• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام قرآن: اکیسویں پارے کے مضامین

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


پیغام قرآن

اکیسویں پارہ کے مضامین

مؤلف : یوسف ثانی، مدیر اعلیٰ پیغام قرآن ڈاٹ کام






یوسف ثانی بھائی کے شکریہ کے ساتھ کہ انہوں نے کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پیج فائلز مہیا کیں۔
احباب سے درخواست ہے کہ کہیں ٹائپنگ یا گرامر کی کوئی غلطی پائیں تو ضرور بتائیں۔ علمائے کرام سے گزارش ہے کہ ترجمے کی کسی کوتاہی پر مطلع ہوں تو ضرور یہاں نشاندہی کریں تاکہ یوسف ثانی بھائی کے ذریعے آئندہ ایڈیشن میں اصلاح کی جا سکے۔
پی ڈی ایف فائلز کے حصول کے لئے ، وزٹ کریں:
Please select from ::: Piagham-e-Quran ::: Paigham-e-Hadees


 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
اتل مآاوحی کے مضامین


۱۔نماز فحاشی اور برے کاموں سے روکتی ہے
۲۔حضرت محمد ﷺ پڑھنالکھنا نہ جانتے تھے
۳۔کفار کے لیے عذاب کا وقت مقرر ہو چکاہے
۴۔جانور اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے
۵۔اللہ ہی رزق کشادہ اور تنگ کرتا ہے
۶۔ دنیا کی زندگی ایک کھیل اور دل کا بہلاوا ہے
۷۔اللہ کی عطا کردہ نجات پر کفرانِ نعمت کرنا
۸۔رومیوں کی شکست کے بعد فتح کی پیشنگوئی
۹۔ ہر چیز کو مقررہ مدت کے لیے پیدا کیا گیا
۱۰۔اللہ نے خلق کی ابتداکی: اعادہ بھی کرے گا
۱۱۔ زندہ سے مُردہ اورمُرد ے سے زندہ کا نکلنا
۱۲۔بیویاں سکون کے لیے بنائی گئیں
۱۳۔ زبان ورنگ کا اختلاف :اللہ کی نشانیاں
۱۴۔بجلی کی چمک میں خوف بھی ہے اور طمع بھی
۱۵۔دوبارہ پیدا کرنا آسان تر ہے
۱۶۔بے سمجھے بُوجھے اپنے تخیلات کے پیچھے چلنا
۱۷۔ اللہ کی بنائی ہوئی ساخت بدلی نہیں جاسکتی
۱۸۔ اللہ کی رحمت پر بذریعہ شرک ناشکری کرنا
۱۹۔مال میں اضافہ : سود سے نہیں زکوٰۃ سے
۲۰۔رزق، زندگی، موت سب اللہ ہی دیتا ہے
۲۱۔زمین میں فساد کا سبب ہمارے اعمال ہیں
۲۲۔ مومنوں کی مدد کرنا اللہ کا حق ہے
۲۳۔ہواؤں کے ذریعہ بادلوں کی تقسیم کا نظام
۲۴۔انسان کا کمزورسے طاقتوراور پھرکمزور بننا
۲۵۔ قرآن لوگوں کو طرح طرح سے سمجھاتاہے
۲۶۔راہِ حق سے بھٹکانے والا کلامِ دلفریب
۲۷۔پہاڑ زمین کا توازن برقرار رکھتے ہیں
۲۸۔شکر گزاری انسان ہی کے لیے مفید ہے
۲۹۔ حکیم لقمان کی اپنے بیٹے کو نصیحت
۳۰۔ارضی و سماوی چیزیں انسان کے لیے مسخر
۳۱۔اللہ سینوں کے چُھپے راز تک جانتا ہے
۳۲۔ آسمانوں اور زمین میں سب کچھ اللہ کا ہے
۳۳۔ اللہ نے سُورج اور چاند کو مسخر کررکھا ہے
۳۴۔اللہ کی نشانیوں کا انکار غداری ہے
۳۵۔ اپنی جائے موت سے کوئی بشر واقف نہیں
۳۶۔معاملاتِ دنیا کی ہزار سالہ رپورٹ
۳۷۔ اللہ انہیں بھُلا دے گاجواللہ کوبھُلاتے ہیں
۳۸۔مومن و فاسق کبھی برابر نہیں ہوسکتے
۳۹۔اُخروی عذاب سے قبل دُنیوی عذاب
۴۰۔ فیصلہ کے دن ایمان لانا بے فائدہ ہوگا
۴۱۔اللہ پر توکل کرو کہ وہی بہتروکیل ہے
۴۲۔منہ بولے رشتوں کی کوئی حقیقت نہیں
۴۳۔ عام لوگوں سے رشتہ دارزیادہ حقدار ہیں
۴۴۔ تمام پیغمبروں سے اللہ کا عہد و پیمان
۴۵۔ غیر مرئی لشکروں کی خدائی امداد
۴۶۔ منافقین کی میدانِ جنگ میں عہد شکنی
۴۷۔ جنگ میں موت سے بھاگنا نفع بخش نہیں
۴۸۔جہاد میں رکاٹیں ڈالنے والے
۴۹۔مومنین کے لیے نبیﷺ بہترین نمونہ ہیں
۵۰۔اللہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے
۵۱۔نیکوکارکے لیے اللہ کے پاس بڑا اجر ہے
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۔نماز فحاشی اور برے کاموں سے روکتی ہے
(اے نبیﷺ)تلاوت کرو اس کتاب کی جو تمہاری طرف وحی کے ذریعہ سے بھیجی گئی ہے اور نماز قائم کرو، یقینا نماز فحش اور برے کاموں سے روکتی ہے اور اللہ کا ذکر اس سے بھی زیادہ بڑی چیز ہے۔ اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔اور اہل کتاب سے بحث نہ کرو مگر عمدہ طریقہ سے ۔ سوائے ان لوگوں کے جو ان میں سے ظالم ہوں ۔ اور ان سے کہو کہ ’’ہم ایمان لائے ہیں اس چیز پر بھی جو ہماری طرف بھیجی گئی ہے اور اس چیز پربھی جو تمہاری طرف بھیجی گئی تھی، ہمارا خدا اور تمہارا خدا ایک ہی ہے اور ہم اُسی کے مسلم (فرمانبردار) ہیں ‘‘۔ (اے نبیﷺ) ہم نے اسی طرح تمہاری طرف کتاب نازل کی ہے، اس لیے وہ لوگ جن کو ہم نے پہلے کتاب دی تھی وہ اس پرایمان لاتے ہیں ، اور ان لوگوں میں سے بھی بہت سے اس پر ایمان لارہے ہیں ، اور ۲(سورۃ العنکبوت۴۷)

