• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک کہتے ہیں ہمیں اپنے آپ کو مسلم کہنا چاھیے !!!

شمولیت
مارچ 15، 2012
پیغامات
154
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
95
ذاکر صاحب تو اور بھت کچھ کہتے ہیں -مثلا جو اللہ کو مانتا ہے نبی پر ایمان نہیں رکھتا اسکی نجات ناممکن نہیں -ہو سکتا ہے بچ جاے-نعوذ باللہ
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
ذاکر صاحب تو اور بھت کچھ کہتے ہیں -مثلا جو اللہ کو مانتا ہے نبی پر ایمان نہیں رکھتا اسکی نجات ناممکن نہیں -ہو سکتا ہے بچ جاے-نعوذ باللہ
یہ کب کہا ہے انہوں نے؟ کوئی ریفرنس دے سکتے ہیں؟
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

ذاکر صاحب تو اور بھت کچھ کہتے ہیں -مثلا جو اللہ کو مانتا ہے نبی پر ایمان نہیں رکھتا اسکی نجات ناممکن نہیں -ہو سکتا ہے بچ جاے-نعوذ باللہ

اس سے ملتا جلتا بیان غامدی سے یو ٹیوب پر سامنے آیا تھا ڈھونڈنے پر وہ کلپ مل گیا جو پیش کرتا ہوں۔ اگر ذاکر سے بھی ایسا ہوا تو ڈھونڈنے پر مل جائے گا۔​


والسلام​
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
کچھ عرصہ قبل ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں ایک سلفی بھائی کی لکھی ہوئی ایک کتاب نیٹ پر پڑھی تھی - (اب اس کا لنک نہیں مل رہا )- وہ سلفی بھائی خود ڈاکٹر ذاکر نائیک سے مل چکے ہیں - فرماتے ہیں کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک اگرچہ دینی لحاظ سے سلفی ہیں دین اسلام اور دوسرے مذاہب کے بارے میں حیرت انگیز طور پر کافی و شافی علم رکھتے ہیں -اور کئی غیر مسلموں کو اپنے دلائل سے نا صرف قائل کرچکے ہیں بلکہ ان کے ہاتھوں بہت سے غیر مسلم مسلمان بھی ہو چکے ہیں - لیکن اس کے با وجود ان میں کچھ خامیاں بھی ہیں - مثال کے طور پر -

-قرآن کا تو کافی شافی علم ہے لیکن احادیث نبوی کا علم محدود ہے -وہ احادیث کو پرکھنے کے اصول کا زیادہ علم نہیں رکھتے - نہ ہی ان کی صرف و نحو و فقہ سے متعلق وسیع معلومات ہیں -
-غیر مسلموں کی طرف تبلیغ کا روجھان زیادہ ہے- جب کہ مسلمانوں میں آپس میں جو انتشار ہے شرک و بدعات کے حوالے سے اس کی طرف تبلیغ کا ان کا روجھان بہت کم ہے -

-اکثر و بیشتر اہل حدیث کی تحقیر کرتے نظر آتے ہیں - کہتے ہیں کہ جو اہل حدیث ہیں ان کو اپنے آپ کو مسلم کہنا چاہیے -نہ کہ اہل حدیث یا سلفی کہلائیں- اور اگر اہل حدیث کہلوانا اتنا ہی ضروری ہے تو "اہل صحیح حدیث" کہلوائیں -

ایک مناظرے میں ایک عیسائی عالم کو چیلنج کرتے ہوے فرمایا کہ : اگر تم مجھے اپنی بائبل کے قدیم نسخہ جات سے یہ ثابت کردو کہ حضرت عیسئی علیہ سلام الله کے بیٹے ہیں تو میں بھی عیسائی ہو جاؤں گا - (اس بیان پر ایک سعودی عالم نے فرمایا تھا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو اپنے یہ الفاظ واپس لینے چاہییں - کل کو خدانخواستہ اس عیسائی عالم نے اگر چالاکی سے اپنے بائبل کے قدیم نسخہ جات سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو یہ ثابت کر دیا کہ نعوز باللہ حضرت عیسئی علیہ سلام الله کے بیٹے ہیں تو پھر ڈاکٹر ذاکر نائیک کیا کریں گے ؟؟ کیا عیسائی ہونے پر تیار ہو جائیں گے؟؟ انھیں چاہیے تھا کہ وہ قرآن سے دلیل پیش کریں اور پھر عیسائی عالم سے بحث کریں -کیوں کہ قرآن ہی اس وقت لاریب کتاب ہے -

