"خوش قسمت ہے وہ عورت جس کی پہلی اولاد بیٹی ہو" (حدیث)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اس معنی کی دو تین روایتیں ناکارہ اسناد سے منقول ہیں ؛
پہلی روایت امام ابن عدیؒ ( أبو أحمد بن عدي الجرجاني (المتوفى: 365 ھ) نے "
الكامل في ضعفاء الرجال " میں نقل فرمائی ہے :
علامہ ناصر البانیؒ "سلسلہ احادیث ضعیفہ (ج9 ص142 ) میں اسے نقل کرکے اسے موضوع یعنی گھڑنت قرار دیتے ہیں ،، لکھتے ہیں :
(من يمن المرأة أن يكون بكرها جارية) .
موضوع
أخرجه ابن عدي في "الكامل" (6/ 302) من طريق شيخه محمد بن محمد بن الأشعث: حدثني موسى بن إسماعيل بن موسى بن جعفر ابن محمد: حدثني أبي، عن أبيه، عن جده جعفر، عن أبيه، عن جده علي بن الحسين، عن أبيه، عن علي مرفوعاً.
قلت: موضوع، المتهم به هذا الشيخ؛ فقد ساق له ابن عدي نحو خمسة وعشرين حديثاً من أصل قرابة ألف حديث بهذا الإسناد العلوي، وقال:
"وعامتها من المناكير، وكان متهماً". وقال الدارقطني:
"آية من آيات الله! وضع ذاك الكتاب. يعني العلويات".
وقد مضى له حديث آخر موضوع في المجلد الرابع رقم (1932) . وقال الذهبي في "الميزان":
"وساق له ابن عدي جملة موضوعات".
ترجمہ :
یعنی امام ابن عدیؒ اپنے شیخ محمد بن محمد سے وہ
حدثني موسى بن إسماعيل بن موسى بن جعفر ابن محمد:
حدثني أبي، عن أبيه، عن جده جعفر، عن أبيه، عن جده علي بن الحسين، عن أبيه، عن علي مرفوعاً
جناب علی بن ابی طالب رضی اللہ سے وہ نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :
"خوش قسمت اور بابرکت ہے وہ عورت جس کی پہلی اولاد بیٹی ہو"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علامہ الالبانیؒ لکھتے ہیں : یہ حدیث موضوع ہے ، اور اس کے وضع کا الزام اور تہمت ابن عدی کے شیخ محمد بن محمد بن الاشعث پر ہے ،
ابن عدی نے اس کے ترجمہ میں اس کی پندرہ احادیث اسی اسناد سے نقل فرمائی ہیں ، اور ساتھ ہی فرمایا ہے کہ اس کی اکثر روایات منکر ہیں
جن کا الزام اسی کے سر ہے ؛
ـــــــــــــــــــــــــ
(2)
علامہ البانیؒ اسی معنی کی دوسری روایت (سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة " 4519 ) میں نقل کرکے لکھتے ہیں :
( من بركة المرأة : تبكيرها بالبنات ؛ ألم تسمع الله يقول : (يهب لمن يشاء إناثا ويهب لمن يشاء الذكور) ، فبدأ بالإناث قبل الذكور )
یعنی واثلہ بن اسقع فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا : عورت کی برکت میں سے ہے کہ اس سے پہلی اولاد لڑکی ہو، کیا آپ نے نہیں سنا کہ اللہ پاک خود فرماتا ہے ( الله ہی جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا فرماتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے عطا کرتا ہے ) تو اللہ نے اولاد عطا کرنے کے بیان بیٹیوں سے ابتدا کی ؛
البانی کہتے ہیں :
موضوع
رواه الخرائطي في "مكارم الأخلاق" (ص 72) ، والخطيب (14/ 417-418) ، وابن عساكر (13/ 398/ 1) ، وأبو نعيم في "جزء حديث الكديمي وغيره" (33/ 2) عن مسلم بن إبراهيم: حدثنا حكيم بن حزام عن العلاء بن كثير عن مكحول عن واثلة بن الأسقع مرفوعاً.
قلت: وهذا إسناد ضعيف جداً؛ حكيم بن حزام هذا؛ قال البخاري:
"منكر الحديث". وقال أبو حاتم: "متروك الحديث". وقال الساجي: "يحدث بأحاديث بواطيل".
والحديث؛ أورده ابن الجوزي في "الموضوعات" من رواية الخرائطي.
ترجمہ :
یعنی یہ موضوع ہے ،
اسے محمد بن جعفرخرائطی (المتوفیٰ 327ھ) نے مکارم الاخلاق میں جس سند سے نقل فرمایا ہے اس میں حکیم بن حزام واقع ہے
اسے امام بخاریؒ منکر الحدیث ۔۔ اور ۔۔ امام ابو حاتم الرازیؒ "متروک الحدیث " کہتے ہیں ، اور امام ساجیؒ فرماتے ہیں کہ یہ باطل احادیث نقل کرتا ہے ،
اور امام ابن الجوزیؒ نے یہ مذکورہ روایت اپنی کتاب "الموضوعات " میں درج کی ہے ،یعنی ان کے نزدیک بھی یہ موضوع ہے ؛
ــــــــــــــــــــــ