• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

چار فضیلت والے کلمات (انیس صحیح احادیث)

شمولیت
دسمبر 11، 2012
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
81
پوائنٹ
48
چار فضیلت والے کلمات

سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ

(انیس صحیح احادیث)

مرتب: ابوصفوان عبدالرزاق جامعیؔ

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اللہ کا ذکر سب سے بہترین عمل ہے اللہ تعالی ذکر کرنے والوں کو پسند کرتا ہے اور اللہ کے ذکر ہی سے دل مطمئن ہوتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک ذکر اللہ سے کبھی خالی نہیں رہتی تھی ۔ "چار فضیلت والے کلمات "پر کل انیس(19) احادیث صحیحہ آپ کی خدمت میں پیش کی جارہی ہیں امید قوی ہے کہ آپ خود بھی عمل کریں گے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیں گے۔

(1)اللہ کے چار پسندیدہ کلمات:

سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلي الله عليه وسلم « أَحَبُّ الْكَلاَمِ إِلَى اللَّهِ أَرْبَعٌ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ. لاَ يَضُرُّكَ بَأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ. (صحیح مسلم5724)

سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب کلمات چار ہیں (سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ اور اللَّهُ أَکْبَرُ ) اور تجھے اس میں سے کسی بھی کلمہ کو شروع کرنا نقصان نہ دے گا۔

(2)نبی کے چار پسندیدہ کلمات:

عن أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلي الله عليه وسلم « لأَنْ أَقُولَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ أَحَبُّ إِلَىَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ ».
(صحیح مسلم7022)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ کہنا میرے نزدیک ہر اس چیز سے محبوب ہے جس پر سورج طلوع ہوتا ہے۔

(3)جنت کی باغبانی چارکلمات سے:

عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلي الله عليه وسلم « لَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ لَيْلَةَ أُسْرِىَ بِى فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَقْرِئْ أُمَّتَكَ مِنِّى السَّلاَمَ وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ الْجَنَّةَ طَيِّبَةُ التُّرْبَةِ عَذْبَةُ الْمَاءِ وَأَنَّهَا قِيعَانٌ وَأَنَّ غِرَاسَهَا سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ ».
(ترمذى3798حسن)

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس رات مجھے معراج کرائی گئی، اس رات میں ابراہیم (علیہ السلام) سے ملا، ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا : " اے محمد ! اپنی امت کو میری جانب سے سلام کہہ دینا اور انہیں بتادینا کہ جنت کی مٹی بہت اچھی (زرخیز) ہے، اس کا پانی بہت میٹھا ہے، اور وہ خالی پڑی ہوئی ہے اور اس کی باغبانی : « سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ » سے ہوتی ہے "۔

(4)قبولیتِ دعا کے چارکلمات:

عَنْ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ ، عَنِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وسلم قَالَ : مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَ : لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسُبْحَانَ اللهِ ، وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ ، وَلاَ حَوْلَ ، وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ، أَوْ دَعَا اسْتُجِيبَ فَإِنْ تَوَضَّأَ وَصَلَّى قُبِلَتْ صَلاَتُهُ.
(صحیح بخاری 1154)

عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص رات کو اٹھے اور لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ کہے پھر کہے اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي یا دعا کرے تو اس کی دعا قبول کی جاتی ہے اگر اس نے وضو کیا تو اس کی نماز مقبول ہوتی ہے۔

(5)نماز میں پڑھے جانے والے چار کلمات:

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى أَوْفَى قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِىِّ صلي الله عليه وسلم فَقَالَ إِنِّى لاَ أَسْتَطِيعُ أَنْ آخُذَ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْئًا فَعَلِّمْنِى مَا يُجْزِئُنِى مِنْهُ. قَالَ « قُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ ». قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَمَا لِى قَالَ « قُلِ اللَّهُمَّ ارْحَمْنِى وَارْزُقْنِى وَعَافِنِى وَاهْدِنِى ». فَلَمَّا قَامَ قَالَ هَكَذَا بِيَدِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلي الله عليه وسلم « أَمَّا هَذَا فَقَدْ مَلأَ يَدَهُ مِنَ الْخَيْرِ ».
(ابوداؤد،832،حسن)

عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا : میں قرآن میں سے کچھ نہیں پڑھ سکتا، اس لیے آپ مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئیے جو اس کے بدلے مجھے کفایت کرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" تم « سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ » کہا کرو "، اس نے پھر عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ تو اللہ کی تعریف ہوئی، میرے لیے کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم کہا کرو « اللَّهُمَّ ارْحَمْنِى وَارْزُقْنِى وَعَافِنِى وَاهْدِنِى » " اے پروردگار ! مجھ پر رحم فرما، مجھے روزی دے، مجھے عافیت دے اور مجھ کو ہدایت دے "، جب وہ شخص کھڑا ہوا تو اس نے اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس نے تو اپنا ہاتھ خیر سے بھر لیا "۔

وضاحت : یعنی دونوں ہاتھوں کو سمیٹا جس سے اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ اس نے ان باتوں کو محفوظ کرلیا ہے جن کا رسول اللہ صلي الله عليه وسلم نے اسے حکم دیا ہے جس طرح کوئی عمدہ چیز سمیٹ کر آدمی اسے محفوظ کرتا ہے۔

(6)چار کلمات سے جنت کی کھیتی:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلي الله عليه وسلم مَرَّ بِهِ وَهُوَ يَغْرِسُ غَرْسًا ، فَقَالَ : يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، مَا الَّذِي تَغْرِسُ ؟ قُلْتُ : غِرَاسًا ، قَالَ : أَلاَ أَدُلُّكَ عَلَى غِرَاسٍ خَيْرٍ مِنْ هَذَا ؟ قَالَ : بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ ، قَالَ : قُلْ : سُبْحَانَ اللهِ ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ ، وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ ، يُغْرَسْ لَكَ بِكُلِّ وَاحِدَةٍ شَجَرَةٌ فِي الْجَنَّةِ.
(سنن ابن ماجہ 3807،صحیح)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک دن درخت لگا رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے اور فرمایا : " ابوہریرہ ! تم کیا لگا رہے ہو "؟ میں نے عرض کیا کہ میں درخت لگا رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا میں تمہیں اس سے بہتر درخت نہ بتاؤں "؟ انہوں نے عرض کیا : کیوں نہیں ؟ آپ ضرور بتلائیے اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تم « سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ » کہا کرو، تو ہر ایک کلمہ کے بدلے تمہارے لیے جنت میں ایک درخت لگایا جائے گا "۔

وضاحت :اس میں چار کلمے ہیں تو ایک بار کہنے سے جنت میں چار درخت لگائے جائیں گے، اسی طرح دو بار کہنے سے آٹھ درخت، امید ہے کہ ہر ایک مومن ان کلموں کو لاکھوں بار پڑھا ہو، اور جنت کے اندر اس کی زمین میں لاکھوں درخت لگائے گئے ہوں۔

(7)چارکلمات سے گناہ جھڑتے ہیں:

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلي الله عليه وسلم مَرَّ بِشَجَرَةٍ يَابِسَةِ الوَرَقِ فَضَرَبَهَا بِعَصَاهُ فَتَنَاثَرَ الوَرَقُ ، فَقَالَ : إِنَّ الحَمْدُ لِلَّهِ وَسُبْحَانَ اللهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ لَتُسَاقِطُ مِنْ ذُنُوبِ العَبْدِ كَمَا تَسَاقَطَ وَرَقُ هَذِهِ الشَّجَرَةِ.
(ترمذی 3533حسن)

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسے درخت کے پاس سے گزرے جس کی پتیاں سوکھ گئی تھیں، آپ نے اس پر اپنی چھڑی ماری تو پتیاں جھڑ پڑیں، آپ نے فرمایا : " «الحمد لله و سبحان اللہ ولا إله إلا اللہ والله أكبر» کہنے سے بندے کے گناہ ایسے ہی جھڑ جاتے ہیں جیسے اس درخت کی پتیاں جھڑ گئیں "۔

