• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ڈاکٹر عثمانی کی کتاب وفات ختم الرسل کی تحقیق درکار ہے

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
ڈاکٹر عثمانی کی کتاب وفات ختم الرسل کی تحقیق درکار ہے - اس کو یہاں لگایا جا رہا ہے - اہل علم حضرات سے اس پر تبصرہ درکار ہے تا کہ باطل کا رد کیا جا سکے -



















 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
اس سے ایک بات بہ ہر حال ثابت ہو گئی کہ اہل حدیث مماتی نہیں ہیں جیسا کہ ڈاکٹر عثمانی نے لکھا ہے؛اگرچہ وہ حیاتیوں کی تعبیر کو بھی کلی طور پر درست نہیں سمجھتے ۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
رسول اللہ ﷺ قبر انور میں حیات ہیں؛کیفیت ہمیں نہیں معلوم؛کما قال ﷺ:الانبیاءاحیاء فی قبورھم یصلون(بیہقی)قبر سے مراد یہی قبر مبارک ہے جو مدینہ منورہ میں حجرۂ عائشہؓ میں ہے۔اہل حدیث کا عقیدہ یہی ہے؛اس سے انکار کرنے والا بدعتی ہے۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
وقوع موت بر پیغمبر اعظم ﷺ کا کوئی بھی منکر نہیں لہٰذا یہ محل نزاع سے خارج ہے؛اصل مسئلہ بعد از وفات قبر میں ایک خاص نوعیت کی حیات کا اثبات ہے جو عام مومنین کو حاصل نہیں جیسا کہ مندرجہ بالا حدیث مبارکہ سے واضح ہے۔یہ حیات بعینہ وہ نہیں ہے جو قبل از وفات آں حضرت ﷺ کوحاصل تھی؛اسی طرح دنیا میں آنے کا نظریہ بھی غلط ہے اور یہ بھی کہ آپ ﷺ امت کے احوال سے باخبر ہیں کیوں کہ ان امور کی کتاب و سنت سے کوئی دلیل موجود نہیں ہے؛جتنا احادیث صحیحہ سے ثابت ہے اسے بلاچون و چرا ماننا ایمان بالرسلات کا لازمی تقاضا ہے اور اس کا انکار کھلی ضلالت!!
ڈاکٹر عثمانی کی اس تحریر میں کوئی ایسی علمی بات نہیں جس کا جواب ضروری ہو؛ان امور پر فورم ہی پر مفصل گفت گو ہو چکی ہے؛میں تھریڈ والے ساتھی سے عرض کروں گا کہ کوئی مفید کام بھی کر لیں ؛ایک ہی بات کو کتنا لمبا کھینچنا چاہتے ہیں آپ؟؟؟لگتا ہے وقت کی قدروقیمت سے بالکل ناآشنا ہیں آپ اور فضول بحث کے رسیا!
خدا ہم سب کو جادۂ مستقیم پر ثابت قدم رکھے اور ہر طرح کے علمی اور عملی فتنوں سے محفوظ فرمائے؛آمین
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
اس سے ایک بات بہ ہر حال ثابت ہو گئی کہ اہل حدیث مماتی نہیں ہیں جیسا کہ ڈاکٹر عثمانی نے لکھا ہے؛اگرچہ وہ حیاتیوں کی تعبیر کو بھی کلی طور پر درست نہیں سمجھتے ۔
رسول اللہ ﷺ قبر انور میں حیات ہیں؛کیفیت ہمیں نہیں معلوم؛کما قال ﷺ:الانبیاءاحیاء فی قبورھم یصلون(بیہقی)قبر سے مراد یہی قبر مبارک ہے جو مدینہ منورہ میں حجرۂ عائشہؓ میں ہے۔اہل حدیث کا عقیدہ یہی ہے؛اس سے انکار کرنے والا بدعتی ہے۔
وقوع موت بر پیغمبر اعظم ﷺ کا کوئی بھی منکر نہیں لہٰذا یہ محل نزاع سے خارج ہے؛اصل مسئلہ بعد از وفات قبر میں ایک خاص نوعیت کی حیات کا اثبات ہے جو عام مومنین کو حاصل نہیں جیسا کہ مندرجہ بالا حدیث مبارکہ سے واضح ہے۔یہ حیات بعینہ وہ نہیں ہے جو قبل از وفات آں حضرت ﷺ کوحاصل تھی؛اسی طرح دنیا میں آنے کا نظریہ بھی غلط ہے اور یہ بھی کہ آپ ﷺ امت کے احوال سے باخبر ہیں کیوں کہ ان امور کی کتاب و سنت سے کوئی دلیل موجود نہیں ہے؛جتنا احادیث صحیحہ سے ثابت ہے اسے بلاچون و چرا ماننا ایمان بالرسلات کا لازمی تقاضا ہے اور اس کا انکار کھلی ضلالت!!
ڈاکٹر عثمانی کی اس تحریر میں کوئی ایسی علمی بات نہیں جس کا جواب ضروری ہو؛ان امور پر فورم ہی پر مفصل گفت گو ہو چکی ہے؛میں تھریڈ والے ساتھی سے عرض کروں گا کہ کوئی مفید کام بھی کر لیں ؛ایک ہی بات کو کتنا لمبا کھینچنا چاہتے ہیں آپ؟؟؟لگتا ہے وقت کی قدروقیمت سے بالکل ناآشنا ہیں آپ اور فضول بحث کے رسیا!
خدا ہم سب کو جادۂ مستقیم پر ثابت قدم رکھے اور ہر طرح کے علمی اور عملی فتنوں سے محفوظ فرمائے؛آمین

