• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈاکٹر ذاکر نائک ، پابندی ، وجوہات ، رد عمل

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
بھارت میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کا جادو سر چڑھ کر بولنے لگا، معروف اسلامی چینل ’’پیس ٹی وی‘‘ کی نشریات بند کر دی گئیں
07 جولائی 2016

نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کا جادو سر چڑ کر بول رہا ہے ، مودی حکومت کے وزراء کے ساتھ بھارتی میڈیا بھی امن کے پیامبر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف زہر اگلنے لگا ، ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تقاریر کی تحقیقات کے بعد مودی حکومت کو اب پتا چلا ہے کہ اسلامک ریسرچ فاؤمڈیشن (IRF) زیر انتظام چلنے والے ’’پیس ٹی وی‘‘ کے پاس بھارت میں نشریات دکھانے کا لائسنس ہی موجود نہیں، حکومت نے ممبئی، دہلی، مہاراشٹر اور دیگر ریاستوں میں پیس ٹی وی کی نشریات بند کر دیں ۔

بھارتی نجی چینل ’’اے بی پی لائیو‘‘ کے مطابق ہندوستان کے کئی حصوں میں برسوں سے دکھائے جا رہے ’’پیس ٹی وی‘‘ کے بارے میں اب پتہ چلا ہے کہ اس کے پاس تو بھارت میں اپنی نشریات چلانے کا لائسنس ہی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود ملک کے کئی علاقوں میں یہ چینل کیبل ٹی وی کے ذریعے دھڑلے سے دیکھا جاتا رہا ہے۔

پیس ٹی وی کے سگنل دوبئی سے اَپ لنک ہوتے ہیں جہاں سے اسے بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش سمیت دنیا کے 200 سے زائد ممالک میں دیکھا جا سکتا ہے، پیس ٹی وی پہلے صرف انگریزی اور اردو میں نشر ہوتا تھا مگر 2011ء سے بنگالی زبان میں بھی اس کی نشریات شروع کی گئیں جس کے بعد پیس ٹی وی بنگلہ دیش میں بھی مقبول اسلامی چینل کے طور پر سامنے آیا۔

ممبئی کے کئی مسلم اکثریتی علاقوں میں لوکل کیبل آپریٹر غیر قانونی طریقے سے 'پیس ٹی وی' نشر کر رہے تھے، لیکن ڈاکٹر ذاکر نائیک کے تنازعات میں آنے کے بعد سے اچانک اس چینل کی نشریات کو بند کر دیا گیا ہے۔

بھارتی ٹی وی کا کہنا تھا کہ بھارت کی کئی ریاستوں میں 'پیس ٹی وی' نظر آنا اب بھلے ہی بند ہو گیا ہو، لیکن ’’اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن‘‘ نے ایک اپلی کیشن تیار کی ہے، جس سے موبائل فون پر 'پیس ٹی وی' دیکھا جا سکتا ہے جبکہ ’’پیس ٹی وی‘‘ کے تمام پروگرام یو ٹیوب پر بھی اَپ لوڈ ہوتے ہیں۔

بھارتی ٹی وی ’’اے بی پی لائیو‘‘ کا ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف زہر اگلتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’اگرچہ انہوں نے اپنے چینل کا نام ’’پیس ٹی وی‘‘ رکھا ہے مگر ڈاکٹر ذاکر نائیک اس چینل کے ذریعے امن کا نہیں فساد کا پیغام دیتے ہیں اور صرف دوسرے مذاہب ہی نہیں بلکہ مسلمانوں کے دیگر فرقوں کے خلاف بھی زہر اگلتے ہیں‘‘ انہوں نے کہا کہ مودی سرکار کیبل ٹی وی نیٹ ورک ریگولیشن ایکٹ 2011ء کے تحت غیر قانونی طور پر ’’پیس ٹی وی ‘‘ کی نشریات چلانے پر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف کاروائی کر سکتی ہے، جبکہ کانگریس نے بھی ’’اسلامک ریسرچ فاؤمڈیشن‘‘ (IRF) کے خلاف پیس ٹی وی چلانے پر سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تقریبا تمام انڈین چینلز پر یہ نیوز اور تفصیلات پیش کی جا رہی ہیں ۔

