• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کرسمس منانا یا مبارک دینا شرک ہے !

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کرسمس منانا یا مبارک دینا شرک ہے !


1530337_454678534632058_280800_n.jpg
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کرسمس منانا یا مبارک دینا شرک ہے
Do not say merry Christmas

"اس بات کا لوگ شعور نہیں رکھتے کہ جب ہم کسی کو کرسمس کی مبارک دیتے ہیں تو ہم اس بات سے اتفاق کر رہے ہوتے ہیں کہ حضرت عیسی علیه السلام 25 دسمبر کو پیدا ہوئے, اور ہم اس بات سے بھی اتفاق کر رہے ہوتے ہیں کہ الله نے بیٹا جنا (پیدا کیا). نعوذ بالله یہ شرک ہے.
"سبحان الله عما یشرکون".

الله پاک ہے اس سے جو یہ شرک کرتے ہیں
القرآن:

کہہ دو الله ایک (یکتا) ہے.
الله بےنیاز ہے.
نہیں جنا اس نے (کسی کو) اور نہ ہی وہ (خود) جنا گیا.
اور اس کا کوئی بھی ہمسر نہیں ہے.
سورۃ الاخلاص (112)
آیت 1-4
القرآن:
قریب ہے کے اس (بات) سے آسمان پھٹ پڑیں اور زمین شق ہو جائے اور پہاڑ گر کر ریزہ ریزہ ہو جائیں.
کہ دعوی کیا انہوں نے رحمان کے لیے اولاد کا
(یعنیMerry Christmas الله نے بیٹا پیدا کیا نعوذبالله).
رحمان کے لائق نہیں کے وہ اولاد بنائے (پیدا کرے یا رکھے).
سورۃ مریم (19)
آیت 90-92
القرآن:

وہی آسمانوں اور زمین کا موجد ہے، اس کی اولاد کس طرح ہو سکتی ہے جب کہ اس کی کوئی بیوی نہیں ہے، اور اسی نے ہر چیز کو پیدا کیا، اور وہی ہر چیز کو جاننے والا ہے.
سورۃ الانعام (6)
آیت 101
القرآن:

كہہ دو یقیننا میں اس سے روک دیا گیا ہوں کہ ان کی عبادت کروں جنہیں تم الله كے سوائے پکارتے ہو، کہہ دو میں تمہاری خواہشات کے پیچھے نہیں چلتا' تحقیق میں اس وقت گمراہ ہو جاؤں گا اور میں ہدایت پانے والوں میں سے نہ ہوں گا.
سورۃ الانعام (6)
آیت 56
القرآن:

اور یہودیوں نے کہا عزیر (علیه السلام) الله كا بيٹا ہے اور کہا نصاری (عیسائیوں) نے مسیح (عليه السلام) الله کا بیٹا ہے، یہ ان کے مونہوں کی بات ہے، (یوں) وہ ان لوگوں کی بات کی مشابہت کرتے ہیں جنہوں نے ان سے پہلے کفر کیا، الله ان كو ہلاک کرے، کہاں وہ پھیرے (بہکتے) جاتے ہیں.
انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں اور مسیح ابن مریم (علیھم السلام) کو (اپنا) رب بنا لیا الله کو چھوڑ کر، حالانکہ وہ حکم نہیں دیے گئے تھے مگر یہ کہ وہ (صرف) ایک معبود کی عبادت کریں، اس کے سوائے کوئی معبود نہیں، وہ پاک ہے اس سے جو وہ شریک ٹہراتے ہیں.
آیت 31
آیت 30
سورۃ التوبة (9)

رسول الله صلی الله عليه وسلم نے فرمایا:

تکلیف دہ بات سن کر الله سے زیادہ صبر کرنے والا کوئی نہیں ہے. مشرک کہتے ہیں کہ الله اولاد رکھتا ہے اور پھر بھی وہ انہیں معاف کرتا ہے اور انہیں روزی دیتا ہے.
صحیح بخاری 7378

رسول الله صلی الله عليه وسلم نے فرمایا:

الله تعالی فرماتا ہے کہ ابن آدم (علیه السلام) نے مجھے گالی دی اور اس کے لیے مناسب نہ تھا کہ وہ مجھے گالی دیتا. اس کا مجھے گالی دینا یہ ہے کہ کہتا ہے کہ الله نے اپنا بیٹا بنایا ہے حالانکہ میں ایک ہوں بےنیاز ہوں نہ میری کوئی اولاد ہے اور نہ میں کسی کی اولاد ہوں اور نہ کوئی میرے برابر کا ہے.
صحیح بخاری 4974 کا کچھ حصہ
جلد 6

سیدنا عمر فاروق(رضی الله عنه)نے فرمایا:

الله كے دشمنوں سے انکے تہوار میں اجتناب کرو.
غیر مسلموں کے تہوار کے دن انکی عبادت گاہوں میں داخل نہ ہو.
کیونکہ ان پر الله کی ناراضگی نازل ہوتی ہے.
سنن بيهقی9/392

رسول الله صلی الله عليه وسلم نے فرمایا:

تباہ کرنے والی چیز الله کے ساتھ شرک کرنا ہے اس سے بچو (صحیح بخاری)
الله پاک ہمیں ہر قسم کے شرک سے بچایے کیوں الله کے ہاں ہر شہ کی معافی ہے سواے شرک کے ....


خاص دعاوں میں یاد رکھیں جزاک الله خیر
(حافظ عثمان اکرم )
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جویہ اعتقادرکھےکہ عیسی اللہ کابیٹاہےکیاوہ مسلمان ہے


کیایہ ممکن ہے ایک شخص یہ اعتقادرکھنےکے باوجود بھی مسلمان ہوکہ عیسی علیہ السلام اللہ تعالی کابیٹا ہے ؟

الحمدللہ:

اللہ تعالی پرایمان کےارکان میں سےسب سےاہم رکن یہ ہے کہ اللہ تعالی کوہراس صفت سے جوکہ نقص کی صفت ہو پاک سمجھا جائے ۔

ان صفات نقص میں سےجن کی نفی کرنامسلمان پرواجب ہے کہ وہ اسےاللہ تعالی سےاس کی نفی کرے وہ بیٹےکی صفت ہے کہ اللہ تعالی کا بیٹا ہے کیونکہ اس سے حاجت اورضرورت اورمماثلت کا وجودلازم آتا ہے اوریہ وہ امورہیں جن سےاللہ تعالی کی تقدیس کرنی ضروری ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کاارشاد ہے :

{ آپ کہہ دیجئےکہ وہ اللہ تعالی ایک ہی ہے ، اللہ تعالی بے نیاز ہے ، نہ اس سےکوئی پیداہوااورنہ ہی وہ کسی سے پیداہوااورنہ ہی اس کا کوئی ہمسر ہے } الاخلاص /(1 ۔ 4)
لھذاعیسائیوں کے یہ عقیدہ رکھنے کی بناء پرکہ عیسی علیہ السلام اللہ تعالی کےبیٹے ہیں ۔ اللہ تعالی اس سے بلند بالا اورپاک ہے جووہ بیان کرتے ہیں ۔ توقرآن کریم میں بہت ساری آیات میں اس دعوی کی نفی اوراللہ تعالی نےاس کاردکیا ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کاارشاد ہے :

{ یہودی کہتے ہیں عزیراللہ کابیٹا ہے اورنصرانی وعیسائی کہتے ہیں کہ مسیح اللہ تعالی کابیٹا ہے یہ قول صرف ان کےمنہ کی بات ہے پہلےکافروں کے قول کی یہ بھی نقل کرنے لگے ہیں اللہ تعالی انہیں غارق کرے وہ کیسے پلٹائےجاتےہیں } التوبۃ ۔/(30)
اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :

{ اےاہل کتاب اپنے دین میں غلونہ کرواورحد سےنہ بڑ ھواوراللہ حق کے علاوہ اورکچھ نہ کہومسیح عیسی بن مریم ( علیہ السلام ) توصرف اللہ تعالی کے رسول اوراس کے کلمہ ( کن سے پیداشدہ ) ہیں جسےمریم ( علیہاالسلام ) کی طرف ڈال دیااوراس کی طرف سےروح ہیں اس لئے تم اللہ تعالی کواوراس کےسب رسولوں کومانواوریہ نہ کہو کہ اللہ تین ہیں اس سے باز آجاؤ اسی میں تمہاری بہتری ہے نہیں سوائےاس بات کہ اللہ توایک ہی الہ ہے وہ اس سے پاک ہے کہ اس کی اولاد ہوآسمان وزمین میں جوکچھ بھی ہے اسی کاہے اوراللہ تعالی ہی کام بنانے والا کافی ہے } النساء ۔(171)
اوراللہ تبارک وتعالی کاارشاد ہے :

{ مسیح ابن مریم سوائے رسول ہو نے کے اورکچھ بھی نہیں اس سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر گزر چکے ہیں ان کی والدہ ایک راست باز عورت تھیں دونوں ماں بیٹا کھانا کھا یا کرتے تھے آپ دیکھئے کہ کس طرح ہم ان کے سامنے دلیلیں رکھتے ہیں پھرغور کیجیے کہ کس طرح وہ پھرے جا تے ہیں } المائدۃ ۔(75)
اللہ سبحانہ وتعالی کاارشاد ہے :

{ یہودی کہتے ہیں عزیراللہ کابیٹا ہے اورنصرانی وعیسائی کہتے ہیں کہ مسیح اللہ تعالی کابیٹا ہے یہ قول صرف ان کےمنہ کی بات ہے پہلےکافروں کے قول کی یہ بھی نقل کرنے لگے ہیں اللہ تعالی انہیں غارق کرے وہ کیسے پلٹائےجاتےہیں } التوبۃ ۔/(30)
لھذا جب عیسائیوں کے ہاں یہ با طل قسم کااعتقاد موجود ہے تو ضروری اورواجب ہے کہ جو بھی ان میں سےاسلام میں داخل ہواوراسلام کوقبول کرے وہ ان باطل اعتقادات کو جو کہ اسلام کے منافی اورنواقض اسلام میں سے ہیں ان کو چھوڑ ے اورختم کرے اوریہ اعتقاد بھی نواقض اسلام میں سے ہے-

جیسا کہ حدیث شریف میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جو بھی یہ گواہی دے کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اوروہ اکیلا ہے اس کا کو ئی شریک نہیں اور یقینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بند ے اوررسول ہیں اورعیسی علیہ السلام اللہ تعالی کے بند ے اوراس کے رسول اوراس کے کلمہ ہیں جسے اس نے مریم علیہا السلام کی طرف ڈال دیا اورجنت اور جہنم حق ہیں تو اللہ تعالی اس کے عمل جو کچھ بھی ہوں اسے جنت میں داخل کرے گا )۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ۔(3435)
امام قرطبی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ :

اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ جب عیسائی مسلمان ہو تو اسے کس چیز کی تلقین کی جائے گي ۔
دیکھیں فتح الباری حدیث نمبر ۔(3435)

تو اس بنا پر یہ ثا بت نہیں ہوتا کہ وہ مسلمان ہے الا یہ کہ جب وہ اس باطل عقید ے کو چھو ڑ ے اوراس سے تو بہ کر ے اور یہ عقیدہ ر کھے کہ اللہ تعالی ان سب نقائص اور عیوب سے پاک ہے ، تو جس نے اللہ تعالی کی عظمت کو جان لیا تو اس کے لئے اس باطل عقائد کو چھوڑ نا بہت ہی آسان ہوگا جوکہ اللہ تعالی کے شایان شان اورلا ئق نہیں ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں اپنی تظیم اور قد رو منز لت کی معر فت نصیب فرمائے ۔آمین ۔

واللہ اعلم .
شیخ محمد صالح المنجد
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کرسمس کے موقع پرغریب خاندانوں کے لیے تحفے تحائف خریدنے کےلیے چندہ جمع کرنا

میرے سکول میں عیدمیلاد کے رسم ورواج پائے جاتے ہیں اورہربرس ایک کلاس کے ذمہ ہوتا ہے کہ وہ چندہ جمع کرکے کسی غریب خاندان کے لیے عید میلاد کے لیے تحائف خریدے ، لیکن میں نے اس سے انکار کردیا ہے کیونکہ جب کسی خاندان کویہ تحائف دیے جاتے ہیں تووہ یہ دعا کرتے ہیں " اللہ تعالی عیسائیوں کوبرکت سے نوازے " توکیا میرا فعل صحیح ہے ؟

