• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

*کورونا وائرس سے مزاق مت کرونا*

afrozgulri

مبتدی
شمولیت
جون 23، 2019
پیغامات
32
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
17
*[emoji871]افروز عالم ذکر اللہ سلفی،گلری،ممبئی*

*کرونا وائرس سے احتیاطی تدابیر :*
*خود پڑھیں دوسروں کو پڑھائیں ان باتوں کو دوسروں تک پہنچائیں تاکہ ہم سب اس بیماری سے محفوظ رہ سکیں۔*
*آج ہر طرف لوگوں کی گفتگو کا بس ایک ہی موضوع ہے "نیا کورونا وائرس " جو ایک وبا کی صورت میں پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے ۔*
*اس موقع کی مناسبت سے ہم نہایت تفصیل کے ساتھ وباؤں سے متعلق شرعی و طبی ہدایات یاد دلانا چاہتے ہیں۔*
*اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ایسی قوموں کا تذکرہ فرمایا ہے جنہوں نے اس کے عذاب کا مذاق اڑایا اور بعد میں وہ تباہ و برباد ہو گئیں۔ کورونا کے بارے میں مزاحیہ میسج مت کریں، ہم پر اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ یہاں اتنی تباہی نہیں ہو رہی، ورنہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اب تک بے بس ہیں اور روز درجنوں افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں، ابوجہل (لعنۃ اللہ علیہ)کی طرح اللہ تعالیٰ کے عذاب کا کھیل تماشہ کریں۔ خود بھی ایسے میسجز فارورڈ نہ کریں اور اپنے عزیز واقارب کو بھی سمجھائیں۔۔*

*آج ہمیں جس عذابِ الٰہی کا سامنا ہے اس سے بچنے کے لیے ہمیں پوری انسانیت کے لیے کام بھی مضبوط بنیادوں پر کرنا ہو گا۔ ہم لوگ اس بیماری کو مذاق میں نہ لیں اور اس کے بارے میں غیر سنجیدہ رویہ اختیار نہ کریں ورنہ یہ بیماری چند دنوں میں لاکھوں لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔کسی قوم کی شامتِ اعمال کا وقت وہی ہوتا ہے جب اس قوم اور معاشرے کے افراد بالکل فاسق و فاجر اور بدکار ہوجاتے ہیں اور ان کے اندر قبولیتِ حق کی صلاحیت ہی ختم ہوجاتی ہے۔دنیا کی جتنی قومیں بھی تباہ ہوئی ہیں ان سب کو جس چیز نے گرایا وہ یہ تھی کہ جب اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی نعمتوں سے سرفراز کیا تو وہ خوش حالی کے نشے میں مست ہوکر زمین میں فساد برپا کرنے لگیں، اور ان کا اجتماعی ضمیر اس درجہ بگڑ گیا کہ یا تو ان کے اندر ایسے نیک لوگ باقی رہے ہی نہیں جو ان کو برائیوں سے روکتے، یا اگر کچھ لوگ ایسے نکلے بھی تو وہ اتنے کم تھے اور ان کی آواز اتنی کمزور تھی کہ ان کے روکنے سے فساد نہ رک سکا، اور بالآخر وہ بگاڑ کے اس نقطہ عروج پر پہنچ گئیں جہاں اللہ کی دی ہوئی مہلت ختم ہوجاتی ہے۔*
*کرونا وائرس یہ کوئ وائرس نہیں ہم انسانوں کے لیے اللہ کا عذاب ہے*
*اس وائرس نے سب سے بڑاکارنامہ یہ کیا کہ اس نے انسانوں کواللہ کی وحدانیت کی طرف متوجہ کیا، شرک اورغیراللہ سے مددمانگنے سے منع کیا۔*
*اس وائرس پوری دنیا کی شخصی آزادی جسمانی آزادی ، میرا جسم میری مرضی، مائی باڈی مائی چائس اور بڑے بڑے فرعون نما انسانوں کی اصلیت کھول کر رکھ دی۔*
*اس وائرس نے ہم انسانوں کو یہ سکھلادیا کہ چھینکنے کاطریقہ کیا ہے؟*
*صفائی کس طرح سے کی جاتی ہے؟*
*جو ہمیں ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے1440/ سال پہلے بتایا تھا-*
*اس وائرس نے غیر مرداور غیرعورت کوایک دوسرے کا بوسہ لینے سے روک دیا۔*
*اس وائرس نے دونوں جنسوں کے اختلاط کومذموم قرار دیا۔*
*اس وائرس نے انسانوں کو انسانیت اور خالق کی حقانیت کی طرف متوجہ کیاہے۔*
*اس وائرس نےدنیاکے فرعون حکمرانوں کو یہ بتلا دیاکہ لوگوں کوگھروں میں پابندکرنے،جبری بٹھانےاور ان کی آزادی چھین لینےکامطلب کیا ہے۔*

*اس وائرس نے پوری دنیا میں تمام عیش وعشرت کے مراکز بند کردیا ۔سینماگھر ،نائٹ کلب ،شراب خانے ،جواخانےاور ریڈ ایریا سب بند ہوگیے ۔*
*اس وائرس نے کئی خاندانوں کوایک طویل جدائی کے بعدان کو گھروں میں دوبارہ اکٹھا ہونے کا موقع دیا۔*

*اس وائرس نے عالمی ادارہ صحت (WHO)کواس بات کا اعتراف کرنے پرمجبور کردیا کہ شراب پینا تباہی ہے،لہذااس کے پینےسے پرہیز کیاجائے۔*

*اس وائرس نے صحت کے تمام اداروں کویہ بات کہنے پرمجبور کردیا کہ درندے ،شکاری پرندے ،خون ،مردار اورمریض جانور انسان کی صحت کے لئے تباہ کن ہیں۔*

*اس وائرس نے حکمرانوں کوجیلوں اورقیدیوں کی حالت ٹھیک کرنے پرآمادہ کیا۔*

*اس وائرس نے لوگوں کواللہ سےدعامانگنے، گریہ وزاری کرنےاوراستغفارکرنے پرمجبور اورمنکرات اورگناہ چھوڑنے پرآمادہ کردیا ہے۔*
*اس وائرس نے دنیامیں کارخانوں کی زہریلی گیس اوردیگر آلودگیوں کوکم کرنے کی طرف متوجہ کیا جن آلودگیوں نے باغات، جنگلات، دریا اور سمندروں کوگندہ کیا ہوا ہے۔*
*اس وائرس نے ٹیکنالوجی کو رب ماننے والوں کودوبارہ حقیقی رب کی طرف متوجہ کیا۔*
*اس وائرس نےمتکبرین کے کبر و غرور کا سرپھوڑ دیااورانہیں عام ا نسانوں کی طرح کردیا ہے۔*

*آج بظاہر ایک وائرس لیکن حقیقت میں اللہ کا ادنیٰ سپاہی ہے اور اللہ تعالیٰ کے لشکر کا علم اس کے سوا کوئی نہیں جانتا ہے۔*

*کرونا وائرس کی ابتدا کہاں سے ہوئی؟*
*کرونا وائرس کے بارے میں یہ بات واضح ہے کہ یہ جانوروں میں پایا جانے والا ایک ایسا وائرس(جراثیم) ہے جو انسانوں میں منتقل ہوا ہے اور یہ وائرس چین کے شہر ویاہان سے شروع ہوا چونکہ چین ایک گنجان و کثیر آبادی والا ملک ہے جہاں مختلف قسم کے غلیظ جانور مثلا چمگادڑ سانپ لومڑی چوہا حتی کہ ہر زمین میں گھسنے والے جاندار کو خوراک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے انہیں موذی جانوروں میں سے کسی جانور کے جراثیم انسانوں میں منتقل ہوئے جس کی وجہ سے چند ہی ایام میں پوری معاشی وسماجی و معاشرتی نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔مزید بد سے بدتر کی طرف رواں دواں ہے اللھم احفظنا من کل بلاء الدنیا والآخرۃ۔آمین*

*کورونا وائرس کی وجہ تسمیہ*
*کورونا (corona) لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی تاج یا ہالہ کے ہوتے ہیں۔ چونکہ اس وائرس کی ظاہری شکل سورج کے ہالے یعنی کورونا کے مشابہ ہوتی ہے، اسی وجہ سے اس کا نام "کورونا وائرس" رکھا گیا ہے۔*

