محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
قارئین کرام!نبی کریمﷺکی ایک حدیث مبارکہ ہے جس میں آپﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں چار جاہلیت کی باتیں ایسی ہیں کہ انہیں نہ چھوڑیں گے۔(مسلم)
ان چار چیزوں میں ستاروں پر اعتقاد رکھنا بھی شامل ہے۔ یعنی یہ امت تمام تر جدید ترقیوں کے باوجود توہم پرستی کے امور کو کبھی نہ چھوڑے گی… توہم پرستی کاسب سے بڑا ذریعہ ہمارے ہاں آج کل یہ نجومی اورعامل پیر فقیر ہی ہیں… کہیں ستاروں کے حساب کے نام پر لوگوں کو ان کی قسمت کی خبردی جاتی ہے‘ ہر ایک شخص کو اس کے نام اور تاریخ پیدائش کے لحاظ سے اس کے مخصوص ستارے کانام بتایا جاتاہے اورپھر ہماری نئی نسل کے ماڈرن لوگ بڑے شوق سے ایک دوسرے کو اپنا تعارف کراتے ہوئے جہاں دیگر باتیں بتاتے ہیں ‘وہاں یہ بھی بتاتے ہیں کہ ان کا ستارہ کون ساہے؟ کوئی اپناستارہ عقرب یعنی بچھو (Scorpion)بتاتاہے تو کوئی سرطان(Cancer) کوئی خود کو حمل یعنی مینڈھا(Aries) کہلاتاہے توکوئی جدی یعنی بکری (Capricorn or goat)اورکوئی ثور یا بیل(Taurus) کہلاتاہے توکوئی قوس (Archer) یعنی ایساانسان جس کا دھڑ گھوڑے کا ہواور سرانسان کاہو وغیر وغیرہ۔ ان ستاروں کے نام پر دکانوں سے بڑے خوبصورت اور چمکدار سٹکرز وغیرہ بھی ملتے ہیں جنہیں یہ ماڈرن لوگ اپنی گاڑیوں‘ گھروں اور فائلوں‘کتابوں وغیرہ پربڑے فخرسے لگاتے ہیں۔ باہمی شادیوں کے لئے بھی کوشش کرتے ہیں کہ لڑکے لڑکی کا سٹار ایک جیسا ہو تاکہ وہ یہ گمراہ کن فقرہ کہہ سکیں کہ دونوں کے ستارے بھی آپس میں ملتے ہیں۔ انہی ستاروں کے نام پر یہ لوگ اخباروں رسالوں میں وہ مشہور کالم پڑھتے ہیں جن پرلکھاہوتاہے کہ ’’آپ کا یہ ہفتہ کیسا گزرے گا؟‘‘ فطری بات ہے کہ اگر کسی کو پتہ لگ جائے کہ اس کا یہ ہفتہ اچھا نہیں گزرے گا اور وہ جو بھی کام کرے گا‘ اس میں اسے ناکامی ہوگی تو سوچئے کہ انسان کیا عضو معطل ہوکر نہیں بیٹھ جائے گا ۔اسی طرح اگرکسی کو یقین ہوجائے کہ اس کا یہ ہفتہ ہر صورت اچھا ہی گزرنا ہے اور حالات اس کے حق میں رہیں گے توپھر وہ لوگوں کے ساتھ جو چاہے زیادتی اور جائز وناجائز کرتا پھرے گا کیونکہ اسے یقین ہوگا کہ نتیجہ تو اس کے حق میں ہی رہنا ہے۔ غرض توہم پرستی کے انہی خطرناک نتائج سے انسانیت کو بچانے کے لئے رحمت اللعالمین ﷺ نے فرمایا کہ جوشخص کسی کاہن(غیب کی خبردینے والے نجومی‘ دست شناس‘عامل وغیرہ)کے پاس آئے اور اس کی بات کی تصدیق کرے تواس نے محمدﷺ کی شریعت کاانکار کیا (مسلم)
