محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,551
- پوائنٹ
- 304
السلام و علیکم و رحمت الله -
ڈاکٹر ذاکر نائیک دور حاضرکے بین الاقوامی شہرت یافتہ عالم دین و مفکرہیں - تقابل ادیان سے متعلق علم و فہم پر اپنا ثانی نہیں رکھتے - بے شمار غیرمسلم جن میں ہندو ، عیسائی اور بدھ مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں - ڈاکٹر صاحب کی تقاریر اور کانفرنسوں کے اثر سے مشرف با اسلام ہو چکے ہیں- ڈاکٹر صاحب کے بارے میں مشہور یہی ہے کہ وہ سلفی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں - اور اس بنا پر اکثر اہل حدیث ان کی مداح میں بیان دیتے رہتے ہیں -
اس کے بر خلاف میں یہاں ڈاکٹر ذاکر نائیک کے کچھ ارشادات ذکر کررہا ہوں جس پر فورم پر موجود اہل حدیث بھائیوں سے تبصرہ درکار ہے - (یہ بیانات میں نے ایک اہل حدیث بھائی کی کتاب جو ڈاکٹر ذاکر نائیک کے علمی محاسبے سے متعلق لکھی گئی تھی-اس سے لئے گئے ہیں) - اس پوسٹ کا مقصد ڈاکٹر ذاکرنائیک کی شخصیت پر کیچڑ اچھالنا ہرگز نہیں ہے بلکہ صرف بلکہ ان کے ارشادات کو سلف و صالحین کے صحیح فہم کے مطابق سمجھنا یا رد کرنا ہے-
اہل حدیث کے بجانے اہل صحیح حدیث :
١- ڈاکٹر ذاکرنائیک نے ایک اہل حدیث صاحب جو اپنے اسکول میں اپنے بچے کو داخل کرانے آے تھے اور ان صاحب نے ڈاکٹر ذاکرسے اپنا تعارف اہل حدیث کے طور پر کرایا تھا سے ان سے کہا -
ذاکر نائیک : آپ نماز میں ہاتھ کہاں باندھتے ہیں؟؟ -
اہل حدیث بھائی : ناف سے اوپر سینے پر -
ذاکر نائیک : حنفی کہاں ہاتھ باندھتے ہیں؟؟
اہل حدیث بھائی : ناف سے نیچے باندھتے ہیں -
ذاکر نائیک : اس کی کیا وجہ ہے ؟؟.
اہل حدیث بھائی : اس لئے کہ وہ ضعیف روایات اور اپنے امام کی پیروی کرتے ہیں -
ذاکر نائیک : ویسے تو میں کہوں گا کہ ہمیں "مسلم" کہلانا چاہیے کہ یہ قرآن و حدیث سے ثابت ہے- لیکن اگر ہمیں اہل حدیث کہلوانا ہی ضروری ہے تو "اہل صحیح حدیث " کہلانا چاہیے نہ کہ صرف اہل حدیث -
ہم اہل سلف نہیں اہل خلف ہیں :
ایک اہل حدیث بھائی کے سوال کا جواب دیتے ہوے ڈاکٹر ذاکر نائیک فرماتے ہیں :
ہم اہل خلف ہیں نہ کہ اہل سلف - اہل سلف صحابہ کرام رضوان الله اجمعین ، تابعین ، اور تبا تابعین وغیرہ تھے - ہم بعد میں آے تو ہم اہل خلف کہلائیں گے-
غیر مسلموں کو ہی دین کی اصل دعوت دی جا سکتی ہے :
ڈاکٹر صاحب سے سوال کیا گیا کہ کیا بدعتی فرقوں کو تبلیغ کیوں ضروری نہیں؟؟
ڈاکٹر صاحب نے فرمایا کہ ان کو بھی تبلیغ ضروری ہے لیکن دعوت تو حقیقت میں باہر والوں کو دی جاتی ہے نہ کہ گھر والوں کو- جو کلمہ گو نہیں وہ قیامت کے دن ہم مسلمانوں کا گریبان پکڑے گا کہ ہمیں حق سے آگاہ کیوں نہیں کیا -
عیسایوں کو چلینج :