(8)اللہ کے منتخب کردہ چار کلمات:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وسلم قَالَ : إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى مِنَ الْكَلاَمِ أَرْبَعًا : سُبْحَانَ اللهِ ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ ، وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ ، فَمَنْ قَالَ : سُبْحَانَ اللهِ ، كُتِبَ لَهُ عِشْرُونَ حَسَنَةً ، وَحُطَّتْ عَنْهُ عِشْرُونَ سَيِّئَةً ، وَمَنْ قَالَ : اللَّهُ أَكْبَرُ فَمِثْلُ ذَلِكَ ، وَمَنْ قَالَ : لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ فَمِثْلُ ذَلِكَ ، وَمَنْ قَالَ : الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ مِنْ قِبَلِ نَفْسِهِ كُتِبَ لَهُ ثَلاَثُونَ حَسَنَةً وَحُطَّتْ عَنْهُ ثَلاَثُونَ سَيِّئَةً.
(رواه أحمد والنسائي،صحيح الترغيب والترهيب،للألباني1554)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اورابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے چار قسم کے جملے منتخب فرمائے ہیں سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ جو شخص سبحان اللہ کہے اس کے لئے بیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں یا بیس گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں، جو شخص اللہ اکبر اور لا الہ الا اللہ کہے اس کا بھی یہی ثواب ہے اور جو شخص اپنی طرف سے الحمدللہ رب العالمین کہے، اس کے لئے تیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں یا تیس گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔

(9)چار باقی رہنے والے کلمات:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صلي الله عليه وسلم : خُذُوا جُنَّتَكُمْ قَالُوا : يَا رَسُولَ اللهِ ، أَمِنْ عَدُوٍّ قَدْ حَضَرَ ؟ قَالَ : لاَ ، وَلَكِنْ جُنَّتُكُمْ مِنَ النَّارِ قَوْلُ : سُبْحَانَ اللهِ ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ ، وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ ، فَإِنَّهُنَّ يَأْتِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُجَنِّبَاتٍ وَمُعَقِّبَاتٍ ، وَهُنَّ الْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ.
(صحيح الترغيب والترهيب، للألباني1567،حسن)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اپنی جنت کو لے لو ہم نے عرض کیا : یارسول اللہ ! حاضر دشمن سے ! فرمایا نہیں بلکہ اپنی جنت کو دوزخ سے جدا کرلو اور کہو۔ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ بلا شبہ یہ کلمات قیامت کے دن مقدمات معقبات اور نجات دہندہ بن کر آئیں گے اور یہی باقیامت صالحات ہیں۔(باقیات صالحات سے مراد ایسے اعمال جو آدمی کے مرجانے کے بعد پیچھے رہ جائیں اور اسے ثواب پہنچائیں)۔

(10)چار کلمات سے صدقہ:

أَبِى ذَرٍّ عَنِ النَّبِىِّ صلي الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ « يُصْبِحُ عَلَى كُلِّ سُلاَمَى مِنْ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ فَكُلُّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةٌ وَكُلُّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةٌ وَكُلُّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةٌ وَكُلُّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةٌ وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ وَنَهْىٌ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ وَيُجْزِئُ مِنْ ذَلِكَ رَكْعَتَانِ يَرْكَعُهُمَا مِنَ الضُّحَى ».
(صحیح مسلم 1704)

ابوذر رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں جو کوئی آدمی صبح کرتا ہے تو اس کے ہر جوڑ پر صدقہ لازم ہے تُو ہر مرتبہ سُبْحَانَ اللَّهِ کہ صدقہ ہے، ہر ایک مرتبہ اَلْحَمْدُ لِلَّهِ کہنا صدقہ ہے اور ہر ایک مرتبہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کہنا صدقہ ہے اور ہر ایک مرتبہ اللہ اکبر کہنا صدقہ ہےاچھائی کا حکم کرنا صدقہ ہے اور برائی سے روکنا صدقہ ہے اور سب صدقات کا متبادل چاشت کی نماز کی دو رکعتوں کا پڑھ لینا ہے۔

