• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کلمۂ شہادت پڑھانے کے آداب -

شمولیت
جون 21، 2019
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
41
[emoji350] کسی کو کلمۂ شہادت پڑھانے سے پہلے........

[emoji421] محمد عبد الرحمن کاشفی

کلمۂ شہادت کا فائدہ تبھی پہونچ سکتا ہے جبکہ قائل میں ۷ شرائط پائی جائیں.

اسی لئے کسی بھی غیر مسلم بھائی کو کلمہ پڑھانے کا موقع ملے تو ان سات امور کو مجملا ذکر کر دینا چاہئے.

پہلی شرط- ( *علم* )یعنی کلمہ کو معنی کے ساتھ اقرار کرنا.

*دلیل* فاعلم أنه لاإله إلا الله " وقال تعالى : " إلا من شهد بالحق " أي بلا إله إلا الله " وهم يعلمون

"تو آپ جان لیں کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں"
"مگر وہ جو حق کا اقرار کریں اور انہیں علم بھی ہو"

دوسري شرط- *(یقین)* یعنی شک کے دخول سے کلمہ بے فائدہ ہو جائیگا.

*دلیل* -إنما المؤمنون الذين آمنوا بالله ورسوله ثم لم يرتابوا وجاهدوا بأموالهم وأنفسهم في سبيل الله أولئك هم الصادقون

مومن تو وہ ہیں جو اللہ تعالی اور اسکے رسول پر (پختہ) ایمان لائیں پھر شک وشبہ نہ کریں اور اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کرتے رہیں تو یہی پکے اور سچے مومن ہیں"

بخاری شریف کی ایک روایت میں آیا ہے کہ جس نے یہ شہادت دی کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ تعالی کا رسول ہوں، تو اگر وہ بندہ اس میں *بغیر شک کیے* اپنے رب سے جاملے تو وہ جنت میں داخل ہوگا

تیسری شرط -( *قبول* ) ہے
یہ کلمہ جس چیز کا تقاضا کرتا ہے اسے دل اور زبان کے ساتھ قبول کرنا.

*دلیل* - إنهم كانوا إذا قيل لهم لا إله إلا الله يستكبرون ويقولون أئنا لتاركوا آلهتنا لشاعر مجنون

یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں تو یہ سرکشی اور تکبر کرتے تھے اور کہتے تھے کہ کیا ہم ایک دیوانے شاعر کی بات پر اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں؟

اللہ عزوجل نے سابقہ امتوں کے قصے بیان کرتے ہوئے ان لوگوں کی نجات کا بیان کیا جنہوں نے اسے قبول کیا. یعنی نجات اور عذاب کا دارومدار اس کلمہ کو قبول کرنے پر ہے اور جس نے اسے قبول کرنے سے اعراض کیا اللہ تعالی کے یہاں وہ شخص مردود قرار پائیگا.

چوتھی شرط: ( *انقیاد* ) مطیع ہونا: جو اس کے منافی ہونے پر دلالت کرے اس کا ترک کرنا ضروری ہے۔

*دلیل*-( وَمَنْ يُسْلِمْ وَجْهَهُ إِلَى اللَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى
یہاں یسلم وجہہ سے مراد انقیاد اطاعت /تابعداری ہے .

صحیح حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: (آپ میں کوئی بھی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ اپنی خواہشات کو اس کے تابع نہ کردے جو میں لایا ہوں)۔

پانچویں شرط: ( *صد‍ق* ) جو کہ کذب اور جھوٹ کے منافی ہے وہ اس طرح کہ اسے یہ کلمہ صدق دل کے ساتھ کہنا چاہیے اور اسکا دل اسکی زبان سے جو نکل رہا ہے اس میں اسکی پیروی کرے.

*دلیل* - ( الم (1) أَحَسِبَ النَّاسُ أَنْ يُتْرَكُوا أَنْ يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ (2) وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلَيَعْلَمَنَّ اللَّهُ الَّذِينَ صَدَقُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْكَاذِبِينَ )
"الم، کیا لوگوں نے یہ گمان کرلیا ہے کہ ان کے اس کہنے پر کہ ہم ایمان لائے ہیں ہم انہیں بغیر آزمائے ہی چھوڑ دینگے ان سے پہلے لوگوں کو بھی ہم نے آزمایا یقینا اللہ تعالی ان کو بھی جان لے گا جو سچ کہتے ہیں اور انہیں بھی جو جھوٹے ہیں"

چھٹی شرط: ( *اخلاص* ) اخلاص یہ ہے کہ اپنے تمام اعمال کو شرک کی آلائشوں سے پاک صاف رکھا جائے.

*دلیل* -فرمان باری تعالی ہے:
( ألا لله الدين الخالص ) وقال ( قل الله أعبد مخلصاً له ديني )
خبردار! اللہ تعالی ہی کے لئے خالص عبادت کرنا ہے" اور فرمان ربانی ہے: "کہہ دیجئے! کہ میں تو خالص اپنے رب ہی کی عبادت کرتا ہوں"۔

ساتویں شرط: ( *محبت* ) اس کلمہ اور جو اس کے تقاضے اور جن چیزوں پر یہ دلالت کرتا ہے انکے ساتھ محبت ہونا چاہئے اور اسی طرح اس پر اور اس کی شروط پر عمل کرنے والوں سے محبت اور اسکے نواقض سے بغض ہونا چاہئے.

*دلیل* - فرمان باری تعالی ہے:
( ومن الناس من يتخذ من دون الله أنداداً يحبونهم كحب الله والذين آمنوا أشد حباً لله )
"اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ تعالی کے شریک بنا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی محبت اللہ تعالی سے ہونی چاہئے اور ایمان والے اللہ تعالی کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں"

Sent from my BKL-L09 using Tapatalk
 
Top