اضافی معلومات
تیسرے قول کے مطابق تقسیم کا جو طریقہ دو مرحلوں کے اعتبار سے بتایا گیا ہے، وہ بہت آسان ہے ، اس لئے بہتر یہی ہے کہ مسئلہ رد میں اگر کسی کے نزدیک تیسرا قول راجح ہو تو وہ اسی طرح تقسیم کرے۔
لیکن اس طریقے میں چونکہ تقسیم کا عمل دو بار ہوتا ہے، اس لئے فرائض کی کتابوں میں اس سلسلے میں ایک دوسرا طریقہ بھی ذکر کیا جاتا ہے ،جس کی مدد سے ایک ہی بار یعنی ایک ہی اصل مسئلہ سے سارے وارثین میں تقسیم کا عمل ہوجاتاہے؛اس مسئلہ کو جامع اصل مسئلہ کہاجاتاہے۔
اس طریقے کے مطابق گرچہ ایک ہی جامع اصل مسئلہ سے تقسیم کا عمل ہوجاتا ہے، لیکن اس جامع اصل مسئلہ کے حصول کے لئے کافی طویل اور دشوار مراحل سے گذرنا پڑتا ہے۔اس لئے بہتر یہی ہے کہ اس طریقہ سے اجتناب کیا جائے، تاہم اگرکوئی اس طریقہ کو بھی سیکھنا چاہے تو اس کے لئے ذیل میں دو طریقے بیان کئے جاتے ہیں:
پہلا طریقہ ( الگ الگ حل کرکے جامع مسئلہ معلوم کرنا):
اس طریقے کے مطابق مسئلہ زوجیہ، اور مسئلہ ردیہ کو، الگ الگ حل کرنے کے بعد؛ سارے وارثین کے حصوں کو مساوی نسب نما (Denominator)والی کسروں میں تحویل کردیں گے، نسب نما جامع مسئلہ ہوگا ،اور ہروارث کاشمار کنندہ (Numerator)اس کاحصہ ہوگا یعنی:
(الف) زوجین میں سے زوج یا زوجہ کے حصہ کو کسر میں لکھیں گے۔
(ب) اس کے بعد اہل رد میں سے ہر وارث کی، زوجیہ اورردیہ سے، دونوں کسر لکھ کر ضرب کرکے، ایک کسر بنادیں گے۔
(د) اس کے بعد زوج یازوجہ کی کسر کا ،نسب نما(Denominator) مساوی کریں گے ۔
اب نسب نما جامع مسئلہ ہوگا اور ہر وارث کی کسر کا شمار کنندہ (Numerator)اس کا حصہ ہوگا۔
مثال:
ہم اوپر دی گئی مثال ہی کو لیتے ہیں جس میں ایک عورت فوت ہوئی اور، وارثین میں شوہر ، بیٹی اور ماں ہے۔
جامع مسئلہ (١٦) ہوگا ،شوہرکو (٤) حصے ، بیٹی کو (٩) حصے اور ماں کو (٣) حصے ملیں گے۔
نوٹ:ـجو حضرات ریاضی اچھی طرح جانتے ہیں ان کے لئے یہ طریقہ بہت ہی آسان ہے، مگرجو ریاضی نہیں جانتے ان کے لئے شاید مشکل ہو ۔
دوسرا طریقہ ( ایک ہی جگہ حل کرکے جامع مسئلہ معلوم کرنا):
اس طریقے کے مطابق درج ذیل مراحل سے عمل کریں گے۔
❀ پہلا مرحلہ:
صرف احد الزوجین کا حصہ، اور اصل مسئلہ ،معلوم کرکے حصہ دے دیں گے۔
باقی حصے اہل رد کو مشترکہ طورپر دے دیں گے؛اس مسئلہ کو مسئلہ زوجیہ کہتے ہیں۔
