• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کفر بالطاغوت کی اہمیت

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
کفر بالطاغوت کی اہمیت

بسم اللہ الرحمن الرحیم

شیخ سلیمان بن سمحان رحمہ اﷲ کہتے ہیں :

اﷲ نے واضح کر دیا ہے کہ عروۃ الوثقیٰ کو مضبوطی سے تھامنے کا مطلب ہے۔ کفر بالطاغوت آیت میں طاغوت کے انکار کو ایمان باﷲ سے مقدم رکھا گیا ہے اس لیے بعض مرتبہ ایک شخص ایمان باﷲ کا دعویٰٰ کرتا ہے مگر طاغوت کا انکار نہیں کرتا اس سے اجتناب نہیں کرتا اس طرح اس کا دعویٰٔ ایمان جھوٹا شمار ہوتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے :

وَلَقَدْ بعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّة رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اﷲَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ (النحل: ۳۶)

’’ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ اﷲ کی عبادت کرو اور طاغوت سے اجتناب کرو۔ ‘‘

اس آیت میں یہ بتلایا گیا ہے کہ تمام انبیاء کی بعثت کا مقصد تھا اپنی امت کو طاغوت سے بچانا اب جو شخص طاغوت سے نہیں بچتا وہ تمام انبیاء کی مخالفت کرتا ہے۔

(الدرر السنیۃ: ۱۰/۵۰۲)

شیخ عبدالرحمن بن حسن رحمہ اﷲ فرماتے ہیں:

اﷲ کا ارشاد ہے:

فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى لا انْفِصَامَ لَهَا وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (البقرہ :۲۵۶)

’’جس نے طاغوت کا انکار کیا (کفر بالطاغوت کیا) اور اﷲ پر ایمان لے آیا تو اس نے مضبوط کڑا تھا م لیا جو کبھی ٹوٹتا نہیں ‘‘۔

یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ کوئی شخص اس وقت تک لا الٰہ الا اﷲ کو تھامنے والا شمار نہ ہوگا جب تک وہ طاغوت کا انکار نہ کردے یہی وہ مضبوط کڑا ہے جو ٹوٹتا نہیں جس نے یہ عقیدہ نہیں رکھا تو وہ مسلمان نہیں ہے اس لیے کہ اس نے لا الٰہ الا اﷲ کو اپنایا ہی نہیں لہٰذا ہمیں غور کرنا چاہیے اور وہ عقیدہ اپنانا چاہیے جو ہمیں اﷲ کے عذاب سے نجات دلائے یعنی لا الٰہ الا اﷲ کا معنی مکمل طور پر تسلیم کرلے ۔

(الدررالسنیۃ: ۱۱/۲۶۳)

شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اﷲ فرماتے ہیں:

اﷲ کے علاوہ جتنے معبود اور طاغوت ہیں جب تک ان سے اجتناب نہ کیا جائے ان کا جب تک انکار نہ کیا جائے اس وقت تک کسی کا اسلام صحیح نہیں ہوسکتا ۔

جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے:

فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى (البقرہ: ۲۵۶)

’’جس نے طاغوت کا انکار کیا اور اﷲ پر ایمان لے آیا اس نے مضبوط کڑا تھام لیا ‘‘۔

ظلم اکبر اور ظلم اصغر کا فرق واضح کرتے ہوئے شیخ رحمہ اﷲ فرماتے ہیں:

ایک ظلم وہ ہے جس کا اگر ارتکاب کیا جائے یا طاغوت کی مدح کی جائے یا ان کا دفاع کیا جائے تو اسلام سے خارج ہوجاتا ہے اگرچہ وہ نماز پڑھتا رہے اور روزے رکھتا رہے دوسرا ظلم وہ ہے جو اسلام سے خروج کا سبب نہیں بنتا بلکہ یا تو اس کے مرتکب کو قصاص کے لئے پیش کردیا جائے گا یا اﷲ اسے معاف کردے گا۔ کتنا واضح فرق ہے دونوں قسموں میں؟

(الدرر السنیۃ :۱۰/۶۵،۵۵،۵۳)

شیخ سلیمان بن عبداﷲ رحمہ اﷲ کہتے ہیں:

لا الٰہ الا اﷲ کا معنی ہے کہ اﷲ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کی جائے اﷲ کے علاوہ جس کی عبادت کی جاتی ہے اس کا انکار کیا جائے اس سے اور اس کی پوجا کرنے والوں سے بیزاری کا اعلان کیا جائے۔

(تیسیر العزیز الحمید: ۱۵۲)

شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اﷲ فرماتے ہیں:

لا الٰہ الا اﷲ کے معنی کی وضاحت یہ ہے کہ صرف اس کو زبان سے ادا کرنے سے کسی کا مال اور جان محفوظ نہیں ہوں گے جب تک اﷲ کے علاوہ جس کی عبادت کی جاتی ہے ان کا انکار نہ کیا جائے اگر اس میں شک کیا تو مال وجان پھر بھی محفوظ نہیں۔

(کتاب التوحید)
 
Top