• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پیغام پاکستان کے نام سے اسلام آباد میں منقعد کی گئی کانفرنس پر ایک نظر

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
پیغام پاکستان کے نام سے اسلام آباد میں منقعد کی گئی کانفرنس پر ایک نظر

بسم الله الرحمن الرحيم

فرمان الہی ہے:

وَاِذَا قِيۡلَ لَهُمۡ اٰمِنُوۡا كَمَآ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوۡٓا اَنُؤۡمِنُ كَمَآ اٰمَنَ السُّفَهَآءُ‌ ؕ اَلَاۤ اِنَّهُمۡ هُمُ السُّفَهَآءُ وَلٰـكِنۡ لَّا يَعۡلَمُوۡنَ۔

ترجمہ: اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جس طرح دیگر لوگ ایمان لے آئے، تم بھی ایمان لے آؤ تو کہتے ہیں، بھلا جس طرح بےوقوف ایمان لے آئے ہیں اسی طرح ہم بھی ایمان لے آئیں؟ سن لو کہ یہی لوگ بےوقوف ہیں لیکن وہ نہیں جانتے۔ (البقرہ۔13)


نیز فرمایا:

وَاِذَا لَقُوۡا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا قَالُوۡآ اٰمَنَّا ۖۚ وَاِذَا خَلَوۡا اِلٰى شَيٰطِيۡنِهِمۡۙ قَالُوۡآ اِنَّا مَعَكُمۡۙ اِنَّمَا نَحۡنُ مُسۡتَهۡزِءُوۡنَ۔

ترجمہ: اور یہ لوگ جب مؤمنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں، اور جب اپنے شیطانوں(بڑے طاغوتوں) کے پاس جاتے ہیں تو (ان سے) کہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں اور (پیروانِ محمدﷺ سے) تو ہم ہنسی کیا کرتے ہیں۔ (البقرہ۔14)


مزید فرمایا:

وَآمِنُوا بِمَا أَنزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ وَلَا تَكُونُوا أَوَّلَ كَافِرٍ بِهِ ۖ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ۔

ترجمہ: اور جو کتاب میں نے (اپنے رسول محمدﷺ پر) نازل کی ہے جو تمہاری کتاب (تورات) کو سچا کہتی ہے، اس پر ایمان لاؤ اور اس کے انکاریوں میں پہل نہ کرو، اور میری آیتوں میں (تحریف کر کے) ان کے بدلے تھوڑی سی قیمت (یعنی دنیاوی منعفت) نہ حاصل کرو، اور مجھ ہی سے خوف رکھو۔(البقرہ۔ 41)


آگے فرمایا:

فَاِنۡ اٰمَنُوۡا بِمِثۡلِ مَآ اٰمَنۡتُمۡ بِهٖ فَقَدِ اهۡتَدَوْا‌ۚ وَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّمَا هُمۡ فِىۡ شِقَاقٍ‌ۚ فَسَيَكۡفِيۡکَهُمُ اللّٰهُ‌ۚ وَهُوَ السَّمِيۡعُ الۡعَلِيۡمُؕ ۔

ترجمہ: تو اگر یہ لوگ بھی اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح تم ایمان لے آئے ہو تو ہدایت یافتہ ہو جائیں اور اگر منہ پھیر لیں (اور نہ مانیں) تو وہ (تمہارے) مخالف ہیں اور ان کے مقابلے میں تمہیں اللہ کافی ہے۔ اور وہ سننے والا (اور) جاننے والا ہے۔(البقرہ۔137)


امام عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
دین اسلام کو بے دین حکمرانوں ، درباری ملاؤں(علماء سوء) اور جاہل صوفیوں نے برباد کیا ہے۔

تقی عثمانی کا خطاب!

مورخہ 23، جنوری ،2023ء کو اسلام آباد میں پیغام پاکستان کے نام سے ارتداد اور نفاق کے سرغنوں کی موجودہ دور کے دارالندوہ ، اسلام آباد میں (A mad tea party) نما ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں ، اس منافق و دروغ گوفورم کے سربراہ ، سرکاری و درباری مرتد تقی عثمانی کے علاوہ سینکڑوں مصلحت کوش ، مداہنت پرست ، بے حمیت اور بکاؤ مال علماء سوء اور وہن زدہ قیادتوں نے شرکت کی۔ اس دارالندوہ کے سرغنہ تقی عثمانی نے معذوری کے باعث (بذریعہ زوم ایپ) غائبانہ خطاب کیا۔

اس پر مختصر تبصرہ تو یہ بنے گا کہ اگر ان میں سے کسی کے لیے اللہ کے علم میں کوئی خیر باقی ہے تو اللہ ان کو ہدایت عطا فرمائے، ورنہ ان سب کھوسٹ بابوں کو ، کاہنانِ معبد کو، ان کے طاغوتی آقاؤں اور چمچوں(اندھے مقلدین) سمیت امت کے سر سے اٹھا لے اور ان کے نفاق زدہ متعفن وجود سے اپنی دھرتی کو پاک کردے ، آمین، تاکہ امت مسلمہ ، دین اسلام کے حقیقی چہرے اور اصل حق سے روشناس ہو اور پھر اسے اپنا کر دین اسلام کی برکتوں ، نعمتوں اور اپنے رب کی رحمتوں سے فیض یاب ہو، جس طرح اس پر چلنے والے فیض یاب ہوئے ہیں اور ہورہے ہیں، الحمدللہ!

پیغام پاکستان کانفرنس میں تقی عثمانی کا غائبانہ(زوم ایپ کے ذریعے) کفرو شرک کے اڈے نما وطن کی محبت میں ڈولتا اور جھومتا ہوا خطاب ایک سے زیادہ بار سننے کا موقع ملا۔ اس نے یہ خطاب کھلے مجمع کی بجائے اپنے کسی بند کمرے یا ہال میں کیا ہے لیکن پھر بھی اس کی زبان اور باڈی لینگوئج سے صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ اس کی حالت دگر گوں تھی۔ اس پر اللہ اور آخرت کے ڈر کے بجائے کسی "غیبی طاقت" کا خوف طاری تھا۔ دل ، دماغ ، زبان اور ضمیر میں سے کسی چیز میں مطابقت و یگانگت نہیں تھی ۔ جیسے کوئی غیر مرئی شیطانی قوت(evil force) اسے ڈکٹیٹ کرا رہی ہو جیسے ابو طالب کے سرہانے ابو جہل و ہمنوا بیٹھے تھے کہ آخری لمحے بھی کہیں اس کے منہ سے کوئی حق سچ یا کلمہِ خیر نہ ابل پڑے !جیسے کان میں کوئی سر گوشی کر رہا ہو کہ:

زندگی تو کٹی عشقِ بتاں میں غالب
آخری عمر میں کیا خاک مسلماں ہو گے

کے مصداق اپنے سب سے بڑے بت" ناپاکستان" کے لیے "ایک گناہ اور سہی"۔

قرآن ، حدیث ، اسوہ صحابہ ، اپنے امام (ابو حنیفہ رحمہ اللہ) اور دیگر اسلافِ امت کے تعامل پر بھی غور نہیں کیا کہ وہ کیا بَکے جا رہا ہے۔ سچ کہتے ہیں کہ جب کسی چیز ( کی اندھی محبت یا عقیدت کا بھوت انسان پر سوار ہو جائے تو اس کی مت ماری جاتی ہے، تو بہر حال آئیے ذیل میں ہم اس "مفتی" کی تقریر کا تجزیہ کرتے ہیں:

آئین کا موازنہ!

دیکھیں! جب کسی کی اچھائی کو نمایاں کرتے ہیں تو اس کے مقابلے میں برائی کے پتلوں(چور، ڈاکو ، زانی ، شرابی وغیرہ) کا کردار پیش نہیں کرتے، کہ دیکھیں یہ شخص فلاں فلاں چور ڈاکو سے کتنا اچھا ہے! یہ بنی اسرائیلی صفت موصوف اپنے آئین کا اس کفرستان جیسے دیگر بے دین ممالک کے آئینوں کے ساتھ موازنہ کر رہے ہیں۔ جبکہ اس کفری آئین کو قرآن و حدیث پر پیش کر کے نہیں دکھاتے کہ قرآن وحدیث میں اس آئین کے لیے کیا کیا وعیدیں موجود ہیں۔ ان کے ہاں تو بس اس کی تمام کفریہ شرکیہ ، ارتدادی و بدعی "صفات" کے باوجود بھی اس کی سند قبولیت موجود ہے! جبکہ فلاں فلاں آیات قرآنی اور احادیث مبارکہ اس کے کفر کی تائید میں وارد ہوئی ہیں۔ اسی طرح اپنے حکمرانوں ، ان کے اداروں اور ان کے کرتوتوں کے باوجود بھی ان کی تعریفیں کرنا ، ان کو بغیر شرعی دلیل "مقدس و محترم" قرار دینا ایمان فروشی و خیانت کاری نہیں ہے تو اور کیا ہے؟!

نیز ، آپ کا ایسا آئین ، ایسا قانون ، ایسا اقدام اور ایسا عمل جو کفار کے لیے بھی قابل قبول ہو اور جس قانون ، اقدام اور پالیسی پر کفار ، مرتدین اور آپ جیسے سب "کتابی کیڑے" ایک بِل میں جمع ہوں ، تو وہ کیسے "خالص" اسلامی ہو سکتا ہے؟ سوائے ان اعمال کے جو کفار و مرتدین کے لیے بے ضرر ہیں اور ان سے ان کے کفر و ضلالت کے سرپرست طاغوتی نظام کو کوئی ڈر خطرہ لاحق نہیں ہے اور جو اقوام ملحدہ کے ابلیسی منشور سے متصادم نہیں ہیں یا جن سے ان کے کفر پر کوئی زد نہ پڑتی ہو! جیسے بغیر جہاد و قتال کے آپ کے مدارس و مکاتب کا بے روح نصاب ، اور آپ کے نفاق سے اَٹے فورمز ، کانفرنسیں اور اجتماعات، اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ بھلے توہین رسالت یا توہین قرآن پر کروڑوں لوگ اکٹھے ہو جائیں اور اپنے گلے حتی کہ اپنے کپڑے بھی پھاڑ ڈالیں!