❀ دوسرا مرحلہ
اہل رد کا الگ اصل مسئلہ معلوم کریں گے ، اس کے تحت اہل رد کو ملنے والے حصوں کی مجموعی تعداد، اہل رد کانیا اصل مسئلہ ہوگا؛اس مسئلہ کو مسئلہ ردیہ کہتے ہیں۔
❀ تیسرا مرحلہ
زوجیہ میں'' باقی حصوں کی تعداد'' اور ردیہ کے'' اصل مسئلہ'' کی دو نوعیت ہوسکتی ہے:
① دونوں ایک ہی عدد ہو ۔② دونوں الگ الگ عدد ہوں۔
●
پہلی نوعیت :دونوں ایک عدد ہو :
اگردونوں ایک ہی عدد ہے ، تو زوجیہ کا اصل مسئلہ ہی جامع مسئلہ ہوگا۔اس جامع کے نیچے زوجیہ اور ردیہ میں سے ہرایک کے حصے لکھ دیں گے۔
مثلا:ایک آدمی فوت ہوا، وارثین میں بیوی ، ماں، اورماں شریک بھائی ہے۔حل کرنے کے بعد اس میں رد ہوگا، اس لئے مرحلہ وار دوبارہ عمل کریں گے۔
وضاحت:
٭پہلا مرحلہ:(مسئلہ زوجیہ)
بیوی کو ربع ملے گا ، اصل مسئلہ (٤)ہوگا ۔(١)حصہ بیوی کو ملے گا۔
باقی (٣)حصے مشترکہ طور پر اہل رد کو دیں گے ۔
٭دوسرا مرحلہ:(مسئلہ ردیہ)
اہل رد کا الگ سے اصل مسئلہ (٦)ہوگا ،جو بالرد (٣)بنے گا۔اس طرح ماں کو (٢)اور ماں شریک بھائی کو(١)ملے گا۔
٭تیسرا مرحلہ :(جامع مسئلہ)
زوجیہ میں باقی حصوں کی تعداد (٣)ہے، اور ردیہ کا اصل مسئلہ بھی (٣)ہے ، دونوں عدد ایک ہی ہے، اس لئے زوجیہ کا اصل مسئلہ یعنی (٤)ہی جامع مسئلہ ہوگا۔ اس کے نیچے زوجیہ سے زوج کا حصہ(١)لکھیں گے ، اس کے نیچے رد یہ سے ماں کا حصہ (٢)لکھیں گے، پھر اس کے نیچے ماں شریک بھائی کا حصہ(١)لکھیں گے۔
●
دوسری نوعیت:دونوں عدد الگ الگ ہوں:
اگر زوجیہ میں ''باقی حصوں کی تعداد'' اور ردیہ کا'' اصل مسئلہ'' الگ الگ عدد ہو تو :
(الف)زوجیہ کے باقی حصوں کے مجموعی تعداد، کو ردیہ کے اصل مسئلہ کے اوپر لکھیں گے؛ اور ردیہ کے اصل مسئلہ، کو زوجیہ کے اصل مسئلہ کے اوپرلکھیں گے۔
(ب)پھر زوجیہ کے اصل مسئلہ کو، اوپر موجود عدد سے ضرب کریں گے، حاصل ضرب جامع مسئلہ ہوگا ؛جسے سب سے بائیں جانب لکھیں گے۔
اس کے بعد زوجیہ کے اوپر لکھے گئے عدد سے، احد الزوجین کے حصہ کو ضرب دیں گے، اورحاصل ضرب جامع مسئلہ کے نیچے لکھیں گے۔
(ج)اس کے بعد ردیہ کے اوپر لکھے گئے عدد سے ،اہل رد کے ہر ایک حصے کو ضرب کرکے حاصل ضرب کو جامع مسئلہ کے نیچے لکھیں گے۔
مثال: ایک عورت فوت ہوئی وارثین میں شوہر ، بیٹی اور ماں ہے۔
وضاحت:
٭پہلا مرحلہ:(مسئلہ زوجیہ)