توھم پرستی کا دوسرا بڑا اورزیادہ خطرناک ذریعہ کالے پیلے عملیات کرنے والے عامل اور پیر‘فقیر حضرات ہیں۔ یہ زیادہ خطرناک ذریعہ ہم نے اس لئے کہاہے کہ دیندار لوگوں کی اکثریت انہی کے چنگل میں زیادہ پھنستی ہے۔ کچھ تو ایسے عمل اور وظائف کراتے ہیں جن میں واضح طورپر شرک کی آمیزش ہوتی ہے اسے کالا علم‘ شیطانی علم یا کالا جادو کہا جاتا ہے اور کچھ لوگ قرآنی آیات کی آڑ میں جن نکالنے کے نام پر بدعیہ اعمال ووظائف کراتے ہیں جنہیں عام آدمی سمجھ نہیں سکتا اسے نوری علم مشہور کیا گیاہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپﷺ نے غیر شرکیہ دم کرنے کی اجازت دی ہے لیکن ایک معمولی اجازت سے اس قدر فائدہ اٹھانا کہ انسان کے شب وروز اسی کام میں صرف ہونے لگیں ‘کالے اور نوری علم کے نام پر وہ باقی حقوق اللہ اور حقوق العباد سے کٹ کررہ جائے اور اس کام کی باقاعدہ دکان بنا کر بیٹھ جائے تواس کی اجازت کم ازکم شریعت محمدیہﷺ اور سیرت نبویﷺ میںکہیں نہیں ملتی۔ یہ دم جھاڑ کاکام آپﷺ کے ہاں اس قدر پسندیدہ ہوتا توآپﷺ اس صحابیہ خاتون کے لئے ضرور ایسا کچھ عمل کرتے جسے شدید دورے پڑتے تھے۔ یہاں تک کہ سربازار ان کا کپڑا بھی اٹھ جاتا تھا۔ وہ آپﷺ کی بارگاہ میں اپنایہ مسئلہ لے کر آئی توآپ ﷺ نے اسے صرف صبر کی تلقین کی اور فرمایا کہ تیرے اس صبر کے عوض تجھے جنت میں جگہ ملے گی… پھر وہ صبر و رضا کی پیکر عظیم صحابیہ خاتون صرف اس بات پرراضی ہوگئی کہ اس کے لئے اتنی دعا کردی جائے کہ دورے کے دوران کم ازکم اس کا کپڑا نہ اٹھے چنانچہ آپﷺ نے یہ دعا کردی۔(بخاری)
اب دیکھئے آج کا کوئی کالے پیلے عمل کرنے والا عامل‘ پیر‘ فقیر ہوتا تو وہ لازماً اس صحابیہ ؓ خاتون میں کسی جن اورآسیب کا سایہ ثابت کردیتا۔ لیکن آپﷺ نے کسی بھی بیمار اوررپریشان شخص کو اس چکر میں نہیں ڈالا۔آپﷺنے مسائل کے حل کے لئے شرعی اورغیرشرعی تمام طریقوں کی کھلی چھٹی نہیں دی۔آپ ﷺ نے جنوں کے وجود کو برحق ضرور قرار دیااور شیطان اور شریر جنوں کی شرارتوں سے بچنے کے لئے تمام ضروری اور مسنون اذکار بھی بتادئیے لیکن نبی ﷺ نے اس آڑ میں ان لمبے چوڑے تصوراتی اور توہماتی اعمال کی بنیاد نہیں رکھی جن کے ذریعے لوگ غیب کی سچی جھوٹی خبریں معلوم کریں‘ پھر انہی پر اعتقادکرکے اپنی زندگی کے امور چلائیں ‘اپنے مسائل اور بیماریوں کے حل کے لئے لمبے لمبے وظیفے اور چلّے کریں جس سے انسان اپنے روز مرہ معاشرتی فرائض ہی ادا کرنے کے قابل نہ رہے۔ اگر لوگوں کے مسائل حل کرنے کا یہ طریقہ درست ہوتا توآپﷺ سب سے پہلے انہیں ہی اختیار کرتے۔ انسانوں کی بڑی تعداد ہر دور میں بیماریوں اور مالی و دیگر پریشانیوں میں مبتلا رہی ہے… آپﷺ چاہتے تولوگوں کو ایسے عملیات بتادیتے ‘چاہے وہ قرآنی اور نوری ہی ہوتے جن کے ذریعے ہر ایک کا مسئلہ حل ہوجاتا توپھرآپﷺ کو دعوت وتبلیغ اور جہاد کی اتنی مشقتوں سے نہ گزرنا پڑتا اور لوگ اپنے مسائل حل کرا کر خود بخود آپﷺ کے مرید اورحلقہ بگوش اسلام ہوتے جاتے لیکن آپﷺ نے ایساکام نہ کیا۔ نہ کالے علم کے نام پر نہ نوری علم کے نام پر۔بلکہ آپ ﷺ تو کافروں کے زبردست اصرار کے باوجود معجزہ بھی بمشکل ہی کبھی دکھاتے تھے۔ اس کانتیجہ تھا کہ آپﷺ کے پاس مافوق الاسباب طریقوں سے اپنے مسائل کے حل کرانے والوں کا کبھی کوئی ہجوم نظر نہ آیا لیکن آج کالے اور نوری علم کے نام پرعملیات کرنے والوں کے پاس لوگوں کا تانتا بندھا ہوتاہے۔
