الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
صحیح مسلم میں ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
"چھ (آفتوں) سے پہلے پہلے جتنا کچھ کر سکتے ہو کر لو: اس سے پہلے کہ جب سورج اپنے غروب ہونے کی جگہ سے طلوع ہو پڑے۔ اس سے پہلے کہ دھواں رونما ہو جائے۔ اس سے پہلے کہ دجال نکل آئے۔ اس سے پہلے کہ دابۃ الارض کا خروج ہو۔ اس سے پہلے کہ وہ زمانہ آئے جب ہر کسی کو اپنی اپنی پڑ جائے گی۔ اس سے پہلے کہ جب عوامی (ہڑ بونگ) اقتدار پائے گی
ترمذی کی روایت میں ابوہریرہؓ ہی سے نبی ﷺ کے یہ الفاظ آتے ہیں:
"سات (آفتوں) سے پہلے پہلے اعمال کی جلدی کر لو کیا تم اس انتظار میں ہو کہ ایسی محتاجی آئے کہ سب ہوش اڑا دے، یا ایسی مالداری میں پڑو جو آدمی کو سرکش کر دے، یا کوئی ایسا روگ لگے کہ ہر چیز کا صفایا کر دے، یا ضعیفی آلے جو جسم میں جان ہی نہ رہنے دے، یا موت آئے اورخاک میں ملا دے اور یا پھر جب دجال ہی آجائے جو کہ آنے والے فتنوں میں سب سے بڑا روپوش فتنہ ہے۔ اور یا پھر، تم قیامت کے انتظار میں ہو اور وہ تو کیا ہی بری اور کڑی آفت ہے"۔
ان احادیث سے مراد یہ ہے کہ یہ سب کی سب چیزیں نیک اعمال میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ ان میں سے بعض چیزیں ایسی ہیں جو انسان کو ذاتی طور پر نیکی کرنے سے دور رکھتی ہیں مثلا محتاجی، حد سے بڑھی ہوئی مالداری، بیماری و لاچاری، ضعیفی اور موت۔ جبکہ ان میں بعض چیزیں ایسی مذکور ہوئی ہیں جو کہ فتنۂ عام ہوں گی مثلا قیامت کاآنا یا دجال کا نکلنا یا دوسرے ایسے فتنے جو لوگوں کو پریشان کرکے رکھ دیں۔
جزاک اللہ خیر بھائی۔
صحیح بخاری کی حدیث
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے
جو مروی ہے کہ کن فی الدنیا کانک غریب او عابری السبیل
لکھ دیجیے اور عنداللہ ماجور ہوں۔