اسلامی آئین کے ماخذ!

اسلامی آئین کے چشمے تو قرآن و حدیث سے پھوٹتے ہیں ، جبکہ پاکستانی آئین کے سَوتے انڈین لاز اور برٹش لاز سے پھوٹتے ہیں! جس کے بنانے والوں اور اس کو نافذ کرنے والوں کے کفر پر قرآن کی نصوص موجود ہیں ، " ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الکافرون" ، ھم الفاسقون ۔ ، ھم الظالمون۔"( المائدہ ۔ آیات ۔ 44۔45۔ 47) کیف تحکمون! نیز ، ایک اسلامی ریاست تو مدینہ کی ریاست کا نمونہ ہونی چاہیے جبکہ ان بد بختوں کا ملک تو ان کے آقاؤں کے لندن اور واشنگٹن کا نمونہ ہے۔

نیز ، اللہ کی تمام حدود(قتل قصاص، سرقہ ، رجم ، زنا ، شراب نوشی ، قذف ، حرابہ وغیرہ کو دیس نکالادے دیا ، سود خوری ، شراب نوشی ، فحاشی و عریانی ، بے پردگی کو رواج دیا ، انسداد دہشت گردی کے ابلیسی حیلے سے اہل ایمان اور مجاہدین اسلام کو ناحق قتل کرنے ، مخلوط و مادر پدر آزاد معاشرے اور خزانے کی لوٹ مار کے لیے قانونی اجازت(این۔ آر۔ اوز۔ وغیرہ) کے لیے باقاعدہ قانون سازی کی اور پالیسی گھڑ لیں، لیکن پھر بھی ان کا نام نہاد ملک اور آئین عین اسلامی اور حکمران و ادارے پکے مسلمان؟! یہ سرکاری و درباری "مفتی صاحب" کس کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں؟ اپنے علیم و خبیر رب کو یا اہل ایمان کو ؟ نہیں مگر !"وما یخدعون الا انفسھم وما یشعرون "!! ، پس بند کرو اب یہ دھوکے بازی کی دکان! اپنا یہ ایمان فروشی کا اڈہ!

تاتاریوں کا قانونِ یاسق اور پاکستانی آئین!

یہاں ایک اور بات بھی قابل ذکر ہے ، وہ یہ کہ تاتاریوں نے صدیوں پہلے پاکستانی آئین سے کہیں بہتر آئین بنایا ہوا تھا (جو کہ تورات ، انجیل ، قرآن و حدیث اور چنگیز خان کے فرمودات و تاتاری روایات پر مبنی تھا، حالانکہ وہ اب کی نسبت بہتر روایات کا دور تھا) لیکن پھر بھی شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ، امام ابن قیم ، امام ابن کثیر ۔رحمہم اللہ۔ وغیرہ جیسے جید مشاہیرِ اسلام نے اسے نہ صرف کفری قانون قرار دیا بلکہ اس کے نفاذ کی وجہ سے تاتاری حکمرانوں اور مقتدر طبقے کو واجب القتل قرار دیا، بلکہ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اگر میرے سر پر قرآن ہو اور آپ مجھے تاتاریوں کی صف میں دیکھیں تو مجھے انہی میں شمار کرنا ۔ اور یہ الفاظ بھی منقول ہیں کہ میری گردن اڑا دینا!، پھر صرف یہی نہیں بلکہ ان مشاہیر نے ان تاتاریوں کے خلاف باقاعدہ قتال کیا۔ ( ملاحظہ ہو سورة المائدہ ۔ آیت نمبر۔ 50 کی امام ابن کثیر رحمہ اللہ کی تفسیر)، پس ان موجودہ "شیوخ الاموال والبطون " کو اپنے رب کا خوف کھانا چاہیے۔

سورة المائدہ ، (آیت ۔50) کی تفسیر!

سورۃ المائدہ کی مذکورہ بالا آیت :"اَفَحُكۡمَ الۡجَـاهِلِيَّةِ يَـبۡغُوۡنَ‌ؕ وَمَنۡ اَحۡسَنُ مِنَ اللّٰهِ حُكۡمًا لِّـقَوۡمٍ يُّوۡقِنُوۡنَ‏" کے تحت امام ابن کثیر رحمہ اللہ صفحہ نمبر 783۔784 پر یوں تشریح فرماتے ہیں:

"اس کے بعد جناب باری تعالی ان لوگوں پر نکیر کر رہا ہے جو اللہ کے حکم سے ہٹ جائیں ، جس میں تمام بھلائیاں موجود ہیں اور تمام برائیاں دور ہیں۔ ایسے پاک حکم سے ہٹا کر رائے ، قیاس کی طرف ، خواہش نفسانی کی طرف اور ان کے احکام کی طرف جھکے ، جو لوگوں نے از خود اپنی طرف سے بغیر دلیل شرعی سے گھڑ لیے ہیں۔ جیسا کہ اہل جاہلیت و ضلالت اپنی رائے سے اور اپنی مرضی کے مطابق حکم و احکام جاری کر لیا کرتے تھے۔ اور جیسا کہ تاتاری اپنے ملکی معاملات میں چنگیز خانی احکام کی پیروی کرتے تھے ، جنہیں یاسق نے گھڑ لیا تھا۔ وہ بہت سے مجموعی احکام کے دفاتر(مجموعے) تھے ، جو مختلف شریعتوں اور مذہبوں سے چھانٹے گئے تھے۔ (یہودیت ، نصرانیت ، اسلامیت وغیرہ) ، ان کا قانون سب کے احکام کا مجموعہ تھا اور پھر اس میں بہت سے احکام وہ بھی تھے جو صرف اپنی (بشری) عقل اور رائے اور دقت نظر سے ایجاد کیے گئے تھے ، جن میں اپنی خواہش کی ملاوٹ بھی تھی۔ بس وہی مجموعے ان کی اولاد میں قابل عمل ٹھہرگئے۔ اور انہوں نے اسی کو کتاب و سنت پر فوقیت اور تقدیم دے دی۔ در حقیقت ایسا کرنے والے کافر ہیں اور ان سے جہاد واجب ہے۔ یہاں تک کہ وہ لوٹ کر اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کی طرف آ جائیں اور کسی بھی چھوٹے یا بڑے ، معمولی و غیر معمولی معاملے میں سوائے کتاب و سنت کے کوئی حکم کسی کا نہ لیں۔ اللہ تعالی فرماتا ہے؛ کیا یہ جاہلیت کے احکام کا ارادہ کرتے ہیں اور اللہ کے حکم سے بدک(اعراض برت) رہے ہیں؟ یقین والوں کے لیے اللہ تعالی سے بہتر حکمران اور کارفرما کون ہوگا؟ اللہ سے زیادہ عدل و انصاف والے احکام کس کے ہوں گے؟ ایمان دار اور یقین کامل والے بخوبی جانتے اور مانتے ہیں کہ اس احکم الحاکمین اور ارحم الراحمین سے زیادہ اچھے ، صاف ، سہل اور عمدہ احکام و قواعد اور مسائل و ضوابط کسی کے بھی نہیں ہو سکتے۔ وہ اپنی مخلوق پر اس سے بھی زیادہ مہربان ہے جتنی ماں اپنی اولاد پر ہوتی ہے ۔ وہ پورے اور پختہ علم والا اور کامل و عظیم الشان قدرت والا اور عدل و انصاف والا ہے۔ حسن رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی کے فیصلے کے بغیر جو کوئی بھی فتوی دے ، تو اس کا فتوی جاہلیت کا فتوی ہے ۔ (حتی کہ ایک شخص نے طاوس رحمہ اللہ سے پوچھا کہ میں اولاد میں سے ایک کو زیادہ اور ایک کو کم دے سکتا ہوں؟ تو آپ رحمہ اللہ نے یہی آیت پڑھی ۔ طبرانی میں ہے کہ رسول ﷺ فرماتے ہیں کہ سب سے بڑا اللہ کا دشمن وہ ہے جو اسلام میں جاہلیت کا طریقہ اور چال تلاش کرے اور بے وجہ کسی کی گردن مارنے کے درپے ہو جائے۔ یہ حدیث بخاری میں بھی قدرے اضافہ کے ساتھ آئی ہے"۔ (تفسیر ختم )

کفر اور جہنم کے کتنے قریب!

تفسیر تیسیر القرآن میں بھی اس آیت کی عمدہ تشریح کی گئی ہے، وہ لوگ جو اسلام ، انڈین لاز ،برٹش لاز اور بشری (وضعی) قوانین کے اس ملغوبے اپنے آئین کو اسلامی آئین اور کفرو شرک کے گڑھ کر اس ملک کو اسلامی ملک قرار دے کر دین اسلام کو بدنام کرتے ہیں ، اس آیت ( المائدہ ۔ 50) کی روشنی میں جائزہ لیں کہ وہ خود کفر کو عین اسلام کہہ کر کفر کے اور جہنم کے گڑھے کے کتنے قریب ہوجاتے ہیں ! العیاذ باللہ!

ملک اور حکمرانوں کے کفریہ یا غیر شرعی ہونے کا فتویٰ!