*کرونا وائرس (جراثیم)کیا ہیں*
*کورونا وائرس(جراثيم) اللہ تعالیٰ کی چھوٹی سی مخلوق ہیں جو صرف خردبین یا الٹرامائکرو اسکوپ کے ذریعے ہی نظر آتے ہیں یہ فی نفسہ مرض نہیں ہیں بلکہ بسا اوقات مرض کا سبب بنتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں چین کے شہر ووہان میں ظاہر ہونے والے جراثیم کو (COVID=19) کا نام دیا گیا ہے-*
*جس تیزی سے امریکا میں یہ وائرس پھیل رہا ہے اٹلی سے بھی بھیانک منظر والی تصویریں نظر آ رہی ہیں،اسپین،اور ایران،کوریا،چین،بھارت، جیسے ممالک میں ہاہاکار مچا ہے منظر دیکھ کر آپ کے آنکھوں میں آنسو آ جائیں گے،آنکھیں نم ہوجائیں گی،دل کانپ اٹھیں گے ،زبان گونگی ہوجائے گی*
*سرکاریں بے بس اور لاچار نظر آ رہی ہیں ایسا لگتا ہے کہ موت کا صف ماتم چھایا ہوا ہے اللہ کے عذاب کے سامنے سپر پاور جنہوں نے اس عذاب کو ہلکے میں لیا تھا آج وہاں صرف انسانی لاشیں بچھی ہیں،بچے،بوڑھے بزرگ،نوجوان اور عورتیں شامل ہیں، دوائیاں کم پڑ رہی ہیں، ڈاکٹروں اور نرسوں کی تعداد کافی نہیں ہے، چاروں طرف بھیانک اور خوفناک منظر ہے، انسان لاچار اور بے بس نظر آ رہا ہے۔*
*وجہ یہی ہے کہ ہم سب نے مولائے کریم کو ناراض کیا*
*اس کے حکموں کی نافرمانی کی،گناہوں کا ارتکاب کیا*
*زنا کاری اور شراب نوشی کو عام کیا ، بے قصوروں پرظلم کیا نتیجتاً بیشتر ممالک کرونا وائرس جیسی مہلک سزا سے دوچار ہوئے۔*
*اس وائرس کا سب سے اذیت ناک پہلو جس کے بارے میں جان کر رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔اگر آپ کو یہ وائرس خدا ناخواستہ یا یہ بیماری ہو جائے تو کیا ہو گا۔*
*اس کی تصدیق کے بعد آپ کسی فیملی ممبر سے ملنے کی اجازت نہ ہو گی۔آپ ان کو ملنے کے لیے ترس جائیں گے۔اور اگر آپ اس مرض سے مر جاتے ہیں تو مرنے کے بعد آپ کو غسل نہیں دیا جائے گا۔*
*آپ کو کفن نہیں ملے گا۔*
*آپ کا خاندان آپ کے پیارے آپ کا آخری دیدار بھی نہیں کر سکتے۔*
*آپ کے جسم کو ایک شیشے کے ڈبے میں ڈال دیا جائے گا اور کفن بھی نصیب نہیں ہو گا۔۔ اس شیشے کے ڈبے کو ایک گڑھے میں ڈال دیا جائے گا اور کسی بھی فیملی ممبر کو نزدیک جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ ہی کسی کو معلوم ہو گا کہ آپ کا جسم کہاں ہے۔ دفنانا تو دور جلا بھی دیا جائے گا۔باقاعدہ قبر بھی نہیں ہو گی۔۔۔*
*ایسی صورت حال ایک مسلمان کی حیثیت سے انتہائی درد ناک ہے۔ پلیز اپنی اور اپنے پیاروں کی حفاظت کریں اور حفاظتی اقدامات ضرور کریں*
*مجھے لگتا ہے جس تیزی سے اب ہمارے ملک ہندوستان میں کرونا مریضوں کا اضافہ ہو رہا ہے اور موتیں ہو رہی ہیں بھیانک منظر اور خوف کا سایہ منڈلا رہا ہے۔*
*21 /دن کے لئے کرفیو بڑھایا گیا ہے، اکثر لوگوں کی بھکمری کا ذریعہ بن چکا ہے جو روز کماتے اور روز کھاتے ہیں جن کے پاس محدود انکم وآمدنی کا ذریعہ ہے، ابھی سے مارکیٹ میں سامان کی قلت ہونے کے ساتھ ساتھ ریٹ بھی بے تحاشہ پروان چڑھنے لگا ہے.کچھ ایام گزرتے ہی مزید اضافہ کی قوی امید ہے۔*
*ٹرینوں اور پروازوں کو کینسل کردیا گیا،بسوں سے آمدورفت روک دی گئی،ریاستی سیما(بارڈر) کو سیل کردیا گیا ہے۔ہونا تو چاہیے تھاکہ ایسی بیوستھا وانتظام کیا جاتا کہ لوگ اپنے اپنے گھروں تک پہنچ سکتے.*
*آج تالی اور تھالی بجانے سے کچھ نہیں ہوگا،تالی کے لئے وقت دیا اور لاک ڈاؤن کے لئے صرف چار گھنٹہ دیا*
*واہ رے حکمران وقت*
*پہلے آگاہ کردیتے کہ بھائی اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جاؤ لیکن یکایک سے بالکل سب بند کردیا اور کوئی آگاہی نہیں*
*کوئی سوچنا نہیں دی گئی قربان جائیں ایک معمولی چیونٹی پر سبحان اللہ اللہ نے ایک معمولی مخلوق کو یہ انوکھی صلاحیت دے رکھی ہے کہ وہ اپنے اوپر منڈلانے والے خطرات کو بھانپ کر اپنے ما تحت رہنے والی چیونٹیوں کو محفوظ رکھنے اور خطرے کی آہٹ کو محسوس کر اپنی پوری قوم کے بچاؤ کے لئے الرٹ کر دیا کہ کہیں سلیمان علیہ السلام اور ان کے لشکر تمہیں کچل نہ دیں اور سب الرٹ ہوگئیں ان کا تذکرہ اللہ نے سورۃ نمل میں کیا ہے۔مگر ہمیں کون سا الرٹ کیا گیا ہمارے حکمران چیونٹی سے بھی بدتر ہیں*
*افسوس ہےکہ انسان جسے اللہ نے بہت ساری مخلوق پہ برتری دی ہے وہ اپنے سامنے والی مشکلات کو دیکھ کر بھی متنبہ نہیں ہوتا یقیناً اللہ کی ان نشانیوں میں ہمارے لئے عبرت ہے*
*اس سنکٹ کی گھڑی میں دیش کے نیتا، سانسد اور ویدھایک کہاں ہیں* *جو چناؤ کے وقت بھیک کا کٹورا لیکر جنتا کے دروازے پ پہنچ جاتے ہیں*
*کیا ان کو اپنے علاقے کے لوگوں کی مدد نہیں کرنی چاہئے.......؟*
*کیا کچھ حفاظتی انتظامات کے ساتھ پھنسے ہوئے لوگوں کو ان کے گھروں تک نہیں بھیجا جاسکتا ہے۔؟*
*ضرور بھیجا جاسکتا ہے مگر نہیں کریں گے*
*جنتا کا خیال کب کریں گے؟*
*یہ لوگ کیا الیکشن میں صرف ووٹ لینے آئیں گے*
*کرونا مرض ہے، اس سے بچنا لازمی ہے، اور دوسروں کو بچانے کے لیے وزارت صحت کی طبی رہنمائی فالو کرنا ضروری ۔کب تک اس طرح جنتا پر ظلم ہوگا ؟*
*یاد رکھیں اللہ کا قانون ہے اس کا فیصلہ قدر محکم اور امر مبرم ہے "وَإِذَا أَرَدْنَا أَن نُّهْلِكَ قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيهَا فَفَسَقُوا فِيهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنَاهَا تَدْمِيرًا ﴿١٦﴾ وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِنَ الْقُرُونِ مِن بَعْدِ نُوحٍ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ بِذُنُوبِ عِبَادِهِ خَبِيرًا بَصِيرًا(بنی اسرائیل:16،17)۔*
*”جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو اس کے خوش حال لوگوں کو حکم دیتے ہیں اور وہ اس میں نافرمانیاں کرنے لگتے ہیں۔ تب عذاب کا فیصلہ اس بستی پر چسپاں ہوجاتا ہے اور ہم اسے برباد کرکے رکھ دیتے ہیں دیکھ لو، کتنی ہی نسلیں ہیں جو نوحؑ کے بعد ہمارے حکم سے ہلاک ہوئیں تیرا رب اپنے بندوں کے گناہوں سے پوری طرح باخبر ہے، اور سب کچھ دیکھ رہا ہے۔“*
*بدکاری اور عیاشی کو جس قوم نے اپنا وتیرہ بنالیا ہے تو بس وہ اسی میں پڑا رہے گا اور اسی کے انجامِ بد سے دوچار ہوگا۔ وَإِذَا أَرَدْنَا أَن نُّهْلِكَ قَرْيَةً ۔ ’’جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرتے ہیں‘‘ تو یونہی بے قصور کسی بستی کو نہیں ہلاک کرتے ہیں،*
*اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو مخاطب کرکے اسی حقیقت کی طرف توجہ دلائی ہے۔*
*ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ اتَّقُوْا فِتْنَةً لَّا تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْكُمْ خَآصَّةً۔(سورہ الانفال آیت: 25 )”اور بچو اس فتنے سے جس کی شامت مخصوص طور پر صرف انہی لوگوں تک محدود نہ رہے گی،جنہوں نے تم میں سے گناہ کیا ہو۔“*
*کسی بھی قوم اور کسی بھی آبادی کی ہلاکت و بربادی کا وہ آخری سامان ہوتا ہے جس کے بعد سنبھلنے کا بہت ہی کم موقع رہ جاتا ہے۔*
*اس خدائی انتباہ کو جو اس وقت ہمارے سامنے ہےنظرانداز کردینااس سے غفلت برتنا کسی بھی وقت ہلاکت کا سبب بن سکتا ہے ۔معاشرے کے حساس لوگ فکر مند ہوں۔*
*اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "فَلَوْلاَ كَانَ مِنَ الْقُرُونِ مِن قَبْلِكُمْ أُوْلُواْ بَقِيَّةٍ يَنْهَوْنَ عَنِ الْفَسَادِ فِي الأَرْضِ إِلاَّ قَلِيلاً مِّمَّنْ أَنجَيْنَا مِنْهُمْ وَاتَّبَعَ الَّذِينَ ظَلَمُواْ مَا أُتْرِفُواْ فِيهِ وَكَانُواْ مُجْرِمِينَ"(سورۃ ھود:116)۔*
*’’پھر کیوں نہ ان قوموں میں جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں، ایسے اہلِ خیر موجود رہے، جو لوگوں کو زمین میں فساد برپا کرنے سے روکتے؟ ایسے لوگ نکلے بھی تو بہت کم، جن کو ہم نے ان قوموں میں سے بچالیا۔* *ورنہ ظالم لوگ تو انہی مزوں کے پیچھے پڑے رہے، جن کے سامان انہیں فراوانی کے ساتھ دیے گئے تھے اور وہ مجرم بن کر رہے‘‘۔*
*قرآن کریم کی ان باتوں کو سمجھنے کے بعد بھی اگر ہم اپنی اصلاح کی فکر نہ کریں، برے اور بداعمال لوگوں کی قیادت اور سیادت کو خدائی فیصلہ سمجھیں، اور اپنے اندر کوئی انقلابی حرکت پیدا نہ کریں، سنیں اور خاموش رہیں، دیکھیں اور چپ رہیں تو یہ بری علامت ہوگی۔*
*اپنے اندر اس بری علامت کو پاکر بھی اپنا علاج نہ کریں تو اللہ کا فیصلہ نافذ ہوکر رہے گا۔*
*وبا نازل ہونے کے چند اہم اسباب ہیں:*
*(1)گناہوں کی کثرت: "ظهر الفساد في البر والبحر بما كسبت أيدي الناس""خشکی اور تری میں لوگوں کے کرتوتوں کی وجہ سے فساد پھیلا ہے۔"(سورہ روم:41)*
*"وما أصابكم من مصيبة فبما كسبت أيديكم"*
*"اور تمہیں جو بھی مصیبت پہنچی ہے وہ تمہارے کرتوتوں کی وجہ سے ہے۔"(سورہ شوری':30)*
*اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا:*
*"أ نهلك وفينا الصالحون"کیا ہم اپنے درمیان نیک لوگوں کے ہوتے ہوئے بھی ہلاک ہو جائیں گے؟ تو آپ نے فرمایا:"نعم إذا كثر الخبث"*
*"ہاں جب گناہوں کی کثرت ہو جائے گی۔"(صحیح بخاری:3346،صحیح مسلم:2880)*
*نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:*
*"لَنْ يَهْلَكَ النَّاسُ حَتَّى يَعْذِرُوا، أَوْ يُعْذِرُوا مِنْ أَنْفُسِهِمْ" (سنن أبو داؤود: 4347، علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے.)*
*لوگ اس وقت تک ہلاکت میں مبتلا نہیں ہوتے جب تک کہ ان کے گناہ بہت زیادہ نہ ہو جائیں.*
*اس حدیث کی تشریح میں فضیلۃ الشیخ العلامہ عبد المحسن العباد حفظہ اللہ فرماتے ہیں کہ: المقصود بذلك أنها تكثر فيهم الخطايا والذنوب، وأنهم إنما حصل لهم الهلاك بعد أن قامت عليهم الحجة ولم يبق لهم عذر، بل الحق واضح أمامهم وقد عصوا وأقدموا على ما أقدموا عليه على بصيرة.*
*ترجمہ: اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ لوگوں کا گناہ بہت بڑھ جائے گا.اور ان پر ہلاکت اس وقت نازل کی جائے گی جب اُن پر حجت قائم ہو چکی ہوگی اور کوئی عذر باقی نہ بچےگا. بلکہ حق کے واضح ہو جانے اور علم کے آجانے کے بعد انہوں نے گناہ کرنے کی جرأت کی ہوگی.(شرح الشیخ العباد لسنن أبی داؤد:جزء:489،ص:15)*
*ہر طرح کے گناہ چھوڑ دیں جیسے زنا اور سود وغیرہ اس لئے کہ اللہ تعالی نے سود کے تعلق سے فرمایا: (فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّهِ).لہذا؛ انسانوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے اور اللہ کے بیچ کا معاملہ درست کریں.*
*ترجمہ: “اور اگر ایسا نہیں کرتے، تو اللہ سے جنگ کے لئے تیار ہو جاؤ”(سورہ بقرہ:279)*
*(2) علانیہ (کھلم کھلا) گناہ کرنا فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم"لم تظهر الفاحشة في قوم قط حتى يعلنوا بها إلا فشا فيهم الطاعون والأوجاع التي لم تكن مضت في أسلافهم الذين مضوا"*
*"جب بھی کسی قوم میں فحاشی وبرائی علانیہ طور پر ظاہر ہوئی تو اس میں طاعون اور ایسی وبائیں ظاہر ہوئیں جو اس سے پہلے کے لوگوں میں ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔"(سنن ابن ماجہ:4019)*
*(3) گناہوں سے منع نہ کرنا"ذلك بما عصوا وكانوا يعتدون كانوا لا يتناهون عن منكر فعلوه لبئس ما كانوا يفعلون"*
*"ان پر اس لئے لعنت آئی کہ انہوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے گزر جاتے تھے، وہ ایک دوسرے کو اس برے کام سے منع نہیں کرتے تھے جسے انہوں نے کیا ہوتا، بہت برا ہے یہ جو وہ کیا کرتے تھے۔"(سورہ مائدہ:78-79)*
*حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم"والذي نفسي بيده لتأمرن بالمعروف ولتنهون عن المنكر أو ليوشكن الله أن يبعث عليكم عقابا منه ثم تدعونه فلا يستجاب لكم" "قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم ضرور بالضرور نیکی کی تلقین کرنا اور برائی سے منع کرنا ورنہ قریب ہے کہ اللہ تم پر اپنی طرف سے کوئی سزا نازل کر دے پھر تم اس کو پکارو گے تو وہ تمہاری نہیں سنےگا۔"(سنن ترمذی:2169)*