۲۔حضرت محمد پڑھنالکھنا نہ جانتے تھے
(اے نبیﷺ) تم اس سے پہلے کوئی کتاب نہیں پڑھتے تھے اور نہ اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے، اگر ایسا ہوتا تو باطل پرست لوگ شک میں پڑسکتے تھے۔ دراصل یہ روشن نشانیاں ہیں ان لوگوں کے دلوں میں جنہیں علم بخشاگیا ہے، اور ہماری آیات کا انکار نہیں کرتے مگر وہ جو ظالم ہیں ۔یہ لوگ کہتے ہیں کہ ’’کیوں نہ اتاری گئیں اس شخص پر نشانیاں اس کے رب کی طرف سے‘‘؟ کہو، ’’؟نشانیاں تو اللہ کے پاس ہیں اور میں صرف خبردار کرنے والا ہوں کھول کھول کر‘‘۔ اور کیاان لوگوں کے لیے یہ (نشانی) کافی نہیں ہے کہ ہم نے تم پر کتاب نازل کی جو انہیں پڑھ کر سنائی جاتی ہے؟ درحقیقت اس میں رحمت ہے اور نصیحت ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں ۔ (العنکبوت:۵۱)

۳۔کفار کے لیے عذاب کا وقت مقرر ہو چکاہے
(اے نبیﷺ) کہوکہ ’’میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہی کے لیے کافی ہے۔ وہ آسمانوں اور زمین میں سب کچھ جانتا ہے۔ جو لوگ باطل کومانتے ہیں اور اللہ سے کفر کرتے ہیں وہی خسارے میں رہنے والے ہیں‘۔یہ لوگ تم سے عذاب جلدی لانے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔اگر ایک وقت مقرر نہ کردیا گیا ہوتا تو ان پر عذاب آچکا ہوتا۔ اور یقینا (اپنے وقت پر) وہ آکر رہے گا اچانک، اس حال میں کہ انہیں خبر بھی نہ ہوگی۔ یہ تم سے عذاب جلدی لانے کا مطالبہ کرتے ہیں ، حالانکہ جہنم ان کافروں کو گھیرے میں لے چکی ہے (اور انہیں پتہ چلے گا) اس روز جب کہ عذاب انہیں اوپر سے بھی ڈھانک لے گا اور پاؤں کے نیچے سے بھی اور کہے گا کہ اب چکھو مزا ان کرتُوتوں کا جو تم کرتے تھے۔ (سورۃ العنکبوت۵۵)

۴۔جانور اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے
اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو، میری زمین وسیع ہے، پس تم میری ہی بندگی بجالاؤ۔ ہرمتنفس کو موت کا مزا چکھنا ہے، پھر تم سب ہماری طرف ہی پلٹاکر لائے جاؤ گے۔ جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں ۔ان کو ہم جنت کی بلند و بالا عمارتوں میں رکھیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، وہاں وہ ہمیشہ رہیں گے، کیاہی عمدہ اجر ہے عمل کرنے والوں کے لیے۔ ان لوگوں کے لیے جنہوں نے صبرکیا ہے اور جو اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں ۔کتنے ہی جانور ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے، اللہ ان کو رزق دیتا ہے اور تمہارا رازق بھی وہی ہے۔وہ سب کچھ سُنتا اور جانتا ہے۔ (سورۃ العنکبوت۶۰)

