واضح رہےکہ تکفیردوطرح کی ہوتی ہے پہلی یہ کہ عام اصولی اندازمیں بیان کر دیاجائےجوتحکیم بغیرماانزل اللہ کرتاہےوہ کافر ہے جوغیراللہ سے عقیدتااستمدادرکرتاہےوہ مشرک ہے وغیرہ اوردوسراطریقہ ہےکہ کسی خاص جماعت ،گروہ اور شخص کی تکفیرکی جائے مثلافلاں شخص یا فلاں جماعت اور گروہ یہ کفریہ کام کرتاہے اس لئے وہ کافرہے ۔تو اس حوالے سلف کی رائے یہ ہےکہ عام تکفیرتوکی جائےگی کیونکہ وہ شریعت کےحکم کی وضاحت ہوتی ہے جسے قرآن بھی عام اندازاپنایاہےکہ جو تحکیم بغیرماانزل اللہ کرتاہے وہ کافرہے البتہ جب کسی خاص گروہ اور شخص وغیرہ کی تکفیر کرنی ہوتو اس میں سلف قائل تو ہیں لیکن انتہائی احتیاط کےساتھ اور دوسری بات یہ ہےکہ یہ تکفیرہر کسی کو کرنےکی اجازت بھی نہیں یہ صرف مفتی اور مجتہدہی کرسکتاہے۔کیونکہ اس میں اجتہادکر کسی پر خاص حکم لگاناہوتاہےاور اجتہاد کایہ منصب ہرکسی کوحاصل نہیں ہوتا۔