ایک کانفرنس میں کرکٹ کے حوالے سے جواب دیتے ہوے فرمایا کہ : ٹینس پلیر ثانیا مرزا ایک کرکٹر سے کم گناہ گار ہے کیوں کہ ٹینس ایک یا دو گھنٹے کا کھیل ہے٠-ممکن باقی اوقات میں وہ نماز پڑھتی ہو - لیکن کرکٹ آٹھ یا نو گھنٹے کا کھیل ہے اور ایک کرکٹر کی لازمی طور پر دو یا تین نمازیں رہ سکتی ہیں اس کھیل کی وجہ سے- کتاب کے مصنف کے نزدیک ایک مدبر عالم کو اس طرح کے دلائل دینا زیب نہیں دیتے -

ڈاکٹر صاحب کی کانفیرنسوں میں اکثر و بیشتر بے پردہ خواتین موجود ہوتی ہیں - اور وہ ان کے سوالوں کے جوابات ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دے رہے ہوتے ہیں- انھیں اس معاملے میں احتیاط برتنی ضروری ہے-

غرض اس طرح کی اور بھی ایسی باتیں ہیں جو مصنف نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے حوالے سے پیش کیں جن کی وجہ سے ان شخصیت کے کچھ متنازع پہلو اجاگر ہوتے ہیں -لیکن مصنف کے نزدیک یہ کتاب ذاکر نائیک کی تحقیر کے لئے نہیں بلکہ ان کی شخصیت کی اصلاح کے لئے لکھی گئی ہے - کیوں کہ وہ مسلمانوں کی اکثریت کے لئے ایک ہیرو کی حثیت رکھتے ہیں-

الله ہم سب کو اپنی ہدایت نوازے (آ مین)-
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
میں سمجھتا ہوں جب تک مکمل پروف نہ ہو تب تک ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب پر اس طرح الزامات لگانا درست نہیں، کیونکہ بعض لوگ دعوتی مقاصد میں رکاوٹ کا سبب بھی بنتے ہیں۔


کچھ عرصہ قبل ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں ایک سلفی بھائی کی لکھی ہوئی ایک کتاب نیٹ پر پڑھی تھی - (اب اس کا لنک نہیں مل رہا )- وہ سلفی بھائی خود ڈاکٹر ذاکر نائیک سے مل چکے ہیں - فرماتے ہیں کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک اگرچہ دینی لحاظ سے سلفی ہیں دین اسلام اور دوسرے مذاہب کے بارے میں حیرت انگیز طور پر کافی و شافی علم رکھتے ہیں -اور کئی غیر مسلموں کو اپنے دلائل سے نا صرف قائل کرچکے ہیں بلکہ ان کے ہاتھوں بہت سے غیر مسلم مسلمان بھی ہو چکے ہیں - لیکن اس کے با وجود ان میں کچھ خامیاں بھی ہیں - مثال کے طور پر -
جب مصنف نے خود ڈاکٹر زاکر نائیک صاحب سے ملاقات کی تھی،اور یہ باتیں محسوس کیں جن کو بنیاد بنا کر اس نے ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب کے خلاف پوری ایک کتاب لکھ دی، تب وہ ان کو یہ بات نہیں سمجھا سکتا تھا کہ ڈاکٹر صاحب آپ یہ کیا کہہ رہے ہیں، اگر ڈاکٹر صاحب ضد کرتے اڑ جاتے ، مصنف کے ساتھ برا رویہ اختیار کرتے، تب مصنف یہ کہنے میں حق بجانب تھا کہ ڈاکٹر صاحب اگر آپ اپنی ضد پر قائم رہے تو میں آپ کی حقیقت کو عوام الناس میں اجاگر کروں گا، لیکن اس نے بغیر کچھ سوچے سمجھے اور تحقیق کیے بغیر ہی ایک کتاب لکھ دی۔