۵۔اللہ ہی رزق کشادہ اور تنگ کرتا ہے
اگر تم ان لوگوں سے پوچھو کہ زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے اور چاند اور سورج کو کس نے مسخر کررکھا ہے تو ضرور کہیں گے کہ اللہ نے، پھر یہ کدھر سے دھوکا کھارہے ہیں ؟ اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں میں سے جس کا چاہتا ہے رزق کشادہ کرتا ہے اورجس کا چاہتا ہے تنگ کرتا ہے، یقینا اللہ ہر چیزکا جاننے والا ہے۔ (سورۃ العنکبوت۶۲)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۶۔ دنیا کی زندگی ایک کھیل اور دل کا بہلاوا ہے
اور اگر تم ان سے پوچھو کس نے آسمان سے پانی برسایا اور اس کے ذریعہ سے مُردہ پڑی ہوئی زمین کو جِلا اُٹھایا تو وہ ضرور کہیں گے اللہ نے۔کہو، الحمدللہ، مگر ان میں سے اکثر لوگ سمجھتے نہیں ہیں ۔اور یہ دنیا کی زندگی کچھ نہیں ہے مگر ایک کھیل اور دل کا بہلاوا۔ اصل زندگی کا گھر تو دارِ آخرت ہے، کاش یہ لوگ جانتے۔ (العنکبوت۶۴)

۷۔اللہ کی عطا کردہ نجات پر کفرانِ نعمت کرنا
جب یہ لوگ کشتی پر سوار ہوتے ہیں تو اپنے دین کو اللہ کے لیے خالص کرکے اس سے دعا مانگتے ہیں ، پھر جب وہ انہیں بچاکر خشکی پرلے آتا ہے تو یکایک یہ شرک کرنے لگتے ہیں تاکہ اللہ کی دی ہوئی نجات پر اس کا کُفرانِ نعمت کریں اور (حیاتِ دنیا کے) مزے لوٹیں ۔ اچھا، عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا۔ کیا یہ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم نے ایک پُرامن حرم بنا دیا ہے۔ حالانکہ ان کے گرد و پیش لوگ اُچک لیے جاتے ہیں ؟ کیا پھر بھی یہ لوگ باطل کو مانتے ہیں اور اللہ کی نعمت کا کُفران کرتے ہیں ؟ اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جُھوٹ باندھے یا حق کو جُھٹلائے جب کہ وہ اس کے سامنے آچکا ہو؟کیا ایسے کافروں کا ٹھکانا جہنم ہی نہیں ہے؟ جو لوگ ہماری خاطر مجاہدہ کریں گے انہیں ہم اپنے راستے دکھائیں گے، اوریقینا اللہ نیکوکاروں ہی کے ساتھ ہے۔ (العنکبوت۶۹)

۸۔رومیوں کی شکست کے بعد فتح کی پیشنگوئی
سورۃ روم : اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان ، اور رحم فرمانے والا ہے۔ ا۔ل۔م۔رُومی قریب کی سرزمین میں مغلوب ہوگئے ہیں ، اور اپنی اس مغلوبیت کے بعد چند سال کے اندر وہ غالب ہوجائیں گے۔ اللہ ہی کا اختیار ہے پہلے بھی اور بعد میں بھی۔اور وہ دن وہ ہوگا جبکہ اللہ کی بخشی ہوئی فتح پر مسلمان خوشیاں منائیں گے۔ اللہ نُصرت عطا فرماتا ہے جسے چاہتا ہے، اور وہ زبردست اور رحیم ہے۔ یہ وعدہ اللہ نے کیا ہے، اللہ کبھی اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں ۔ (سورۃ الروم۶)

۹۔ ہر چیز کو مقررہ مدت کے لیے پیدا کیا گیا
لوگ دنیا کی زندگی کا بس ظاہری پہلو جانتے ہیں اور آخرت سے وہ خود ہی غافل ہیں ۔کیا انہوں نے کبھی اپنے آپ میں غور و فکر نہیں کیا؟ اللہ نے زمین اور آسمانوں کو اور ان ساری چیزوں کو جو ان کے درمیان ہیں برحق اور ایک مدت مقرر ہی کے لیے پیدا کیا ہے۔ مگر بہت سے لوگ اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں ۔ اور کیا یہ لوگ کبھی زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ انہیں ان لوگوں کا انجام نظر آتا جو ان سے پہلے گزرچکے ہیں ؟ وہ ان سے زیادہ طاقت رکھتے تھے، انہوں نے زمین کو خوب ادھیڑا تھا اور اسے اتنا آباد کیا تھا جتنا انہوں نے نہیں کیا ہے۔ ان کے پاس ان کے رسول روشن نشانیاں لے کر آئے۔ پھر اللہ ان پر ظلم کرنے ولا نہ تھا، مگر وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم کررہے تھے۔ آخرکار جن لوگوں نے برائیاں کی تھیں ان کا انجام بہت بُرا ہوا، اس لیے کہ انہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا تھا اور وہ ان کا مذاق اڑاتے تھے۔ (سورۃ الروم۱۰)

