- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
چمٹ کر سوال کرنے والا
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان:
(( إِنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ یُبْغِضُ السَّائِلَ الْمُلْحِفَ۔ ))1
’’ یقینا اللہ تعالیٰ چمٹ کر سوال کرنے والے کو ناپسند کرتا ہے۔ ‘‘
شرح…: وہ انسان مراد ہے جو بغیر مجبوری کے مانگنے میں حد سے تجاوز کرتا ہے اور لوگوں کو ایسے کاموں کے ذریعے تکلیف دیتا ہے جن کا یہ محتاج نہیں۔ چنانچہ جس نے غنا ہونے کے باوجود ہاتھ پھیلایا گویا اس نے الحاف کیا۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنِ اسْتَغْنٰی أَغْنَاہُ اللّٰہُ وَمَنِ اسْتَعْفَ أَعْفَہُ اللّٰہُ وَمَنِ اسْتَکْفٰی کَفَاہُ اللّٰہُ وَمَنْ سَأَلَ وَلَہُ قِیْمَۃُ أُوْقِیَۃٍ فَقَدْ أَلْحَفَ۔ ))2
’’ جس نے بے نیاز ہونے کی درخواست کی، اللہ اسے بے نیاز کردے گا اور جس نے عافیت مانگی، اللہ اسے عافیت عطا کردے گا اور جس نے بقدر ضرورت چیز طلب کی، اللہ اس کی ضرورت پوری فرما دے گا اور جس نے اوقیہ 3 کی قیمت ہونے کے باوجود ہاتھ پھیلایا تو اس نے (الحاف کیا) یعنی چمٹ کر سوال کیا۔ ‘‘
رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع بھی فرمایا ہے:
(( لَا تُلْحِفُوْا فِیْ الْمَسْئَالَۃِ۔)) 4
’’کہ مانگنے میں چمٹ کر سوال مت کرو۔ ‘‘
ضرورت نہ ہونے کے باوجود چمٹ کر مانگنے سے شریعت نے منع کیا ہے۔ چنانچہ رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنْ سَأَلَ النَّاسَ أَمْوَالَھُمْ تَکْثُرًا فِإِنَّمَا یَسْأَلُ جَمْرًا فَلْیَسْتَقِلَ أَوْ لِیَسْتَکْثِرْ۔ ))5
’’ جس نے لوگوں کا مال مانگا (اپنا) مال زیادہ کرنے کے لیے تو وہ آگ کی چنگاریاں مانگتا ہے خواہ کم مانگ لے یا زیادہ مانگ لے۔ ‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1-صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۱۸۷۶۔
2- صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۶۰۲۷۔
3- اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے ایک درہم کا وزن بتاتے ہوئے صاحب القاموس الوحید لکھتے ہیں ۸/۱۔ اونس چاندی کا سکہ۔ ص: ۵۲۰۔ (خاور)
4-صحیح مسلم، کتاب الزکاۃ، باب: النہی عن المسألۃ رقم : ۲۳۹۰۔
5-أخرجہ مسلم في کتاب الزکاۃ، باب: کراہیہ المسألۃ الناس، رقم: ۲۳۹۹۔