کسی بھی بات کے دو پہلو ہوتے ہے اور کچھ بھائی صرف اعتراض والا پہلو دیکھتے ہے جب لقمان صاحب نے پوچھا کہ کونسی کتاب میں ہے یہ حدیث تو انہوں نے فرمایا کہ میری حدیث پر زیادہ نگاہ نہیں یعی مجھے نہیں معلوم کونسی کتاب مین ہے حدیث،،، یہ بات حدیث کے حوالے کی طرف تھی نا کہ حدیث کے پورے مجموئے کی طرف۔،،،،،
السلام علیکم !
بھائی جان !
بہت دور کی کوڑی لائے ہیں۔
ایسی اور بھی بہت ساری ویڈیوز یو ٹیوب پر مل جائیں گی،اور ہر جگہ ڈاکٹر صاحب کا دفاع بہت مشکل ہو جائے گا۔
محترم بھائی ! دوبارہ سنیے ،ڈاکٹر صاحب تو اس بات کے بارے میں بھی شک میں مبتلا ہیں کہ
اماں حوا حضرت آدم علیہ السلام کی پسلی سے نکلیں تھیں،فرماتے ہیں:
اس بارے میں، میں کچھ نہیں کہ سکتا۔۔۔
پھر فرماتے ہیں
:آدم حوا سے بھی ہمارا کوئی تعلق نہیں۔۔۔
پھر فرماتے ہیں
پہلے ایک نوع پیدا ہوئی ہے ،پھر اس میں سے ایک آدمی چنا گیا ہے(یعنی حضرت آدم علیہ السلام)
یعنی سب سے پہلے بشر حضرت آدم علیہ السلام نہیں ہیں۔۔۔۔
اس کی قسم کی باتیں کر رہے ہیں جن کے بارے میں خود بھی شک کا شکار ہیں۔۔۔اور ذرا اسلوب پر غور کریں ،وہ بار بار یہی فرما رہے ہیں کہ اس چیز کا ذکر قرآن میں نہیں ہے،پھر کسی دوسری بات کے بارے میں فرما رہے ہیں اس کا قرآن میں ذکر نہیں ہے،اور یہ اسلوب کن لوگوں کا ہے؟عقلمند کے لیے اشارہ ہی کافی ہے۔۔۔۔۔اس ساری ویڈیو میں انہوں نے کسی ایک بھی حدیث سے استدلال نہیں کیا،اور صرف ٧ منٹ کے ایک کلپ کا حال ہے۔۔۔۔۔۔اور یہ چیز ان کی کریڈیبیلٹی کو انتہائی مشکوک بنا دیتی ہے۔
اور یہ ساری گفتگو اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ اول الذکر پہلو ہی راجح ہے۔اور ہم الحمدللہ صرف اعتراض والا پہلو ہی نہیں دیکھتے بلکہ معروف پر داد بھی دیتے ہیں اور اس کا بھی ذکر کر دیتے ہیں۔
باقی وحدت الوجود کے بارے میں سب بھائی جانتے ہیں اور بہت سی پوسٹس موجود ہیں فورم پر۔