(11)میزان عمل میں بھاری چارکلمات:

عَنْ أَبي سَلْمَى رَاعِي رَسُولِ اللَّهِ صلي الله عليه وسلم قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ r يَقُولُ:بَخٍ بَخٍ لِخَمْسٍ مَا أَثْقَلَهُنَّ فِي الْمِيزَانِ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَالْوَلَدُ الصَّالِحُ يُتَوَفَّى لِلْمَرْءِ الْمُسْلِمِ فَيَحْتَسِبُهُ.
(مسند احمد ،صحيح الجامع 2817)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک آزاد کردہ غلام صحابی tسے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں کیا خوب ہیں ؟ اور میزان عمل میں کتنی بھاری ہیں ؟ لا الہ الا اللہ واللہ اکبر و سبحان اللہ والحمد للہ اور وہ نیک اولاد جو فوت ہوجائے اور اس کا باپ اس پر صبر کرے۔

(12)عرش کے اردگرد گھومتے رہنے والےکلمات:

عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍقَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صلي الله عليه وسلم إِنَّ مِمَّا تَذْكُرُونَ مِنْ جَلاَلِ اللهِ التَّسْبِيحَ ، وَالتَّهْلِيلَ ، وَالتَّحْمِيدَ , يَنْعَطِفْنَ حَوْلَ الْعَرْشِ ، لَهُنَّ دَوِيٌّ كَدَوِيِّ النَّحْلِ ، تُذَكِّرُ بِصَاحِبِهَا ، أَمَا يُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكُونَ لَهُ أَوْ لاَ يَزَالَ لَهُ مَنْ يُذَكِّرُ بِهِ ؟
.( ابن ماجة3809، مسند احمد،صححہ الالبانی)

نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ کا جلال جو تم ذکر کرتے ہو وہ تسبیح («سبحان الله» ) ، تہلیل، «لا إله إلا الله»، اور تحمید، «الحمد لله» ہے، یہ کلمے عرش کے اردگرد گھومتے رہتے ہیں، ان میں شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ کی طرح آواز ہوتی ہے، اپنے کہنے والے کا ذکر کرتے ہیں (اللہ کے سامنے) کیا تم میں سے کوئی یہ پسند نہیں کرتا کہ اس کے لیے ایک ایسا شخص ہو جو اللہ تعالیٰ کے سامنے اس کا برابر ذکر کرتا رہے ؟"۔

(13) تکلیف کے وقت پڑھے جانے والے کلمات:

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صلي الله عليه وسلم إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَسَمَ بَيْنَكُمْ أَخْلاَقَكُمْ ، كَمَا قَسَمَ بَيْنَكُمْ أَرْزَاقَكُمْ ، وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يُعْطِي الْمَالَ مَنْ أَحَبَّ وَمَنْ لاَ يُحِبُّ ، وَلاَ يُعْطِي الإِيمَانَ إِلاَّ مَنْ يُحِبُّ ، فَمَنْ ضَنَّ بِالْمَالِ أَنْ يُنْفِقَهُ ، وَخَافَ الْعَدُوَّ أَنْ يُجَاهِدَهُ ، وَهَابَ اللَّيْلَ أَنْ يُكَابِدَهُ ، فَلْيُكْثِرْ مِنْ قَوْلِ : لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ. (سلسله احاديث صحيحه، حدیث نمبر2714)


عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے جس طرح تمہارے مابین تمہارے رزق کو تقسیم کیا ہے، اسی طرح تمہارے درمیان تمہارے اخلاق کو بھی تقسیم کر دیا ہے اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ جس کو پسند کرتا ہے، اسے بھی دنیا عطا کرتا ہے اور جسے ناپسند کرتا ہے اسے بھی دے دیتا ہے اور ایمان صرف اسے عطا کرتا ہے، جس کو پسند فرماتا ہے۔پس جو شخص مال خرچ کرنے سے بخل کرے، دشمن کے ساتھ لڑنے سے ڈر جائے اور رات میں تکلیف و مشقت اٹھانے سے گھبرائے تو وہ کثرت سے یہ کلمات کہے "سبحان الله والحمدلله ولا اله الا الله، و الله اكبر "ہے۔

(14) گناہوں کی معافی کے لئےچارکلمات:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صلي الله عليه وسلم : من قالَ حين يأوي إلى فراشِه: "لا إلهَ إلا اللهُ، وحدَه لا شريكَ لهُ، له الملكُ، وله الحمد، وهو على كلِّ شيءٍ قَديرٌ، ولا حولَ ولا قوَّة إلا بالله، سبحانَ اللهِ، والحمدُ لله، ولا إله إلا الله، واللهُ أكبرُ".غُفِرت له ذنوبُه وإن كانَت مثلَ زَبَدِ البحرِ.(سلسله احاديث صحيحه حدیث نمبر3414
)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی بستر پر لیٹے اور یہ دعا پڑھے" لا إلهَ إلا اللهُ، وحدَه لا شريكَ لهُ، له الملكُ، وله الحمد، وهو على كلِّ شيءٍ قَديرٌ، ولا حولَ ولا قوَّة إلا بالله، سبحانَ اللهِ، والحمدُ لله، ولا إله إلا الله، واللهُ أكبرُ" تو اس کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے، اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔

(15) عمدہ کلام والے چار کلمات:

سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب میں تم لوگوں کو کوئی بات بیان کروں تو اس کے بارے میں) مجھ سے مزید سوال نہ کیا کرو۔ (پھر آپ نے فرمایا انتہائی اچھے اورعمدہ کلام والے چار کلمات ہیں، ان کا ذکر قرآن مجید میں ہے(ان میں سے) جو کلمہ شروع میں ذکر کر دیا جائے اس سے تجھے کوئی نقصان نہیں ہو گا۔(وہ کلمات یہ ہیں۔سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله والله اكبر۔ (سلسله احاديث صحيحه حدیث نمبر346)

(16) اللہ کہتا ہے "تو نے سچ کہا":

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، عَلِّمْنِي خَيْرًا فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ فَقَالَ: " قُلْ سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَكْبَرُ قَالَ: فَعَقَدَ الْأَعْرَابِيُّ عَلَى يَدِهِ " وَمَضَى فَتَفَكَّرَ ثُمَّ رَجَعَ فَتَبَسَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: تَفَكَّرَ الْبَائِسُ فَجَاءَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللهِ، سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَكْبَرُ هَذَا لِلَّهِ فَمَا لِي ؟ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا أَعْرَابِيُّ إِذَا قُلْتَ: سُبْحَانَ اللهِ قَالَ اللهُ: صَدَقْتَ وَإِذَا قُلْتَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ قَالَ اللهُ: صَدَقْتَ، وَإِذَا قُلْتَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ قَالَ اللهُ: صَدَقْتَ وَإِذَا قُلْتَ: اللهُ أَكْبَرُ قَالَ اللهُ: صَدَقْتَ وَإِذَا قُلْتَ: اللهُمَّ اعْفِرْ لِي قَالَ اللهُ: فَعَلْتُ وَإِذَا قُلْتَ: اللهُمَّ ارْحَمْنِي قَالَ اللهُ: فَعَلْتُ وَإِذَا قُلْتَ: اللهُمَّ ارْزُقْنِي قَالَ اللهُ: قَدْ فَعَلْتُ قَالَ: فَعَقَدَ الْأَعْرَابِيُّ عَلَى سَبْعٍ فِي يَدِهِ ثُمَّ وَلَّى "۔ (سلسله احاديث صحيحه حدیث نمبر3336
)

انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کسی بہترین چیز کی تعلیم دیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: ”اس طرح کہا کرو: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر۔“ دیہاتی نے‏ان چار چیزوں کو اپنی انگلیوں پر شمار کیا اور چل دیا لیکن سوچنے کے بعد پھر واپس آ گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا ”‏‏‏‏ خستہ حال دیہاتی سوچنے لگ گیا ہے۔“ اس نے واپس آ کر کہا: اے اللہ کے رسول! سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر۔ یہ سارے ) ‏‏‏تعریفی کلمات ( اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں، میرے لیے کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ” دیہاتی! جب تو "سبحان الله" ‏‏‏‏ کہے گا تو اللہ تعالیٰ کہے گا "‏‏‏تو نے سچ کہا"جب تو "الحمد لله" کہے گا تو اللہ تعالیٰ کہے گا "‏‏‏تو نے سچ کہا"جب تو "لا اله الا الله"کہے گا تو اللہ تعالیٰ کہے گا "‏‏‏تو نے سچ کہا"جب تو "‏‏‏‏اللہ اکبر"کہے گا تو اللہ تعالیٰ کہے گا "‏‏‏تو نے سچ کہا"اور جب تو "اللهم اغفرلى"‏‏‏‏اے اللہ! مجھے بخش دے،کہے گا تو اللہ تعالیٰ کہے گا: میں نے تجھے بخش دیا۔ جب تو "اللهم ارحمنى" اے اللہ! مجھ پر رحم فرما ،کہے گا تو اللہ تعالیٰ کہے گا: میں نے تجھ پر رحم کر دیا اور جب تو "اللهم ارزقني"‏‏‏‏ اے اللہ! مجھے رزق دے،تو اللہ تعالیٰ کہے گا: میں نے تجھے رزق دینے کا فیصلہ کر دیا۔ دیہاتی نے اپنے ہاتھ پر یہ سات کلمات شمار کئے اور چل دیا۔

(17) بہت بھاری اجر والے کلمات :

عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَتْ : مَرَّ بِي ذَاتَ يَوْمٍ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللهِ : إِنِّي قَدْ كَبِرْتُ وَضَعُفْتُ ، أَوْ كَمَا قَالَتْ ، فَمُرْنِي بِعَمَلٍ أَعْمَلُهُ وَأَنَا جَالِسَةٌ ، قَالَ : سَبِّحِي اللَّهَ مِئَةَ تَسْبِيحَةٍ ، فَإِنَّهَا تَعْدِلُ لَكِ مِئَةَ رَقَبَةٍ تُعْتِقِينَهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ ، وَاحْمَدِي اللَّهَ مِئَةَ تَحْمِيدَةٍ ، تَعْدِلُ لَكِ مِئَةَ فَرَسٍ مُسْرَجَةٍ مُلْجَمَةٍ ، تَحْمِلِينَ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللهِ ، وَكَبِّرِي اللَّهَ مِئَةَ تَكْبِيرَةٍ ، فَإِنَّهَا تَعْدِلُ لَكِ مِئَةَ بَدَنَةٍ مُقَلَّدَةٍ مُتَقَبَّلَةٍ ، وَهَلِّلِي اللَّهَ مِئَةَ تَهْلِيلَةٍ ، قَالَ ابْنُ خَلَفٍ : أَحْسِبُهُ قَالَ ، تَمْلأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ ، وَلاَ يُرْفَعُ يَوْمَئِذٍ لأَحَدٍ مِثْلُ عَمَلِكَ إِلاَّ أَنْ يَأْتِيَ بِمِثْلِ مَا أَتَيْتِ بِهِ. (سلسله احاديث صحيحه، حدیث نمبر1316)