پاکستان سمیت دیگر 57-58 نام نہاد اسلامی ممالک کا کفر و شرک (ارتداد) اب بہت ترقی کر چکا ہے۔ پچھلی سے پچھلی صدی کے شروع میں(جبکہ دینی حوالے سے ظاہر ہے اب کی نسبت وہ بھلا وقت تھا) ترکی کی عثمانی سلطنت میں جو دینی بگاڑ پیدا ہو گیا تھا ، اس کے پیش نظر شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ نے اسے غیر شرعی (غیر اسلامی) حکومت قرار دیا تھا۔ بلکہ اس سے صدیوں پہلے کا منظر دیکھیں: امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے ابو جعفر منصور کے خلاف قتال میں محمد نفسِ زکیہ کی تائید کی ، مال بھی دیا اور افرادی قوت بھی فراہم کی ۔ جبکہ مکمل نہ سہی ، کافی حد تک شریعت اسلامی نافذ تھی اور حکمرانوں میں خامیاں اور کوتاہیاں بھی ذاتی نوعیت کی تھیں یا پھر ان کا ظلم تھا ، جس بنا پر ان کے خلاف خروج ہوئے ، ان دوبار کے خروج کو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی نہ صرف تائید حاصل تھی بلکہ آپ نے ان کی مالی معاونت اور افرادی قوت فراہم کر کے نصرت بھی کی۔ تقی عثمانی کی قبیل کے لوگ تو قرآن و حدیث اور اسوہ صحابہ کو بھی اپنے امام اور فقہ پر قربان کر دیتے ہیں ، ان کا اپنے امام کے اس اقدام کے بارے کیا موقف ہے؟

کیا یہ سب الہام ہوا تھا؟

ذرا یہ بھی بتایا جائے کہ جب اس ملک کے بانیان یا بعد والوں پر اس ملک کے بارے " ملک خداداد پاکستان" کے نام کا (نعوذ باللہ) الہام ہوا تھا؟ کیا یہ بھی ساتھ الہام ہوا تھا کہ یہ ملک کفر و شرک اور ضلالت کا جتنا بڑا اڈہ بن جائے اس کو ہمیشہ کے لیے استثناء دے دیا جائے؟ کیا اس بد بخت ملک کا یہ ٹکڑا زمین ، عرش سے توڑ کر دیا گیا ہے ؟ کہ جو ہر قسم کی کفریات و شرکیات کے باوجود تا قیامت مقدس و محترم بنادیا گیا؟ نعوذ باللہ من ذالک! اور ان کے حکمرانوں ، اس کے مقتدر طبقے اور اداروں والوں کو ، ان کے کفر و شرک(ارتداد) ، سود خوری ، شراب نوشی ، زنا خوری اور لوٹ مار کی مکمل چھٹی دے دی گئی، اور ہر قسم کے فتوے اور سزا سے استثنا دے دیا گیا کہ ان کو ہر صورت فرشتے ، مؤمنین اور معصوم عن الخطاء ہی سمجھا جائے اور ان کی جانوں ، غیر شرعی کرتوتوں اور لوٹے ہوئے مال کی جانب کوئی نظر اٹھا کر بھی نہ دیکھے! ذرا ان کے تقدس و استثناء کی کوئی تو شرعی دلیل پیش کی جائے! ورنہ یہ آپ کی طرف سے صحابہ کرام پر بالواسطہ بہتان بن جائیگا کہ انہوں نے منکرین زکاۃ اور جھوٹے مدعیان نبوت کے پیروکاروں(مرتدین) پر (ان کے کلمہ گو ہونے کے باوجود) فقط ایک ایک گناہ پر "ناروا" تلوار چلائی۔ نعوذ باللہ من ذالک! تو گویا آپ اپنے قول اور عمل سے یہ ثابت کر رہے ہیں کہ (نعوذ باللہ) صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے کفر و اسلام اور ایمان و ارتداد کا تصور آپ کے مقابلے میں ناقص و متشدد(شدت پسندی پر مبنی) تھا! ويحك!بہت خسارے کا سودا ہے جو آپ کے دماغوں میں سمایا ہے اور آپ کے اعمال سے ظاہر ہو رہا ہے!

ان کے ارجاء کی اصل وجہ!

دراصل تقی عثمانی اور اس قماش کے تمام مرجئتہ العصر کا عقیدہ در اصل ان کی دین کے معاملے میں مصلحت کوشی ، مداہنت پسندی ، بے حمیتی ، وطن پرستی ، طاغوتی قوانین پرستی اور ان کے وہن کی وجہ سے ہے، ورنہ دین اسلام اور اہل ایمان کی حرمت کے لیے غیرت کے معاملات کو ان سے زیادہ اور کون جانتا ہے! اور اللہ رب العزت تو اپنے دین اور اہل ایمان کی حرمت کے معاملے میں بڑی غیرت مند ذات ہے۔ وہ یقینا خود ہی سب "بند و بست" کرنے پر قادر بھی ہے۔

دارالاسلام پر کٹ مرنا تو عین شہادت ہے!

اور ہاں ! اگر یہ ناپاکستان تقی عثمانی اور اس کی قبیل کے مرتدین کے لیے دار الاسلام ہے تو یاد کریں جب ملک کی غیر شرعی حیثیت پر یا 9/11 کے بعد حکمرانوں اور عسکری اداروں کے ارتداد پر جن اہل حق علماء نے ملک اور حکمرانوں پر کفر کے فتوے لگائے تھے، ان میں سے تو اکثر تقی عثمانی کے ہم مسلک ہی تھے، تب یہ اس کے موجودہ تقریبا تمام ہم فکر لوگ اس وقت موجود تھے ، انہوں نے ان (اہل حق) کے خلاف اپنے "اسلامی ملک" کے اسلامی تشخص (حرمت) کے تحفظ کی خاطر "جہاد" کیوں نہیں کیا ؟ اور ان فتوی لگانے والوں کو نشان عبرت کیوں نہیں بنایا؟ ظاہر ہے حقیقتا اپنے اس ملک کو دارالاسلام نہیں سمجھتے ہیں۔ جبکہ دارالاسلام کی حرمت پر کٹ مرنا تو عین شہادت حق ہے، پس اللہ سے خوف کرو کہ تم نے کروڑوں مسلمانوں کو اللہ کے دین سے دھوکے میں رکھا ، دین اسلام کے لیے شرعی تگ و دو یعنی جہاد فی سبیل اللہ پر عمل کرنے کے عظیم الشان فریضہ سے محروم رکھا۔ انہیں اللہ کے ان احکام پر کاربند ہونے سے روکے رکھا:

" وَقٰتِلُوۡهُمۡ حَتّٰى لَا تَكُوۡنَ فِتۡنَةٌ وَّيَكُوۡنَ الدِّيۡنُ لِلّٰهِ‌ؕ "
ترجمہ: "ان سے لڑو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین اللہ کے لیے ہو جائے۔"( البقرہ۔ 193)

" وَقَاتِلُوۡهُمۡ حَتّٰى لَا تَكُوۡنَ فِتۡنَةٌ وَّيَكُوۡنَ الدِّيۡنُ كُلُّهٗ لِلّٰهِ‌ۚ"
ترجمہ: "اور ان سے لڑتے رہو یہاں تک کہ کفر و شرک(اور ارتداد) کا فتنہ باقی نہ رہے اور دین سارے کا سارا اللہ کے لیے ہو جائے۔" (الانفال۔ 39)


ان آیات کی روشنی میں 57-58 ممالک میں سے کس ملک کے فتنوں کے خلاف جہاد کی فرضیت سے استثناء ہے؟ اور کس کو استثناء ہے؟ جبکہ اللہ رب العزت تو ایسے حالات میں قتال کا حکم فرما رہے ہیں! افلا تفقہون!

وہاں کا اور یہاں کا اسلام الگ کیوں؟

اگر تمہارے پروردہ امارتِ افغانی والے تمہارے فتاوی اور ہدایات کی روشنی میں جمہوری حامد کرزئی اور اشرف غنی اور ان کے مرتد اداروں کے خلاف ہتھیار اٹھائیں تو وہ شرعی جہاد ہے اور وہ حمارتی عین مجاہدین فی سبیل اللہ اور آپ کے ہیرو! لیکن اگر کوئی دوسرا ، قرآن و سنت اور آپ کے اکابر کے فتاوی کی روشنی میں پاکستانی جمہوری حکومت اور اداروں کے خلاف ہتھیار اٹھائیں تو آپ کے نزدیک دہشت گردی اور دین سے بغاوت ہے ، تو پھر نفاق کس جانور کا نام ہوگا؟ کیف تحکمون؟!

یہ جناب شیخ کا فلسفہ بھی عجب ہے سارے جہاں سے
جو وہاں پیو تو حلال ہے ،جو یہاں پیو تو حرام ہے!

اسی طرح اگر پاکستان جیسے شریعت سے باغی ملک کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے دہشت گرد اور دین کے باغی ہیں تو پھر ولایت خراسان(جہاں مکمل شریعت الہیہ نافذ تھی ) ، کے خلاف وہی حمارتی امریکہ کا عملی ساتھ دیں تو آپ کی نظر میں نہ وہ مرتد ٹھہریں ، نہ دہشت گرد اور نہ دین کے باغی! صرف اس لیے کہ وہ تمہارے طاغوت کے پروردہ ہیں!

اللہ کے قہر سے ڈر جائیں!

پس اپنے رب کے قہر سے ڈر جائیں۔ اپنی بے عملی ، مداہنت اور جھوٹے فتووں کے ذریعے سے آئندہ آنے والی نسلوں کو برباد مت کریں۔ جن کے سپرد پون صدی بعد بھی (ایک دارالاسلام کی بجائے) آپ ایک دارالکفر کی وراثت چھوڑ کر جارہے ہیں! اللہ سے ڈریں اور اس ذات سے حیا کریں!

رہے یک صدی سے بے عمل ، پاپی و زناری
کمائی اپنے لیے اور پچھلوں کے لیے ذلت و خواری

ایمان کا حقیقی مفہوم!

يٰٓاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا ادۡخُلُوۡا فِىۡ السِّلۡمِ کَآفَّةً وَّلَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّيۡطٰنِ‌ؕ اِنَّهٗ لَـکُمۡ عَدُوٌّ مُّبِيۡنٌ۔
ترجمہ: اے ایمان کے دعویدارو! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے نقشِ قدم کی پیروی نہ کرو، وہ تو تمہارا کھلا دشمن ہے۔(البقرہ۔208)


حدیث رسول ﷺ ہے : " مؤمن مؤمن کا آئینہ ہوتا ہے"، منکر حق کبھی بھی مؤمن کا نمونہ نہیں ہو سکتا! افلا یتدبرون القرآن ام علی قلوب اقفالھا!

اور ایمان یہ ہے:" اقرار بللسان وتصدیق بالقلب وعمل بالجوارح" دلی تصدیق اور اپنے کردار سے وحدانیت الہی اور مکمل دین کی حقانیت ثابت کرنے کا نام ایمان ہے ۔ لہذا اپنے آپ کو پیغمبر ﷺ اورصحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے اسوہ کے سامنے رکھ کر پرکھو ۔ دین اسلام کی غربت کا عجب وقت آن پڑا ہے کہ اسلام کی مبادیات سے عاری بدقماش ٹولہ "مفتی اعظم" اور "شیخ الاسلام" جیسے گراں قدر القابات پر دھما چوکڑی مچائے بیٹھاہے، یا الله رحم!

