ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 583
- ری ایکشن اسکور
- 187
- پوائنٹ
- 77
کلمہ توحید کی روح
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
علامہ ابن قيم الجوزيہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
وَرُوحُ هَذِهِ الْكَلِمَةِ وَسِرُّهَا: إِفْرَادُ الرَّبِّ - جَلَّ ثَنَاؤُهُ، وَتَقَدَّسَتْ أَسْمَاؤُهُ، وَتَبَارَكَ اسْمُهُ، وَتَعَالَى جَدُّهُ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُهُ - بِالْمَحَبَّةِ وَالْإِجْلَالِ وَالتَّعْظِيمِ وَالْخَوْفِ وَالرَّجَاءِ وَتَوَابِعِ ذَلِكَ: مِنَ التَّوَكُّلِ وَالْإِنَابَةِ وَالرَّغْبَةِ وَالرَّهْبَةِ، فَلَا يُحَبُّ سِوَاهُ، وَكُلُّ مَا كَانَ يُحَبُّ غَيْرَهُ فَإِنَّمَا يُحَبُّ تَبَعًا لِمَحَبَّتِهِ، وَكَوْنِهِ وَسِيلَةً إِلَى زِيَادَةِ مَحَبَّتِهِ
اس کلمہ کی اصل روح اور حقیقت یہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کو محبت تعظیم ، اکرام ، خوف، رجاء ، توکل، رجوع، رغبت، ہیبت وغیرہ میں یکتا مانا جائے، یعنی اس کے سوا کسی سے محبت نہ کی جائے، اگر اس کے علاوہ کسی سے محبت ہو بھی، تو اس کی محبت کے تابع بنا کر یا اس کی محبت کا ذریعہ سمجھ کر،
وَلَا يُخَافُ سِوَاهُ، وَلَا يُرْجَى سِوَاهُ، وَلَا يُتَوَكَّلُ إِلَّا عَلَيْهِ، وَلَا يُرْغَبُ إِلَّا إِلَيْهِ، وَلَا يُرْهَبُ إِلَّا مِنْهُ، وَلَا يُحْلَفُ إِلَّا بِاسْمِهِ، وَلَا يُنْظَرُ إِلَّا لَهُ، وَلَا يُتَابُ إِلَّا إِلَيْهِ، وَلَا يُطَاعُ إِلَّا أَمْرُهُ، وَلَا يُتَحَسَّبُ إِلَّا بِهِ، وَلَا يُسْتَغَاثُ فِي الشَّدَائِدِ إِلَّا بِهِ، وَلَا يُلْتَجَأُ إِلَّا إِلَيْهِ، وَلَا يُسْجَدُ إِلَّا لَهُ، وَلَا يُذْبَحُ إِلَّا لَهُ وَبِاسْمِهِ
اور اس کے سوا کسی سے خوف نہ رکھا جائے، نہ کسی سے امید رکھی جائے، نذر دی جائے تو اس کی، رجوع کیا جائے تو اس کی طرف، بات مانی جائے تو اس کی، ثواب کی امید کی جائے تو اس سے، مصائب میں مدد مانگی جائے تو اس سے، فریاد کی جائے تو اسی سے، سجدہ کیا جائے تو اسی کو، ذبح کیا جائے تو اسی کے لیے اور اس کے نام پر،
وَيَجْتَمِعُ ذَلِكَ فِي حَرْفٍ وَاحِدٍ، وَهُوَ: أَنْ لَا يُعْبَدَ إِلَّا إِيَّاهُ بِجَمِيعِ أَنْوَاعِ الْعِبَادَةِ، فَهَذَا هُوَ تَحْقِيقُ شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَلِهَذَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَى النَّارِ مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ حَقِيقَةَ الشَّهَادَةِ، وَمُحَالٌ أَنْ يَدْخُلَ النَّارَ مَنْ تَحَقَّقَ بِحَقِيقَةِ هَذِهِ الشَّهَادَةِ وَقَامَ بِهَا
ان سب باتوں کو ایک ہی جملے میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ عبادت کی کوئی بھی قسم اس کے علاوہ کسی کے لیے بھی روا نہ رکھی جائے۔ یہ ہے لا الہ الا اللہ کا اصل مطلب ، یہی وجہ ہے کہ یہ گواہی دینے والے پر آگ حرام ہو جاتی ہے اور جس نے حقیقتا یہ کلمہ پڑھ لیا اور اس پر ڈٹا رہا، اس کا آگ میں داخل ہونا ناممکن ہے،
كَمَا قَالَ تَعَالَى: {وَالَّذِينَ هُمْ بِشَهَادَاتِهِمْ قَائِمُونَ} [سُورَةُ الْمَعَارِجِ: ٣٣]. فَيَكُونُ قَائِمًا بِشَهَادَتِهِ فِي ظَاهِرِهِ وَبَاطِنِهِ، فِي قَلْبِهِ وَقَالَبِهِ
جیسا کہ فرمان الہی ہے: "وہ لوگ (جہنم سے بچ جائیں گے) جو اپنی گواہی پر قائم رہتے ہیں۔“ یعنی وہ اس گواہی کو اپنے ظاہر و باطن اور قلب و قالب پر قائم کر لیتے ہیں۔
[الجواب الكافي لمن سأل عن الدواء الشافي أو الداء والدواء، ص: ١٩٦]