*کورونا وائرس سے ہم کیسے بچ سکتےہیں؟؟*
*علامات:*
*محترم قارئین:*
*اللہ رب العالمین نے کوئی ایسا مرض نازل نہیں کیا جس کی دوا نازل نہ کی ہو عموما انسان مرض کا علاج تلاش کرلیتا ہے تاہم بسا اوقات ایسا بہی ہوتا ہے کہ انسان علاج تک رسائی حاصل کرنے پر قادر نہیں ہوتا کورونا وائرس بہی انہیں امراض میں سے ایک ہے جس کے علاج تک اطباء ابہی تک نہیں پہونچ سکے ہیں تاہم گزشتہ مریضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اطباء کی جانب سے چند احتیاطی تدابیر بتائے گئے ہیں جن کو اختیار کیا جانا ازحد ضروری ہے۔*
*ابہی تک جن لوگوں میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے ان افراد کو دیکھتے ہوئے درج ذیل علامات سامنے آئی ہیں :*
*اس وائرس کی ابتدا بظاہر تیز بخار سے شروع ہوتی ہے۔*
*پھر بد ہضمی اور سردی کا احساس شروع ہوتا ہے ۔*
*اس کے بعد خشک کھانسی آتی ہے۔*
*ایک ہفتے بعد سانس لینے میں دشواری ہونا شروع ہوتی ہے۔*
*اگر آپ کو سادہ نزلہ( زکام) ہے تو اپنا علاج گھر پر ہی کر لیں تیز بخار کی صورت اگر بخار 100 ڈگری سے کم ہے تو آپ کو یہ بیماری بالکل نہیں ہے.اسی طرح خشک کھانسی ہے یا اگر کھانسی کے ساتھ بلغم آ رہی ہے تو آپ کو یہ بیماری نہیں ہے.اور اگر سانس لینے میں دشواری ہو تو 10 سیکنڈ سانس روک کر چیک کریں اگر آپ کو کوئی تکلیف محسوس نہیں ہوتی تو آپ کو یہ بیماری نہیں ہے*
*اسی طرح بند ناک اگر آپ کی ناک بہہ رہی ہے یا بہت چھینکیں آتی ہیں تو آپ کو یہ بیماری نہیں ہے.*

