہہ بند ٹخنے سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ تعالیٰ ٹخنے سے نیچے تہبند لٹکا کر نماز پڑھنے والے کی نماز قبول نہیں فرماتا“۔

السلام علیکم
محترم مفتی صاحب
عرض یہ ہے کہ اس حدیث کو پڑھ کر ذہن میں کچھ سوالات ہیں ان کو جوابات درکار ہیں۔
حدیث کے راوی باقی دونوں صحابہ کے نام نہیں بتا رہے۔
جن صحابی سے وضو کر وایا جا رہا ہے وہ اس کی وجہ نہیں پوچھ رہے ۔
ایک تیسرے صحابی اس کی وجہ دریافت کر تے ہیں اور ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بتا تے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان صحابی کا وجہ نہیں بتار ہے بلکہ بار بار وضو کے اعادہ کے لئے بھیج رہے ہیں۔
اس حدیث کے تحت ٹخنوں سے نیچے کپڑا ہونے پر وضو کو ناقص قرار دیا جا رہا ہے
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
محتر م اثری صاحب
اس لنک میں بھی بحث نا مکمل ہے ۔ یعنی کوئی حتمی نتیجہ نہیں ہے۔
ایک بات کا اور جواب دیں کہ اس بحث میں کہا گیا ہے کہ متاخرین میں سے اگر کسی نے اس سے جواز نہیں لیا تو ہم بھی نہیں لے سکتے۔تو کیا یہ فقہ کا اصول ہے ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محتر م اثری صاحب
اس لنک میں بھی بحث نا مکمل ہے ۔ یعنی کوئی حتمی نتیجہ نہیں ہے۔
ایک بات کا اور جواب دیں کہ اس بحث میں کہا گیا ہے کہ متاخرین میں سے اگر کسی نے اس سے جواز نہیں لیا تو ہم بھی نہیں لے سکتے۔تو کیا یہ فقہ کا اصول ہے ۔
میں نے فقط اس حدیث کی وجہ سے لنک دیا تھا.
باقی اس اصول کا مجھے علم نہیں. میں نے تو اب تک ایسا اصول نہیں پڑھا. واللہ اعلم بالصواب
(واضح رہے کہ میں صرف ایک طالب علم ہوں. لہذا اس اصول کو کسی شیخ سے پوچھیں)
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
فقہاء کرام نے وضو کے ٹوٹنے کے اسباب تفصیلاً ذکر کیے ہیں۔ اگر کسی نے بھی اس سبب کو ذکر نہیں کیا تو ہم اس کے سبب نہ ہونے پر اجماع کا دعوی کر سکتےہیں۔ پھر روایت کو بشرط صحت اس اجماع کی روشنی میں دیکھا جائے گا۔
و اللہ اعلم
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”جا کر دوبارہ وضو کرو“،
پہلے یہ حدیث مکمل دیکھ لیں :
سنن ابو داود میں ( کتاب الصلاۃ ،باب الإسبال في الصلاة ) میں ہے :حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا أبان، حدثنا يحيى، عن أبي جعفر، عن عطاء بن يسار، عن أبي هريرة، قال: بينما رجل يصلي مسبلا إزاره إذ قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اذهب فتوضأ»، فذهب فتوضأ، ثم جاء، ثم قال: «اذهب فتوضأ»، فذهب فتوضأ، ثم جاء، فقال له رجل: يا رسول الله ما لك أمرته أن يتوضأ، ثم سكت عنه، فقال: «إنه كان يصلي وهو مسبل إزاره وإن الله تعالى لا يقبل صلاة رجل مسبل إزاره»
ترجمہ :
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”جا کر دوبارہ وضو کرو“، چنانچہ وہ گیا اور اس نے (دوبارہ) وضو کیا، پھر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا: ”جا کر پھر سے وضو کرو“، چنانچہ وہ پھر گیا اور تیسری بار وضو کیا، پھر آیا تو ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا بات ہے! آپ نے اسے وضو کرنے کا حکم دیا پھر آپ خاموش رہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنا تہہ بند ٹخنے سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ تعالیٰ ٹخنے سے نیچے تہبند لٹکا کر نماز پڑھنے والے کی نماز قبول نہیں فرماتا“
یہ حدیث اسناد کے لحاظ سے حسن درجہ کی ہے ،
علامہ زبیر علی زئی رحمہ اللہ سنن ابی داود کی تخریج میں ( جو انگلش ترجمہ کے ساتھ ) دار السلام سے شائع ہے
فرماتے ہیں :

(اسناده حسن ) اخرجه احمد 4- 67 ) من حديث ابن العطار به "ابو جعفر المدني حسن له الترمذي حديث 3448 - وصحح له ابن حبان حديث 2406-
وقواه ابن حجر في نتائج الافكار و النووي فى رياض الصالحين بتصحيح حديثه " وروى عنه يحي ابن ابي كثير وهو لا يحدث الا عن ثقة

(سنن ابی داود جلد اول صفحہ ۳۸۵ )
https://archive.org/details/SunanAbuDawudVol.111160EnglishArabic/page/n383
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
باقی یہ سوال کہ
حدیث کے راوی باقی دونوں صحابہ کے نام نہیں بتا رہے۔
سند حدیث میں جب کوئی تابعی کسی صحابی کا حوالہ دیکر نقل کرے تو مزید کی ضرورت نہیں رہتی حدیث اس سے ثابت ہوجاتی ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جن صحابی سے وضو کر وایا جا رہا ہے وہ اس کی وجہ نہیں پوچھ رہے ۔
دوسرے صحابی نے وجہ پوچھی تھی اور نبی اکرم ﷺ نے وجہ بتائی بھی تھی ،جو حدیث میں مذکور ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
فقہاء کرام نے وضو کے ٹوٹنے کے اسباب تفصیلاً ذکر کیے ہیں۔ اگر کسی نے بھی اس سبب کو ذکر نہیں کیا تو ہم اس کے سبب نہ ہونے پر اجماع کا دعوی کر سکتےہیں۔ پھر روایت کو بشرط صحت اس اجماع کی روشنی میں دیکھا جائے گا۔
و اللہ اعلم
محترم بھائی!
بغرض تفہیم سوال ہے کہ مذکورہ اصول کہاں ہے؟ اگر کوئی حدیث صریح ہے تو اس طرح کا طرز اپنانا؟؟؟
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
محتر م

میرا سوال تو یہی ہے کہ جس سے کام کروایا جارہا ہے وہ نہیں پوچھ رہا۔جب ایک دوسرے شخص کو اس کی وجہ بتائی جارہی ہے۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جورحمۃ العالمین ہیں وہ بغیر وجہ بتائے اس سے ایک عمل کو کیوں دھرارہے ہیںَ؟ اس حدیث میں آگے کچھ مزید ہو تو وہ ارشاد فرمائیں ،کیونکہ حدیث کے ظاہری الفاظ کے تحت تیسری دفعہ بھی اس کو وضو کیوں کروایا جارہا ہے نہیں بتایا گیا۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
میرا سوال تو یہی ہے کہ جس سے کام کروایا جارہا ہے وہ نہیں پوچھ رہا۔جب ایک دوسرے شخص کو اس کی وجہ بتائی جارہی ہے۔
یہ سوال مجھے سمجھ نہیں آیا ؛
جناب رسول اللہ ﷺ نے اپنے ایک صحابی کو ایک حکم دیا ، اور اس نے بغیر سوال کئے اس حکم پر عمل کیا ؛؛
 
Top