الحمدللہ:

ظاہریہ ہوتا ہےکہ آپ کی مراد عیسی علیہ السلام کی عیدمیلاد ہے اورنصاری اس کی بہت تعظیم کرتے ہوئے اسے ایک دینی تہوارمناتےہیں ،اوریہ بھی ان کے دینی تہواروں ميں سے ایک تہوار ہے ، اورمسلمانوں کا کفارکی عیدوں اورتہواروں میں خوشی وفرحت اورسرورمنانا اوران تہواروں کی تعظیم کرنا اورتحفہ تحائف پیش کرنا کفار سے تشابہ ومشابھت ہے ۔

اس کے بارہ میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( جوکوئي بھی کسی قوم سے مشابھت اختیار کرے وہ اسی قوم میں سے ہے ) ۔
لھذامسلمانوں پرواجب ہے کہ وہ اس تشابہ سے احتراز کرتے ہوئے بچیں اوردوررہیں اوریھودونصاری کے تہوارمنا کران کی مشابھت اختیارنہ کریں اوراسی طرح ان کی عادت وتقالیداوررسم ورواج بھی اختیارنہ کریں ، آپ نے عیدمیلاد کی مناسبت سے فقیراورمحتاج خاندان کےلیے چندہ جمع کرنے کا انکار کرکےاچھا اوربہتر اقدام کیا ہے ۔

لھذا آپ اپنے راہ اورطریقہ پرقائم رہیں ، اوراپنے بھائیوں کوبھی یہ نصیحت کرنے کے ساتھ انہیں یہ بتائيں کہ ایسا عمل کرنا جائز نہيں کیونکہ ہم مسلمان ہیں اورہمارے دین میں دو عیدوں عید الفطر اورعیدالاضحی کے علاوہ کوئي اورعید نہيں ہے ، اوراللہ سبحانہ وتعالی نے ہمیں ان دو عیدوں کے ساتھ کفارکی عیدوں اورتہواروں سے مستغنی کردیا ہے ۔ انتھی ۔
کتبہ : الشیخ عبدالرحمن البراک ۔

اورہم مسلمان جب صدقہ وخیرات کرنا چاہیں توہم حقیقی مستحق لوگوں کوتلاش کرکے ان پرخرچ کرتےہیں ، اوراس کے لیے ہم کفار کے تہواروں اورعیدوں کے دن کواختیار نہيں کرتے ، بلکہ جب بھی اس کی ضرورت ہو اورعظیم خیروبھلائي کے ایام مثلا رمضان المبارک اورذی الحجۃ کے پہلے دس ایام اوران کے علاوہ خیروبھلائي کے ایام ہوں ہم صدقہ وخیرات کرتے ہیں ، کیونکہ ان ایام میں اجروثواب دوگنا کردیا جاتا ہے ۔

اوراسی طرح تنگی وتکلیف کے وقت بھی صدقہ وخیرات کیا جاتا ہے-

جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا بھی فرمان ہے :

{ سواس سے یہ نہ ہوسکا کہ گھاٹی میں داخل ہوجاتا ، اورآپ کیا سمجھیں کہ گھاٹی کیا ہے ؟ ، کسی گردن ( غلام ) کوآزاد کرنا ، یا بھوک والے دن کھانا کھلانا ، کسی رشتہ دار یتیم کویا خاکسار مسکین کو ، پھران لوگوں میں سے ہوجاتا جوایمان لاتے اورایک دوسرے کوصبراوررحم کرنے کی وصیت کرتے ہیں ، یہی لوگ ہیں دائيں بازووالے ( خوش بختی والے ) } البلد ( 11 - 18 ) ۔
اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پراپنی رحمتوں کا نزول فرمائے ۔

واللہ اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کرسمس کا تہوار اور مبارکباد -- کس کھاتے میں ؟؟