کفرستان کو دارالاسلام منوانے پر زور!

تقی عثمانی کے اس کیے دھرے میں بس زور اس بات پر تھا کہ اس کفر و شرک کے اڈے کو "اسلام کا قلعہ" باور کرایا جائے اور انڈین لاز ، برٹش لاز اور بشری (وضعی) قوانین کے محافظ مجموعے(وقت کے یاسق) کو " اسلامی آئین مان لیا جائے! چاہے ماننے اور منوانے والوں کے روئیں روئیں سے ایمان خارج ہوجائے۔ نیز ، کفر و شرک کے اس اڈے ، (کفرستان) میں ہمہ قسم کفر و شرک ، ( قبوری ، جمہوری خانقاہی ، شرک فی الحاکمیت الہی ، قادیانیت اور رافضیت وغیرہ) کے محافظین (مرتدین) کو (ان کے تمام کفر و ارتداد کے باوجود) مسلمان اور امراء المؤمنین ہی مانا جائے۔ لعنت اللہ علی الکاذبین! فرمان الہی ہے:

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اُوۡتُوۡا الۡكِتٰبَ اٰمِنُوۡا بِمَا نَزَّلۡنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمۡ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ نَّـطۡمِسَ وُجُوۡهًا فَنَرُدَّهَا عَلٰٓى اَدۡبَارِهَاۤ اَوۡ نَلۡعَنَهُمۡ كَمَا لَعَنَّاۤ اَصۡحٰبَ السَّبۡتِ‌ؕ وَكَانَ اَمۡرُ اللّٰهِ مَفۡعُوۡلاً۔

ترجمہ: اے وہ لوگو جنہیں کتاب دی گئی تھی! مان لو اس کتاب(قرآن) کو جو ہم نے اب نازل کی ہے اور جو اس کتاب کی تصدیق و تائید کرتی ہے جو تمہارے پاس پہلے موجود تھی۔ اس پر ایمان لے آؤ قبل اس کے کہ ہم چہرے بگاڑ کر پیچھے پھیر دیں یا ان کو اسی طرح لعنت زدہ کردیں جس طرح سبت والوں کے ساتھ ہم نے کیا تھا ، اور یاد رکھو کہ اللہ کا حکم نافذ ہو کر رہتا ہے۔ (النساء۔ 47)


نیز فرمایا:

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا مَنۡ يَّرۡتَدَّ مِنۡكُمۡ عَنۡ دِيۡـنِهٖ فَسَوۡفَ يَاۡتِىۡ اللّٰهُ بِقَوۡمٍ يُّحِبُّهُمۡ وَيُحِبُّوۡنَهٗۤ ۙ اَذِلَّةٍ عَلَى الۡمُؤۡمِنِيۡنَ اَعِزَّةٍ عَلَى الۡكٰفِرِيۡنَ يُجَاهِدُوۡنَ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ وَلَا يَخَافُوۡنَ لَوۡمَةَ لَآٮِٕمٍ‌ؕ ذٰلِكَ فَضۡلُ اللّٰهِ يُؤۡتِيۡهِ مَنۡ يَّشَآءُ‌ؕ وَاللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِيۡمٌ۔

ترجمہ: اے ایمان والو! تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے تو اللہ تعالی بہت جلد ایسی قوم کو لائے گا جو اللہ کی محبوب ہوگی اور وہ بھی اللہ سے محبت رکھتی ہو گی وہ نرم دل ہوں گے مسلمانوں پر اور سخت اور تیز ہوں گے کفار(اور مرتدین) پر، اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کریں گے، یہ ہے اللہ کا فضل وہ جسے چاہے دے ، اللہ تعالی بڑی وسعت والا اور زبردست علم والا ہے۔( المائدہ۔ 54)


نیز فرمایا:

هُنَالِكَ تَبۡلُوۡا كُلُّ نَفۡسٍ مَّاۤ اَسۡلَفَتۡ‌ وَرُدُّوۡۤا اِلَى اللّٰهِ مَوۡلٰٮهُمُ الۡحَـقِّ‌ وَضَلَّ عَنۡهُمۡ مَّا كَانُوۡا يَفۡتَرُوۡنَ‏۔

ترجمہ: اس مقام پر ہر شخص اپنے اگلے کیے ہوئے کاموں کی جانچ کر لے گا اور یہ لوگ اللہ کی طرف جو ان کا مالک حقیقی ہے ، لو ٹائے جائیں گے اور سارے جھوٹ جو انہوں نےگھڑ رکھےتھے ، گم ہو جائیں گے۔(یونس۔30)

غیرت کی کوئی رمق باقی ہے؟


تقی عثمانی کو کفر و اسلام کے درمیان بغیر قصد کے قتل ہونے والے بچوں ، بوڑھوں ، عورتوں اور علماء سوء کا تو قلق ہے ، لیکن؛ ڈمہ ڈولہ مدرسہ کے اسی پچیاسی معصوموں پر ترس نہیں آیا ، جن پر ان اصلی خوارج و مرتدین (ناپاک فضائیہ) نے میزائلوں کی بارش کرکے ان کے جسموں کو فضا میں بکھیر دیا۔ میزائل حملے کے فورا بعد رد عمل امریکہ کے خلاف آیا تھا کہ یہ ظلم اس کی کارستانی ہے لیکن بعد میں مرتد پرویز مشرف پلید نے خود میڈیا کے سامنے علی الاعلان اعتراف کیا تھا کہ وہ کفری کارروائی ہم نے خود کی تھی! ڈمہ ڈولہ والے قبائلی علاقے کے دو سیاسی عمائدین نے خود بتایا کہ ہم نے اپنے ہاتھوں کے ساتھ معصوم بچوں کے جسموں کے ٹکڑوں کو سمیٹا تھا اور ہم شہید ہونے والے سب بچوں کو جانتے تھے!

آپ کو ان ہزاروں سینکڑوں اہل ایمان ، تقوی دار و شب بیدار جوانوں( امت مسلمہ کے دین اور ملت کی آبرو پر غیرت کھانے والے اور مسلمانی غیرت کے نمونے !) جوانوں پر ترس نہیں آیا ، جو کفرو شرک اور ظلم کے خاتمے ، دین اسلام کے غلبے ، اور امت مسلمہ کی غلامی و زبوں حالی کا غم لے کر دنیا کی سب آسائشیں اور روشن و تاباں مستقبل چھوڑ کر اور پیاروں کی جدائیاں لے کر اپنے وطنوں اور گھروں سے نکل کھڑے ہوئے کہ کسی طرح فراعین وقت کا تکبر و غرور خاک میں ملا کر اللہ کے کلمۃ کو بلند کردیں ، اور مسلمانوں کو ان کے ظلم و ستم سے نجات دلا دی جائے اور اس سے ان کا رب ان سے راضی ہو جائے ، لیکن آپ کے بے دین و بے غیرت جرنیل، حکمرانوں اور ان کے بے غیرت ٹولے نے بے غیرتی کے نجس ڈالروں کے عوض وہ اس امت کے بیٹے صلیبیوں کو بیچ ڈالے۔

آپ کی رگوں میں دوڑنے والے خون میں غیرت نام کا کوئی جرثومہ باقی نہیں بچا ، جب تمہارے مرتد آقاؤں نے ملت کی ناموس و آبرو (عافیہ صدیقی کو) کفار کے ہاتھوں نجس ڈالروں کے عوض بیچ ڈالا۔ یہ تو بھلا ہو ایک نو مسلمہ بہن کا جس نے آپ کے "دارالاسلام" کے سورماؤں(بے غیرت جرنیلوں) کی بے غیرتی کا بھانڈا پھوڑ دیا ، ورنہ ملک و قوم کی اور کتنی عصمتوں اور حرمتوں کے سودے ان بے غیرتوں نے کیے ہوں گے!

جامعہ حفصہ کا سانحہ! اس مداہنت پرست و بے حمیت کھوسٹ بوڑھے کو جامعہ حفصہ کی سینکڑوں ، ہزاروں معصوم و یتیم بچیوں پر ترس نہیں آیا، جن پر فاسفورس بموں کی بارش کرکے ان کے جسموں کو جلا ڈالا گیا۔ اور پھر ان کی راکھ اور چیتھڑوں کو گندے نالے میں بہادیا گیا۔ اور سینکڑوں ہزاروں کو ڈالروں کے عوض بیچ ڈالا گیا یا بے غیرت جرنیلوں نے آپس میں بانٹ لیا۔ آپ نے اپنی اسی سالہ مذہبی زندگی میں مسلمان عورت ، بچی یا جوان کی یہی حرمت سنی ، پڑھی ، اور پڑھائی ہے؟ بے شک تم قرآن پڑھتے ہو لیکن وہ تمہارے حلق سے نیچے نہیں اترتا!

تحریک نفاذ شریعت مالا کنڈ کا سانحہ!

تحریک نفاذ شریعت کے دین پسند عوام پر بھی ترس نہیں آیا کہ دین و شریعت کے نفاذ کے مطالبے پر پورے ملا کنڈ ڈویزن کو دو تین ماہ تک میدان جنگ بنا دیا گیا ۔ شریعت کے مطالبے پر تقی عثمانی کی "اسلامی فوج" نے پچاس لاکھ شہریوں کو ان کے اپنے گھروں سے در بدر کر کے ان کے گھروں کو جیٹ طیاروں ، توپوں اور ہیلی کاپٹروں سے بمباریاں کرکے ملیا میٹ کر دیا ۔ ایسے ظلم اور جرم کا ارتکاب کرنے کی جرأت تو پچھلی پون صدی میں بھارت کو بھی نہیں ہوئی ! کبھی حکمرانوں کی جی حضوری و چاپلوسی ، سود خوری اور قوم کو سود خورانی کی پالیسیاں بنانے سے فرصت ملے تو اس وحشی فوج کے سفاک مظالم کی رودادیں وہاں کے لوگوں سے جاکر پوچھیں یا ان واقعات کو کوریج دینے والے غیر جانبدار رسائل کا مطالعہ کریں ، کہ کیسے کیسے ظلم کی داستانیں رقم ہوئی ہیں۔

لعنت کے مستحق لوگ مسلمان کون؟

اپنے کافر آقاؤں سے بھیک منگے حرام کے اسلحہ کو پھونک دینے ، ظلم کی بھڑاس نکالنے ، مسلمان عوام کو دین و شریعت کے حق سے محروم کر لینے اور ان کی آبادیاں ملیا میٹ کرنے کے بعد ملکی ناپاک و مرتد فضائیہ نے امریکی فضائیہ کے ساتھ مل کر علاقے کے ہیڈ کوارٹر میں اس "کامیابی" کا جشن بھی منایا ۔ کہ ہم (بے دینوں) نے کس شاطر دماغی اور چابکدستی سے عوام کے دین و شریعت کے مطالبے پر قابو پا کے اسے ناکام بنادیا ہے، نیز وہاں بازار میں اخلاق باختہ عورتوں اور لڑکیوں کو کلچر موسیقی کی دھنوں میں گھمایا گیا اور دنیا کو دکھایا گیا کہ ہم نے دینِ اسلام کا راستہ روک کر دوبارہ اپنا کنجر خانہ بحال کر دیا ہے!