-قرآن کا تو کافی شافی علم ہے لیکن احادیث نبوی کا علم محدود ہے -وہ احادیث کو پرکھنے کے اصول کا زیادہ علم نہیں رکھتے - نہ ہی ان کی صرف و نحو و فقہ سے متعلق وسیع معلومات ہیں -
اسے علم کی کمی تو کہا جا سکتا ہے لیکن اعتراض تو نہیں کیا جا سکتا، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ مفسر قرآن تھے، کیا اور صحابہ قرآن مجید کی تفسیر نہیں کرتے تھے، کیا پاکستان اور انڈیا میں سارے عالم دین قرآن مجید کے ساتھ ساتھ حدیث کے عالم ہیں، اگر حدیث کے علم کا محدود ہونے کی وجہ سے کوئی قابل اعتراض ہے تو معذرت اس وقت ہم سب سوائے چند لوگوں کو چھوڑ کر سب قابل اعتراض ہیں کیونکہ ہم سب یہاں لوگوں کو دعوت تو دیتے ہیں لیکن ہم سب حدیث کے علم کے محدود ہونے کے ساتھ ساتھ قرآن کا بھی پورا علم نہیں رکھتے شاید۔ الا ماشاءاللہ

-غیر مسلموں کی طرف تبلیغ کا روجھان زیادہ ہے- جب کہ مسلمانوں میں آپس میں جو انتشار ہے شرک و بدعات کے حوالے سے اس کی طرف تبلیغ کا ان کا روجھان بہت کم ہے -
اگر مسلمانوں کے آپسی انتشار کو مدنظر رکھتے ہوئے غیر مسلموں کو دعوت نہ دی جائے تو یہ بھی بہت بڑا نقصان ہیں، مسلمانوں کا آپس میں انتشار تو بہت سارا ایسا بھی ہے جو اتنا اہم نہیں، مثال کے طور پر اب رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے اور نہ باندھنے میں بھی اختلاف ہے، اب بعض اوقات یہ اختلاف شدت اختیار کر جاتا ہے، اب اس اختلاف کو سلجھانے کی بجائے اگر کوئی کسی ہندو کو بت پرستی سے روک کر ایک اللہ کی عبادت کی دعوت دیتا ہے تو کون سی بات زیادہ اہم ہے۔

اور دوسری بات جب غیر مسلم مسلمان ہوتے ہیں تو وہ صحیح طریقے سے مسلمان ہوتے ہیں کیونکہ زاکر نائیک صاحب خود اہلحدیث ہیں اور وہ لوگوں کو صحیح دین بناتے ہیں، کوئی حنفی، بریلوی، دیوبندی نہیں ہیں جو اپنے اپنے ائمہ کی طرف بلائیں۔

-اکثر و بیشتر اہل حدیث کی تحقیر کرتے نظر آتے ہیں - کہتے ہیں کہ جو اہل حدیث ہیں ان کو اپنے آپ کو مسلم کہنا چاہیے -نہ کہ اہل حدیث یا سلفی کہلائیں- اور اگر اہل حدیث کہلوانا اتنا ہی ضروری ہے تو "اہل صحیح حدیث" کہلوائیں -
ایسا کبھی کوئی اعتراض کرتے نہیں دیکھا گیا، مکمل پروف دینا لازمی ہے۔

ایک مناظرے میں ایک عیسائی عالم کو چیلنج کرتے ہوے فرمایا کہ : اگر تم مجھے اپنی بائبل کے قدیم نسخہ جات سے یہ ثابت کردو کہ حضرت عیسئی علیہ سلام الله کے بیٹے ہیں تو میں بھی عیسائی ہو جاؤں گا - (اس بیان پر ایک سعودی عالم نے فرمایا تھا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو اپنے یہ الفاظ واپس لینے چاہییں - کل کو خدانخواستہ اس عیسائی عالم نے اگر چالاکی سے اپنے بائبل کے قدیم نسخہ جات سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو یہ ثابت کر دیا کہ نعوز باللہ حضرت عیسئی علیہ سلام الله کے بیٹے ہیں تو پھر ڈاکٹر ذاکر نائیک کیا کریں گے ؟؟ کیا عیسائی ہونے پر تیار ہو جائیں گے؟؟ انھیں چاہیے تھا کہ وہ قرآن سے دلیل پیش کریں اور پھر عیسائی عالم سے بحث کریں -کیوں کہ قرآن ہی اس وقت لاریب کتاب ہے -
یہاں پر سعودی عالم کی بات ٹھیک ہے، اور مجھے حسن ظن ہے کہ زاکر نائیک صاحب نے کسی ناراضگی یا تعصب کے بغیر حق بات کو قبول کر لیا ہو گا۔