25 دسمبر کو عیسائی کرسمس کا تہوار مناتی ہے ۔ اس تہوار کی غرض و ٍ غایت بیان کرنے کی حاجت نہیں۔ مختصر یہ کہ نصاریٰ کے نزدیک اس دن اللہ کے بیٹے (نعوذ باللہ من ذالک) کی پیدائش ہوئی ۔ یہ عقیدہ کوئی ڈھکا چھپا نہیں بلکہ خود قرآن کریم ً میں اللہ تعالیٰ نے نصاریٰ کے اس عقیدے کا ذکر کیا ہے اور نہایت غضب کا اظہار کیا ہے

کیونکہ اللہ تعالیٰ ہرنقص سے پاک ذات ہے ۔ اس کی کوئی اولاد اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے (لم یلد ولم یولد - اخلاص :3) ۔

بحمدللہ ہم مسلمان ہونے کی حیثیت سے اس عقیدہ پر دل و جان سے یقین رکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بندے اور اس کے رسول تھے جو بنی اسرائیل کی طرف مبعوث کیے گئے اور ان پر "انجیل " نازل کی گئی جس میں بعد میں تحریف کردی گئی۔اس کے ساتھ ساتھ ہم اس بات پر بھی یقین کامل رکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یہودیوں نے سولی پر لٹکانے کی ناکام کوشش کی اور اپنی انبیاء دشمنی کا ثبوت دیا لیکن اللہ رب العزت نے انھیں با حفاظت آسمان پر اٹھالیا اور سیدنا عیسیٰ علیہ السلام قرب قیامت کے وقت دنیا میں دوبارہ تشریف لائیں گے ۔

ہمارے معاشرے میں بدقسمتی سے دینی شعور انتہائی کم ہے اور لوگوں میں سنی سنائی باتوں اور دوسری کی دیکھا دیکھی اعمال کرنے کی عادت ہر جگہ پھیلی ہوئی ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ دینی تعلیم کی کمی اور خاندان یا علاقے کے بڑوں بوڑھوں کی اندھی تقلید ہے۔ہمارے معاشرے میں بیشتر رسومات صرف اپنے بڑے بوڑھوں کے کرنے کی وجہ سے ادا کی جاتی ہیں۔ اگر ہم اپنے گرد و پیش نگاہ دوڑائیں تو ہمیں کئی رسمیں اور کھیل تماشے دین کے نام پر کرتے ہوئے ملیں گے۔
چونکہ بات کرسمس کے حوالے سے کرنی ہے لہذا میں اپنے موضوع پر آؤں گا۔ میں عرض کرچکا ہوں کہ کرسمس منانے کا بنیادی مقصد کس عقیدے کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ عقیدہ ہر مسلمان کیلئے ناقابل قبول ہے اور کیوں نہ ہو کہ خود اللہ رب العزت اپنی کتاب میں اس عقیدہ فاسدہ کی مذمت اور تردید فرماچکا ہے ۔

میں یہاں صرف سورہ مریم کی آیات 88 تا 92 پیش کروں گا جس میں اللہ رب العزت اس عقیدے پر اپنے غضب کا اظہار فرما رہا ہے ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَٰنُ وَلَدًا ( 88 )
اور کہتے ہیں کہ رحمن (اللہ) بیٹا رکھتا ہے
لَّقَدْ جِئْتُمْ شَيْئًا إِدًّا ( 89 )
(ایسا کہنے والو یہ تو) تم بری بات (زبان پر) لائے ہو
تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا ( 90 )
قریب ہے کہ اس (افتراء) سے آسمان پھٹ پڑیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ پارہ پارہ ہو کر گر پڑیں
أَن دَعَوْا لِلرَّحْمَٰنِ وَلَدًا ( 91 )
کہ انہوں نے رحمٰن (اللہ) کے لئے بیٹا تجویز کیا
وَمَا يَنبَغِي لِلرَّحْمَٰنِ أَن يَتَّخِذَ وَلَدًا ( 92 )
اور رحمٰن کیلئے شایان شان نہیں کہ کسی کو بیٹا بنائے۔
ان آیات میں اللہ رب العزت نے فرمایا ہے کہ جو اللہ کیلئے بیٹے کا عقیدہ رکھتے ہیں ، وہ ایسی سخت بات کرتے ہیں کہ جس سے آسمان پھٹ پڑے اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں۔ اللہ رب العزت یکتا ہے اور اس کا کسی امر میں کوئی شریک نہیں۔

