ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 569
- ری ایکشن اسکور
- 176
- پوائنٹ
- 77
کافر سے دشمنی کے متعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا موقف
بسم الله الرحمن الرحیم
شیخ عبدالرحمن بن حسن رحمہ اﷲ نواقض توحید سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
توحید کے نواقض میں سے دوسرا امر ہے اہل شرک کے لیے اپنے دل میں نفرت نہ رکھنا اور اﷲ کے دشمنوں سے دوستی کرنا جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے :
وَلَكِنْ مَنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ (النحل: ۱۰۶)
’’مگر جس نے کفر کے لئے اپنا سینہ کھول دیا تو ان پر اﷲ کی طرف سے غضب ہے اور ان کے لیے عذاب عظیم ہے‘‘۔
وَأَنَّ اللَّهَ لا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ (النحل: ۱۰۷)
’’اور اﷲ کافر قوم کو ہدایت نہیں دیتا ‘‘
مشرک سے نفرت کرنا ضروری ہے جس نے ایسا نہیں کیا تو اس نے اپنی توحید کو باطل کردیا اگرچہ خود شرک نہ کیا ہو۔
اﷲتعالیٰ کا فرمان ہے :
لا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ (المجادلۃ: ۲۲)
’’آپ نہیں پائیں گے ایسی قوم جو اﷲ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو اور پھر وہ اﷲ و رسول (صلی اﷲ علیہ وسلم) کے دشمنوں سے دوستی کریں؟‘‘۔
شیخ الاسلام رحمہ اﷲ فرماتے ہیں : اﷲ نے یہ بتا یا ہے کہ کوئی مؤمن ایسا نہیں ملے گا جو کافر سے دوستی رکھتا ہو جس نے کافر سے دوستی رکھی وہ مؤمن نہیں ہے ۔کہتے ہیں کہ دوستی جیسا رویہ رکھنا بھی حرام ہے۔
عماد بن کثیر رحمہ اﷲ اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ آیت ابوعبیدہ رضی اﷲ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے جب انہوں نے اپنے باپ کو بدر کی جنگ میں قتل کیا ﴿ اَوْاَبْنَاءَ ھُمْ﴾ اور صدیق رضی اﷲ عنہ کے بارے میں ہے۔ جب انہوں نے اپنے بیٹے عبدالرحمن کے قتل کا ارادہ کیا ﴿ اَوْاِخْوَانَھُمْ﴾ اور مصعب بن عمیر رضی اﷲ عنہ کے بارے میں ہے جب ان کا بھائی عبید بن عمیر قتل ہوا ﴿ اَوْ عَشیرَ تَھُمْ﴾ اور عمر رضی اﷲ عنہ کے بارے میں ہے جب ان کا قریبی رشتہ دار قتل ہوا تھا بدر میں، حمزہ، علی اور عبیدہ بن الحارث رضی اﷲ عنہم نے اس دن عتبہ، شیبہ اور ولید بن عتبہ کو قتل کر دیا تھا فرماتے ہیں کہ ﴿رضی اﷲ عنھم ورضوا عنہ﴾ رضی اﷲ عنہم ورضوا عنہ’’یعنی اﷲ ان صحابہ سے راضی ہے اور وہ اﷲ سے راضی ہیں‘‘ اس جملے میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہ لوگ اپنے رشتہ داروں کے قتل پر بھی غمزدہ نہ ہوئے تو اس کے بدلے میں اﷲ نے ان کو اپنی رضامندی عنایت فرمادی ہے ان کے لیے ہمیشہ رہنے والی نعمتیں بڑی کامیابی اور اپنا فضل ان کو دے دیا ہے انہیں دنیا وآخرت کی کامیابی و کامرانی کی خوشخبری دی ہے یہ سب کچھ ان لوگوں کے بدلے میں دیا گیا ہے جو شیطان کے ساتھی تھے اور شیطان کے ساتھی ہمیشہ نقصان میں رہتے ہیں :
اَلاَ اِنَّ حِزْبَ الشَّیْطٰنِ ھُمُ الخٰسِرُوْنَ (مجادلۃ: ۱۹)
توحید کو باطل کردینے والی تیسری چیزہے مشرک سے دوستی ، اس کی طرف جھکاؤ اس کے ساتھ کسی قسم کی مدد واعانت ، ہاتھ سے زبان سے یا مال سے ۔
اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے :
فَلَا تَکُوْنَنَّ ظَھِیْرًا لِّلکَفِرِینَ (قصص: ۸۹)
’’آپ ہر گز کافروں کے مددگار نہ بنیں ‘‘
دوسری جگہ ارشاد ہے :
قَالَ رَبِّ بِمَا أَنْعَمْتَ عَلَيَّ فَلَنْ أَكُونَ ظَهِيرًا لِلْمُجْرِمِينَ (۱۷)
’’میرے رب تو نے مجھ پر انعام کیا ہے تو میں مجرموں کا مددگار کبھی نہیں بنوں گا‘‘۔
اسی طرح ارشاد ہے :
إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (الممتحنۃ: ۹)
’’اﷲ تمہیں منع کرتا ہے ان لوگوں سے جنہوں نے تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہیں نکالنے پر ایک دوسرے کی مدد کی (منع اس سے کرتا ہے ) کہ ان سے دوستی مت کرو جس نے ان سے دوستی کی تو وہ ظالم ہے ‘‘۔
یہ اﷲ کی طرف سے مؤمنین کو خطاب ہے اور اس امت کو ہے لہٰذا ہم میں سے ہر شخص کو دیکھنا چاہیے کہ ہم نے اس خطاب پر کہاں تک عمل کیا ہے۔
(مجموعۃ الرسائل المسائل النجدیۃ: ۴/۲۹۱،۲۹۰)