• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

چار بیویوں کا طلاق کا مسئلہ

muhammad yasir

مبتدی
شمولیت
فروری 21، 2018
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
24
سوال۔۔۔ ایک دوست ھے اس کی چار بیویاں ھیں اس نے ایک زمین کا سودا کیا ھے اور کچھ رقم ادھار کر لی جس کا وقت مقرر کر دیا اور اس نے یہ کہا کہ اگرمیں نے مقررہ وقت پر رقم ادا نہ کی تو میری بیوی کو تین طلاق ۔۔اور اس نے کسی ایک کو متعین نہیں کیا اور اس نے مقررہ وقت پر رقم بھی ادا نہیں کی ۔تو اب کون سی بیوی کو طلاق ھو گی۔طلاق دیتے وقت بھی اس نے اپنے زہن میں کسی ایک بیوی کا بھی تعین نہیں کیا تھا ۔
مہربانی فرما کر اس کا جواب عنایت فرمائیں۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
1۔ طلاق تو متعین منکوحہ کو دی جاتی ہے، غیر متعین منکوحہ کو نہیں۔ اگر بیوی ایک ہی ہو تو میری بیوی کو طلاق کہنے سے بھی منکوحہ کا تعین ہوجاتا ہے۔ لیکن بیوی ایک سے زائد ہو تو طلاق کے نفاذ کے لئے منکوحہ کا تعین ضروری ہے۔ اس لئے بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ کسی بیوی کو طلاق نہیں ہوئی۔

2۔ لیکن ایسا ہوگا نہیں کہ کوئی یہ کہے کہ میری بیوی کو طلاق اور ایک سے زائد بیوی کی صورت میں اس کے ذہن میں کسی بیوی کا تعین نہیں ہو۔ جیسے گھر سے باہر اگر کوئی جوان کسی بزرگ سے جھگڑا کرے اور جوان اس سے یہ کہے کہ تم یہیں رکو میں اپنے بیٹے کو بلا کر لاتا ہوں۔ اگرچہ اس نے یہاں اپنے بیٹوں میں سے کسی کا نام نہیں لیا۔ لیکن اس کے ذہن میں واضح طور پر کسی ایک بیٹے کا تعین لازمی ہوگا۔ ایسا بیٹا جو اس موقع پراپنے باپ کی طرف سے اجنبی جوان کا بخوبی مقابلہ کرسکے۔

3۔ اس آدمی کو اصل "خوف" یہ ہے کہ وہ یہ سمجھ رہا ہے کہ میری بیوی کو تین طلاق کہنے سے اس کی بیوی کو تینوں طلاق واقع ہوجائیں گی اور وہ ہمیشہ کے لئے اس سے جدا ہوجائے گی۔ لیکن اگر اسے یہ معلوم ہوجائے کہ اس طرح کہنے سے صرف ایک ہی طلاق واقع ہوتی ہے۔ وہ تین حیض کے دوران رجوع کرکے اور بعد از تین حیض نئے مہر اور دو گواہوں کے سامنے نیا نکاح کرکے اس مطلقہ بیوی کو اپنے پاس رکھ بھی سکتا ہے۔ تو پھر وہ ضرور یہ "انکشاف" کرے گا کہ ہاں طلاق دیتے وقت میرے ذہن میں فلاں بیوی تھی۔ گو کہ میں نے اس کا واضح طور پر نام نہیں لیا تھا۔

4۔ چنانچہ اگر ایسی صورتحال ہو تو وہ اس بیوی کو رجوع یا نئے نکاح سے اپنے پاس روک سکتا ہے۔ لیکن اگر ایسا نہ ہو اور حقیقتا اس کے ذہن میں کسی بھی بیوی کا کوئی تصور نہ ہو (جس کا امکان بہر حال کم ہے) تو ایسی صورت میں کسی کو بھی طلاق نہ ہوگی۔ واللہ اعلم بالصواب

نوٹ: یہ میری ذاتی ہے۔ علمی رائے اور فتوی کے لئے علمائے کرام کے مستند علمی جواب کا انتظار فرمائیے۔
 
Top