اسی تہوار کے دنوں میں ہمارے ''انٹرٹینمٹ '' کے چینلز جن میں جیو کا اخلاق سوز ڈرامہ '' یہ زندگی ہے'' (جس کا کام ہی لوگوں کے اخلاق کو بگاڑنا ہے ۔ گالی گلوچ، لعن طعن اور لڑائی جھگڑوں کے مناظر سے یہ ڈرامہ بھرا ہوا ہے ) اول نمبر پر ہے، کرسمس کی خوشیاں بانٹتے نظر آئے۔ پروڈیوسر نے تو یہاں تک حد کردی کہ اپنی بیٹی کے ذریعے کرسمس کی ''خوشیوں'' (نعوذ باللہ) کو عوام تک پہنچایا۔ اس ڈرامے کی یہ پالیسی رہی ہے کہ وہ کسی بھی خاص دن یا تہوار پر اپنی قسط میں ''ٹوئسٹ'' بھرتے ہیں۔ کبھی تو شب برات مناتے نظر آتے ہیں تو کبھی قائد اعظم کا یوم پیدائش مناتے ہیں۔ کبھی آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم کا مولد شریف مناتے ہیں اور باقاعدہ میلاد شریف کی محفلیں سجا کر ہدیہ نعت پیش کرتے ہیں اور دوسری طرف کرسمس کے تہوار کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ ایک ''خوشی'' ہے !! انا للہ وانا الیہ راجعون

  • اوپر پیش کردہ آیات قرآنی کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیجئے کہ یہ اندازِ مسلمانی ہے؟
  • ہم کس کی تعلیمات کی پیروی کر رہے ہیں ؟
  • کیا ہم واقعی طرز ِ مسلمانی اپنا رہے ہیں اور کیا واقعی یہ میڈیا اور ٹی وی چینلز ہماری تربیت کر رہے ہیں؟
  • یہ ہمیں کس طرف لے جارہے ہیں؟
  • اور عوام کیوں بے دھڑک ہر بات کو ہضم کرجاتے ہیں ؟
اقبال مرحوم کیا خوب کہہ گئے ہیں:
ہر کوئی مست مئے ذوقِ تن آسانی ہے
تم مسلمان ہو؟ یہ اندازِ مسلمانی ہے؟
حیدری فقر ہے ، نے دولت عثمانی ہے
تم کو اسلاف سے کیا نسبتِ روحانی ہے
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارک ِ قرآں ہو کر
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
12316480_925393224222205_7674532177008655913_n.jpg


کرسمس مبارک کہنا یا ان کے تہوار میں شریک ہونا گویا اس بات کو تسلیم کرنا ہے کہ نعوذ باللہ ثم نعوذباللہ عیسی علیہ السلام اللہ تعالی کا بیٹا ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔


ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ان تہواروں سے بچ کر رہے۔​

 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کرسمس کی مبارکباد دینا کیسا ہے ؟


کرسمس منانے والوں پر آسمان پھٹ جائے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

25 دسمبر کو عیسائی کرسمس کا دن مناتے ہیں جو کے ان کا مذھبی تہوار ہے، اگر آپ کسی عیسائی سے پوچھیں کہ 25 دسمبر کو آپ کس کی کرسمس مناتے ھو تو وہ لوگ یہ کہتے ھیں کے 25 دسمبر کو ھم اللہ کے بیٹے کی کرسمس مناتے ھیں، معاذ اللہ، اور اے مسلمانوں یہ بات خالق کائنات کو گالی دینے کے مترادف ھے جو بہت بڑا کفر ھے،
مگر افسوس ھمیں ان مسلمانوں پر جو لوگ ان کے اس کفریہ تہوار پر انھیں مبارک باد دیتے ھیں،Happy Christmas، انھیں باقاعدہ کاڑڈ پوسٹ کئے جاتے ھیں ، یعنی ان کو اس کفر پر مبارک باد دی جاتی، کہ تم جس کفر پر ھو یہ کفر تمھیں مبارک ھو، اور اسلام نے ان سب چیزوں سے روکا ہے۔