۱۰۔اللہ نے خلق کی ابتداکی: اعادہ بھی کرے گا
اللہ ہی خلق کی ابتدا کرتا ہے، پھر وہی اس کا اعادہ کرے گا، پھر اسی کی طرف تم پلٹائے جاؤ گے۔ اورجب وہ ساعت برپا ہوگی اُس دن مجرم ہَک دَک رہ جائیں گے۔ ان کے ٹھیرائے ہوئے شریکوں میں سے کوئی ان کا سفارشی نہ ہوگا اور وہ اپنے شریکوں کے منکر ہوجائیں گے۔جس روز وہ ساعت برپا ہوگی، اس دن (سب انسان)الگ گروہوں میں بٹ جائیں گے ۔جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں وہ ایک باغ میں شاداں و فرحاں رکھے جائیں گے، اور جنہوں نے کفر کیا ہے اور ہماری آیات کو اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا ہے وہ عذاب میں حاضر رکھے جائیں گے۔(سورۃ الروم۱۶)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۱۔ زندہ سے مُردہ اورمُرد ے سے زندہ کا نکلنا
پس تسبیح کرو اللہ کی جبکہ تم شام کرتے ہو اور جب صبح کرتے ہو۔ آسمانوں اور زمین میں اُسی کے لیے حمد ہے۔اور (تسبیح کرو اس کی) تیسرے پہر اور جبکہ تم پر ظہر کا وقت آتا ہے۔ وہ زندہ کو مُردے میں سے نکالتا ہے اور مُردے کو زندہ میں سے نکال لاتا ہے اور زمین کو اس کی موت کے بعد زندگی بخشتا ہے۔ اسی طرح تم لوگ بھی (حالتِ موت سے)نکال لیے جاؤ گے۔ (سورۃ الروم۱۹)

۱۲۔بیویاں سکون کے لیے بنائی گئیں
اُس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا۔ پھر یکایک تم بشر ہو کہ (زمین میں ) پھیلتے چلے جارہے ہو۔اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں بنائیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کردی۔ یقینا اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں ۔(سورۃ الروم۲۱)

۱۳۔ زبان ورنگ کا اختلاف :اللہ کی نشانیاں
اور اُس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش، اور تمہاری زبانوں اور تمہارے رنگوں کا اختلاف ہے۔یقینا اس میں بہت سی نشانیاں ہیں دانشمند لوگوں کے لیے۔اور اس کی نشانیوں میں سے تمہارا رات کو سونا اور دن کو اس کے فضل کو تلاش کرنا ہے۔یقینا اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو (غور سے) سُنتے ہیں ۔(الروم۲۳)

۱۴۔بجلی کی چمک میں خوف بھی ہے اور طمع بھی
اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ تمہیں بجلی کی چمک دکھاتا ہے خوف کے ساتھ بھی اور طمع کے ساتھ بھی۔ اور آسمان سے پانی برساتا ہے، پھر اس کے ذریعہ سے زمین کو اس کی موت کے بعد زندگی بخشتا ہے۔ یقینا اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ا ن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں ۔(الروم۲۴)

۱۵۔دوبارہ پیدا کرنا آسان تر ہے
اوراس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ آسمان اور زمین اس کے حکم سے قائم ہیں ۔ پھر جوں ہی کہ اس نے تمہیں زمین سے پکارا، بس ایک ہی پکار میں اچانک تم نکل آؤ گے۔ آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں اس کے بندے ہیں ۔سب کے سب اُسی کے تابع فرمان ہیں ۔ وہی ہے جو تخلیق کی ابتدا کرتا ہے، پھر وہی اس کا اعادہ کرے گا اور یہ اس کے لیے آسان تر ہے۔آسمانوں اور زمین میں ا س کی صفت سب سے برتر ہے اور وہ زبردست اور حکیم ہے۔ (سورۃ الروم۲۷)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۱۶۔بے سمجھے بُوجھے اپنے تخیلات کے پیچھے چلنا
وہ تمہیں خود تمہاری اپنی ہی ذات سے ایک مثال دیتا ہے۔ کیا تمہارے اُن غلاموں میں سے جو تمہاری ملکیت میں ہیں کچھ غلام ایسے بھی ہیں جو ہمارے دیئے ہوئے مال و دولت میں تمہارے ساتھ برابر کے شریک ہوں اور تم ان سے اس طرح ڈرتے ہو جس طرح آپس میں اپنے ہمسروں سے ڈرتے ہو۔اس طرح ہم آیات کھول کر پیش کرتے ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں ۔ مگر یہ ظالم بے سمجھے بُوجھے اپنے تخیلات کے پیچھے چل پڑے ہیں ۔ اب کون اُس شخص کو راستہ دکھا سکتا ہے جسے اللہ نے بھٹکا دیاہو؟ ایسے لوگوں کا تو کوئی مددگار نہیں ہوسکتا۔ (سورۃ الروم۲۹)

