• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

چھینک مار کر الحمد للہ کہنا

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
چھینک مار کر الحمد للہ کہنا

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ اللَّہَ یُحِبُّ الْعُطَاسَ وَیَکْرَہُ التَّثَاؤُبَ، فَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّہَ فَحَقٌّ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ سَمِعَہُ أَنْ یُشَمِّتَہُ وَأَمَّا التَّثَاؤُبُ فَإِنَّمَا ہُوَ مِنَ الشَّیْطَانِ فَلْیَرُدَّہُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِذَا قَالَ: ہَا ضَحِکَ مِنْہُ الشَّیْطَانُ۔))1
’’ بے شک اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند فرماتے ہیں اور جماہی کو ناپسند کرتے ہیں۔ پس جب کسی کو چھینک آئے تو وہ اللہ کی تعریف کرے ۔ہر مسلمان کا دوسرے پر یہ حق ہے کہ جب وہ اُسے (چھینکتے وقت حمد اللہ کی کرتے) سنے تو وہ اس کا جواب دے ۔یہ جو جماہی ہے پس یہ شیطان کی طرف سے ہے۔ اسے روکنا چاہیے جیسے بھی ہوسکے۔ پس جب آدمی ھا کہتا ہے تو شیطان ہنستا ہے۔‘‘ (مقصد یہ ہے کہ شیطان کو خوش ہونے کا موقعہ مت دو۔)
شرح…: رسول مکرم علیہ السلام کا فرمان ہے:
(( إِذَا عَطَسَ أَحَدُکُمْ فَلْیَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّہِ، وَلْیَقُلْ لَہُ أَخُوہُ أَوْ صَاحِبُہُ: یَرْحَمُکَ اللَّہُ، فَإِذَا قَالَ لَہُ یَرْحَمُکَ اللَّہُ، فَلْیَقُلْ: یَہْدِیْکُمُ اللَّہُ وَیُصْلِحُ بَالَکُمْ۔))2
’’ جب تم میں سے کوئی چھینکے تو أَلْحَمْدُلِلّٰہِ (تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں) کہے اور (اس کے جواب میں) اس کا بھائی یا ساتھی کہے: یَرْحَمُکَ اللّٰہُ (اللہ تجھ پر رحم کرے) تو جب اس نے چھینکنے والے کو یرحمک اللہ کہا تو یہ کہے (یعنی چھینکنے والا) یَہْدِیْکُمُ اللّٰہُ وَیُصْلِحُ بَالَکُمْ۔ (اللہ تمہیں ہدایت نصیب کرے اور تمہارے کام سنوارے۔)
اس حدیث پر چونکہ خیر مرتب کی گئی ہے، اس لیے معلوم ہوا کہ چھینکنے والے کو اللہ تعالیٰ نے بہت بڑی نعمت سے نوازا ہے۔ اس میں بندے پر رب ذوالجلال کی طرف سے بہت بڑا فضل ہونے کا اشارہ بھی ہے کہ چھینک کی بدولت اس سے تکلیف دور کردی، پھر حمد مشروع قرار دی، جس کی وجہ سے ثواب ملتا ہے، پھر خیر کی دعا کے بعد بھلائی کی دعا کو بھی مشروع کیا۔ چنانچہ اپنی طرف سے فضل اور احسان کرتے ہوئے مختصر سے وقت میں لگا تار نعمتوں کو معین کیا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1-أخرجہ البخاري في کتاب الأدب، باب: ما یستحب من العطاس، وما یکرہ من التثاوب، رقم : ۶۲۲۳۔
2- أخرجہ البخاري في کتاب الأدب، باب: اذا عطس کیف یشمِّت رقم : ۲۶۲۴۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
جس انسان نے اپنی دلی بصیرت کے ساتھ اس حدیث پر غور کیا تو اس کی ایمانی قوت بڑھ جائے گی حتیٰ کہ اسے اتنا کچھ مل جائے گا جتنا چند دن کی عبادت سے بھی حاصل نہیں ہوتا اور رب تعالیٰ نے غوروفکر کی وجہ سے انسان پر ایسے انعامات کیے جو اس کے وہم و گمان میں نہیں تھے۔ اس طرح اللہ کی محبت اس انسان میں داخل ہوجائے گی نیز اس نبی آخر الزماں کی محبت بھی اس کے اندر آجائے گی جس کے ہاتھ پر اس خیر و بھلائی کی معرفت ظاہر ہوئی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت جس علم کو لے کر آئی اس علم کی محبت بھی شامل ہوجائے گی جس کی قدر کا اندازہ اسے نہیں۔
نوٹ…: اللہ تعالیٰ نے ہر واقف و ناواقف کو سلام کہنا، دعوت دین، بیمار پرسی، جنازہ میں شرکت، مسلمان بھائی کی مدد کرنا چھینک کا جواب، مسلمانوں میں باہمی رابطے کے ذرائع رکھے ہیں۔ ان پر اجر بے حساب ہے اور معاشرتی قربت و مضبوطی حاصل ہوتی ہے جو غیر مسلم معاشرہ میں ناپید ہے۔ الحمد للہ۔
اس غوروفکر کی وجہ سے ایک ذرہ کا اضافہ بھی باقی اعمال سے زیادہ فوقیت رکھتا ہے۔ وَلِلّٰہِ الْحَمْد کَثِیْرًا۔اللہ کے لیے ہی بے شمار تعریفیں ہیں۔1
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1- فتح الباری، ص: ۶۰۹، ۶۱۰؍۱۰۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top