یکساں سول کوڈ کا موضوع اگر پس منظر میں رکهیں تو ان خبروں کی اهمیت زیادہ هو جانی ہیں ۔

کافی زیادہ تیاریاں هیں اور یوپی کے الکشن کے مدنظر بہت سے فیصلے ایسے لئیے جائینگے جن سے اکثریت پر اثر انداز ہوا جا سکے ۔

فی الحال ڈاکٹر صاحب کی واپسی کا انتظار ہے ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
پتہ نہیں اکثر ایسا کیوں ہوتا هے ، ہم بمبئی والے عام زبان میں کہتے ہیں "چائے سے زیادہ کپ گرم هے"۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
مبلغ ذاکر نائیک کی ’قابل اعتراض‘ تقاریر کی تحقیقات
2 گھنٹے پہلے

انڈیا کی حکومت نے کہا ہے کہ ملک کے معروف اسلامی اسکالر اور مبلغ ذاکر نائیک کی مبینہ قابل اعتراض تقاریر کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور اگر ضرورت ہوئی تو کارروائی کی جائے گي۔

اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ میڈیا میں شائع‏ ہونے والی خبروں کے مطابق ذاکر نائیک کی تقاریر ’قابل اعتراض‘ ہیں اور اس بارے میں تحقیقات کے بعد مناسب کارروائی وزارت داخلہ کرے گي۔

ذاکر نائیک کا معروف ادارہ ’اسلامک ریسرچ سینٹر‘ ممبئی میں واقع ہے اور اس دوران مہاراشٹر کی حکومت نے بھی ممبئی پولیس کو اسلامی مبلغ ذاکر نائیک کی تقاریر کی تفتیش کرنے کے بعد اس پر رپورٹ جمع کرنے کی ہدایات دی ہیں۔

انڈین خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق مہاراشٹر کی حکومت نے تفتیش کے بعد ’مناسب کارروائی‘ کی بھی بات کہی ہے۔

ریاست کے وزیراعلیٰ دیوندر فڈنویس نے ممبئی کے پولیس کمشنر کو احکامات دیے ہیں کہ ذاکر نائیک کی تقاریر اور اور ان کے ادراے کی فنڈنگ کی تفتیش کے بعد رپورٹ پیش کی جائے۔

ذاکر نائیک کا آفس ممبئی کے ڈونگري کے علاقے میں واقع ہے جہاں پر سکیورٹی فورسز کو تعینات کر دیا گيا ہے۔

ذاکر نائیک سے متعلق یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب اس طرح کی خبریں میڈیا میں نشر کی جانے لگیں کہ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے حملہ آور ذاکر نائیک سے متاثر تھے۔

اطلاعات کے مطابق کچھ حملہ آور ذاکر نائیک کو سنا کرتے تھے۔ گذشتہ جمعہ کو ہونے والے اس حملے میں حملہ آوروں سمیت 28 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ادھر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اس طرح کے تمام الزامات سے انکار کیا ہے کہ وہ اپنی تبلیغ سے کسی بھی طرح کی شدت پسندی پھیلاتے ہیں۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا کوئی بھی ایسا ایک بھی خطاب نہیں ہے جس میں انھوں نے کسی معصوم کی جان لینے کی بات کہی ہو، چاہے وہ مسلم ہو یا غیر مسلم۔

انڈین میڈیا میں گذشتہ چند روز سے ذاکر نائیک کے حوالے سے بحث ہو رہی ہے اور بیشتر میڈیا گروپس کی جانب سے ان پر سخت تنقید ہو رہی ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک ‎’پیس ٹی وی‘ کے شریک آپریٹر ہیں۔