*(احتیاطی تدابیر)*
*قارئین کرام: کورونا وائرس کے تئیں چند احتیاطی تدابیر یہ ہیں*
*کورونا وائرس بہت ہی مضرونقصاندہ ہے اور ابھی جس تیز رفتاری کے ساتھ پھیل رہا ہے یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں لیکن اس کے باوجود بہت افسوس کے ساتھ یہ لکھنا پڑتا ہے کہ اکثر لوگ ابھی بھی اس سلسلہ میں قطعاً احتیاط سے کام نہیں لے رہے ہیں پورا پورا دن گلیوں،چائے خانوں، پان کی دکانوں پر گذار ریے ہیں پولیس کی ٹیم آتی ہے توبھاگ جاتے ہیں اور اس کے جانے کے بعد پھر وہی کام شروع ہوتا ہے آپ کا ایسا کرنا بالکل خطرہ سے خالی نہیں،زندگی صرف ایک ہی بار ملتی ہے آج ہم اپنی حیات مستعار کو خطرہ میں ڈال رہے ہیں ، ہم اپنے بچوں کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کرتے نظرآرہے ہیں اپنے گاوں،قصبہ، محلہ، شہر اور وطن عزیز کی ہمیں کوئی فکر نہیں؟*
*ذرا ایک منٹ کے لیے سوچیں کتنے ڈاکٹرس اپنی جان کو خطرہ میں ڈال چکے ہیں ؟*
*آج حکومت کا بہت بڑا عملہ اپنے بچوں کو چھوڑ کر آپ اور آپ کے بچوں کی حفاظت کے لئے رات دن سب ایک کئے ہوئے یے ۔*
*آج کتنے صفائی ملازمین ہیں جو محض ہماری صحت وبچاؤ کے لئے ڈیوٹی پر ہیں۔*
*اور ایک ہم ہیں کہ ان کا سپورٹ ومدد کرنے کے بجائے ہم ان کی گرانقدر محنتوں پر پانی پھیر چکے ہیں یہ کیسا غیر ذمہ دارانہ بلکہ غیر دانشمندانہ رویہ یے میرے بھائیوں اللہ کے واسطہ خود اپنے اوپر رحم کرو ، اپنے بہن اور بھائیوں پر رحم کرو انتظامیہ کی احتیاطی ہدایات کو ہرگز ہرگز نظر انداز مت کرو۔*
*بے شک موت اللہ کے ہاتھ میں ہے مگر احتیاط اپنے ہی ہاتھوں میں ہیں. لہذا صاف رہیں , ہوشیار رہیں اور یاد رکھیں احتیاط علاج سے بہت زیادہ بہتر ہے.*
*آج ہم سخت ڈرے ہوئے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہماری حکومت اور ہیلتھ سسٹم میں اتنا دم ہی نہیں کی ہمیں بچا سکے اس لیے سخت اقدامات کر کے اپنے آپ کو مشکل میں ڈالنے سے بچیں۔*
*ہمارے کچھ بھائی کہتے ہیں کسی احتیاط کا کوئی فائدہ نہیں جب اللہ کا حکم آئے گا تو بیماری اور موت سے کوئی نہیں بچا سکتا اس لیے کچھ نہ کرو۔*
*لھذا اس سلسے میں میرا یہی کہنا ہے کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خود صریح حکم موجود ہے کہ پہلے اسباب اختیار کرو اور پھر ان اسباب کا انجام مسبب الاسباب اللہ کے سپرد کر دو۔ لہذا ممکن حد تک احتیاط ضرور کریں اور اس کے نتیجے اور بیماری سے بچاؤ کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دیں۔*
*احتیاطی تدابیر:*
*"کورونا وائرس" نامی بلا کی وجہ سے اب تک تیس ہزار سے زیادہ جانیں جا چکی ہیں، دن بدن اس سے متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے،چھ لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہیں یہ سلسلہ کب تک چلتا رہے گا؟*
*اس کا صحیح حل تلاش کرنے میں اور کتنا وقت لگے گا؟ اس کے پیچھے اور کتنا جانی و مالی نقصان ہوگا؟*