ایک جگہ عیسایوں کو چلینج کرتے ہوے کہتے ہیں کہ اگر کوئی عیسائی مجھے دور قدیم کی بائبل کے اصلی نسخہ جات سے یہ ثابت کردے کہ حضرت عیسیٰ علیہ سلام الله کے بیٹے ہیں تو میں بھی عیسائی ہو جاؤں گا - (اس پر ایک سعودی عالم نے تبصرہ کرتے ہوے کہا کہ اگر کوئی عیسائی عالم دھوکا بازی سے یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ سلام الله کے بیٹے ہیں تو کیا ڈاکٹر ذاکر نائیک مرتد ہونے کے لئے تیار ہو جائیں گے؟؟)-
بے پردہ عورتوں کو تبلیغ -
اس سوال کے جواب میں کہ آپ کی تقریر میں بے پردہ عورتیں بھی موجود ہوتی ہیں ایسا کیوں؟؟ - ڈاکٹر صاحب نے جواب دیا کہ اگر ہم بے پردہ عورتوں کو اپنی کانفرینسوں میں آنے سے روکیں گے تو وہ کس طرح دین کے مسائل اور توحید کو جانیں گی؟؟
ٹائی پہننے میں کوئی قباحت نہیں :
ٹائی پہننے سے متعلق ڈاکٹر ذاکر نائیک فرماتے ہیں کہ ٹائی دین کا حصّہ نہیں نہ ہی یہ عیسائیوں یا یہودیوں کا شعارہے -
یہ کچھ بیانات ہیں جو ڈاکٹر ذاکر نائیک سے متعلق لکھی گئی کتاب میں اہل حدیث بھائی نے درج کیے ہیں- تا کہ اہل سلف بھی ان کی اندھی تقلید سے پرہیز کریں-دین کے صحیح فہم کو اپنائیں - اہل علم سے گزارش ہے کہ اس پر اپنی روشنی ڈالیں تا کہ ہم اپنی اصلاح کر سکیں اور اور الله ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب کو بھی اپنی ہدایت سے نوازے -(آمین )
ڈاکٹر ذاکر نائیک دور حاضرکے بین الاقوامی شہرت یافتہ عالم دین و مفکرہیں - تقابل ادیان سے متعلق علم و فہم پر اپنا ثانی نہیں رکھتے - بے شمار غیرمسلم جن میں ہندو ، عیسائی اور بدھ مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں - ڈاکٹر صاحب کی تقاریر اور کانفرنسوں کے اثر سے مشرف با اسلام ہو چکے ہیں- ڈاکٹر صاحب کے بارے میں مشہور یہی ہے کہ وہ سلفی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں - اور اس بنا پر اکثر اہل حدیث ان کی مداح میں بیان دیتے رہتے ہیں -
اس کے بر خلاف میں یہاں ڈاکٹر ذاکر نائیک کے کچھ ارشادات ذکر کررہا ہوں جس پر فورم پر موجود اہل حدیث بھائیوں سے تبصرہ درکار ہے - (یہ بیانات میں نے ایک اہل حدیث بھائی کی کتاب جو ڈاکٹر ذاکر نائیک کے علمی محاسبے سے متعلق لکھی گئی تھی-اس سے لئے گئے ہیں) - اس پوسٹ کا مقصد ڈاکٹر ذاکرنائیک کی شخصیت پر کیچڑ اچھالنا ہرگز نہیں ہے بلکہ صرف بلکہ ان کے ارشادات کو سلف و صالحین کے صحیح فہم کے مطابق سمجھنا یا رد کرنا ہے-
اہل حدیث کے بجانے اہل صحیح حدیث :
١- ڈاکٹر ذاکرنائیک نے ایک اہل حدیث صاحب جو اپنے اسکول میں اپنے بچے کو داخل کرانے آے تھے اور ان صاحب نے ڈاکٹر ذاکرسے اپنا تعارف اہل حدیث کے طور پر کرایا تھا سے ان سے کہا -
ذاکر نائیک : آپ نماز میں ہاتھ کہاں باندھتے ہیں؟؟ -
اہل حدیث بھائی : ناف سے اوپر سینے پر -
ذاکر نائیک : حنفی کہاں ہاتھ باندھتے ہیں؟؟
اہل حدیث بھائی : ناف سے نیچے باندھتے ہیں -
ذاکر نائیک : اس کی کیا وجہ ہے ؟؟.