قنوت نازلہ میں اللہ کی راہ سے روکنے والوں اور اولیاء اللہ (مؤمنین و مجاہدین فی سبیل اللہ) کو قتل کرنے والوں پر لعنت کی گئی ہے! بے شک ہم بھی یا اللہ! اس ظالم و مرتد فوج پر اور اس کفر و ظلم میں اس کا ساتھ دینے والوں اور جشن و خوشی منانے والوں پر تیری لعنت بھیجتے ہیں! اللہ کی مار ہو ان ظالموں پر!

کفر و ارتداد کس جانور کا نام ہے؟

نفاذِ شریعت کے متوالوں کو ہر گلی کوچہ سے گرفتار کر کے جیلوں اور عقوبت خانوں میں ڈال دیا گیا اور ان پر دہشت گردی کے مقدمے ڈالے گئے اور ظلم و تشدد کیا گیا۔ مفتی صاب ! کفر و ارتداد کس بلا کو کہتے ہیں؟ کیوں گونگے شیطان بنتے ہو!

یہاں بھی اہل اسلام کی سینکڑوں ، ہزاروں عزت مآب لڑکیوں اور اہل ایمان کی بیویوں کو آپ کے "اسلامی" اداروں نے اغواء کرکے غائب کیے رکھا ۔ تقی عثمانی اور اس کا بےحمیت پورا ٹولہ اپنے مرتد (عسکری و انتظامی) اداروں کے اس کفر و ارتداد سے بے خبر ہے ؟ نہیں تو عنقریب سب خبر لگنے والی ہے۔

عَمَّ يَتَسَاءَلُونَ ، عَنِ النَّبَإِ الْعَظِيمِ ، الَّذِي هُمْ فِيهِ مُخْتَلِفُونَ ، كَلَّا سَيَعْلَمُونَ ، ثُمَّ كَلَّا سَيَعْلَمُونَ
ترجمہ: وہ لوگ کس چیز کے بارے میں سوال کررہے ہیں؟ ایک عظیم خبر کے بارے میں، جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں، ہر گز نہیں عنقریب وہ جان لیں گے، پھر ہرگز نہیں! عنقریب وہ جان لیں گے۔ (سورۃ النبأ۔ 1-5)


انسان کی قضاء و قبر زیادہ دور نہیں ہے! اگر اسی نوے سالوں میں ان علماء و مفتیان کو آگاہی نہیں ہوئی تو وہاں ان شاءاللہ ان حکمرانوں اور اداروں کے کفر و ارتداد کی آگاہی بھی ہو جائے گی اور اس چیز کی بھی کہ یہ آئین و قوانین کفر و شرک کا پلندہ اور ملک کفر و شرک کا گڑھ تھا ؟ نیز، اللہ کے فرشتے انہیں خود کو بھی دین وحق سے اعراض اور روگردانی کی خوب آگاہی دے دیں گے! باذن اللہ۔

قبائلیوں پر قیامت صغری!

مغربی سرحد کی جانب پوری قبائلی پٹی کے لوگ فطرتا اسلام پسند ہیں، نتیجتا مجاہدین اسلام سے بھی محبت کرتے ہیں۔ دین و جہاد سے محبت اور اس پر غیرت کھانے کے جرم کی ان کو سزا دینے کے لیے ملک کے مرتد عسکری ، نیم عسکری اور انتظامی و امنیتی اداروں نے وہاں کی عوام پر ایک طویل عرصے تک قیامت صغری برپا کیے رکھی ۔ جیٹ طیاروں ، کروز میزائیلوں ، ڈی۔ سی توپوں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پوری بدمعاشی اور سفاکیت سے ان کی آبادیوں کو ملیا میٹ کیا گیا ۔ حتی کہ ان کی سینکڑوں مساجد کو بلا مبالغہ سینکڑوں ہزاروں نمازیوں سمیت اور بیسیوں مدارس کو معصوم طلباء سمیت فضا میں بکھیر دیا گیا ۔ اور ان کفریہ آپریشنز کو "ضرب عضب" ، "ضرب عزم" اور نجانے کیا کیا خوشنما نام دے کر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی گئی ۔اس سفاکیت پر تو تقی عثمانی کے دل پر کبھی چوٹ لگی نہ آنکھوں میں آنسو آئے! یہ سب بھارت یا اسرائیل کی نہیں بلکہ اسی ملک کی مرتد افواج کی کارستانیاں ہیں، اللہ کا غضب ہو ان ظالموں پر!

غیرت و حمیت بمقابلہ بے غیرتی!

ایک طرف صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی روایات کے امین خلافتِ اسلامیہ کے اپنی اپنی ولایات میں چند چند درجن ، یا سینکڑوں کی تعداد مجاہدین ہیں اور ان کے سامنے ہمہ قسم جدید اسلحہ سے مسلح لاکھوں لاکھوں تعداد والی باضابطہ فوجوں کی نیندیں حرام ہیں۔ اور دوسری طرف آپ جیسے کفار و مرتدین کے کفری طاغوتی نظام کے اطاعت گزار اور غلام ذہن مفتیان و علماء ہیں ، جن کے پیچھے بے شمار شاگردوں اور پیروکاروں کے ریوڑوں کے ریوڑ ہیں ، اور ان مرتدین کے آگے اپنی حالت بھیگی بلی سے کچھ کم نہیں، اور اس مداہنت پرستی و بے حمیتی کی پاداش میں اپنے دین و ایمان کا سودا کیے بیٹھے اترا رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ مرتدین نے پورے پورے ملک کے کروڑوں کلمہ گو عوام کو (ان کے فقط مفتیوں اور مولویوں کے بھاری بھرکم لشکروں سمیت) یرغمال بنا کے اپنے آگے ہانکا ہوا ہے! کہ نہ ان مرتدین کی دستبرد سے ان کی عزتیں محفوظ ہیں ، نہ دین و ایمان ، ان کے مال و جائیداد ، ان کے مدارس و اکیڈمیاں اور نہ نصاب!

غیرت نہ ہو تو عارض و رخسار سب غلط
خوشبو اڑی تو پھول فقط رنگ رہ گیا !

جن کے منہ کو حرام لگ جائے!

سنا ہے جن کے منہ کو حرام لگ جائے وہ حرام خوری سے کہاں باز آتے ہیں ۔ یہاں تو پون صدی کا چسکا پڑا ہوا ہے! دیکھ لیں ملک کے مولویوں اور مفتیوں سمیت پوری قوم کو پچھتر سالوں سے جو یہودی سودی حرام و نجس معیشت کا چسکا پڑ گیا اور ڈال دیا گیا ہے ، چھوٹنے کا نام نہیں لے رہا ہے؟

بنی اسرائیلی حیلوں بہانوں سے ھنیئا مریئا سود در سود کھائے اور کھلائے جارہے ہیں! یہ سب آپ کے انہی "مؤمنین" (مرتد حکمرانوں ، جرنیلوں ، بیورو کریٹوں ، سیاستدانوں ، ججوں ، اور (پیٹ ، پروٹوکول اور پرمٹ کے حریص) پیٹو ، مفتیوں ، مولویوں) کے دروغ فتووں اور آپ کے " اسلامی آئین کی برکتوں" کا دین ہے! نجانے آپ اور آپ کے یہ "امراء المؤمنین" مزید کتنی نسلوں کو یہ حرام کھلائیں گے ، ان کی دنیا کا دیوالیہ نکالیں گے اور ان کے دین و آخرت کو برباد کریں گے ؟

تضاد ہی تضاد!

یہ بد بخت ، تقسیمِ ہند کے معاملے میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے ہیں ، جھوٹ بولتے ہیں ، منافقت سے کام لیتے ہیں ، چالبازیاں کرتے ہیں، اور پھر کرتے ہی چلے جاتے ہیں! سچ بات تو یہ ہے کہ انگریزوں نے اپنے تکبر کے نشے میں آکر ہر طرف لمبے عرصہ سے جنگیں چھیڑ رکھی تھیں۔ اور متواتر پنگا بازی سے جہاں ان کی کثیر افرادی(عسکری قوت) ماری جا چکی تھی ، وہیں مالی اور عسکری (اسلحہ کے لحاظ سے بھی) کافی دیوالیہ نکل گیا تھا۔ نتیجتا اب انہیں اپنے مقبوضات میں قبضے برقرار رکھنا مشکل ہو رہا تھا۔ لہذا انہوں نے یہاں برصغیر سے بھی اپنا بوریا بستر گول کرنے کا پروگرام بنالیا۔ یہاں کے ہندو اور مسلمان طبقوں کی سیاسی قیادت کو اس حقیقت کا اچھی طرح ادراک بھی تھا اور بخوبی علم بھی ۔ ہندوؤں کو خوب معلوم تھا کہ ان کے آقاؤں کے دفع ہوجانے کے بعد ان کے ساتھ کیا ہوگا ! کیونکہ بر صغیر میں انگریزوں نے اقتدار مسلمانوں سے چھینا تھا اور انگریزوں کو اپنا اقتدار مضبوط کرنے میں ہندوؤں نے بڑا کردار ادا کیا تھا ، لہذا انہیں اپنی عاقبت صاف نظر آرہی تھی اور وہ مستقبل کا نوشتہ دیوار پڑھ چکے تھے۔ انہوں نے آقاؤں کو التجا کی کہ ان کی سیاسی کشتی کو کہیں ٹھکانے لگا کر اور ان کے احسانات کا کوئی بدلہ دے کر جائیں۔

اسلاف کی امانت اور مسلمانوں کا بٹوارہ!