*میرا رب بہترین کارساز ہے اس بلا نے اب تک جو تباہی مچائی ہے؛ اس سے دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت تھرّا چکی ہے، اپنے دفاع کی خاطر سب کچھ داؤں پر لگانے کو تیار ہے، طرح طرح کی تدابير، مختلف قسم کی پابندیاں، ملکی سطح پر بند، عالمی پیمانے پر کھیل کود، موج مستی کے اڈے ٹھپ...آخر یہ کیسی بلا ہے جس نے سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے؟!*
*اسلامی شریعت میں حفاظتی تدابیر اپنانے کا حکم دیا گیا ہے* *اسباب کا استعمال توکل کے خلاف نہیں بحیثیت مسلمان ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنے بندوں کو آزماتا ہے، اور اس کی سخت آزمائشیں نیک بندوں پر ہی آتی ہیں، مگر سرخرو وہ لوگ ہوتے ہیں جو صبر و تحمل سے کام لیتے ہیں، مصیبت کی گھڑی میں جزع فزع نہیں بلکہ حکمت و دانائی کا راستہ اپنا کر مزید نیک اعمال کی طرف متوجہ ہوتے ہیں، کیونکہ جو رب موت و حیات کا مالک ہے وہ یہ دیکھنا چاہتا ہے:" لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا " "سورة الملك:2"، اللہ تعالیٰ کی آزمائشوں سے کبھی جان کا ضیاع تو کبھی مال کا نقصان، اور کبھی دونوں قسم کے خسارے کا سامنا کرنا پڑتا ہے*
*فرمان الٰہی ہے :" وَلَنَبْلُوَنَّكُم بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنفُسِ وَالثَّمَرَاتِ " "سورة البقرة:155"، مگر خوش نصیب وہ لوگ ہیں جو اللہ کے فیصلوں کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی تقدیر اور فیصلے پر راضی رہتے ہیں، بلکہ وہ خوشی کے موقع پر رب کا شکریہ ادا کرتے ہیں، اور مصبیت کے وقت صبر کے دامن کو لبریز نہیں ہونے دیتے فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم :"عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ، إِنَّ أَمْرَهُ كُلَّهُ خَيْرٌ، وَلَيْسَ ذَاكَ لِأَحَدٍ إِلَّا لِلْمُؤْمِنِ ؛ إِنْ أَصَابَتْهُ سَرَّاءُ شَكَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ، وَإِنْ أَصَابَتْهُ ضَرَّاءُ صَبَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ"[صحيح مسلم:2999].*
*ایسے صورتحال میں ہم اپنا محاسبہ کریں خواب غلفت میں نہ سوئے رہیں اور حالات جیسے بھی ہوں ہم اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹ آئیں، اس سے خوب لو لگائیں، اس سے دعائیں مانگیں، ہمارا اٹھنا بیٹھنا، کھانا پینا، چلنا پھرنا، سونا جاگنا غرضیکہ ہماری زندگی سے جڑی ہوئی ہر چیز اللہ کی خاطر خالص ہو جائے،:" قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ " "سورة الأنعام:162".*
*ایسی مصیبتوں کی گھڑی میں کفار و مشرکین بھی اللہ ہی کی طرف رجوع کیا کرتے تھے:"فَإِذَا رَكِبُوا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ" "سورة العنكبوت:65"۔*
*یہ جانتے ہوئے بھی اگر ہم اللہ رب العزت کی طرف اس مشکل وقت میں رجوع نہ کریں، اس مصیبت سے نجات پانے کے لئے نہ گڑگڑائیں، تو وہ کون سا وقت ہوگا جب اللہ سے یکسو ہو کر ہم دعائیں مانگیں گے ؟؟*
*وہ کفار و مشرکین بھی اللہ کے ان کے خصائص کو مانتے تھے مگر خوشحالی کے موقع پر دیگر معبودان باطلہ کی طرف رجوع کیا کرتے تھے، لہذا ان پر نکیر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :*
*{قُلْ أَغَيْرَ اللَّهِ رَبًّا وَهُوَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ " "سورة الأنعام:164".*
*آپ کہہ دیجئے کہ کیا میں اللہ کے سوا اور پروردگار کو تلاش کروں؟ اور وہی تو ہر چیز کا مالک ہے.*

*حفاظتی تدبیر یہ ہے کہ ان جگہوں پر جانے سے احتراز کیا جائے جہاں پر وبا پھیلی ہوئی ہے۔*
*نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : جب کسی بستی میں طاعون کی وبا کے بارے میں سنو تو اس کے اندر مت جاؤ اور اگر تمھارے موجود رہتے کسی بستی میں یہ وبا پھیل جائے تو وہاں سے مت نکلو۔ ( متفق علیہ )*

*(1)سب سے پہلی تدبیر یہ ہے کہ آپ اس کو سیریس ہوکر سمجھیں تقدیر پر ایمان ضروری ہے ، اس کائنات میں وہی ہوگا جو اللہ چاہے گا، اس کی مشیئت کے بغیر ایک ذرہ اپنی جگہ تبدیل نہیں کرسکتا۔ یاد رکھئے ہمیں کوئی ایسی مصیبت نہیں پہنچ سکتی ہے جسے اللہ نے ہمارے لئے لکھ نہ دیا ہو ساری بیماریاں اللہ کی تقدیر کا حصہ ہیں اور کسی کو کوئی بیماری اللہ کی اجازت کے بغیر نہیں لگ سکتی البتہ اگر اللہ نے لکھ دیا ہے تو اس سے کوئی بچا نہیں سکتا۔*

*(2) گھر کے اندر داخل ہو کر پہلا کام صابن سے ہاتھ دھوئیں پھر گھر والوں سے ملیں۔اپنے چہرے، منہ، آنکھوں کو حتی الامکان چھونے سے گریز کریں۔*

*(3) صابن سے ہاتھ دھوئیں یہ sanitizer سے بہتر حفاظت فراہم کرتا ہے۔*

*(4) اگر چھینک یا کھانسی آئے تو اپنے ہاتھوں اور رومال وغیرہ پر نہ چھینکیں۔چھینک اور کھانسی کے وقت اپنا ہاتھ یا کپڑا اپنے منہ پر رکھ لیا جائے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عملی طور پر ثابت ہے ۔*

*(5)بخار،سوکھی کھانسی،گلے میں درد،سانس لینے میں پریشانی ہو تو فوراً چیک اپ کرائیں اگر کھانستے یا چھینکتے وقت ٹشو استعمال کریں تو اس کو فوراً ڈسٹ بن میں پھینک دیں اور ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں یا sanitizer استعمال کریں۔*

*(6)اپنی حفاظت کے لیے ہر ممکن حد تک اپنے گھر کے اندر رہیں گھر سے باہر کسی سے مصافحہ اور معانقہ سے گریز کریں۔*

*(7) شہر سے باہر سیر کی غرض یا صرف دوستوں، رشتہ داروں وغیرہ سے ملنے مت جائیں۔یہ کرونا وائرس اتنا مغرور ہے کہ اس وقت تک آپ کے گھر میں نہیں آئے گا جب تک آپ خود باہر نکل کر اسے گھر میں نہیں لے جاتے۔*

*(8) مارکیٹ وغیرہ میں بلا ضرورت نکلنے سے مکمل پرہیز کریں۔*
*(9) گھر کے ضروری سامان اور راشن وغیرہ خرید کر لانے کی ذمہ داری صرف ایک شخص پر ڈالیں، گھر کا ہر شخص خریداری کے لیے نہ نکلے الا یہ کہ کوئی بہت مجبوری ہو۔*

*(10) خرید کر جو بھی چیز لائیں اس کو ایسی جگہ پر رکھیں جہاں اس کو کوئی نہ چھوئے۔*

*(11)سامان، سبزی یا پھل لانے والا کسی سے ملے بغیر سیدھا باتھ روم میں ہاتھ دھلے پھر بیٹھے یا آرام کرے۔*

*(12) باہر سے خرید کر لائی چیزوں کو پانی سے اچھی طرح دھلیں اور پھر اپنے ہاتھ اور بازو صابن سے دھل لیں۔ بہتر یہ ہے کہ نہا لیا کریں اور پھر گھر والوں سے ملے۔*

*(13) اگر آپ کا گھر بڑا یے تو خود گھر میں رہ کر سب گھر والوں کو سنبھالیں بلا شدید ضرورت کے کسی کو باہر جانے نہ دیں اور اگر کوئی بہت ضروری کام سے جاتا ہے تو ماسک لگا کر جائیں۔*

*(14) گھر سے باہر جانے والوں کو تاکید کی جائے کہ بھیڑ والی جگہوں پر ہرگز نہ جایا کریں چلتے وقت کسی سے ٹچ نہ ہوں اور ضروری کاموں سے فارغ ہوکر فورا گھر لوٹیں ۔*

*(15) ہر دفعہ بار بار الگ الگ کام سے نہ جایا کریں بلکہ ایک ہی وقت میں تمام کام پورا کر لیا کریں۔*

*(16) باہر کے لوگ ان کا آنا اگر ضروری نہ ہو تو اپنے گھروں میں نہ ملیں فون پر ہی سب حال چال لے لیا کریں وقتی طور پر اس کا خیال رکھیں ۔*

*(17) کوئی آپ کے قریب کھانسے یا چھینکے تو ممکن ہو تو اپنے کپڑے تبدیل کر لیں ورنہ کم از کم اپنا ہاتھ اور منہ صابن سے دھو لیں۔*

*(18) اپنے دفتر یا کام کی جگہ کے ٹیبل،دیگر ایسی جگہوں کو جہاں مختلف لوگوں کے ہاتھ لگتے رہتے ہیں، Dettol یا اسی طرح کے دوسرے antiseptic کو پانی میں مکس کر کے بار بار صاف کرتے رہیں۔*
*(19) کپڑے روزانہ تبدیل کیا کریں اور اتارے ہوئے گندے کپڑوں کو دھو کر دھوپ میں سکھالیں۔*