۱۷۔ اللہ کی بنائی ہوئی ساخت بدلی نہیں جاسکتی
پس (اے نبیﷺ، اور نبی کے پیروو) یک سُو ہوکر اپنا رُخ اس دین کی سمت میں جما دو، قائم ہوجاؤ اُس فطرت پر جس پر اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پیدا کیا ہے، اللہ کی بنائی ہوئی ساخت بدلی نہیں جاسکتی، یہی بالکل راست اور درست دین ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں ۔ (قائم ہوجاؤ اس بات پر) اللہ کی طرف رجُوع کرتے ہوئے،اور ڈرو اُس سے، اور نماز قائم کرو، اور نہ ہوجاؤ اُن مشرکین میں سے جنہوں نے اپنااپنا دین الگ بنالیا ہے اور گروہوں میں بٹ گئے ہیں ، ہر ایک گروہ کے پاس جو کچھ ہے اُسی میں وہ مگن ہے۔(سورۃ الروم۳۲)

۱۸۔ اللہ کی رحمت پر بذریعہ شرک ناشکری کرنا
لوگوں کا حال یہ ہے کہ جب انہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے رب کی طرف رجوع کرکے اسے پکارتے ہیں ، پھر جب وہ کچھ اپنی رحمت کا ذائقہ انہیں چکھا دیتا ہے تو یکایک ان میں سے کچھ لوگ شرک کرنے لگتے ہیں تاکہ ہمارے کیے ہوئے احسان کی ناشکری کریں ۔ اچھا، مزے کرلو، عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا۔ کیا ہم نے کوئی سند اور دلیل ان پر نازل کی ہے جو شہادت دیتی ہو اُس شرک کی صداقت پر جو یہ کررہے ہیں ؟(سورۃ الروم۳۵)

۱۹۔مال میں اضافہ : سود سے نہیں زکوٰۃ سے
جب ہم لوگوں کو رحمت کا ذائقہ چکھاتے ہیں تو وہ اس پرپُھول جاتے ہیں ۔اور جب ان کے اپنے کیے کرتُوتوں سے ان پرکوئی مصیبت آتی ہے تو یکایک وہ مایوس ہونے لگتے ہیں ۔ کیایہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ اللہ ہی رزق کشادہ کرتا ہے جس کا چاہتا ہے اور تنگ کرتا ہے (جس کا چاہتا ہے)؟ یقینا اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں ۔پس (اے مومن) رشتہ دار کو اس کا حق دے اورمسکین و مسافر کو (اس کا حق)۔ یہ طریقہ بہتر ہے ان لوگوں کے لیے جو اللہ کی خوشنودی چاہتے ہوں ، اور وہی فلاح پانے والے ہیں ۔جو سُود تم دیتے ہو تاکہ لوگوں کے اموال میں شامل ہوکر وہ بڑھ جائے، اللہ کے نزدیک وہ نہیں بڑھتا، اور جو زکوٰۃ تم اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے ارادے سے دیتے ہو، اسی کے دینے والے درحقیقت اپنے مال بڑھاتے ہیں ۔( الروم۳۹)

۲۰۔رزق، زندگی، موت سب اللہ ہی دیتا ہے
اللہ ہی ہے جس نے تم کو پیدا کیا، پھر تمہیں رزق دیا، پھر وہ تمہیں موت دیتا ہے، پھر وہ تمہیں زندہ کرے گا۔ کیا تمہارے ٹھیرائے ہوئے شریکوں میں سے کوئی ایسا ہے جو ان میں سے کوئی کام بھی کرتا ہو؟ پاک ہے وہ اور بہت بالاو برتر ہے اُس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں ۔ (سورۃ الروم۴۰)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۱۔زمین میں فساد کا سبب ہمارے اعمال ہیں
خشکی اور تری میں فساد برپا ہوگیا ہے لوگوں کے اپنے ہاتھوں کی کمائی سے تاکہ مزا چکھائے ان کو ان کے بعض اعمال کا، شاید کہ وہ باز آئیں ۔ (اے نبیﷺ) ان سے کہو کہ زمین میں چل پھر کر دیکھو پہلے گزرے ہوئے لوگوں کا کیا انجام ہوچکا ہے، ان میں سے اکثر مشرک ہی تھے۔ پس (اے نبیﷺ) اپنا رُخ مضبوطی کے ساتھ جمادو اس دینِ راست کی سمت میں قبل اس کے کہ وہ دن آئے جس کے ٹل جانے کی کوئی صورت اللہ کی طرف سے نہیں ہے۔ اُس دن لوگ پھٹ کر ایک دوسرے سے الگ ہوجائیں گے جس نے کفر کیا ہے اس کے کفر کا وبال اسی پر ہے، اور جن لوگوں نے نیک عمل کیا ہے وہ اپنے ہی لیے (فلاح کا راستہ) صاف کررہے ہیں تاکہ اللہ ایمان لانے والوں اور عمل صالح کرنے والوں کو اپنے فضل سے جزا دے۔یقینا وہ کافروں کو پسند نہیں کرتا۔ (سورۃ الروم۴۵)