اب انگریزوں نے جاتے جاتے ایک تو ہندوؤں کے ساتھ خصوصی احسان کیا کہ ایک طرف مسلمانوں کے آباء (محمد بن قاسم ، محمود غزنوی ، شہاب الدین غوری اور احمد شاہ ابدالی وغیرہ) کی وسیع و عریض اس امانت(برصغیر) کو ٹکڑے کر کے بڑا اور وسیع حصہ ہندوؤں کے قبضے میں دے دیا اور باقی کے دو یا زیادہ(مشرقی و مغربی پاکستان ، کشمیر اور قبائلی علاقہ جات وغیرہ کی شکل میں) حصے بکھرے کرکے مسلمانوں کے اس وسیع و عریض خطے کا تیا پانچہ کر دیا! نیز ، سیاسی و جغرافیائی لحاظ سے کمزور کرنے کے ساتھ خطے کے مسلمانوں کو بھی تقسیم کر کے اپنے مستقبل کے کفری و مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے آسان چارہ بنا دیا! ان ابلیسی منصوبوں میں رنگ بھرنے اور خطے کی تقسیم میں انگریزوں کے پروردہ اسماعیلی شیعے محمد علی جناح کا کلیدی کردار ہے ، جسے اسی مقصد کی خاطر برطانیہ سے بلوایا گیا تھا، اور یہاں کے سادہ ، بے علم اور بے خبر مسلمانوں کے سامنے دجالی میڈیا کے ذریعے ایک دیوتا کے روپ میں پیش کیا گیا۔ اور اس کے ذریعے انگریزی استعمار اپنے مذموم ابلیسی نقشوں میں رنگ بھرنے میں کامیاب ہوگیا !

مسلمان قوم کا بابائے قوم ایک مرتد رافضی

ملک پاکستان کی تخلیق میں حصہ لینے والی مرتد جماعت (مسلم لیگ) کی باقی قیادت جن میں سے اکثر انگریزوں کے مراعات یافتہ جاگیرداری طبقہ کے چشم و چراغ تھے اور محض سیاسی نگ اور مہرے تھے، انہیں بس اپنے عہدوں اور مستقبل کے اقتدار میں حصہ بٹورنے سے غرض تھی۔ ان کو یہاں کے مسلمانوں کے سیاسی مستقبل یا دین اسلام کے مستقبل سے کوئی غرض نہ تھی اور نہ وہ اس کی سوجھ بوجھ یا اہلیت رکھتے تھے۔ ان کی دینی حالت یہ حالت تھی کہ انہیں مسلمان کے بجائے ایک اسماعیلی (مرتد رافضی) کو بابائے قوم تسلیم کرنے پر بھی ان کی غیرت کو پسینہ نہ آیا۔ اور پھر کروڑوں مسلمانوں کے غیر مسلم باپ نے دین اسلام نافذ کرنے کے سینکڑوں وعدوں اور دعووں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جمہوری کفری نظام کی داغ بیل ڈالی، پھر ایک قادیانی( سر ظفراللہ) کو پہلا وزیر خارجہ، ایک ہندو(جوگندر ناتھ منڈل) کو پہلا وزیر قانون اور ایک کافر انگریز(جنرل سر فرینک میزروی) کو "اسلامی" ملک اور کروڑوں مسلمان عوام کا پہلا آرمی چیف اور پھر جنرل (ڈگلس گریسی) کو دوسرا آرمی چیف مقرر کیا۔ اس وقت کے اسلام کے ٹھیکے دار ان جمہوری مرتدوں میں سے کسی لیڈر کی غیرت نے انگڑائی نہیں لی کہ پدرم "محترم " یہ کیا پے در پے کفری کام کرتے جا رہے ہو ؟

اور پھر تقی عثمانی کے " اسلامی" ملک کے سربراہ(صدور اور وزرائے اعظم) بار بار شیعہ روافض اور قادیانی بھی بنے اور ملک کی سب سے بڑی عدالت کے(سپریم کورٹ) کے سربراہ (قاضی القضات) ہندو (رانا بھگوان داس) ، جسٹس دراب پٹیل اور عیسائی(اے۔ آر۔ کارنیلیئس) اور نجانے کون کون سے کفار، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے جسٹس بنتے رہے ۔ حتی کہ ملک کا " اسلامی آئین" بھی اسی عیسائی جسٹس (اے۔ آر کار نیلیئس) نے لکھا ۔ اور اتنے غیر شرعی(کفریہ) اقدامات اور قوانین سازی کے باوجود بھی ملک "اسلامی" رہا! تقی صاب! اب اپنے عقائدی بگاڑ اور عملی نفاق کا مرکب یہ چورن قبر میں یا حشر کے میدان میں جا کر بیچو تاکہ ازل سے ابد تک آنے والے انسان ، جن اور ڈیوٹی پر مامور فرشتے بھی ان کے دروغ و غلیظ کاروبار (اور تلبیس) اور اللہ احکم الحاکمین کی جناب سے اس بد بخت کو ملنے والی "خصوصی" شاباشی کا نظارہ کرسکیں، جب آواز بلند ہو گی "لمن الملک الیوم!" اور "للہ الواحد القہار !" اور پھر سب دو نمبر علمائے سوء ، مفتیان ، شیوخ اور لیڈر ان اقوام کی چالبازیاں اور شعبدے بازیاں دھری کی دھری رہ جائیں گی!

اگر یہ شرعی جہاد کے قائل ہوتے تو!

بقول تقی عثمانی کہ ہم نے افغانیوں اور پختونوں(یا سب پاکستانیوں) کو روس اور امریکہ کے خلاف جہاد کا فتوی دیا تھا۔ کافر اصلی یا کافر عدو صائل کے بارے میں اگر آپ نے جہاد کی بات کی بھی ہو تو کونسا تیر مارا ! اس کا کون مسلمان انکاری ہے ۔ اور یہ آپ نے اگر بات کی بھی تو اس وجہ سے کہ آپ کے طاغوتی نظام والوں نے اپنے ملکی اور کافر آقا(امریکہ) کے مفاد میں اسے جائز رکھا ۔ یاد رہے کہ روس کے خلاف جہاد میں ان کے آقا امریکہ کی ایماء اور خوشنودی پیش نظر تھی اور خود پاکستان کا اسی میں اپنا مفاد بھی تھا۔

یہ اگر شرعی جہاد کے قائل ہوتے تو امریکہ کے خلاف جہاد کرنے والوں کو امریکہ کافر کے ہاتھوں فروخت نہ کرتے اور نہ ان پر ڈرون کروا کر انہیں قتل کرواتے۔ ان بے غیرتوں نے تو قوم اور امت کی بیٹیوں کو بھی ان کی امریکہ دشمنی پر معاف نہیں کیا اور پکڑ کے امریکہ کے حوالے کیا۔ علمائے سوء اور درباری مفتیوں کی ان کفریہ اقدامات پر زبانیں بھی بند ہیں اور فتوے بھی۔ الا ما شاءاللہ۔ بجز معدودے چند صاحبانِ حق کے، جن کو آپ کے مرتد اداروں نے ایک ایک کرکے ٹھکانے لگا دیا یا بعض کی زبان بندی کر دی!

نیز ، یہ مرتد حکمران و جرنیل اور یہ مولویان و مفتیان خود اگر شرعی جہاد کے قائل ہوتے تو بھارت کے اندر بار بار کے مسلم کش فسادات اور مسلمان بہنوں ، بیٹیوں کی حرمتوں کی پامالی ، چین ، بوسنیا ، مشرقی تیمور ، سوڈانیوں پر صلیبیوں کے ظلم اور برمی مسلمانوں پر بدھوں کے سفاک مظالم پر ، ان کی جبینِ غیرت پر بھی کچھ جنبش دیکھنے میں آتی ۔ جبکہ ان بد بختوں کے نظریئے کے مطابق یہ لاکھوں کی فوج "اسلامی و جہادی" بھی ہے اور آپ کا یہ بد بخت ملک "اسلام کا قلعہ" بھی ہے ! ختم الله علی قلوبہم!

کیا "عالیشان" منافقت ہے!

تم حمارتِ افغانی کے ، حامد کرزئی اور اشرف غنی کے خلاف(سیاسی) جہاد کی تائید کرتے ہو ، کیونکہ ان دونوں نے امریکہ اور نیٹو کو اڈے دیے تھے ، جبکہ پاکستانی مرتدین کے بارے (گونگے شیطان) والا کردار ادا کرتے ہو ، جن بے غیرتوں نے افغانستان پر حملوں کی خاطر ملک کی سر زمین ، اڈے اور پوری فوج سمیت سب کچھ امریکہ پر نچھاور کردیا تھا !

نیز، (بقول آپ کے) فقط افغانستان میں (روس اور امریکہ کے خلاف جہاد کے فتووں کے نتیجے میں) آپ کے حمایت یافتہ حمارتیوں نے سادہ لوح افغانی عوام کو (حامد کرزئی اور اشرف غنی کی جمہوریت پرستی اور امریکہ و نیٹو کو اڈے دینے کے کفر کے خلاف) بیس سالوں تک جنگ کرائے رکھی اور اپنے اور مخالفین کے عسکری و غیر عسکری ہزاروں لوگ مروائے اور قید کروائے۔ اور وہ آپ کے ہیرو ہیں۔ لیکن پاکستان سے نفاذِ شریعت کے نام لیوا ہزاروں جوانوں کو (افغانستان جاکر اسی امریکہ و نیٹو کے خلاف جہاد کرنے والوں) کو پکڑ کر جیلوں اور عقوبت خانوں میں ڈال دیا گیا تو آپ کی منافقت نے آپ کی زبانیں بند کرا دیں ، الا ما شاءاللہ ! حتی کہ آپ کے مرتد اداروں نے امریکہ کی بد معاشی پر احتجاج کرنے والوں کو بھی معاف نہیں کیا ( جو کہ جہاد بھی نہیں تھا فقط جمہوری و قانونی شعبدہ بازی تھی! یعنی افغانستان میں کفری جمہوریت کے خلاف لڑنے کو جہاد کہتے ہو اور اس کی تائید و پذیرائی کرتے ہو لیکن پاکستان کے اندر اسی کفری جمہوریت کا اسلامی جمہوریت والے بنی اسرائیلی حیلے کے ذریعے دفاع کرتے ہو؟! اس کفری نظام کے خلاف جہاد کرنے کو " دہشت گردی اور "خارجیت" کے عنوان لگاتے ہو ؟!