*(20)غیر ضروری طور پر یا کسی پرانی بیماری کے لیے اسپتال جانے سے گریز کریں۔*

*(21) صرف ایمرجنسی(emergency) کی صورت میں اسپتال جائیں وجہ یہی ہے کہ وہاں پر وائرس کے ممکنہ مریض کثرت سے آتے رہتے ہیں اور آپ کو خطرہ ہوسکتا ہے جس کا خمیازہ آپ کو بھگتنا پڑ سکتا ہے۔*

*(22) اگر آپ کے گھر کا یا کوئی قریبی رشتے دار بیمار ہے اور ایمرجنسی(emergency) کی وجہ سے اسپتال میں ایڈمٹ ہے تو گھر کے چھوٹے بچے یا 50 /سال سے اوپر کے اشخاص اسی طرح شوگر، دل،پھیپھڑے گردہ، جگر اور سانس کے مریض، ایسے احتیاطاً اپنے مریض کی عیادت وبیمار پرسی کے لیے اسپتال بالکل نہ جائیں۔*

*(23) ماسک صرف وہی شخص استعمال کرے جس کو کھانسی ہے ورنہ اپنے آپ کو بچانے کے لیے ماسک کا کوئی فائدہ نہیں۔*

*(24)باہر جاتے وقت یا بھیڑ بھاڑ کی جگہوں میں ماسک ضرور لگا لیں۔ یہ وائرس ہوا کے ذریعے ہمارے ناک یا منہ میں نہیں جاتا بلکہ یہ ہمارے ہاتھوں کے ذریعے ہمارے ناک، منہ اور کچھ حد تک آنکھوں سے ہمارے جسم میں داخل ہوتا ہے۔*

*(25) لفٹ، سیڑھی،دروازوں وغیرہ کو چھونے کے بعد اپنے ہاتھ ضرور دھوئیں یا sanitizer سے صاف کریں کوئی ایسی جگہ جس کو دانستہ یا غیر دانستہ طور پر لوگ چلتے پھرتے چھو دیتے ہیں،پکڑ لیتے ہیں آپ بالکل نہ پکڑیں جیسے کھمبا،گریل،دیوار،گاڑیاں،لفٹ وغیرہ*

*(26) کھانا گھر پر ہی پکائیں اور کھائیں،کھانے پینے کے برتنوں کو ڈھانک کر رکھا جائے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے۔ (صحیح مسلم )*

*(27) کسی مجبوری کی بنا پر باہر سے کھانا منگوانا پڑے تو جو شخص اس کو لے کر آئے وہ فوری طور پر کھانے کو کسی گھر کے کسی دوسرے برتن میں رکھ دے اور اس کی پیکنگ اور شاپر کو ڈسٹ بن میں ڈال کر اپنے ہاتھ دھو لے۔*

*(28) کھانے والی باہری چیزوں کو تیز گرم کر یں تاکہ وائرس سے بالکل پاک کیا جا سکے۔*

*(29) کسی بھی قسم کے بخار کی صورت میں صرف اور صرف پیراسٹامول گولی کا استعمال کریں۔*
*(30) کسی بھی قسم کے Brufen, Ponston, Dicloran, Disprin وغیرہ استعمال نہ کریں کیونکہ اگر آپ کے جسم میں کورونا وائرس ہے تو یہ اس کے نقصان کو کئی گنا بڑھا دیں گے۔*

*(31) مساجد کے بجائے اپنے گھروں کو ہی مسجد بنائیں اور بچوں کے ساتھ نماز پڑھیں ان کو بہترین آداب سکھلائیں۔*

*(32) مساجد کے امام حضرات کو کہیں کہ اس آفت سے محفوظ رہنے کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کریں۔*

*(33) کثرت سے استغفار کرتے رہیں اور اللہ سے رحم مانگتے رہیں۔*

*(34) اللہ اس کی قدرت اور قیامت کے وقوع پر ایمان تازہ کریں۔ آخرت کی فکر کریں اور دنیاوی زندگی کو ترجیح نہ دیں۔*

*(35) اپنی موت کو یاد کریں اور موت کے بعد کی زندگی کی تیاری کرلیں۔*

*(36) رب کے ساتھ تعلقات کا جائزہ لیں اور انہیں مضبوط بنائیں۔*
*(37) لوگوں کے ساتھ معاملات پر نظر رکھیں اور اپنی اصلاح کریں۔*

*(38) بےدینی، بدعقیدگی، بدعملی، ظلم، سرکشی اور تکبر وغیرہ سے فوری طور پر باز آ جائیں۔*

*(39) گندگی بیماریوں کی جڑ ہے اور بہت ساری بیماریاں صفائی وستھرائی سے دور بھاگتی ہیں، کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے بھی صفائی وستھرائی پر خاصا زور دیں ۔*

*(40) حتی الامکان ایک سامان کو صرف ایک ہی شخص استعمال کرے اللہ کا شکر ادا کریں کہ کہ اس نے آپ کو بیماریوں سے محفوظ رکھا اور صحت سے نوازا ہے۔*

*(41) عبادات خصوصاً صلوات پنجوقتہ کی پابندی کریں ۔*
*رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : جس نے صلاۃ فجر ادا کی وہ اللہ کے ذمہ میں ہوتا ہے (مسند احمد ) یعنی دنیا وآخرت میں اللہ کی حفاظت ونگہبانی میں ہوتا ہے ۔*
*اگر قیام اللیل کا اہتمام ہوسکے تو بہت خوب ہے۔ روزانہ نماز کے لئے کم از کم پانچ بار وضو کا حکم آیا ہے کہ سب سے پہلے دونوں ہتھیلیوں کو پانی سے اچھی طرح دھلاجاتا ہے، پھر منہ کو پانی سے کلی کر کے اسی طرح ناک کو اس میں پانی ڈال کر اچھی طرح صاف کیا جاتا ہے، پھر پورے چہرہ کو اور دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھویا جاتا ہے، پھر سر اور کان کا مسح کیا جاتا ہے اور آخر میں دونوں پاؤں کو بھی انگلیوں اور ایڑیوں سمیت ٹخنوں تک اچھی طرح دھویا جاتا ہے، غور کریں کہ انسانی جسم کے یہی وہ مرکزی اعضاء ہیں جن کا عام طور پر گرد وغبار اور دیگر خارجی آلودگیوں سے سابقہ پڑتا ہے، اگر ہر جگہ کے رہنے والے تمام لوگ صرف نمازکا اہتمام کریں وضو کریں تو اللہ کے کرم سے بہت ساری بیماریوں سے محفوظ رہیں گے۔*

*(42) اپنے اپنے دائرہ کار میں غریبوں کا خیال رکھیں کہیں کسی غریب کا بچہ بھوکا نہ سوجائے جو مال تم خرچ کرتے ہووہ تمہارے ہی فائدے کے لئے ہے یاد رکھیں"*
*" انت تتصدق علی نفسک لا علی غیرک"*
*اگر آپ صدقہ کرتے ہو تو آپ خود اپنے اوپر صدقہ کرتے ہو۔ دوسرے پر نہیں*
*اور اگر کوئی ضرورت مند ہمارے علم میں آ جائے تو اسکی ضرورت پوری کرنے سے دریغ نہ کریں*
*اس سلسلے میں اس آیت کریمہ*
*( وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ (المائدة : 2 )*
*پر عمل کرتے ہوئے ان کا تعاون کریں کیونکہ یہ بھی نیکی میں تعاون کرنے کی ایک شکل ہے۔*
*دوسرے مالدار بھائیوں کو صدقے کی اہمیت بتائیں اور انھیں صدقے پر ابھاریں واقعی یہ کام قابل تعریف ہے، اور تمام سرمایہ داروں اور تمام تنظمیوں کو یہ کام کرنا چاہئے اللہ نے خدمت خلق کاموقع فراہم کیا ہے، زیادہ سے زیادہ لوگ اس کا فائدہ حاصل کریں بھوک سے تڑپتی انسانیت کو دو وقت کا کھانا پہنچانے کی خدمت وقت کی سب سے بڑی عبادت ہے۔خود اللہ کے رسول صلی اللہ وعلیہ وسلم ،خلفاء راشدین کا عمل صرف مسلموں کے بجائے، یہودی غرباء مساکین کی کفالت کرنا تھی۔ اپنے آس پاس پڑوس محلہ گاؤں کی غریب بستیوں میں روزانہ کما کر کھانے والے مساکین اور ان کے بچوں کا، اس کورونا سقم بچنے کے لئے عائد قید و بند پابندی دوران، آج ان کا خیال رکھیں اللہ ہمارا خیال تا عمرخیال رکھے گا۔ ان شاءاللہ*

