• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں"

ابوحتف

مبتدی
شمولیت
اپریل 04، 2012
پیغامات
87
ری ایکشن اسکور
318
پوائنٹ
0
کبھی اے حقیقتِ منتظر، نظر آ لباسِ مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبینِ نیاز میں

طرب آشنائے خروش ہو تو نوائے محرمِ گوش ہو
وہ سرود کیا کہ چھُپا ہوا ہو سکوتِ پردۂ ساز میں

تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے، ترا آئینہ ہے وہ آئینہ
جو شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہِ آئینہ ساز میں

دمِ طوف کرمکِ شمع نے یہ کہا کہ وہ اثَرِ کہن
نہ تری حکایتِ سوز میں، نہ مری حدیثِ گداز میں

نہ کہیں‌ جہاں ‌میں‌ اماں ملی، جو اماں ملی تو کہاں‌ ملی
مرے جرمِ خانہ خراب کو، ترے عفوِ بندہ نواز میں

نہ وہ عشق میں رہِیں گرمیاں، نہ وہ حسن میں رہِیں‌ شوخیاں
نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی، نہ وہ خَم ہے زلفِ ایاز میں

جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی، تو زمیں ‌سے آنے لگی صدا
ترا دل تو ہے صنم آشنا، تجھے کیا ملے گا نماز میں

(ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؔ)

 

allahkabanda

رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
174
ری ایکشن اسکور
568
پوائنٹ
69
کبھی اے حقیقتِ منتظر، نظر آ لباسِ مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبینِ نیاز میں
(ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؔ)
توحید یا شرک ؟
 

ابوحتف

مبتدی
شمولیت
اپریل 04، 2012
پیغامات
87
ری ایکشن اسکور
318
پوائنٹ
0
السلام علیکم و رحمۃ اللہ ۔
یقینا اللہ سب سے بڑی حقیقت اور سچائی ہے اور اسکا دیدار بھی حق ہے ۔
اس نظم میں شاعر ، اللہ تعالی کو مخاطب کرکے اسکے دیدار کی التماس کر رہا ہے ۔
شاعر نے اگر اللہ تعالی سے اسکے دیدار کا مطالبہ کیا تو اس میں کونسا شرک آگیا
یا اس میں کیا ڈاوَٹ ہے ؟
آپ لوگوں کو جس شعر میں شرک یا ڈاوَٹ نظر آ رہا ہے اسکی نشان دہی کر دیں ۔
جزاکم اللہ خیرا
 

ابوحتف

مبتدی
شمولیت
اپریل 04، 2012
پیغامات
87
ری ایکشن اسکور
318
پوائنٹ
0
السلام علیکم و رحمۃ اللہ :
شاعر یقینا یہ بات جانتا ہے کہ باری تعالی کا گقیقی دیدار اس دنیا میں تو ممکن نہیں ، لیکن مجازی طور پر دیدار ہو سکتا ہے ۔
نشانات قدرت میں بھی خالق کی جھلک نظر آتی ہے ؛ و فی انفسکم افلا تبصرون ؛
اگر دیکھیں تو ؛ فلما تجلی ربہ للجبل جعلہ دکا و خر موسی صعقا ؛ میں بھی کچھ نہ کچھ دیدار تو ہوا ہو گا ؟
باقی ، ماشاء اللہ اس فورم میں اہل علم کی کثیر تعداد موجود ہے اگر میری غلطی پر مجھے آگاہ کریں گے تو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ ممنون بھی ہونگا ۔
جزاکم اللہ خیرا
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
کبھی اے حقیقتِ منتظر، نظر آ لباسِ مجاز میں

اللہ کے لیے لباس مجاز کا لفظ استعمال کرنا ہی صریح گستاخی ہے ۔
پھر ہندووں میں اوتار اور عیسائیوں میں حضرت عیسیٰ کے انسانی شکل میں نزول کا بھی یہی مفہوم بیان کیا جاتا ہےکہ خدا انسانی شکل میں اس زمین پر ظہور پذیر ہوا۔
عیسائی اقبال کے اس شعر کو کیسے استعمال کرتے ہیں دیکھیے:
اگرچہ شاعرِ مشرق علامہ اقبال بہت دیر بعد آئے لیکن لگتا ہے کہ وہ ساری نسلِ انسانی کے دِل کی بات کرتے ہوئے خُدا سے مخاطب ہوتے ہوئے اُس سے درخواست کرتے ہیں کہ …….

کبھی اے حقیقتِ مُنتظر نظر آ لباسِ مجاز میں…….. کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں تیری جبینِ نیاز میں

میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہرزمانہ کے لوگ خُدا کو دیکھنے کے آرزُو مند رہے ہیں۔اور بالآخر خُدا لباسِ مجاز میں انسان کو اپنا دیدار کروانے آ جاتا ہے۔ اسی لئے تو یہ کہا گیا کہ‘‘خُدا کو کسی نے کبھی نہیں دیکھا۔اکلوتا بیٹا جو باپ کی گود میں ہے اُسی نے ظاہر کیا’’ (یوحنا 1:18)۔ہم حضور المسیح میں خُدا کو دیکھتے ہیں کیونکہ الوہیت کی ساری معموری اُن ہی میں مجسّم ہو کرسکونت کرتی ہے۔حضورالمسیح نے بذاتِ خود بھی فرمایا کہ جس نے مجھے دیکھا اُس نے باپ کو دیکھااور اس طرح کا دعویٰ کِسی دُوسرے نے نہیں کیا۔
 

احمد فرید

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 12، 2014
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں
ترا علاج نظر کے سوا کچھ اور نہیں۔۔۔۔۔۔
 
Top