اسی طرح امریکہ کو اڈے دینے والے اور شریعت الہیہ کو دیس نکالا دینے والے جمہوری مرتدین کے خلاف جہاد کو دہشت گردی ، بغاوت اور فساد کا فتوی دے کر مسلمانوں پر کفار کی دی گئی ابلیسی اصطلاحات ("نان اسٹیٹ ایکٹر" ، "دہشت گرد" ، اور "خوارج" وغیرہ) کے بہتان اور لیبلز چسپاں کرتے ہو ۔ ان کے خون ، مال اور حرمتوں کو مرتد عسکری و انتظامی اداروں کے لیے مباح قرار دیتے ہو ۔ واہ! کیا "عالیشان" منافقت ہے!

اپنے ملک میں امریکہ کافر کی ہر قسم کی مدد و نصرت کرنے والوں کو ارتداد کے حکم سے استثناء دیتے ہو اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی مدد کرنے والے کلمہ گو سرکاری اہلکاروں اور عوام کے خون کو مباح قرار دے کر اپنے بھیجے ہوئے مرتد "مجاہدین " کے ہاتھوں مرواتے ہو ! کیا تضاد ہے ! کشمیری مسلمانوں کے خلاف بھارت کی مدد کرنا حرام اور افغانی پاکستانی مسلمانوں کے خلاف امریکہ کی مدد کرنا حلال! یہ فقط تضاد نہیں بلکہ انتہا درجہ کی منافقت ہے!

بھارت کی جمہوریت ہندو نہیں سیکولر ہے اور پاکستان کی؟

جیسا وہ کفر ، ویسا ہی یہ کفر! اس لیے نہیں کہ بھارت کا آئین ہندوانہ ہے۔ نہیں بلکہ وہ تو سیکولر ہے ، جیسا کہ یہاں کے کفرستان میں سیکولر جمہوریت ہے۔ (اسلامی جمہوریت تو عوام کو بے وقوف بنانے اور اس کفری نظام کو استثنا اور تحفظ دینے کا بنی اسرائیلی حیلہ ہے، جبکہ یہ تو سراسر کفر ہے جس طرح اسلامی یہودیت اور اسلامی نصرانیت کفر ہے!) لہذا دونوں ممالک طاغوتی و جمہوری کفر میں پیر بھائی ہیں!

اسی طرح اگر جمہوری بھارت کے لیے لڑنے والا کلمہ گو واجب القتل ہے تو جمہوری پاکستان کے لیے لڑنے والے کا خون محترم و مقدس کیونکر؟ کیا سری نگر ، کشمیر کی پارلیمنٹ اور سرکاری اداروں پر آئی۔ ایس۔ آئی۔ حملے نہیں کرواتی رہی؟ جس میں کلمہ گو مرتدین بھی مردار ہوتے رہے!

کفار اتنے کیوں جری ہو گئے؟

امت کے ان مصلحت کوش ، مداہنت پسند اور بے حمیت بڈھوں نے جب سے جہاد و قتال جیسے مقدس فریضے کو بے دین و مرتد (جہاد کے بھگوڑے) عسکری اداروں کو ٹھیکے پر دیا ہے ، ان ممالک میں بھی کفر و شرک اور ارتداد کی وارداتیں اور کارروائیاں بڑھ گئی ہیں اور کفار بھی بہت جری ہو گئے ہیں ۔ وہ آئے روز کبھی ہمارے پاک پیغمبر ﷺ کے خاکے چھاپ کر توہین کرنے کی ناپاک جسارت کرتے ہیں ، کبھی قرآن پاک سر عام جلا کر مسلمانوں کے منہ پر جوتیاں مارتے ہیں، جیسا کہ حالیہ دنوں میں ہی سویڈن میں ایک بد بخت کافر نے پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں سر عام قران پاک پر تھوکا ، اس کی شان میں غلیظ بکواس کی اور پھر اسے جلا ڈالا، نیز ہر ہفتے ایسا کرنے کا اعلان بھی کیا۔ اب اگر لاکھوں لاکھوں کی تعداد والی مسلح کلمہ گو اور (ایمان ، اتحاد ، جہاد فی سبیل اللہ ) کے دروغ ماٹو کے باوجود(حقیقی خوارج کی یہ مرتد فوجیں) جہاد نہ کریں اور نہ 57-58 مرتد ممالک کی فوجیں باہم اتحاد قائم کرکے ان کفار کے خلاف جہاد کریں تو انہیں کیا نام دیا جائے گا ؟

اور دوسری طرف تقی عثمانی کے "اسلامی" ملک میں یہ ٹرانس جینڈر جیسے کفری بل پاس کر رہے ہیں ، جس کے تحت اب تک بیس ہزار سے زائد ہم جنس جوڑے شادیاں کرکے اپنے والدین اور قوم کے منہ کالے کر چکے ہیں ! اور جیسے پوری کفری دنیا میں ہم جنس پرست لوگ متحرک ہو چکے ہیں اور اس خباثت و نجاست کو پروموٹ کیا جا رہا ہے ، وہ وقت دور نہیں کہ یہ مرتد ممالک بھی اس کی لپیٹ میں آئیں یا یہاں کے مرتدین قصدا بھی اس خباثت کا پرچار کریں۔

کفری اتحاد میں بھاگ کر جاتے ہیں!

لیکن اگر کفار انہیں خلافتِ اسلامیہ کے خلاف اکسائیں تو یہ ان کے پالتو کتوں کی طرح دم ہلاکر ان کے کفری اتحاد میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اور کفار کے ساتھ مل کر اہل ایمان پر دن رات لگا تار خلافت کے انصار و مددگار مؤمنین جوانوں ، بوڑھوں ، عورتوں اور بچوں پر بم برساتے ہیں۔ تو اس عمل سے مرتد و کافر نہ ہوئے تو کیا ہوئے! تقی عثمانی کے جمہوری دین نہیں، الہی دین اور فقہ کا کیا فتوی ہوگا؟

اسی طرح کفار کبھی مسلمان لڑکیوں اور خواتین کے سروں سے عصمت کی چادریں اور چہروں سے عفت کے نقاب نوچ کر مسلمانوں کے حکمرانوں اور جرنیلوں کے چہروں پر کالک مل رہے ہوتے ہیں اور امت مسلمہ کی غیرت کو للکار رہے ہوتے ہیں ۔

لیکن اصل مسئلہ یہ ہے!

لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ان بے عمل علماء سوء ، مفتیوں اور شیوخ نے اپنے طاغوتی و کفریہ آئین کی اطاعت میں جہاد کو امت پر حرام کیا ہوا ہے اور بے غیرت جرنیلوں اور فوجوں نے اقوام ملحدہ و کفریہ کے سب سے بڑے طاغوتی ادارے یو۔ این۔ او۔ کی غلامی کی پاداش میں عزت مند و غیرت مند کردار (جہادو قتال فی سبیل اللہ) کو اپنی بے غیرتی کی وجہ سے اپنے اوپر حرام کیا ہوا ہے ۔ لہذا، کفار کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ان بے غیرتوں نے غیرت تو کرنی نہیں ہے ، ان مُسلوں کو اسی طرح دنیا کے سامنے ذلیل و رسوا کرو۔

دیکھیں! یہ اس طاغوتی کفری نظام جمہوریت کا شاخسانہ ہی ہے کہ اہل ایمان سینکڑوں ، ہزاروں میں ذبح کر دیے جائیں، ان پر ترس نہیں آتا ، لیکن چند مرتد کتے مردار ہو جائیں تو منافقین کا دل دُکھنے لگتا ہے، اور تعزیتی و مذمتی بیانات کی بھرمار شروع ہو جاتی ہے۔ ملاحظہ ہو کہ مغضوب و مردود اسرائیلی پون صدی سے نہتے فلسطینی عوام اور ان کے معصوم بچوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ رہا ہے ، عرب و عجم کے کسی مرتد ملک کے حکمرانوں اور جرنیلوں کی غیرت نہیں جاگی ، لیکن خلافت اسلامی کے غیرت مند مؤمنین و مجاہدین کے ہاتھوں چند اسرائیل کتے مردار اور زخمی ہوئے تو مرتد ترکی ، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے بعد اب سعودی عرب کی مرتد حکومت کی طرف سے بھی ان حملوں کی مذمت کی جا رہی ہے! اور یہ سب جمہوری کفری سوچ اور کفار کی غلامی کا ہی نتیجہ ہے! یعنی کفر و ارتداد وہ جو سر چڑھ کر بولے!

شیوخ الاموال والبطون!

یہ مفت کے مفتی اور (سٹہ بازوں ،جواریوں، منشیات کے سمگلروں، قحبہ گروں ، رشوت خوروں اور عوام کے خزانے کے لٹیروں کی) حرام کی دیگوں پر پلنے والے علماء سوء اور حرام حلال کے (بغیر ریکارڈ و آڈٹ کیے) چندوں اور جہادی عطیات سے(جہاد کرنے کے بجائے) لاکھوں اور کروڑوں والی گاڑیاں اور بنگلے خریدنے والے اور سودی بنکوں میں کروڑوں اور اربوں روپے ، ریال و دینار ، ڈالرز و پونڈز فکس ڈیپازٹ کراکے اس کے بھاری بھرکم سود پر عیاشیاں کرنے والے شرابی کبابی علماء سوء اور " شیوخ البطون " ایئر کنڈیشنڈ بنگلوں ، اکیڈمیوں اور محلوں میں بیٹھے بیٹھے فقط بیان داغ دیتے ہیں کہ ہم توہین رسالت یا توہین قرآن کے فلاں واقعہ کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور اپنے مسلمان بھائیوں (یا عوام) سے برادرانہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ صبر و ضبط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور نہ "مجرمین " سے کسی قسم کا الجھاؤ پیدا کریں جس سے کہ "ہمارے" دین اسلام کا امیج خراب ہو ، کیونکہ ہمارا دین "امن و سلامتی" کا درس دیتا ہے اور ایسے مواقع پر اپنے پیرو کاروں کو رواداری سکھاتا ہے ! اس طرح کے بیان چھوڑ کر یہ بے عمل ، مداہنت پرست اور بے حمیت و وہن زدہ کھوسٹ بڈھے اپنی اپنی قوموں اور اجتماعی طور پر پوری امت کو بے غیرتی کے ٹیکے لگا کر چلتے پھرتے بے غیرتی کے پتلے بنا ڈالا ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون! انسان میں سے غیرت کا جوہر نکل جائے تو اسکی حیثیت زندہ لاش سے زیادہ نہیں ہوتی ۔ اور یہ باور رہے کہ ایمان اور غیرت کا باہم چولی دامن کا رشتہ ہوتا ہے ۔ اگر مسلمان میں سے غیرت کی خُو باقی نہ رہے تو اس کے لیے مرجانا ہی بہتر ہے!

