• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

چار سنتیں دو دو کر کے پڑھنا افضل ہے

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
چار سنتیں دو دو کر کے پڑھنا افضل ہے


.
سوال :محترم فضیلۃ الشیخ زبیر علی زئی صاحب کیا ظہر اور عصر کی چار سنت کو ایک سلام کے ساتھ ادا کرنا جائز ہے؟ (ایک سائل)

الجواب:
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“صلوۃ اللیل و النھار مثنیٰ مثنیٰ” رات اور دن کی (نفل، سنت) نماز دو دو (رکعتیں) ہے۔(سنن ابی داؤد : ۱۲۹۵ و سندہ حسن)
اسے ابن خزیمہ (۱۲۱۰) ابن حبان (۶۳۶) اور جمہور محدثین نے صحیح قرار دیا ہے ۔(دیکھئے میری کتاب نیل المقصود فی التعلیق علی سنن ابی داؤد ج ۱ ص ۳۷۱)
معرفۃ علوم الحدیث للحاکم (ص ۵۸ ح ۱۰۱) میں اس کی ایک مؤید روایت ہے جس کی سند حسن ہے، اس کے باوجود امام حاکم نے اسے “وھم” قرار دیا ہے !
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے تھے کہ : “صلوۃ اللیل و النھار مثنی مثنی“ رات اور دن کی (نفل) نماز دو دو(رکعتیں) ہے ۔ (السنن الکبری للبیہقی ج ۲ ص ۴۸۷وسندہ صحیح ولاعلۃ فیہ)
اس سے معلوم ہوا کہ سنن ابی داؤد والی حدیث سابق صحیح لغیرہ ہے ۔ اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ یہ چار سنتیں دو دو کر کے دو سلاموں کے ساتھ پڑھنی چاہئیں۔
نافع (تابعی) سے روایت ہے کہ (سیدنا) عبداللہ بن عمر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) دن کو چار چا ر رکعتیں (سنت) پڑھتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ : ج۲ ص ۲۷۴ح ۶۶۳۴ و سندہ صحیح )
عبداللہ بن عمر العمری (صدوق حسن الحدیث عن نافع، ضعیف عن غیرہ) عن نافع کی سند سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما رات کو دو دو رکعت اور دن کو چار رکعت (نوافل) پڑھتے تھے ، پھر سلام پھیرتے تھے۔(مصنف عبدالرزاق ۵۰۱/۲ ح ۴۲۲۵ و اسنادہ حسن)
اس روایت کی دوسری سند سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ صحیح لغیرہ ہے۔ (دیکھئے مصنف عبدالرزاق ح ۴۲۲۶)
امام ابن المنذر النیسابوری نے اسے “ثابت عن ابن عمر” قرار دیا ہے ۔ (الاوسط ۲۳۶/۵)

تنبیہ: عبداللہ بن عمر العمری کی مصنف عبدالرزاق والی روایت الاوسط میں “أخبرنا عبداللہ بن عمر عن نافع عن أبن عمر” إلخ کی سند سے چھپی ہوئی ہے !
اس اثر سے معلوم ہوا کہ ایک سلام میں چار سنتیں پڑھنا بھی جائز ہے ۔
لیکن بہتر یہی ہے کہ مرفوع حدیث کی وجہ سے وتر کے علاوہ تمام سنتیں اور نوافل دو دو کر کے پڑھے جائیں۔
حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:“صلوۃالنھار رکعتان رکعتان” دن کی نماز دو دو رکعتیں ہے
(مسائل الإمام أحمد و إسحاق بن راھویہ، روایۃ إسحاق بن منصور الکوسج ۲۰۵/۱ فقرہ : ۴۳۳ وسندہ صحیح، الأشعث ھو ابن عبد الملک الحمرانی)
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ دن کی نفل نماز دو دو کرکے پڑھتے تھے (ایضاً فقرہ: ۴۰۵)
لقد کان لکم فی رسول اللہ أسوۃ حسنۃ،
اس مضمون کا لنک
 
Last edited:
Top