اہل حدیث بھائی : اس لئے کہ وہ ضعیف روایات اور اپنے امام کی پیروی کرتے ہیں -
ذاکر نائیک : ویسے تو میں کہوں گا کہ ہمیں "مسلم" کہلانا چاہیے کہ یہ قرآن و حدیث سے ثابت ہے- لیکن اگر ہمیں اہل حدیث کہلوانا ہی ضروری ہے تو "اہل صحیح حدیث " کہلانا چاہیے نہ کہ صرف اہل حدیث -
ہم اہل سلف نہیں اہل خلف ہیں :
ایک اہل حدیث بھائی کے سوال کا جواب دیتے ہوے ڈاکٹر ذاکر نائیک فرماتے ہیں :
ہم اہل خلف ہیں نہ کہ اہل سلف - اہل سلف صحابہ کرام رضوان الله اجمعین ، تابعین ، اور تبا تابعین وغیرہ تھے - ہم بعد میں آے تو ہم اہل خلف کہلائیں گے-
غیر مسلموں کو ہی دین کی اصل دعوت دی جا سکتی ہے :
ڈاکٹر صاحب سے سوال کیا گیا کہ کیا بدعتی فرقوں کو تبلیغ کیوں ضروری نہیں؟؟
ڈاکٹر صاحب نے فرمایا کہ ان کو بھی تبلیغ ضروری ہے لیکن دعوت تو حقیقت میں باہر والوں کو دی جاتی ہے نہ کہ گھر والوں کو- جو کلمہ گو نہیں وہ قیامت کے دن ہم مسلمانوں کا گریبان پکڑے گا کہ ہمیں حق سے آگاہ کیوں نہیں کیا -
عیسایوں کو چلینج :
ایک جگہ عیسایوں کو چلینج کرتے ہوے کہتے ہیں کہ اگر کوئی عیسائی مجھے دور قدیم کی بائبل کے اصلی نسخہ جات سے یہ ثابت کردے کہ حضرت عیسیٰ علیہ سلام الله کے بیٹے ہیں تو میں بھی عیسائی ہو جاؤں گا - (اس پر ایک سعودی عالم نے تبصرہ کرتے ہوے کہا کہ اگر کوئی عیسائی عالم دھوکا بازی سے یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ سلام الله کے بیٹے ہیں تو کیا ڈاکٹر ذاکر نائیک مرتد ہونے کے لئے تیار ہو جائیں گے؟؟)-
بے پردہ عورتوں کو تبلیغ -
اس سوال کے جواب میں کہ آپ کی تقریر میں بے پردہ عورتیں بھی موجود ہوتی ہیں ایسا کیوں؟؟ - ڈاکٹر صاحب نے جواب دیا کہ اگر ہم بے پردہ عورتوں کو اپنی کانفرینسوں میں آنے سے روکیں گے تو وہ کس طرح دین کے مسائل اور توحید کو جانیں گی؟؟
ٹائی پہننے میں کوئی قباحت نہیں :
ٹائی پہننے سے متعلق ڈاکٹر ذاکر نائیک فرماتے ہیں کہ ٹائی دین کا حصّہ نہیں نہ ہی یہ عیسائیوں یا یہودیوں کا شعارہے -
یہ کچھ بیانات ہیں جو ڈاکٹر ذاکر نائیک سے متعلق لکھی گئی کتاب میں اہل حدیث بھائی نے درج کیے ہیں- تا کہ اہل سلف بھی ان کی اندھی تقلید سے پرہیز کریں-دین کے صحیح فہم کو اپنائیں - اہل علم سے گزارش ہے کہ اس پر اپنی روشنی ڈالیں تا کہ ہم اپنی اصلاح کر سکیں اور اور الله ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب کو بھی اپنی ہدایت سے نوازے -(آمین )