ح
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
چند کلمات ڈاکٹر ذاکر نائیک کے لیے
تحریر: عبدالغفار سلفی، بنارس
ڈاکٹر ذاکر نائیک، یہ وہ نام ہے جو آج کل میڈیا میں چھایا ہوا ہے. نیوز چینلز کو بیٹھے بٹھائے ایک مسالہ مل گیا ہے. بہت سارے چینل والے کھلم کھلا انہیں آتنگ گرو قرار دے رہے ہیں. ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تبلیغی کوششوں سے سب سے زیادہ چونکہ شرک وبدعت کے اڈوں پر بجلیاں گر رہی تھیں اس لیے سارا شرک وکفر ان کے خلاف متحد نظر آر رہا ہے. نام نہاد عاشقان رسول بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہے ہیں. خبر ملی ہے کہ ممبئی میں ڈاکٹر صاحب کے ادارے آئ آر ایف کے دفتر کے باہر کل جمعہ بعد "رضا اکیڈمی" کے "باغیرت اور متحمس" کارکنان ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف احتجاج کر رہے تھے. آخر اتنا ہنگامہ کیوں مچا ہے؟ صرف اس لیے کہ ڈھاکہ کے دہشت گردانہ حملے میں ملوث ایک نوجوان ڈاکٹر صاحب کو فیس بک پر فالو کر رہا تھا اور ان کے معتقدین میں سے تھا. ڈاکٹر صاحب اس وقت مکہ مکرمہ میں ہیں. انہوں نے وہیں سے میڈیا کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں میرے کروڑوں معتقدین ہیں. کیا ان کے ذریعے کیے جانے والے غلط کاموں کے لیے میں ذمہ دار قرار پاؤں گا؟؟ .

ڈاکٹر ذاکر نائیک دعوتِ دین کے میدان میں اس وقت معروف ترین نام ہے. ان کی کوششوں سے دنیا بھر میں ہزاروں لوگ نہ صرف مشرّف بہ اسلام ہوئے ہیں بلکہ لاکھوں لوگوں کے دلوں سے انہوں نے اسلام کے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنے کا کام کیا ہے. اللہ نے ڈاکٹر صاحب کو غضب کی قوت حافظہ اور حاضر جوابی عطا کی ہے. ڈاکٹر صاحب مختلف مذاہب کے رہنماؤں سے مباحثے بھی کر چکے ہیں اور الحمد للہ ہر جگہ انہوں نے بڑی صفائی کے ساتھ دلائل کی روشنی میں اپنا موقف رکھا ہے اور مخالفین کو قائل ہونے پر مجبور کیا ہے. پیس ٹی وی کے نام سے ڈاکٹر صاحب کا اسلامی چینل پوری دنیا میں بہت مقبول ہے اور کروڑوں لوگوں تک دین خالص کی تعلیمات پہنچا رہا ہے.

ڈاکٹر صاحب نے ایک مرتبہ یزید کے بارے میں ایک سوال پوچھے جانے پر یزید کی حمایت اور تعریف میں کچھ باتیں کہہ دی تھیں. تب سے پوری دنیائے شیعیت ان کے خلاف ہو گئ. مزاروں اور وسیلہ کے بارے میں انہوں نے جب قرآن وحديث کی روشنی میں صحیح موقف دنیا کے سامنے پیش کیا تو سارے مزار پرست اور قبوری ان کے دشمن بن گئے. تقلید کے بجائے براہ راست کتاب وسنت سے استفادہ کرنے کی بات جب انہوں نے کہی تو معتدل کہا جانے والا اہل تقلید کا طبقہ بھی ان کے خلاف ہو گیا. ان کے خلاف متعدد کتابیں لکھی گئیں.مختلف علاقوں میں ان کے پروگراموں پر پابندی لگائی گئی. کئی جگہوں پر ان کا چینل بین کر دیا گیا. لیکن ان سب کے باوجود اللہ نے انہیں پوری دنیا میں بے پناہ مقبولیت دی ہے. جدید پڑھے لکھے طبقے میں ان کے بیانات شوق سے سنے اور دیکھے جاتے ہیں.ان کی کتابوں کے دنیا کی مختلف زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں. اسلام کے متعلق ذہنوں کو صاف کرنے میں ان کتابوں نے اہم رول ادا کیا ہے .