ان چار چیزوں میں ستاروں پر اعتقاد رکھنا بھی شامل ہے۔ یعنی یہ امت تمام تر جدید ترقیوں کے باوجود توہم پرستی کے امور کو کبھی نہ چھوڑے گی… توہم پرستی کاسب سے بڑا ذریعہ ہمارے ہاں آج کل یہ نجومی اورعامل پیر فقیر ہی ہیں… کہیں ستاروں کے حساب کے نام پر لوگوں کو ان کی قسمت کی خبردی جاتی ہے‘ ہر ایک شخص کو اس کے نام اور تاریخ پیدائش کے لحاظ سے اس کے مخصوص ستارے کانام بتایا جاتاہے اورپھر ہماری نئی نسل کے ماڈرن لوگ بڑے شوق سے ایک دوسرے کو اپنا تعارف کراتے ہوئے جہاں دیگر باتیں بتاتے ہیں ‘وہاں یہ بھی بتاتے ہیں کہ ان کا ستارہ کون ساہے؟ کوئی اپناستارہ عقرب یعنی بچھو (Scorpion)بتاتاہے تو کوئی سرطان(Cancer) کوئی خود کو حمل یعنی مینڈھا(Aries) کہلاتاہے توکوئی جدی یعنی بکری (Capricorn or goat)اورکوئی ثور یا بیل(Taurus) کہلاتاہے توکوئی قوس (Archer) یعنی ایساانسان جس کا دھڑ گھوڑے کا ہواور سرانسان کاہو وغیر وغیرہ۔ ان ستاروں کے نام پر دکانوں سے بڑے خوبصورت اور چمکدار سٹکرز وغیرہ بھی ملتے ہیں جنہیں یہ ماڈرن لوگ اپنی گاڑیوں‘ گھروں اور فائلوں‘کتابوں وغیرہ پربڑے فخرسے لگاتے ہیں۔ باہمی شادیوں کے لئے بھی کوشش کرتے ہیں کہ لڑکے لڑکی کا سٹار ایک جیسا ہو تاکہ وہ یہ گمراہ کن فقرہ کہہ سکیں کہ دونوں کے ستارے بھی آپس میں ملتے ہیں۔ انہی ستاروں کے نام پر یہ لوگ اخباروں رسالوں میں وہ مشہور کالم پڑھتے ہیں جن پرلکھاہوتاہے کہ ’’آپ کا یہ ہفتہ کیسا گزرے گا؟‘‘ فطری بات ہے کہ اگر کسی کو پتہ لگ جائے کہ اس کا یہ ہفتہ اچھا نہیں گزرے گا اور وہ جو بھی کام کرے گا‘ اس میں اسے ناکامی ہوگی تو سوچئے کہ انسان کیا عضو معطل ہوکر نہیں بیٹھ جائے گا ۔اسی طرح اگرکسی کو یقین ہوجائے کہ اس کا یہ ہفتہ ہر صورت اچھا ہی گزرنا ہے اور حالات اس کے حق میں رہیں گے توپھر وہ لوگوں کے ساتھ جو چاہے زیادتی اور جائز وناجائز کرتا پھرے گا کیونکہ اسے یقین ہوگا کہ نتیجہ تو اس کے حق میں ہی رہنا ہے۔ غرض توہم پرستی کے انہی خطرناک نتائج سے انسانیت کو بچانے کے لئے رحمت اللعالمین ﷺ نے فرمایا کہ جوشخص کسی کاہن(غیب کی خبردینے والے نجومی‘ دست شناس‘عامل وغیرہ)کے پاس آئے اور اس کی بات کی تصدیق کرے تواس نے محمدﷺ کی شریعت کاانکار کیا (مسلم)
توھم پرستی کا دوسرا بڑا اورزیادہ خطرناک ذریعہ کالے پیلے عملیات کرنے والے عامل اور پیر‘فقیر حضرات ہیں۔ یہ زیادہ خطرناک ذریعہ ہم نے اس لئے کہاہے کہ دیندار لوگوں کی اکثریت انہی کے چنگل میں زیادہ پھنستی ہے۔ کچھ تو ایسے عمل اور وظائف کراتے ہیں جن میں واضح طورپر شرک کی آمیزش ہوتی ہے اسے کالا علم‘ شیطانی علم یا کالا جادو کہا جاتا ہے اور کچھ لوگ قرآنی آیات کی آڑ میں جن نکالنے کے نام پر بدعیہ اعمال ووظائف کراتے ہیں جنہیں عام آدمی سمجھ نہیں سکتا اسے نوری علم مشہور کیا گیاہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آپﷺ نے غیر شرکیہ دم کرنے کی اجازت دی ہے لیکن ایک معمولی اجازت سے اس قدر فائدہ اٹھانا کہ انسان کے شب وروز اسی کام میں صرف ہونے لگیں ‘کالے اور نوری علم کے نام پر وہ باقی حقوق اللہ اور حقوق العباد سے کٹ کررہ جائے اور اس کام کی باقاعدہ دکان بنا کر بیٹھ جائے تواس کی اجازت کم ازکم شریعت محمدیہﷺ اور سیرت نبویﷺ میںکہیں نہیں ملتی۔ یہ دم جھاڑ کاکام آپﷺ کے ہاں اس قدر پسندیدہ ہوتا توآپﷺ اس صحابیہ خاتون کے لئے ضرور ایسا کچھ عمل کرتے جسے شدید دورے پڑتے تھے۔ یہاں تک کہ سربازار ان کا کپڑا بھی اٹھ جاتا تھا۔ وہ آپﷺ کی بارگاہ میں اپنایہ مسئلہ لے کر آئی توآپ ﷺ نے اسے صرف صبر کی تلقین کی اور فرمایا کہ تیرے اس صبر کے عوض تجھے جنت میں جگہ ملے گی… پھر وہ صبر و رضا کی پیکر عظیم صحابیہ خاتون صرف اس بات پرراضی ہوگئی کہ اس کے لئے اتنی دعا کردی جائے کہ دورے کے دوران کم ازکم اس کا کپڑا نہ اٹھے چنانچہ آپﷺ نے یہ دعا کردی۔(بخاری)
اب دیکھئے آج کا کوئی کالے پیلے عمل کرنے والا عامل‘ پیر‘ فقیر ہوتا تو وہ لازماً اس صحابیہ ؓ خاتون میں کسی جن اورآسیب کا سایہ ثابت کردیتا۔ لیکن آپﷺ نے کسی بھی بیمار اوررپریشان شخص کو اس چکر میں نہیں ڈالا۔آپﷺنے مسائل کے حل کے لئے شرعی اورغیرشرعی تمام طریقوں کی کھلی چھٹی نہیں دی۔آپ ﷺ نے جنوں کے وجود کو برحق ضرور قرار دیااور شیطان اور شریر جنوں کی شرارتوں سے بچنے کے لئے تمام ضروری اور مسنون اذکار بھی بتادئیے لیکن نبی ﷺ نے اس آڑ میں ان لمبے چوڑے تصوراتی اور توہماتی اعمال کی بنیاد نہیں رکھی جن کے ذریعے لوگ غیب کی سچی جھوٹی خبریں معلوم کریں‘ پھر انہی پر اعتقادکرکے اپنی زندگی کے امور چلائیں ‘اپنے مسائل اور بیماریوں کے حل کے لئے لمبے لمبے وظیفے اور چلّے کریں جس سے انسان اپنے روز مرہ معاشرتی فرائض ہی ادا کرنے کے قابل نہ رہے۔ اگر لوگوں کے مسائل حل کرنے کا یہ طریقہ درست ہوتا توآپﷺ سب سے پہلے انہیں ہی اختیار کرتے۔ انسانوں کی بڑی تعداد ہر دور میں بیماریوں اور مالی و دیگر پریشانیوں میں مبتلا رہی ہے… آپﷺ چاہتے تولوگوں کو ایسے عملیات بتادیتے ‘چاہے وہ قرآنی اور نوری ہی ہوتے جن کے ذریعے ہر ایک کا مسئلہ حل ہوجاتا توپھرآپﷺ کو دعوت وتبلیغ اور جہاد کی اتنی مشقتوں سے نہ گزرنا پڑتا اور لوگ اپنے مسائل حل کرا کر خود بخود آپﷺ کے مرید اورحلقہ بگوش اسلام ہوتے جاتے لیکن آپﷺ نے ایساکام نہ کیا۔ نہ کالے علم کے نام پر نہ نوری علم کے نام پر۔بلکہ آپ ﷺ تو کافروں کے زبردست اصرار کے باوجود معجزہ بھی بمشکل ہی کبھی دکھاتے تھے۔ اس کانتیجہ تھا کہ آپﷺ کے پاس مافوق الاسباب طریقوں سے اپنے مسائل کے حل کرانے والوں کا کبھی کوئی ہجوم نظر نہ آیا لیکن آج کالے اور نوری علم کے نام پرعملیات کرنے والوں کے پاس لوگوں کا تانتا بندھا ہوتاہے۔