محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
لَنْ يَّضُرُّوْكُمْ اِلَّآ اَذًى۰ۭ وَاِنْ يُّقَاتِلُوْكُمْ يُوَلُّوْكُمُ الْاَدْبَار۰ۣ ثُمَّ لَا يُنْصَرُوْنَ۱۱۱ ضُرِبَتْ عَلَيْہِمُ الذِّلَّۃُ اَيْنَ مَا ثُقِفُوْٓا اِلَّا بِحَبْلٍ مِّنَ اللہِ وَحَبْلٍ مِّنَ النَّاسِ وَبَاۗءُوْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللہِ وَضُرِبَتْ عَلَيْہِمُ الْمَسْكَنَۃُ۰ۭ ذٰلِكَ بِاَنَّھُمْ كَانُوْا يَكْفُرُوْنَ بِاٰيٰتِ اللہِ وَيَقْتُلُوْنَ الْاَنْۢبِيَاۗءَ بِغَيْرِ حَقٍّ۰ۭ ذٰلِكَ بِمَا عَصَوْا وَّكَانُوْا يَعْتَدُوْنَ۱۱۲ۤ
وہ تم کو کچھ ضرر نہ پہنچا سکیں گے مگر تھوڑا سا دکھ دیں گے اور اگر تم سے لڑیں گے ۔پیٹھ پھیر کر تمہارے مقابلے سے بھاگیں گے ۔ پھر ان کو مدد نہ ملے گی۔(۱۱۱) جہاں دیکھئے ان پر ذلت چھائی ہوئی ہے ۱؎ مگر اللہ کی رسی اور آدمیوں کی رسی کے ساتھ( امن پاتے ہیں) اورانھوں نے خدا کا غضب کمایا اور ان پر محتاجی ڈالی گئی ہے ۔ یہ اس لیے کہ وہ خدا کی آیتوں کا انکار کرتے اور نبیوں کو ناحق قتل کیا کرتے تھے۔ یہ اس لیے کہ وہ نافرمان اور حد سے گزرنے والے تھے۔(۱۱۲)
قرآن حکیم علی الاعلان یہ کہتا ہے کہ کفر ہمیشہ مغلوب رہے گا اورایمان کی ہمیشہ فتح ہوگی، اس لیے کہ حق وباطل کی آویزش میں حق کا پلہ قطعی بھاری رہتا ہے اورباطل کے پاؤں نہیں ہوتے مگر یہ اس وقت ہے جب مقابلہ صحیح مومن اور کافر کے درمیان ہو اور جب مسلمان برائے نام ہو اور کافر تمام اچھی صفات سے متصف ہو تو اس وقت ضروری نہیں کہ خدا کی رحمتیں ایسے مسلمانوں کے شامل حال رہیں۔آج کل بالکل یہی کیفیت ہے ۔ وہ جو غیر مسلم ہیں،ان میں اکثر اسلامی خوبیاں موجود ہیں۔ وہ آپس میں اتفاق رکھتے ہیں۔ ان میں تعاون و ہمدردی کا مادہ موجود ہے ۔ وہ تعلیم وحرفت میں،دولت وسرمایہ میں مسلمان سے کہیں آگے ہیں اورمسلمان ایک دوسرے کے ساتھ دست وگریبان ہے ،مفلس ہے اور جاہل ۔بتائیے ان حالات میں کیوں کر وہ خدا کی نعمتوں کا مستحق ٹھہر سکتا ہے۔ کیا اس لیے کہ اس کا نام عبداللہ یا عبدالرحمن ہے یا اس لیے کہ وہ موروثی طورپر مسلمان ہے ۔
وہ تم کو کچھ ضرر نہ پہنچا سکیں گے مگر تھوڑا سا دکھ دیں گے اور اگر تم سے لڑیں گے ۔پیٹھ پھیر کر تمہارے مقابلے سے بھاگیں گے ۔ پھر ان کو مدد نہ ملے گی۔(۱۱۱) جہاں دیکھئے ان پر ذلت چھائی ہوئی ہے ۱؎ مگر اللہ کی رسی اور آدمیوں کی رسی کے ساتھ( امن پاتے ہیں) اورانھوں نے خدا کا غضب کمایا اور ان پر محتاجی ڈالی گئی ہے ۔ یہ اس لیے کہ وہ خدا کی آیتوں کا انکار کرتے اور نبیوں کو ناحق قتل کیا کرتے تھے۔ یہ اس لیے کہ وہ نافرمان اور حد سے گزرنے والے تھے۔(۱۱۲)
۱؎ ان آیات میں بتایا ہے کہ یہ لوگ مسلمانوں کو کوئی مادی نقصان نہیں پہنچاسکتے۔ جب مسلمانوں کے مقابلے میں آئیں گے تو خائب وخاسر ہوکر ہی لوٹیں گے۔ ان کے کفر والحاد کی وجہ سے کہ انھوں نے ہمیشہ دعوتِ حق کو ٹھکرایا ہے اور انبیاء کی مخالفت کی ہے ۔ انھیں ذلت ومسکنت سے دوچار ہونا پڑے گا۔ الاّ یہ کہ خدا کے حبل متین کو مضبوطی سے پکڑلیں۔ دیکھو! قرآن حکیم کی یہ پیشگوئی کس قدر واضح طورپر سچی ثابت ہوئی۔ اہل کتاب باوجود کثرت کے شکست کھاگئے اور ایمان کے علم رفیع کے سامنے سرنگوں ہوگئے۔کفر کی شکست
قرآن حکیم علی الاعلان یہ کہتا ہے کہ کفر ہمیشہ مغلوب رہے گا اورایمان کی ہمیشہ فتح ہوگی، اس لیے کہ حق وباطل کی آویزش میں حق کا پلہ قطعی بھاری رہتا ہے اورباطل کے پاؤں نہیں ہوتے مگر یہ اس وقت ہے جب مقابلہ صحیح مومن اور کافر کے درمیان ہو اور جب مسلمان برائے نام ہو اور کافر تمام اچھی صفات سے متصف ہو تو اس وقت ضروری نہیں کہ خدا کی رحمتیں ایسے مسلمانوں کے شامل حال رہیں۔آج کل بالکل یہی کیفیت ہے ۔ وہ جو غیر مسلم ہیں،ان میں اکثر اسلامی خوبیاں موجود ہیں۔ وہ آپس میں اتفاق رکھتے ہیں۔ ان میں تعاون و ہمدردی کا مادہ موجود ہے ۔ وہ تعلیم وحرفت میں،دولت وسرمایہ میں مسلمان سے کہیں آگے ہیں اورمسلمان ایک دوسرے کے ساتھ دست وگریبان ہے ،مفلس ہے اور جاہل ۔بتائیے ان حالات میں کیوں کر وہ خدا کی نعمتوں کا مستحق ٹھہر سکتا ہے۔ کیا اس لیے کہ اس کا نام عبداللہ یا عبدالرحمن ہے یا اس لیے کہ وہ موروثی طورپر مسلمان ہے ۔
{اَلْفَاسِقُوْنَ} حدود اصلیہ اسلامیہ سے تجاوز کرنے والا{ اَلْاَدْبَارَ} جمع دُبر بمعنی پشت{ ثُقِفُوْا} فعل ماضی مجہول ۔ مادہ ثقف۔پانا۔حل لغات