۲۲۔ مومنوں کی مدد کرنا اللہ کا حق ہے
اُس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ ہوائیں بھیجتا ہے بشارت دینے کے لیے اور تمہیں اپنی رحمت سے بہرہ مند کرنے کے لیے اور اس غرض کے لیے کہ کشتیاں اس کے حکم سے چلیں اور تم اس کا فضل تلاش کرو اور اس کے شکرگزار بنو۔ اور ہم نے تم سے پہلے رسولوں کو ان کی قوم کی طرف بھیجا اور وہ ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر آئے۔ پھر جنہوں نے جرم کیا ان سے ہم نے انتقام لیا اور ہم پر یہ حق تھا کہ ہم مومنوں کی مدد کریں ۔( الروم۴۷)

۲۳۔ہواؤں کے ذریعہ بادلوں کی تقسیم کا نظام
اللہ ہی ہے جو ہواؤں کو بھیجتا ہے اور وہ بادل اُٹھاتی ہیں ، پھر وہ ان بادلوں کو آسمان میں پھیلاتا ہے جس طرح چاہتا ہے اور انہیں ٹکڑیوں میں تقسیم کرتا ہے، پھر تُو دیکھتا ہے کہ بارش کے قطرے بادل سے ٹپکے چلے آتے ہیں ۔ یہ بارش جب وہ اپنے بندوں میں سے جن پر چاہتا ہے برساتا ہے تو یکایک وہ خوش و خرم ہوجاتے ہیں حالانکہ اس کے نزول سے پہلے وہ مایوس ہورہے تھے۔دیکھو اللہ کی رحمت کے اثرات کہ مُردہ پڑی ہوئی زمین کو وہ کس طرح جلا اٹھاتا ہے، یقینا وہ مُردوں کو زندگی بخشنے والا ہے اور وہ ہرچیز پر قادر ہے۔ اور اگر ہم ایک ایسی ہوابھیج دیں جس کے اثر سے وہ اپنی کھیتی کو زرد پائیں تو وہ کفر کرتے رہ جاتے ہیں ۔ (اے نبیﷺ) تم مُردوں کو نہیں سناسکتے، نہ اُن بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہو جو پیٹھ پھیرے چلے جارہے ہوں ،ا ور نہ تم اندھوں کو ان کی گمراہی سے نکال کر راہِ راست دکھا سکتے ہو۔ تم تو صرف اُنہی کو سنا سکتے ہو جو ہماری آیات پر ایمان لاتے اور سرِتسلیم خم کردیتے ہیں ۔ ( سورۃ الروم۵۳)

۲۴۔انسان کا کمزورسے طاقتوراور پھرکمزور بننا
اللہ ہی تو ہے جس نے ضعف کی حالت سے تمہاری پیدائش کی ابتدا کی، پھر اس ضعف کے بعد تمہیں قوت بخشی، پھر اس قوت کے بعد تمہیں ضعیف اور بوڑھا کردیا۔ وہ جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ اور وہ سب کچھ جاننے والا، ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔اور جب وہ ساعت برپا ہوگی تو مُجرم قسمیں کھاکھاکر کہیں گے کہ ہم ایک گھڑی بھر سے زیادہ نہیں ٹھیرے ہیں ،اسی طرح وہ دنیا کی زندگی میں دھوکا کھایا کرتے تھے۔ مگر جو علم اور ایمان سے بہرہ مند کیے گئے تھے وہ کہیں گے کہ خدا کے نوشتے میں تو تم روزِ محشر تک پڑے رہے ہو۔ سو یہ وہی روز حشر ہے،لیکن تم جانتے نہ تھے۔ پس وہ دن ہوگا جس میں ظالموں کو ان کی معذرت کوئی نفع نہ دے گی اور نہ ان سے معافی مانگنے کے لیے کہاجائے گا۔ (سورۃ الروم۵۷)

۲۵۔ قرآن لوگوں کو طرح طرح سے سمجھاتاہے
ہم نے اس قرآن میں لوگوں کو طرح طرح سے سمجھایا ہے۔تم خواہ کوئی نشانی لے آؤ جن لوگوں نے ماننے سے انکار کردیا ہے وہ یہی کہیں گے کہ تم باطل پر ہو۔اس طرح ٹھپّہ لگا دیتا ہے اللہ ان لوگوں کے دلوں پر جو بے علم ہیں ۔ پس (اے نبیﷺ) صبر کرو،یقینا اللہ کا وعدہ سچا ہے، اور ہرگز ہلکا نہ پائیں تم کو وہ لوگ جو یقین نہیں لاتے۔ ( سورۃ الروم۶۰)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۲۶۔راہِ حق سے بھٹکانے والا کلامِ دلفریب
سورۂ لقمان:اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اور رحم فرمانے والا ہے۔ا ۔ ل۔ م۔ یہ کتاب حکیم کی آیات ہیں ، ہدایت اور رحمت نیکوکار لوگوں کے لیے، جو نماز قائم کرتے ہیں ، زکوٰۃ دیتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں ۔یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے راہ راست پر ہیں اور یہی فلاح پانے والے ہیں ۔ اور انسانوں ہی میں سے کوئی ایسا بھی ہے جو کلامِ دلفریب خرید کر لاتا ہے تاکہ لوگوں کو اللہ کے راستہ سے علم کے بغیر بھٹکا دے اور اس راستے کی دعوت کو مذاق میں اڑادے۔ ایسے لوگوں کے لیے سخت ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔ اسے جب ہماری آیات سنائی جاتی ہیں تو وہ بڑے گھمنڈ کے ساتھ اس طرح رُخ پھیر لیتا ہے گویا کہ اس نے انہیں سنا ہی نہیں ، گویا کہ اس کے کان بہرے ہیں ۔اچھا، مُژدہ سُنا دو اسے ایک دردناک عذاب کا۔ البتہ جولوگ ایمان لے آئیں اور نیک عمل کریں ،ان کے لیے نعمت بھری جنتیں ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔یہ اللہ کا پختہ وعدہ ہے اور وہ زبردست اور حکیم ہے۔ (سورۃ لقمان۹)