ام ہانی بنت ابوطالب رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں بوڑھی اور کمزور ہو گئی ہوں، آپ مجھے ایسا عمل بتائیں جو میں بیٹھ کر کر سکوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سو دفعہ"سبحان اللہ"کہا کر، یہ ذکر تیرے لیے اسماعیل ‏‏‏‏علیہ السلام کی اولاد کے ان سو غلاموں سے بہتر ہے جنہیں تو آزاد کرے۔ سو دفعہ"الحمدللہ" کہا کر، یہ ذکر تیرے لیے ان سو زین شدہ اور لگام شدہ گھوڑوں سے بہتر ہے جن کا تو اللہ کے راستے میں صدقہ کرے۔ سو دفعہ "اللہ اکبر" کہا کر، یہ ذکر تیرے لیے قلادے والی اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول ان سو اونٹنیوں سے بہتر ہے جنہیں مکہ میں ذبح کیا جائے۔ سو دفعہ"لاالہ الا اللہ"کہا کر، یہ ذکر آسمان و زمین کے درمیانی خلا کو ‏‏‏‏ثواب) سے بھر دے گا اور اس دن (‏‏‏‏اس عمل کے مقابلے) میں کسی کا کوئی عمل نہیں ہو گا جو آسمان کی طرف بلند ہو سوائے اس آدمی کے عمل کے جو تیری طرح کا عمل کرے۔

(18) نماز سے پہلے پڑھنے والے کلمات:

يا رَسولَ اللهِ، دُلَّني على عَمَلٍ يأجُرُني اللهُ عزَّ وجَلَّ عليه، قال: يا أمَّ رافعٍ، إذا قُمتِ إلى الصَّلاةِ فسَبِّحي اللهَ تعالى عَشرًا، وهَلِّلِيه عَشرًا، واحمَدِيه عَشرًا، وكَبِّريه عَشرًا، واستَغفِريه عَشرًا؛ فإنَّكِ إذا سبَّحتِ قال: هذا لي، وإذا هَلَّلتِ قال: هذا لي، وإذا حَمِدتِ قال: هذا لي، وإذا كبَّرْتِ قال: هذا لي، وإذا استَغفَرْتِ قال قد غفرت لك۔ (سلسله احاديث صحيحه، حدیث نمبر3338)


ام رافع رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس پر اجر دے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ام رافع! جب تو نماز کے لیے کھڑی ہو تو دس دفعہ «سبحان الله» دس دفعہ «لا اله الا الله» دس دفعہ «الحمد لله» دس دفعہ «استغفرلله» اور دس دفعہ «الله اكبر» کہہ۔ جب تو دس دفعہ «سبحان الله» کہے گی تو اللہ تعالیٰ کہے گا: یہ ذکر میرا ہے۔جب تو «لا اله الا الله» کہے گی تو اللہ تعالیٰ کہے گا: یہ ذکر بھی میرا ہے۔ جب تو «الحمد لله» کہے گی تو وہ کہے گا: یہ ذکر بھی میرا ہے۔ جب تو «الله اكبر» کہے گی تو اللہ تعالیٰ کہے گا: یہ ذکر بھی میرے لیے ہے۔ اور جب تو«استغفرلله» ‏‏‏‏[میں اللہ سے بخشش طلب کرتی ہوں]کہے گی تو اللہ تعالیٰ کہے گا: میں نے تجھے بخش دیا ہے۔

(19) سومرتبہ پڑھنے والا محروم نہیں رہتا:

عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: مُعَقِّبَاتٌ لا يَخِيبُ قَائِلُهُنَّ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، مِائَةَ مَرَّةٍ. رَفَعَهُ ابْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ وَعَمْرُو بْنُ قَيْسٍ. ( الادب المفرد، قال الشيخ الألباني: صحيح)


سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ چند تسبیحات جو آگے پیچھے آنے والی ہیں، ان کا قائل کبھی محروم نہیں رہتا، وہ یہ ہیں: «سبحان الله، الحمد لله، لا اله الا الله اور الله اكبر»، سو مرتبہ۔ ابن ابی انیسہ اور عمرو بن قیس نے اس کو مرفوعاً بیان کیا ہے۔
اللہ تعالی ہمیں مذکورہ فضائل کو حاصل کرنے کی توفیق دے اور ایمان کی دولت سے مالا مال فرمائے۔ آمین​
 
Top