میرے بھائی یہ تحقیقی فورم ہے - لیکن مجھے بین ہونے کی دھمکی دی جا چکی ہے - ہو سکتا ہے کہ بین کر بھی دیا جا ے لیکن میرے لئے بین ہونے یا نہ ہونے کی کوئی اہمیت نہیں -

آپ ان باتوں کا جواب دیں - آپ کی باتوں کا یہ جواب دیا گیا ہے -

--------------

حیات النبی فی القبر بہت عرصے سے متفقہ عقیدہ ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ یہ صحابہ کا عقیدہ نہیں تھا اور اس پر صحابہ کا اجماع
ہے
لیکن یہ لوگ کہتے ہیں نبی صلی الله علیہ وسلم کی دنیاوی زندگی ختم ہو گئی پھر ان کی قبر میں زندگی مانتے ہیں جس کی کوئی دلیل قرآن و احادیث صحیحہ میں نہیں

ڈاکٹر صاحب کی کتاب میں وفات النبی پر بحث ہے آپ اس میں دیکھ سکتے ہیں

یہ بخاری کی حدیث ہے جس کو اہل حدیث دیوبندی پریلوی سب مانتے ہیں لیکن اس کے بعد ضعیف روایات کی بنیاد پر قبر میں مانتے ہیں
اب وہابیوں اور کچھ اہل حدیث علماء نے کہنا شروع کر دیا ہے کہ نبی جنت میں ہیں قبر میں نہیں لیکن جب ان
سے حیات النبی پر سوال ہوتا ہے تو قبر کی برزخی زندگی کہتے ہیں لیکن یہ بندہ ایجاد ہے

اہل حدیث قبر میں نبی صلی الله علیہ وسلم کے ایک ایسے جسد کے قائل ہیں جو سن نہیں سکتا نہ دیکھ سکتا ہے مثلا درود و سلام والے روایات کو ان کا ایک طبقہ رد کرتا ہے تو بھلا سوچنے جب آپ علامات زندگی ہی نکال دیں تو وہ زندگی کیسی رہی -جس پر یہ لوگ فلسفہ بھگارتے ہیں- لوگ سوال نہ کریں تو کہتے ہیں کہ دین میں زیادہ سوال منع ہیں وغیرہ

متقدمین علماء کے جن کے یہ خوچہ چین ہیں ان کے نزدیک نبی کی روح قبر و جنت میں اتی جاتی رہتی ہے اور نبی سنتے ہیں یہ عقیدہ امام ابن تیمیہ اور ابن قیم اور وہابیوں کا ہے اور یہ دیوبند کے عقیدہ کے زیادہ قریب ہے لہذا اس مسئلہ میں ابن تیمیہ کو دیوبندی حیاتی کہنا غلط نہ ہو گا

--------

کیا جواب دیں گے آپ ان لوگوں کو جن پر عثمانی ہونے کا فتویٰ ہے -
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
675
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
ویسے آپ کی اس وضاحت سے یہ مسئلہ کافی حد تک سلجھ جاتا ہے محل نزاع صرف اتنا ہے کہ ہمارے نزدیک وہ حیات دنیا کی سی ہے
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
میں نے اوپر حدیث بیان کردی ہے کہ انبیا علیھم السلام اپنی قبروں میں زندہ ہیں،نمازیں پڑھتے ہیں۔
یہ صحیح حدیث ہے؛اس کے بعد بحث کی گنجایش نہیں رہ جاتی ایک مسلمان کے نزدیک؛جو احادیث کو نہیں مانتا ؛اس کا کوئی علاج نہیں۔
بخاری کی حدیثوں میں تو عذاب قبر کا بھی ذکر ہے؛ان کو کیوں نہیں مانتے یہ لوگ؟؟؟
اصل میں یہ صرف اپنی عقل کے پجاری ہیں؛جو ان کی عقل میں سما جائے ،اسے مانتے ہیں اور جو ان کی عقل نارسا میں نہ آئے ،اس کا بے دھڑک انکار کر دیتے ہیں اور یہ بات لا تعداد مباحثوں اور بے شمار مرتبہ سمجھانے کے باوجود روز روشن کی طرح عیاں ہے؛ اس موضوع پر دسیوں کتابیں لکھی جا چکی ہیں جو ہر وقت اور ہر جگہ دست یاب ہیں؛ان کے ہر ہر شبہہے کا جواب ہو چکا ہے؛خود آپ سے بارہا بات ہو چکی ہے لیکن آپ حیلوں بہانوں سے پھر اسے چھیڑتے رہتے ہیں جس سے مجھے یہ یقین ہو گیا ہے کہ آپ کا مقصد نیک نہیں ،محض فتنہ پردازی ہے؛اگر آپ واقعی مخلص ہیں اور صرف ان کے جواب دینا چاہتے ہیں تو انھیں علما کی طرف ریفر کریں؛خود کیوں ان سے الجھتے ہیں جب کہ آپ جاہل محض ہیں؟؟! میں اپنی تحریر میں سخت الفاظ استعمال کرنے سے ہمیشہ اجتناب کرتا ہوں لیکن آپ کی روش دیکھ کر میں برملا طور پر کہتا ہوں کہ آپ ایک جاہل ،جھگڑالو اور مفسد آدمی ہیں جو لا یعنی بحثوں میں الجھا رہتا ہے؛میں گزارش کروں گا کہ آپ اہل حدیث و سنت علما سے علم حاصل کریں؛صحیح عقیدہ اختیار کریں اور مثبت دعوت کا کام کریں۔والسلام
 
Top