اس سے ایک بات بہ ہر حال ثابت ہو گئی کہ اہل حدیث مماتی نہیں ہیں جیسا کہ ڈاکٹر عثمانی نے لکھا ہے؛اگرچہ وہ حیاتیوں کی تعبیر کو بھی کلی طور پر درست نہیں سمجھتے ۔
رسول اللہ ﷺ قبر انور میں حیات ہیں؛کیفیت ہمیں نہیں معلوم؛کما قال ﷺ:الانبیاءاحیاء فی قبورھم یصلون(بیہقی)قبر سے مراد یہی قبر مبارک ہے جو مدینہ منورہ میں حجرۂ عائشہؓ میں ہے۔اہل حدیث کا عقیدہ یہی ہے؛اس سے انکار کرنے والا بدعتی ہے۔
وقوع موت بر پیغمبر اعظم ﷺ کا کوئی بھی منکر نہیں لہٰذا یہ محل نزاع سے خارج ہے؛اصل مسئلہ بعد از وفات قبر میں ایک خاص نوعیت کی حیات کا اثبات ہے جو عام مومنین کو حاصل نہیں جیسا کہ مندرجہ بالا حدیث مبارکہ سے واضح ہے۔یہ حیات بعینہ وہ نہیں ہے جو قبل از وفات آں حضرت ﷺ کوحاصل تھی؛اسی طرح دنیا میں آنے کا نظریہ بھی غلط ہے اور یہ بھی کہ آپ ﷺ امت کے احوال سے باخبر ہیں کیوں کہ ان امور کی کتاب و سنت سے کوئی دلیل موجود نہیں ہے؛جتنا احادیث صحیحہ سے ثابت ہے اسے بلاچون و چرا ماننا ایمان بالرسلات کا لازمی تقاضا ہے اور اس کا انکار کھلی ضلالت!!
ڈاکٹر عثمانی کی اس تحریر میں کوئی ایسی علمی بات نہیں جس کا جواب ضروری ہو؛ان امور پر فورم ہی پر مفصل گفت گو ہو چکی ہے؛میں تھریڈ والے ساتھی سے عرض کروں گا کہ کوئی مفید کام بھی کر لیں ؛ایک ہی بات کو کتنا لمبا کھینچنا چاہتے ہیں آپ؟؟؟لگتا ہے وقت کی قدروقیمت سے بالکل ناآشنا ہیں آپ اور فضول بحث کے رسیا!
خدا ہم سب کو جادۂ مستقیم پر ثابت قدم رکھے اور ہر طرح کے علمی اور عملی فتنوں سے محفوظ فرمائے؛آمین
میرے بھائی یہ تحقیقی فورم ہے - لیکن مجھے بین ہونے کی دھمکی دی جا چکی ہے - ہو سکتا ہے کہ بین کر بھی دیا جا ے لیکن میرے لئے بین ہونے یا نہ ہونے کی کوئی اہمیت نہیں -
آپ ان باتوں کا جواب دیں - آپ کی باتوں کا یہ جواب دیا گیا ہے -
--------------
حیات النبی فی القبر بہت عرصے سے متفقہ عقیدہ ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ یہ صحابہ کا عقیدہ نہیں تھا اور اس پر صحابہ کا اجماع
ہے
لیکن یہ لوگ کہتے ہیں نبی صلی الله علیہ وسلم کی دنیاوی زندگی ختم ہو گئی پھر ان کی قبر میں زندگی مانتے ہیں جس کی کوئی دلیل قرآن و احادیث صحیحہ میں نہیں
ڈاکٹر صاحب کی کتاب میں وفات النبی پر بحث ہے آپ اس میں دیکھ سکتے ہیں
یہ بخاری کی حدیث ہے جس کو اہل حدیث دیوبندی پریلوی سب مانتے ہیں لیکن اس کے بعد ضعیف روایات کی بنیاد پر قبر میں مانتے ہیں
اب وہابیوں اور کچھ اہل حدیث علماء نے کہنا شروع کر دیا ہے کہ نبی جنت میں ہیں قبر میں نہیں لیکن جب ان
سے حیات النبی پر سوال ہوتا ہے تو قبر کی برزخی زندگی کہتے ہیں لیکن یہ بندہ ایجاد ہے
اہل حدیث قبر میں نبی صلی الله علیہ وسلم کے ایک ایسے جسد کے قائل ہیں جو سن نہیں سکتا نہ دیکھ سکتا ہے مثلا درود و سلام والے روایات کو ان کا ایک طبقہ رد کرتا ہے تو بھلا سوچنے جب آپ علامات زندگی ہی نکال دیں تو وہ زندگی کیسی رہی -جس پر یہ لوگ فلسفہ بھگارتے ہیں- لوگ سوال نہ کریں تو کہتے ہیں کہ دین میں زیادہ سوال منع ہیں وغیرہ
متقدمین علماء کے جن کے یہ خوچہ چین ہیں ان کے نزدیک نبی کی روح قبر و جنت میں اتی جاتی رہتی ہے اور نبی سنتے ہیں یہ عقیدہ امام ابن تیمیہ اور ابن قیم اور وہابیوں کا ہے اور یہ دیوبند کے عقیدہ کے زیادہ قریب ہے لہذا اس مسئلہ میں ابن تیمیہ کو دیوبندی حیاتی کہنا غلط نہ ہو گا
--------
کیا جواب دیں گے آپ ان لوگوں کو جن پر عثمانی ہونے کا فتویٰ ہے -