• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیر اور فقیر میں کیا فرق ہے رہنمائی فرمائیں؟

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
پیر اور فقیر میں کیا فرق ہے رہنمائی فرمائیں؟


السلام علیکم ورحمۃ اللہ
"پیر" فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی بزرگ، معمر یا عمر رسیدہ شخص کے ہوتے ہیں،
پیر و جواں کا لفظ آپ نے اکثر سنا ، پڑھا ہوگا ،
لیکن ہمارے ہاں یہ لفظ اصطلاحی طور پرصوفی بزرگ، مرشد یا رہبر کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ، اور یہ تو آپ جانتے ہی ہونگے کہ تصوف کا راستہ شروع ہی غلط ہے ،
تاہم پہلے صوفی بزرگ شریعت کا کچھ نہ کچھ لحاظ کرلیتے تھے ،جبکہ ہمارے دور میں یہ لفظ نوسر بازوں ، ڈرامہ سازوں ،قبر پرستوں اور قبر فروشوں کیلئے مخصوص ہے ، شاعر مشرق کا کہنا ہے :

مجھ کو معلوم ہیں پیران حرم کے انداز
ہو نہ اخلاص تو دعوئے نظر لاف و گزاف


عربی میں اس کے ہم پلہ لفظ "شیخ" کو استعمال کیا جاتا ہے، یوں تو آج کل لفظ "شیخ" کا استعمال بھی بے دریغ ہونے لگا ہے اور ذرا ماڈرن اور پڑھے لکھے شعبدہ باز اپنے نام کے ساتھ شیخ یا شیخ الاسلام تک کا لاحقہ لگانے سے نہیں شرماتے، بلکہ اب تو ہم نے ایسے "بناسپتی شیخ الاسلام " امپورٹ کرنا شروع کردیئے ہیں ،
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور " فقیر " عربی کا لفظ ہے ،جس کے معنی "محتاج " و " غریب " ضرورت مند " کے ہیں ؛
اور " فقِرَ " قاف کے نیچے زیر ،اور راء پر زبر کے ساتھ (کمزوری یا بیماری کے سبب ریڑھ کی ہڈی میں درد کا ہونا )
المعجم الوسیط میں ہے :

((فقر) فقرا اشْتَكَى فقاره من كسر أَو مرض فَهُوَ فقر وفقير )
اور جس کے پاس مال و اسباب دنیا نہ ہوں اسے بھی شاید (شکستگی ، کمزوری ) کے سبب فقیر کہا جاتا ہے
(الْفَقِير) من لَا يملك إِلَّا أقل الْقُوت وَالْوَاحد مِمَّن يسمون بالدراويش "
ـــــــــــــــــــــــ
قرآن مجید میں ایسے لوگوں کو زکوٰۃ و صدقات کا مستحق بتایا گیا ہے :
سورۃ التوبۃ میں ہے( إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ" )
کہ زکاۃ و صدقات تو صرف فقراء اور مساکین کیلئے ہی ہیں "
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
تاہم عام محتاج و ضرورت مند کے معنوں میں قرآن کریم میں استعمال ہوا ہے جیسے تمام انسان اللہ کے محتاج ہیں
بلکہ کائنات کی ہر چیزفقیر و محتاج ہے جیسے اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ( یٰٓاَیُّھَا النََّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَآء اِلَی اﷲِ )
( یعنی اے لوگو! تم سب اﷲ کے سامنے محتاج ہو۔ فاطر:۱۵)
سیدناموسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا (
رَبِّ اِنِّیْ لِمَآ اَنْزَلْتَ اِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٍ )(اے پروردگار! میں اس کا محتاج ہوں جو تو مجھ پر اپنی نعمت نازل فرمائے۔ (القصص:۲۴)
اور اسی معنی کو ملحوظ رکھتے ہوئے علماء دین اپنے آپ کو " فقیر " یا (فقیر الی اللہ ) کہتے ،لکھتے آئے ہیں ،
استاذ الاساتذہ شیخ الحدیث حافظ عبدالمنان نورپوریؒ اکثر اپنے فتاویٰ و مکاتیب میں اپنے آپ کو (فقیر الی اللہ ) لکھتے تھے ،
اور ہر آدمی کو ہر وقت اپنے آپ کو اللہ کریم کا محتاج و فقیر ہی سمجھنا چاہیئے تاکہ غرور نفس سے بچ سکے ،اور عاجزی و انکساری قائم رہے ۔
ـــــــــــــــــــــــــــ
فقر کے ظاہری اورلغوی معنی توافلاس،محتاجی ،تنگ دستی اورغربت کے ہیں مگرشاعر مشرق علامہ اقبال اس کے ظاہری معنوں سے قطع نظر کرتے ہوئے اس کے اصطلاحی معنی مراد لیتے ہیں ،یعنی: اِستغنا یا اسبابِ ظاہری سے بے نیازی۔
فقر ذوق و شوق و تسلیم و رضا ست
ما امینیم ، ایں متاعِ مصطفیؐ ست

فقر ذوق و شوق اور تسلیم و رضا کا نام ہے۔ یہ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیمیراث ہے اور ہم اس کے وارث ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چوں کہ رسولؐ اللہ کو حجاز سے نسبت تھی ،اس لیے علامہ متاع فقرکو’’حجازی فقر‘‘کہتے ہیں : ؂
ہمت ہو اگر تو ڈھونڈ وہ فقر
جس فقر کی اصل ہے حجازی
ــــــــــــــــــــــ

دارا و سکندر سے وہ مرد فقیر اولیٰ
ہو جس کی فقیری میں بوئے اسد اللّٰہی

(بال جبریل )
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

نہ ایراں میں رہے باقی، نہ توراں میں رہے باقی
وہ بندے فقر تھا جن کا ہلاکِ قیصر و کسریٰ

(بال جبریل)
 
Top