25 دسمبر کو رب کائنات کی شان میں عظیم گستاخی کی جاتی ہے۔ کرسمس منانے والوں اور منانے والوں کو مبارک باد کہنے والے گویا یہ تسلیم کررہے ہیں کہ اللہ جل جلالہ کی بھی بیوی اور بیٹا ہے (نعوذ باللہ)۔ ایسی بڑی گستاخی پر آسمان پھٹ جائے ، زمین شق ہوجائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائے تو بھی تعجب کی بات نہیں۔

یہ بات قرآن میں اللہ وحدہ لاشریک نے ان الفاظ میں بیان کی ہے:

وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحۡمٰنُ وَلَدًا

ان کا قول یہ ہے کہ اللہ رحمٰن نے بھی اولاد اختیار کی ہے

لَقَدۡ جِئۡتُمۡ شَیۡئًا اِدًّا

یقیناً تم بہت بری اور بھاری چیز لائے ہو

تَکَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرۡنَ مِنۡہُ وَ تَنۡشَقُّ الۡاَرۡضُ وَ تَخِرُّ الۡجِبَالُ ہَدًّا

قریب ہے کہ اس قول کی وجہ سے آسمان پھٹ جائیں اور زمین شق ہو جائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں

اَنۡ دَعَوۡا لِلرَّحۡمٰنِ وَلَدًا

کہ وہ رحمٰن کی اولاد ثابت کرنے بیٹھے

وَ مَا یَنۡۢبَغِیۡ لِلرَّحۡمٰنِ اَنۡ یَّتَّخِذَ وَلَدًا

شان رحمٰن کے لائق نہیں کہ وہ اولاد رکھے

اِنۡ کُلُّ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ اِلَّاۤ اٰتِی الرَّحۡمٰنِ عَبۡدًا

آسمان و زمین میں جو بھی ہیں سب کے سب اللہ کے غلام بن کر ہی آنے والے ہیں

سورۃ مریم : 88 ۔93.


طالب دعا ------ محمد منشاء


 
Last edited:

farhan548

مبتدی
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
7
کرسمس منانا یا مبارک دینا شرک ہے
Do not say merry Christmas

"اس بات کا لوگ شعور نہیں رکھتے کہ جب ہم کسی کو کرسمس کی مبارک دیتے ہیں تو ہم اس بات سے اتفاق کر رہے ہوتے ہیں کہ حضرت عیسی علیه السلام 25 دسمبر کو پیدا ہوئے, اور ہم اس بات سے بھی اتفاق کر رہے ہوتے ہیں کہ الله نے بیٹا جنا (پیدا کیا). نعوذ بالله یہ شرک ہے.























الله پاک ہمیں ہر قسم کے شرک سے بچایے کیوں الله کے ہاں ہر شہ کی معافی ہے سواے شرک کے ....


خاص دعاوں میں یاد رکھیں جزاک الله خیر
(حافظ عثمان اکرم )
 

farhan548

مبتدی
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
7
کرسمس منانا یا مبارک دینا شرک ہے
Do not say merry Christmas

"اس بات کا لوگ شعور نہیں رکھتے کہ جب ہم کسی کو کرسمس کی مبارک دیتے ہیں تو ہم اس بات سے اتفاق کر رہے ہوتے ہیں کہ حضرت عیسی علیه السلام 25 دسمبر کو پیدا ہوئے, اور ہم اس بات سے بھی اتفاق کر رہے ہوتے ہیں کہ الله نے بیٹا جنا (پیدا کیا). نعوذ بالله یہ شرک ہے.


جناب کیا کوی اور راستہ ہے کہ ہماری عیسای برادری کے جذبات کو بھی ٹھیس نہ پہنچے اور ہم بھی گناہ سے بچ جایں.‏‎





















الله پاک ہمیں ہر قسم کے شرک سے بچایے کیوں الله کے ہاں ہر شہ کی معافی ہے سواے شرک کے ....


خاص دعاوں میں یاد رکھیں جزاک الله خیر
(حافظ عثمان اکرم )
 
Top