ایک کانفرنس میں کرکٹ کے حوالے سے جواب دیتے ہوے فرمایا کہ : ٹینس پلیر ثانیا مرزا ایک کرکٹر سے کم گناہ گار ہے کیوں کہ ٹینس ایک یا دو گھنٹے کا کھیل ہے٠-ممکن باقی اوقات میں وہ نماز پڑھتی ہو - لیکن کرکٹ آٹھ یا نو گھنٹے کا کھیل ہے اور ایک کرکٹر کی لازمی طور پر دو یا تین نمازیں رہ سکتی ہیں اس کھیل کی وجہ سے- کتاب کے مصنف کے نزدیک ایک مدبر عالم کو اس طرح کے دلائل دینا زیب نہیں دیتے -
میں نے یہ بات سنی تھی، یہاں زاکر نائیک صاحب کی بات کو صحیح طریقے سے نہیں پیش کیا گیا۔ اس تقریر میں اس پوائنٹ میں ایسی کوئی قابل اعتراض بات نہیں تھی، بلکہ ایک اچھے انداز میں سکھایا گیا تھا۔

ڈاکٹر صاحب کی کانفیرنسوں میں اکثر و بیشتر بے پردہ خواتین موجود ہوتی ہیں - اور وہ ان کے سوالوں کے جوابات ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دے رہے ہوتے ہیں- انھیں اس معاملے میں احتیاط برتنی ضروری ہے-
زاکر نائیک صاحب کی تقریر دیکھنے والے جانتے ہیں کہ وہ عورتیں سے کس قدر دور کھڑے ہوتے ہیں۔اعتراض سے ہی لگ رہا ہے کہ زاکر نائیک صاحب کو صرف نیچا دکھانے کے لیے یہ اعتراض کیا جا رہا ہے، مصنف کو کہیں ایک طرف آپ کھڑے ہو جائیں اور 500 میٹر کی دوری پر ایک عورت کو کھڑا کرتے ہیں پھر آپ دونوں ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ کر دکھائیں۔

غرض اس طرح کی اور بھی ایسی باتیں ہیں جو مصنف نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے حوالے سے پیش کیں جن کی وجہ سے ان شخصیت کے کچھ متنازع پہلو اجاگر ہوتے ہیں -لیکن مصنف کے نزدیک یہ کتاب ذاکر نائیک کی تحقیر کے لئے نہیں بلکہ ان کی شخصیت کی اصلاح کے لئے لکھی گئی ہے - کیوں کہ وہ مسلمانوں کی اکثریت کے لئے ایک ہیرو کی حثیت رکھتے ہیں-
مصنف کو کہیں اور بھی اعتراض لے آئے، اگر مصنف صاحب سچے ہوئے تو زاکر نائیک صاحب کا رد کیا جائے گا ورنہ مصنف کی تو اصلاح ہو گی ہی سہی۔ ان شاءاللہ

کتاب کے چند پوائنٹس کو دیکھ کر ہی مصنف کی حالت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ مصنف کو زاکر نائیک صاحب کی اصلاح نہیں بلکہ ان سے کوئی زاتی دشمنی ہیں، اور وہ اس دشمنی کا اظہار زاکر نائیک صاحب کو بدنام کر کے کرنا چاہتے ہیں۔ورنہ اگر اصلاح حقیقی معنوں میں مقصود ہوتی تو اس کا بھی ایک طریقہ کار ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اوپر موجود جواب محمد علی جواد بھائی کو نہیں تھا بلکہ اس مصنف کو تھا جس نے زاکر نائیک صاحب کے خلاف کتاب لکھی ہے، بہرحال جہاں اسلام دشمن لوگ دین اسلام کو ختم کرنے کے درپے ہیں وہاں نام نہاد مسلمان بھی ان کے ان گھناؤنے مقاصد کو پورا کرنے میں لگے ہوئے ہیں، زاکر نائیک صاحب سے اختلاف کریں ضرور کریں لیکن کم از کم اتنا تو ہوش کریں کہ وہ دین اسلام کی دعوت دے رہے ہیں، ان کی دعوت پر اثر نہ پڑے، غیر مسلم اور نام نہاد مسلمان جو اہل سنت والجماعت سے خارج ہیں وہ تو اعتراض کریں گے،وہ تو دشمنی کریں گے ہی کیونکہ ان کے باطل عقائد لوگوں کے سامنے آتے ہیں، لیکن ہم سلفیوں کو کم از کم عقل سے کام لینا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت کے راستے پر چلنے کی اور قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
 
Top