ڈاکٹر ذاکر نائیک سے مختلف مسائل میں دلائل کی بنیاد پر اختلاف کیا جا سکتا ہے،لیکن اس سے شاید ہی کوئی عقلمند اور صاحبِ بصیرت شخص انکار کرے گا کہ اللہ نے موصوف کے ذریعے تبلیغِ اسلام کے حوالے سے غیر معمولی کام لیا ہے. ان کی کوششوں سے خود ہمارے ملک میں بہت سارے لوگوں نے دینِ حق کو قبول کیا ہے. یہ چیزیں ایک طرف اسلام دشمنوں کو کھٹک رہی تھیں تو دوسری طرف ان نام نہاد مسلمانوں کو بھی ڈاکٹر صاحب سے عداوت ہو گئ تھی جن کی شرک وبدعت کی فیکٹریوں پر تالے لگ رہے تھے. ان دونوں طبقوں نے ڈاکٹر صاحب کی دعوتی کوششوں کو روکنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی. ملک کے مختلف علاقوں میں ان کے پروگراموں پر پابندی لگانے میں غیروں سے زیادہ انہیں اپنوں نے رول ادا کیا.

ڈھاکہ حملہ کے نام پر ڈاکٹر صاحب کے مخالفین کو انہیں بدنام کرنے اور ان سے دشمنی نکالنے کا ایک سنہری موقع مل گیا. ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس معاملے میں بھی اللہ کی طرف سے ان شاء اللہ خیر کا پہلو غالب رہے گا. اسی بہانے آستین کے سانپ سامنے آ رہے ہیں. یہ واضح ہو رہا ہے کہ ان ملت فروشوں کی نظر میں ملت کے مفاد سے زیادہ اپنا مفاد عزیز تر ہے. محض مسلکی اختلاف کی بنیاد پر یہ روافض اور قبر پرست دشمنانِ اسلام کی گود میں جا بیٹھے ہیں. اس سے حکومت میں بیٹھے مسلم کُش عناصر پر بھی یہ واضح ہو گیا ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک پر قدغن لگانے میں اب انہیں زیادہ مشقت نہیں کرنے پڑے گی کیونکہ خود اس قوم میں ایمان فروشوں کی کمی نہیں ہے.

افسوس تو یہ ہے کہ یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پورے ملک میں فرقہ پرست عناصر حاوی ہیں اور مسلمانانِ ہند کو کسی بھی قسم کی اذیت پہنچانے میں کوئی کسر چھوڑی نہیں جا رہی ہے. کاش اس قبر پرست طبقے کے ہی سمجھدار لوگ ہوش کے ناخن لیں اور اس لٹے ہوئے قافلے کو مزید لٹنے نہ دیں.

اس موقعے پر تمام اہل توحید کی یہ دینی اور ملی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر محاذ پر ڈاکٹر ذاکر نائیک کا سپورٹ کریں. میڈیا جس طرح ڈاکٹر صاحب کے بیانوں کو کاٹ چھانٹ کر جھوٹ کی تجارت کر رہا ہے اس کی پول کھولنا اور سچائی کو سامنے لانا اشد ضروری ہے. واقعہ یہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب خالص اسلام کے داعی ہیں جس میں نہ دہشت گردی کی کوئی جگہ ہے نہ اس کو ہوا دینے اور تائید کرنے والی کوئی فکر ہے.

اللہ ڈاکٹر صاحب کو حاسدین کے حسد سے بچائے، ہر محاذ پر انہیں استقامت عطا فرمائے،ان کی مدد فرمائے، ان کی دعوتی کوششوں کو قبول فرمائے، شرک اور اہل شرک کو ذلیل ورسوا کرے، اہل توحید کی حفاظت فرمائے. آمین یا رب العالمین.
 
Top