ستم بالائے ستم!

اور ستم بالائے ستم یہ کہ حقیقی اہل ایمان اور اہل غیرت ، جو اگر کفر و شرک اور ظلم کے خلاف ، (بے غیرتی و بے حیائی اور بے دینی کی سوچ پیدا کرنے کا اصل موجب) نظام طاغوت (یعنی جمہوریت ) کے خاتمے ، دین اسلام کے غلبے اور مسلمانوں کو کفار کی غلامی سے نکالنے کی تگ و دو کریں اور امت مسلمہ کو بھی اپنے پیغمبر ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کا بتایا ہوا کردار ادا کرنے کی رغبت دلائیں تو یہی بابے ان کے پیچھے پڑ جاتے ہیں ، انہیں "شدت پسند" ، "دہشت گرد" ، "انسانیت کے دشمن" ، "فسادی" اور "خوارج" کے بہتان لگا کر ان کو نہتا کرتے ہیں اور لوگوں کو ان اہل حق کے خلاف بھڑکا کر گمراہ کرتے ہیں اور کفار و طاغوتی آقاوں کو خوش کرتے ہیں۔

نور ولی صاب اگر لائن پر ہیں تو!

کہتے ہیں کہ پیر اگر کھڑے ہو کر پیشاب کرے تو مرید چل کر پیشاب کرتے ہیں ! جس ٹریک پر "مفتی" نور ولی کو ڈال دیا گیا ہے اور جس قسم کے نظریات کا اس نے اپنی کتاب میں اظہار کیا ہے ، اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ اپنے "جہاد" سے اسی طرح " باعزت" یو ٹرن (فراری) چاہتا ہے جس طرح اس کے روحانی مرشدین(حمارت افغانی والے) ملا محمد عمر اور اس کے دیگر اہل غیرت ساتھیوں کو ٹھکانے لگانے اور ان کا صفایا کرنے کے بعد امریکہ اور نیٹو کے خلاف جہاد سے فرار چاہتے تھے اور جمہوری گٹر میں غوطہ زن ہوکر جمہوری "یاقوت و مرجان" سمیٹنا چاہتے تھے۔ اسی طرح امریکہ افغانی "کمبل" سے فرار چاہتا تھا ۔ لہذا پیر گھرانے کی دیکھا دیکھی ، "مفتی" نور ولی نے ملکی علماء و مفتیان کو اپنے خداؤں کا واسطہ شاید اس نقطہ نظر سے دیا ہے (کہ جس طرح آپ نے خود دین اسلام سے جان خلاصی کرا کے پون صدی سے جمہوری صلیبی بچھڑے کی پوجا کی ہوئی ہے) ، ہمیں بھی تحریکی ساتھیوں سمیت اس کی پرارتھنا کا موقع دلایا جائے!

یقینا جہاد کی آگ تو بڑی سخت ہوتی ہے ، جو انسان کے پور پور سے سفلی خواہشات ، آرزووں اور تمناوں کو کھینچ نکالتی ہے ۔ لیکن دنیا کی لت میں بھی بڑی کشش پائی جاتی ہے۔ اگر اللہ رحیم و کریم کی خصوصی رحمت شامل حال نہ ہو تو بڑے بڑوں کے قدم پھسل جاتے ہیں۔ اور پھر اندھی عقیدت اور اندھی تقلید کے بھی عجیب و غریب کرشمے ہیں جو کبھی کبھار اپنا رنگ دکھاتے رہتے ہیں ۔ نور ولی صاب کی اس امنگ کو بھی اسی عقیدت و تقلید کا ایک رنگ سمجھیں۔

اپنے ہم مسلک مفتی کی بے توقیری!

اپنے خطاب میں تقی عثمانی نے اپنے ہی مسلک کے ایک "مجاہد مفتی" کو اپنانے سے قصدا بے اعتنائی برتنے اور اس کی قدر افزائی سے اجتناب کرنے کی پالیسی اپنائی ہے اور اپنے خطاب میں "مفتی" نور ولی کہنے کے بجائے بار بار فقط نور ولی کہہ کے مخاطب کیا ہے۔ ہاں! ایک بار جب اس کی زبان پر بے ساختہ "مولانا "نور ولی کے الفاظ آئے ہیں تو سائیڈ سے کسی نا دیدہ داروغہ نے اسے لفظی کچوکا لگا کر خبر دار کیا ہے کہ دوبارہ اس "دہشت گرد " و " نان اسٹیٹ ایکٹر" کو مولانا بھی نہیں کہنا ہے۔ اسی بات سے ان سب بولنے اور سننے والے بے شمار علماء و مفتیان کو بھی اپنی حیثیت کا اندازہ کر لینا چاہیے کہ ان کے "اسلامی" جمہوری ملک میں ان کی کیا وقعت اور حیثیت رہ گئی ہے!

ہم خطاب سن رہے تھے کہ تقی عثمانی صاب بار بار نور ولی صاب کو رگید رہے تھے اور انہیں شرمسار کر کے گویا زچ کر رہے تھے کہ اب مزے چکھو جہاد کا علم بلند کرنے کے، اب آئے ہو نا لائن پر! جبکہ اپنے ملک کے بے دین حکمرانوں اور مرتد جرنیلوں کے کفر و ارتداد کے خلاف تقی عثمانی کا روئے سخن بڑا شائستہ و مہذب تھا اور ان کے صریح کفر اور ظلم پر بھی ان کی زبان بالکل گنگ تھی! جنہوں نے پچھتر سالوں سے دین اسلام کے سامنے آہنی کفری دیواریں کھڑی کی ہوئی ہیں ۔ اور اہل ایمان پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے ہوئے ہیں۔

ہوش کے ناخن لو!

میر کیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں!

پاکستان کے ایمان فروش و قومیت پرست "جہادیوں" کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے ہاں ان مرتد حکمرانوں اور بے غیرت و جاہل جرنیلوں کا کتنا مقام و مرتبہ("تقدس و احترام") ہے ، نیز، تقی عثمانی کے موجودہ خطاب کو سن کر ان کے چودہ طبق روشن ہو جانے چاہئیں۔ ان پیٹ ، پروٹوکول اور پرمٹس کے پجاری مداہنت پرستوں کو اس معاملے سے دور رکھیں تو بہتر ہے ۔ اس لیے کہ آپ کے مفت خورے مفتی صاحبان با حمیت ہونے کی بجائے دین بیچنے والے ساہوکار و بجاجی(سود خور) ہیں۔ لہذا تمہیں تمہارے افغانی روحانی پیڑوں(جہادی بھگوڑوں) نے جس پٹڑی پر لگایا ہے اور جو منحوس خواب تم کو دکھائے ہیں ، وہ تمہیں ان خوابوں کی تعبیر بھی اچھی طرح دلا سکتے ہیں ۔

چھپ چھپا کے راہب بن جاؤ!

آپ ان پاکستانی احبار و رہبان نما "رہنماوں" سے روشنی کی توقع نہ رکھیں ، ان کے اندھے چراغ آپ کو جہنم کی عمیق وادیوں میں تو دھکیل سکتے ہیں ، روشنی سے ہمکنار نہیں کر سکتے۔ لہذا ہم تحریکیوں سے کہتے ہیں کہ بہتر تو یہ ہے کہ اللہ کے حضور اپنے ارتداد سے توبہ کرکے خلافت کی صفوں میں شامل ہوجاؤ، اور اگر خلافت کی ہمرکابی تمہیں راست نہ آئے تو یہ کفر و ارتداد چھوڑ کر چھپ چھپا کر جنگلوں کو نکل جاؤ اور کسی وادی میں رہ کر اللہ اللہ کرتے رہو، یہاں تک کہ تمہیں موت آن لے، یہ مرتد جماعتوں کے ساتھ الحاق اور قومیت و عصبیت کے اندھے پرچموں تلے مارے جانے سے تو بہتر ہی ہوگا، اور یہ آپ کا اپنے شہداء کے ورثاء اور مجاہدین پر گویا ایک احسان ہوگا ! باقی آخرت کا معاملہ اپنے عادل و مقسط رب کے ساتھ خود نمٹا لینا! انگریزی کا مقولہ ہے: (Rolling Stone Gathers No Moss)، مفہوم یہ ہے کہ چٹان جب تک اپنی جگہ پر جمی ہوئی ہو ، اسکا وزن ہوتا ہے ، لیکن جب اپنی جگہ سے سرک جائے تو اپنا وزن کھو دیتی ہے!

پس اپنے اوپر بھی رحم کھاؤ ، اور اپنے سے پہلے والوں کے خون کو بھی بے وقعت نہ کرو ، اللہ سے ہدایت طلب کرو کہ وہ اس کفر و ارتداد کی دلدل سے تمہیں نجات دے، اور اگر تم نے حمارتی مرتدین کی طرح ہٹ دھرمی دکھائی تو بلا شبہ اللہ کا دین بے نیاز ہے، اور اللہ ظالموں کو کبھی ہدایت نہیں دیتا۔

وما توفیقی الا باللہ۔ علیہ توکلت والیہ منیب! اللھم انا نجعلک فی نحورھم ونعوذبک من شرورھم ۔

وَآخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
 
Top