۲۷۔پہاڑ زمین کا توازن برقرار رکھتے ہیں
اس نے آسمانوں کو پیدا کیا بغیر ستونوں کے جو تم کو نظر آئیں ۔ اس نے زمین میں پہاڑ جما دیئے تاکہ وہ تمہیں لے کر ڈَھلک نہ جائے۔ اس نے ہر طرح کے جانور زمین میں پھیلا دیئے اور آسمان سے پانی برسایا اور زمین میں قسم قسم کی عمدہ چیزیں اُگادیں ۔ یہ تو ہے اللہ کی تخلیق، اب ذرا مجھے دکھاؤ، ان دوسروں نے کیا پیدا کیا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ ظالم لوگ صریح گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں ۔ (سورۃ لقمان۱۱)

۲۸۔شکر گزاری انسان ہی کے لیے مفید ہے
ہم نے لُقمان کوحکمت عطا کی تھی کہ اللہ کا شکرگزار ہو۔ جو کوئی شکر کرے اس کا شکر اُس کے اپنے ہی لیے مفید ہے۔ اور جو کفر کرے تو حقیقت میں اللہ بے نیاز اور آپ سے آپ محموود ہے۔یاد کرو جب لقمان اپنے بیٹے کو نصیحت کررہا تھا تو اس نے کہا ’’بیٹا، خدا کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، حق یہ ہے کہ شرک بہت بڑا ظلم ہے‘‘۔… اور یہ حقیقت ہے کہ ہم نے انسان کو اپنے والدین کا حق پہچاننے کی خود تاکید کی ہے۔ اس کی ماں نے ضعف پر ضعف اٹھاکر اسے اپنے پیٹ میں رکھا اور دو سال اُس کا دُودھ چُھوٹنے میں لگے۔ (اسی لیے ہم نے اس کو نصیحت کی کہ) میرا شکر کر اوراپنے والدین کا شکر بجالا۔ میری ہی طرف تجھے پلٹناہے۔ لیکن اگر وہ تجھ پر دباؤ ڈالیں کہ میرے ساتھ تو کسی ایسے کو شریک کرے جسے تو نہیں جانتا تو اُن کی بات ہرگز نہ مان۔دنیا میں ان کے ساتھ نیک برتاؤ کرتا رہ مگر پیروی اُس شخص کے راستے کی کر جس نے میری طرف رجوع کیا ہے۔ پھر تم سب کو پلٹنا میری ہی طرف ہے، اُس وقت میں تمہیں بتا دوں گا کہ تم کیسے عمل کرتے رہے ہو۔(سورۃ لقمان۱۵)

۲۹۔ حکیم لقمان کی اپنے بیٹے کو نصیحت
(اور لقمان نے کہا تھا کہ) ’’بیٹا، کوئی چیز رائی کے دانہ برابر بھی ہو اور کسی چٹان میں یا آسمانوں یا زمین میں کہیں چُھپی ہوئی ہو اللہ اُسے نکال لائے گا۔ وہ باریک بیں اور باخبر ہے۔ بیٹا، نماز قائم کر، نیکی کا حکم دے، بدی سے منع کر، اور جو مصیبت بھی پڑے اس پر صبر کر۔ یہ وہ باتیں ہیں جن کی بڑی تاکید کی گئی ہے۔ اور لوگوں سے منہ پھیر کر بات نہ کر، نہ زمین میں اکڑ کر چل، اللہ کسی خودپسند اور فخر جتانے والے شخص کو پسند نہیں کرتا۔ اپنی چال میں اعتدال اختیار کر، اور اپنی آواز ذرا پست رکھ، سب آوازوں سے زیادہ بُری آواز گدھوں کی آواز ہوتی ہے‘‘۔(لقمان۱۹)