شوہر کو ربع ملے گا ، اصل مسئلہ (٤)ہوگا ۔(١)حصہ شوہر کو ملے گا۔
باقی (٣)حصے مشترکہ طور پر اہل رد کو دیں گے ۔
٭دوسرا مرحلہ:(مسئلہ ردیہ)
اہل رد کا الگ سے اصل مسئلہ (٦)ہوگا، جو بالرد (٤)بنے گا۔اس طرح بیٹی کو (٣) حصے اور ماں کو(١) حصہ ملے گا۔
٭تیسرا مرحلہ :(جامع مسئلہ)
زوجیہ میں ''باقی حصوں کی تعداد'' (٣)ہے اور ردیہ کا'' اصل مسئلہ'' (٤)ہے،دونوں الگ الگ عدد ہیں،اس لئے :
(الف)زوجیہ کے باقی حصوں کے مجموعی عدد(٣)، کو ردیہ کے اصل مسئلہ(٤) کے اوپر لکھا گیا ؛اور ردیہ کے اصل مسئلہ(٤) کو ، زوجیہ کے اصل مسئلہ (٤)کے اوپرلکھاگیا۔
(ب)پھر زوجیہ کے اصل مسئلہ(٤) کو، اوپر موجود عدد(٤)سے ضرب کیاگیا؛ حاصل ضرب (١٦)آیاجو جامع مسئلہ بنا۔
اس کے بعد زوجیہ کے اوپر لکھے گئے عدد (٤)سے، احد الزوجین یعنی شوہرکے حصہ(١) کو ضرب دیاگیا ؛حاصل ضرب( ٤) کو،جامع مسئلہ کے نیچے لکھاگیا۔
(ج)اس کے بعد ردیہ کے اوپر لکھے گئے عدد (٣)،سے اہل رد کے ہر ایک حصے کو ضرب کرکے حاصل ضرب کو جامع مسئلہ کے نیچے لکھاگیا۔
تنبیہ:
اضافی معلومات کے تحت جو یہ ساری تفصیلات بتلائی گئیں ہیں، ان کا جاننا لازمی نہیں ہے ،آسان طریقہ یہی ہے کہ مسئلہ زوجیہ اور مسئلہ رد یہ کو الگ الگ حل کرکے معاملہ رفع دفع کردیں اورجامع مسئلہ کے چکر میں نہ پڑیں ۔
تاہم کسی کو یہ طریقہ بھی سیکھنا ہو، تو افادہ کے لئے یہ تفصیلات بھی پیش کردی گئی ہیں، اور ان تفصیلات کو بھی انتہائی آسان بناکر پیش کیا گیا ہے ورنہ فرائض کی دیگر کتابوں میں مسئلہ زوجیہ میں جامع مسئلہ کے حصول کے لئے بین العددین نسبتوں کا استعمال بتاکر معاملہ کو کافی الجھا دیا گیاہے۔(حالانکہ اس مسئلہ میںتماثل اورتباین کے علاوہ کسی اور نسبت کے استعمال کی نوبت ہی نہیں آسکتی اور تماثل میں اس نسبت کی ضرورت نہیں اور تباین میں اس کا کوئی فائدہ نہیں )
مشق:
ذیل کے مسائل حل کریں ،مسئلہ زوجیہ کو رد سے متعلق تیسرے قول کے مطابق حل کریں :
٭بنت ، أب ، أم
٭بنت الابن ، أم الأم ، أم الأب
٭أم ، أخت لأم ، أخت لاب
٭زوج ، بنت الابن ، أم
٭زوج ، بنت ، بنت الابن
٭زوج ، ام الأم ، اخت لام
٭زوجہ ، اخت ش ، اخت لأب
٭زوجہ ، بنت ، بنت الابن ، أم
٭زوجہ ، بنت ، أم الأم ، ألأب
نوٹ:- اگلا حصہ پڑھنے کے لئے کلک کیجئے : (
پانچواں حصہ : نادر مسائل {مناسخہ})