*(43)صرف گیان بانٹنے اورلفظی اداکاریوں میں ہی نہ الجھے رہیں.*

*(44)دعاوں کا خاص اہتمام کریں*
*"دعا" اللہ تعالی کے یہان ناممکن کو ممکن بنانے والی ایک خاص نعمت هے جو"اللہ" نے اپنے بندوں کو عطا کی ہے،جب بندہ عجز و انکساری کے ساته اپنے رب سے دعا مانگتا هے تو رب کریم اسے اس کی سوچ سے بھی زیاده عطا فرماتا هے.*
*"اللہ تعالی" سے همشہ برے وقت، بری گهڑی ،بری صحبت،ناگہانی آفت اور آزمائش سے پناہ مانگنی چاہئے،اور اچهی صحبت،ایمان کامل اور برکت کی دعا کرتے رہنے چاہئے کیونکہ "اللہ رب العزت " دعا اور توبہ کا دروازہ کهبی بند نہیں کرتا.*
*صبح وشام کی دعائیں پڑھا کریں، خاص طور سے یہ دعا :*
*بِسْمِ اللهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيْعُ العَلِيْمُ (اللہ کے نام سے جس کے نام کے ساتھ زمین وآسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاتی اور وہی سننے والا جاننے والا ہے)۔*
*یونس علیہ السلام کی دعا کا زیادہ سے زیادہ ورد کیا کریں : لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ (اے اللہ تیرے سوا کوئی لائق عبادت نہیں ، تو پاک ہے ، میں ہی ظالموں میں سے ہوں ) ۔*
*یہ دعا ئیں بھی پڑھا کریں :*
*اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ جَهْدِ الْبَلَاءِ وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ ( اے اللہ میں تیری پناہ میں آتا ہوں مصیبت کی شدت ، بد بختی سے، برے خاتمے اور دشمن کی خوشی سے )۔*
*اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِى الدُّنْيَا وَالْآَخِرَةِ , اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِيْ دِيْنِي وَدُنْياَيَ وَأَهْلِيْ وَمَالِيْ, اَللّٰهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِيْ وَآمِنْ رَوْعَاتِيْ, اَللّٰهُمَّ احْفَظْنِيْ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِيْ, وَعَنْ يَمِيْنِيْ وَعَنْ شِمَالِيْ , وَمِنْ فَوْقِيْ, وَأَعُوْذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِيْ.*
*(اے اللہ میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عافیت کا سوال کرتاہوں ، اے اﷲ میں اپنے دین ، اپنی دنیا ، اپنے اہل اور اپنے مال میں تجھ سے معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں اے اﷲ میری پردہ والی چیزوں پر پردہ ڈال دے اور میری گھبراہٹوں کو امن میں رکھ اے اﷲ میرے سامنے سے ، میرے پیچھے سے، میرے دائیں سے اور میرے بائیں سے اور میرے اوپر سے میری حفاظت کر اور اس بات سے میں تیری عظمت کی پناہ میں آتا ہوں کہ اچانک اپنے نیچے سے ہلاک کیا جاؤں)۔*
*رب کی زمین پر رہنے والے مجرموں توبہ کرو ورنہ سب کے سب مارے جائیں گے۔*
*اور دعاؤں میں الحاح و اصرار کے ساتھ بکثرت توبہ و استغفار کریں کیونکہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے:*
*( وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُمْ مِدْرَارًا وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَى قُوَّتِكُمْ ) هود : 52 )*
*اس آیت کریمہ میں قوت کا مطلب رزق کی کشادگی، امن و امان کا پھیلاؤ اور عافیت سب شامل ہیں۔*

*(45)غذا وٹامن والی اشیاء (چیزیں)خوب کھائیں اور ہمیشہ وٹامن سی کا ٹیبلٹ رکھیں رہیں۔*

*(46) گرم پانی استعمال کریں،کم سے کم دن میں تین بار گرم کرکے پئیں ساتھ میں نمک،لیمو ملا لیں۔*

*(47)سکے۔اے ٹی ایم دوسرے کی ادھار کوئی چیز استعمال کرنے سے بچیں.*

*(48)باہر کی اشیاء کم استعمال کریں اور لانے کے بعد دھو کر استعمال کریں۔*

*(49) صبح دم سات کھجوریں کھایا کریں خصوصاً اگر مدینے کی عجوہ کھجور مل جائے تو بہت ہی بہتر ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی متفق علیہ حدیث ہے : جو صبح اٹھ کر سات عجوہ کھجوریں کھالے تو اس دن اس پر زہر یا جادو کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔*

*(50)قرآن پاک کی بکثرت تلاوت کیا کریں ۔*
*رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : جس شخص نے کسی رات میں سورہ بقرہ کی آخری دوآیات پڑھ لیں وہ دونوں آیات اس کے لئے کافی ہوجائیں گی۔ (متفق علیہ )*

*(51)افواہوں سے دور رہیں ۔ ہر سنی سنائی بات بلا تحقیق وتصدیق آگے نہ بڑھائیں۔*

*(52) کروانا وائرس سے بالکل نہ گھبرائیں،ہماری جانیں اللہ کی امانت ہیں،ہمارا ایمان ہے کہ موت کا وقت مقرر ہے،وبائی مرض سے موت شہادت ہے جتنی احتیاط کر سکتے ہیں وہ کریں باقی اللہ پر چھوڑ دیں.*

*(53) حکومت کی طرف سے جاری ہدایات پر مکمل عمل کرنے کی کوشش کریں اوراگر آپ کے علم میں کوئی ایسا شخص ہو تو اب بھی اسکو سنجیدگی سے نہیں لیتا تو اسکو محبت سے سمجھائیں ۔*

*(54)آج ملک آپ کی حفاظت کے لئے آپ سے مدد مانگ رہا ہے ہم اپنے ملک سے محبت کریں، ہم اپنے لئے شہر اور ملک کے لئے چند روز اور محض چند روز اپنے آپ کو اپنے گھرں میں روک لیں۔*

*(55)وبائی امراض سے بچنے کے لئے آپسی اختلاط سے بچیں یہ چیز بے حد ضروری ہے یہی نسخہ طاعون عمواس میں عمرو بن عاص نے اختیار کیا اور یہی نسخہ آج کے اطباء نے بہی اختیار کر رہے ہیں شاعر کہتا ہے:*
*عجیب درد ہے جس کہ دوا ہے تنہائی*