۳۰۔ارضی و سماوی چیزیں انسان کے لیے مسخر
کیا تم لوگ نہیں دیکھتے کہ اللہ نے زمین اور آسمانوں کی ساری چیزیں تمہارے لیے مسخر کررکھی ہیں اور اپنی کھلی اور چھپی نعمتیں تم پر تمام کردی ہیں ؟ اس پر حال یہ ہے کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ ہیں جو اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں بغیر اس کے ان کے پاس کوئی علم ہو،یا ہدایت، یا کوئی روشنی دکھانے والی کتاب۔ اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ پیروی کرو اُس چیز کی جو اللہ نے نازل کی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم تو اُس چیز کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے۔ کیا یہ انہی کی پیروی کریں گے خواہ شیطان ان کو بھڑکتی ہوئی آگ ہی کی طرف کیوں نہ بلاتارہا ہو؟ (سورۃ لقمان۲۱)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
۳۱۔اللہ سینوں کے چُھپے راز تک جانتا ہے
جو شخص اپنے آپ کو اللہ کے حوالہ کردے اور عملاً وہ نیک ہو، اس نے فی الواقع ایک بھروسے کے قابل سہارا تھام لیا، اور سارے معاملات کا آخری فیصلہ اللہ ہی کے ہاتھ ہے۔ اب جو کفر کرتا ہے اس کا کفر تمہیں غم میں مبتلا نہ کرے، انہیں پلٹ کر آنا تو ہماری ہی طرف ہے، پھر ہم انہیں بتادیں گے کہ وہ کیا کچھ کرکے آئے ہیں ۔یقینا اللہ سینوں کے چُھپے ہوئے راز تک جانتا ہے۔ ہم تھوڑی مدت انہیں دنیا میں مزے کرنے کا موقع دے رہے ہیں ، پھر ان کو بے بس کرکے ایک سخت عذاب کی طرف کھینچ لے جائیں گے۔ (سورۃ لقمان۲۴)

۳۲۔ آسمانوں اور زمین میں سب کچھ اللہ کا ہے
اگر تم ان سے پوچھو کہ زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے، تو یہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے۔ کہو الحمدُللہ۔ مگر ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں ۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ کا ہے۔بیشک اللہ بے نیاز اور آپ سے آپ محمود ہے۔ زمین میں جتنے درخت ہیں اگر وہ سب کے سب قلم بن جائیں اور سمندر (دوات بن جائے)جس کے ساتھ مزید سات سمندر روشنائی مہیا کریں تب بھی اللہ کی باتیں (لکھنے سے) ختم نہ ہوں گی۔ بے شک اللہ زبردست اور حکیم ہے۔ تم سارے انسانوں کو پیداکرنا اور پھر دوباہ جِلا اُٹھانا تو (اُس کے لیے) بس ایسا ہے جیسے ایک متنفس کو(پیدا کرنا اور جِلا اُٹھانا)۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ سب کچھ سننے اورد یکھنے والا ہے۔ (لقمان:۲۸)

۳۳۔ اللہ نے سُورج اور چاند کو مسخر کررکھا ہے
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ رات کو دن میں پِروتا ہوا لے آتا ہے اور دن کو رات میں ؟ اس نے سُورج اور چاند کو مسخر کررکھا ہے، سب ایک وقت مقرر تک چلے جارہے ہیں ، اور (کیا تم نہیں جانتے) کہ جو کچھ بھی تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے؟ یہ سب کچھ اس وجہ سے ہے کہ اللہ ہی حق ہے اور اُسے چھوڑ کر جن دُوسری چیزوں کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ سب باطل ہیں ، اور (اس وجہ سے کہ) اللہ ہی بزرگ و برتر ہے۔ (سورۃ لقمان۳۰)

۳۴۔اللہ کی نشانیوں کا انکار غداری ہے
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ کشتی سمندر میں اللہ کے فضل سے چلتی ہے تاکہ وہ تمہیں اپنی کچھ نشانیاں دکھائے؟ درحقیقت اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ہر اس شخص کے لیے جو صبر اور شکر کرنے والا ہو۔ اور جب (سمندر میں ) ان لوگوں پر ایک موج سائبانوں کی طرح چھاجاتی ہے تو یہ اللہ کو پکارتے ہیں اپنے دین کو بالکل اُسی کے لیے خالص کرکے۔ پھر جب وہ بچاکر انہیں خشکی تک پہنچا دیتا ہے تو ان میں سے کوئی اقتصاد برتتا ہے ، اور ہماری نشانیوں کا انکار نہیں کرتا مگر ہر وہ شخص جو غدار اور ناشکرا ہے۔ (سورۃ لقمان۳۲)

۳۵۔ اپنی جائے موت سے کوئی بشر واقف نہیں
لوگو، بچو اپنے رب کے غضب سے اور ڈرو اُس دن سے جب کہ کوئی باپ اپنے بیٹے کی طرف سے بدلہ نہ دے گا اور نہ کوئی بیٹا ہی اپنے باپ کی طرف سے کچھ بدلہ دینے والا ہوگا۔ فی الواقع اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ پس یہ دنیا کی زندگی تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے۔اور نہ دھوکہ باز تم کو اللہ کے معاملے میں دھوکا دینے پائے۔اُس گھڑی کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ ماؤں کے پیٹوں میں کیا پرورش پارہا ہے، کوئی متنفس نہیں جانتا کہ کل وہ کیا کمائی کرنے والا ہے، اور نہ کسی شخص کو یہ خبر ہے کہ کس سرزمین میں اس کو موت آنی ہے، اللہ ہی سب کچھ جاننے والا اور باخبر ہے۔(سورۃ لقمان۳۴)
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top