*(56)آپسی اختلاط سے بچتے ہوئے اللہ سے اپنا رشتہ مضبوط کرنا کیونکہ اسی کے ہاتھ میں شفا ہے واذا مرضت فهو يشفين جب میں بیمار پڑوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے تاریخ کے تمام وبائی امراض کے انتشار کے دوران اسی پر ہمارے اسلاف کا عمل رہا ہے جس کی تفصیل کا یہ موقع نہیں۔*
*(57)* *شریعت کے نصوص اور تعلیمات کو سامنےرکھیں جس میں انسانی جان کی حفاظت کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔ اللہ رب العزت کا یہ فرمان : ( وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَة ) البقرة : 195) اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔*
*نیز اللہ کا یہ فرمان : ( وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا) النساء : 29 ) اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو یقین مانو کہ اللہ تعالی تمہارے اوپر بہت مہربان ہے۔*
*ان دونوں آیتوں سے معلوم ہوتاہے کہ انسانی جان کی ہلاکت اور تباہی کا سبب بننے والے تمام قسم کے اسباب و ذرائع سے بچنا اور اجتناب کرنا ضروری ہے۔*
*(58)وباء پھیلنے کی صورت میں بچنا اور احتیاط کرنا ضروری ہے۔ جیسے یہ حدیث : ( لا يُورِد ممرض على مصح ) متفق عليه.) یعنی کوئی اپنے بیمار اونٹ کو تندرست اونٹ کے پاس نہ لے جائے۔*
*اور یہ حدیث: ( فر من المجذوم كما تفر من الأسد ) أخرجه البخاري).*
*یعنی تم کوڑھ شخص سے ایسے ہی دور بھاگو جیسے تم شیر سے ڈر کر بھاگتے ہو۔*
*اور یہ حدیث : ( إذا سمعتم الطاعون بأرض فلا تدخلوها وإذا وقع بأرض وأنتم فيها فلا تخرجوا منها ) متفق عليه.)* *جب تم سنو کسی جگہ طاعون پھیلا ہوا ہے تو وہاں مت جاؤ اور جب وہاں یہ وبا پھیل جائے جہاں تم موجود ہو تو وہاں سے باہر مت نکلو۔*
*(59)شریعت اسلامیہ کے اصول و ضوابط میں سے ایک اصول یہ بھی ہے : " لا ضرر ولا ضرار "*
*یعنی نہ کوئی تمہیں تکلیف دے اور نہ تم کسی کو تکلیف دو۔ اسی طرح ایک اصول اور ہے :*
*" أن الضرر يدفع قدر الإمكان " یعنی نقصان کو حتی الامکان دور کیا جائے گا۔*
*(60)مساجد میں جمعہ اور باجماعت نماز عارضی طور پر بند کردی جائے اور صرف اذان پر اکتفا کیا جائے اور اذان میں "صلوا في بيوتكم" کے الفاظ کہے جائیں۔*
*جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اپنے مؤذن کو یہ الفاظ کہنے کا حکم دیا تھا یہ حدیث بخاری اور مسلم کی ہے.*
*جمعہ کے بدلے گھروں میں ظہر کی چار رکعت نماز پڑھی جائے گی یہ بھی اللہ کا فضل و کرم ہے کہ جو شخص کسی عذر کی وجہ سے مسجد میں جمعہ اور باجماعت نماز ادا کرنے سے قاصر ہو اور اسے گھر میں پڑھ لے تب بھی اسے جمعہ اور جماعت کا پورا پورا اجر و ثواب حاصل ہوگا۔ جیسا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس حدیث میں فرماتے ہیں:*
*: ( إذا مرض العبد أو سافر كتب له مثل ما كان يعمل مقيماً صحيحاً ) أخرجه البخاري.)*
*نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب بندہ بیمار ہوجاتا ہے یا سفر کرتا ہے تو اس کے لیے ان تمام عبادات کا ثواب لکھا جاتا ہے جنہیں اقامت یا صحت کے وقت یہ کیا کرتا تھا۔ (بخاری حدیث نمبر 2996)*

*یہ میں نے ساٹھ احتیاطی تدابیرتفصیل سے ذکر کی ہیں*
*اگر ہم ان باتوں کو سمجھ لیں تو کتنی جانیں ضائع ہونے سے محفوظ ہوجائیں گی،کتنے گھر آباد رہ سکیں گے اور انسان اپنے جان و مال،عزت وآبرو ،صحت ،وقت تمام چیزوں کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔*

*مستند علماء واطباء اور ماہرین فن کی تجاویز کے مطابق اور بھی دیگر حفاظتی تدابیر کو بھی اپنایا جاسکتا ہے ۔* *احتیاط سے متعلق اور بھی جو ہدایات ہیں ان پر سختی کے ساتھ عمل کیا جائے یقین جانیے آپ کو دوبارہ اللہ کا واسطہ دیکر کہتا ہوں یہ ہماری اور آپ کی حفاظت کے لئے ہیں انکو ہرگز ہرگز مذاق نہ بنائیں یا لیت قومی یعلمون*
*اللہ پاک ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے، نیک سمجھ دے ،ہمارے ملک اور پوری دنیا کو اس عذاب سے نجات دیدے ربنا اكشف عنا العذاب انا مومنون اے رب تو ہم سے عذاب کے بادل کو چھانٹ دے ہم تیرے مومن بندے ہیں۔*
*اللہ آپ اتنے ناراض ہیں کہ ہم پر اپنے گھر کے دروازے بند کر دیے*
*اللہ ہم بحیثیت مسلمان آپ سے معافی مانگتے ہیں آپ غفور ہیں آپ رحیم ہیں رب اغفر وارحم وانت خیر راحمین۔*
*اپنی عافیت و حفاظت میں رکھے۔*
*اللہ ہمارے اجتماعی گناہ اتنے زیادہ ہیں کہ ہم منہ دکھانے کے قابل نہیں لیکن اللہ ہمارے اجتماعی گناہوں کو معاف کردے۔*
*اللہ ہم نے حیا کی ساری حدیں توڑ کر بے حیائی پسند کی*
*اللہ ہم نے نکاح کی سنت چھوڑ کر زنا کو عام کرنے کی حوصلہ افزائی کی*
*اللہ ہم بنی اسرائیل سے بھی بد تر ثابت ہوۓ*
*اللہ ہمیں معلوم نہیں کہ ہمارے اجتماعی گناہوں کی فہرست کتنی لمبی ہے*
*اللہ آپ نے نمرود کے لیے مچھر بھیجا تھا اے اللہ نمرود نے آپ کا انکار کیا تھا ہم تو آپ کےاقراری ہیں*
*اللہ آپ نے ہمارے لیے مچھر سے بھی سو گنا کم جراثیم بھیجا ہےاللہ بیماریاں پہلے بھی تھیں لیکن اللہ آپ تو بیماری سے چھٹکارا دینے اور شفا دینے والا ہے۔*
*اللہ ہم اس قابل نہیں کہ آپ کےگھر آسکیں اللہ ضرور ہم سے غلطیاں ہوئیں ہم آپ سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ہمیں معاف کر دے۔*
*اللہ اتنی بڑی سزا ہمیں نہ دے، ہم گناہوں کے پہاڑ اور سمندر لیےآپ کے گھر آتے تھے آپ معاف کردیتے تھے* *اللہ آپ نے ہم پرگھر کا راستہ ہی بند کر دیا۔ اللہ پھر ہم کس در پر جائیں۔*
*اللہ ہمیں یوں ہی تو نہ دھتکار۔*
*اللہ اس امت کو معاف کر دے ۔*
*اللہ اس امت میں ایک بھی ایسا نہیں جس کی وجہ آپ دعا قبول کر لیں۔*
*اللہ آپ اپنے گھر کےدروازے کھول دے۔*
*ہم آپ کے در پر بار بار آنا چاہتے ہیں اللہ ہم سے بیماری کا خوف ہٹا دے۔*
*اللہ ہم نے سود شروع کر کے آپ کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے لیکن اللہ اس معاملے میں ہم بے بس ہیں ہمارے حکمران اس کے ذمہ دار ہیں لیکن اللہ وہ تو لاپرواہ ہیں ان کی سزا ہمیں نہ دے۔*
*یااللہ ہمیں اپنی طرف لوٹا دے اور رجوع کرنے والا بندہ بنا دے*
*اے رحمان اے رحيم اے غفار ہم کو معاف کردے*
*یااللہ ہماری توبہ قبول کرلے۔*
*اے اللہ ! ہم پر توبہ کے دروازے بند نہ کر ہم کہاں جائیں گے؟*
*ہم کو کس کے در سے معافی ملے گی؟*
*اللہ تعالی ہر طرح کے شر وبلا اور دینی ودنیاوی فتنوں سے ہم سب کی حفاظت فرمائے،ہم سے مصیبت اور وبائی بیماریوں کو ہٹا دے*
*اللہ ہمیں انفاق فی سبیل اللہ کی توفیق بخشے*
*رب کریم! ہمیں اپنا فرمابردار بندہ بنے اور اتباع سنت (صلی اللہ علیہ و سلم )پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔*
*ہمیں ایسے اعمال واقوال کو بروئے کار لانے کی توفیق دےجن سے تو راضی اور خوش ہو اللہ کا قول برحق ہے اور وہی راہِ راست کی ہدایت دینے والا ہے*
*ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے :* *( فَاللَّهُ خَيْرٌ حَافِظًا وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ ) يوسف : 64 (آمین)*
*والحمدُ لله وَحْدَه، وصلَّى الله على نبيِّنا محمد وآله وصحبه وسلم»*
*سب پڑھیے اور سب عمل کیجئے
اور ہمیں بھی اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں*

*afrozgulri@gmail.com
*03/04/2020*

Sent from my Redmi Note 7S using Tapatalk
 
Top