• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کچھ منافقین کے بارے میں، بائے ڈاکٹر فرحت ہاشمی حفظہا اللہ

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
919
پوائنٹ
125
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ
وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللّهِ وَبِالْيَوْمِ الآخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَ (8) يُخَادِعُونَ اللّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلاَّ أَنفُسَهُم وَمَا يَشْعُرُونَ (9) فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللّهُ مَرَضاً وَلَهُم عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ (10) وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لاَ تُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ قَالُواْ إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ (11) أَلا إِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُونَ وَلَـكِن لاَّ يَشْعُرُونَ (12) وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُواْ كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُواْ أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاء أَلا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاء وَلَـكِن لاَّ يَعْلَمُونَ (13) وَإِذَا لَقُواْ الَّذِينَ آمَنُواْ قَالُواْ آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْاْ إِلَى شَيَاطِينِهِمْ قَالُواْ إِنَّا مَعَكْمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ (14) اللّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ (15) أُوْلَـئِكَ الَّذِينَ اشْتَرُوُاْ الضَّلاَلَةَ بِالْهُدَى فَمَا رَبِحَت تِّجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَ (16) مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَاراً فَلَمَّا أَضَاءتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لاَّ يُبْصِرُونَ (17) صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لاَ يَرْجِعُونَ (18) أَوْ كَصَيِّبٍ مِّنَ السَّمَاءِ فِيهِ ظُلُمَاتٌ وَرَعْدٌ وَبَرْقٌ يَجْعَلُونَ أَصْابِعَهُمْ فِي آذَانِهِم مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ واللّهُ مُحِيطٌ بِالْكافِرِينَ (19) يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ كُلَّمَا أَضَاء لَهُم مَّشَوْاْ فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُواْ وَلَوْ شَاء اللّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ إِنَّ اللَّه عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (20)

منافقین کا گروہ:
اسی طرح ایک تیسرا گروہ ہے۔اور وہ گروہ ہے گروہ منافقین۔ [وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللّهِ وَبِالْيَوْمِ الآخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَ ]بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے ہیں، یعنی زبان سے کہتے ہیں، دعویٰ کرتے ہیں، لیکن حقیقت میں وہ مؤمن نہیں ہوتے۔وہ اللہ اور ایمان والوں کے ساتھ دھوکا بازی کررہے ہیں مگر دراصل وہ اپنے آپ کو ہی دھوکے میں ڈال رہے ہیں۔اور انہیں اس کا شعور نہیں ہے۔ ان کے دلوں میں ایک بیماری ہے۔ کون سی؟ دنیا کی محبت کی۔ جسے اللہ نے اور زیادہ بڑھا دیا۔ اور جو جھوٹ وہ بولتے ہیں، اس کی پاداش میں ان کےلیے دردناک سزا ہے۔جب کبھی ان سے کہا گیا کہ زمین میں فساد برپا نہ کرو تو انہوں نے یہی کہا کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں۔ خبردار! حقیقت میں یہی لوگ مفسد ہیں۔اور انہیں اس بات کا شعور نہیں ہے۔ اور جب انہیں کہا گیا کہ جیسے دوسرے لوگ ایمان لاتے ہیں، اسی طرح تم بھی ایمان لاؤ تو انہوں نے یہی جواب دیا کہ کیا ہم بیوقوفوں کی ایمان لائیں۔ خبردار! حقیقت میں یہ تو خود ہی بیوقوف ہیں۔مگر یہ جانتے نہیں ہیں۔
جب یہ اہل ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں۔اور جب علیحدگی میں اپنے شیطانوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم اصل میں تو تمہارے ساتھ ہیں اور ان لوگوں سے مذاق کررہے ہیں۔ اللہ ان لوگوں سے مذاق کررہا ہے اور ان کی رسی دراز کیے جارہا ہے اور یہ اپنی سرکشی میں اندھوں کی طرح بھٹکے چلے جارہےہیں۔یہ وہ لوگ جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی ہے۔
یہ جن لوگوں کا ذکر ہے یہاں پر، یہ منافقین ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی دنیا کے فائدوں اور اپنی دنیا کی مصلحتوں کو پہلی اہمیت دی، اولین اہمیت دی۔ ان کے نزدیک یہ بات بہت بےوقوفی اور حماقت کی ہوتی ہے کہ کوئی شخص دنیا کا فائدہ قربان کرکےآخرت کے فائدے سوچے ۔ دنیا کے فائدے قربان کرکےاپنا سب کچھ اپنے رب کے حوالے کرے۔ حقیقت یہ ہے کہ ان لوگوں کی ساری دلچسپیاں دنیا کے ساتھ ہوتی ہیں لیکن ایمان والوں کو مطمئن کرنے کےلیے یہ ظاہری طور پر کچھ اسلام کا، ایمان کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔لیکن اسلام کی خاطر کبھی کسی قسم کی کوئی قربانی دینے کےلیے تیار نہیں ہوتے۔اور اس بات کو وہ اپنی عقلمندی سمجھتے ہیں کہ وہ اپنی دنیا بچا رہے ہیں۔اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ جو ہم حق پرستی کے نعرے لگا رہے ہیں ، یہ حق پرستی کے جو دعوے ہم کررہے ہیں یہ آخرت میں ہمیں بچا لیں گے۔

ہدایت کسے ملتی ہے؟
ایسے لوگوں کو اللہ ہدایت نہیں دیتا۔ اللہ تو ہدایت دیتا ہے تقوی والوں کو۔وہ ہدایت نہیں دیتا ان لوگوں کو جو تعصبات میں گھرے ہوئے ہوں، جن کے دل ہدایت کےلیے کھلے نہیں، بند ہوجائیں۔ اور نہ ان لوگوں کو ہدایت دیتا ہے جو ہدایت کے بدلے گمراہی کے خریدار بن جائیں۔جو آخرت کے بدلے دنیا کے خریدار ہوں[فَمَا رَبِحَت تِّجَارَتُهُمْ ] ان کی یہ تجارت نفع مند نہ ہوگی۔[ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَ ]ایسے منافق کبھی ہدایت نہیں پائیں گے۔تو اس سے ایک بات کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ ہدایت کےلیے سنجیدگی ضروری ہے،اخلاص ضروری ہے، توجہ ضروری ہے۔طلب اور تڑپ ضروری ہے۔جس کے اندر یہ نہ ہو ،اللہ کی کتاب اسے راستہ نہیں دکھاتی۔یہی وجہ ہے کہ دنیا میں یہ کتاب بہت زیادہ بھی پڑھی جاتی ہے بہت سے لوگ اس کے خریدار ہیں، بہت سے لوگ اس کا علم رکھتے ہیں، اس کو جانتے ہیں، اس کی تعریف بھی کرتے ہیں، اس کے حقائق کو بھی مانتے ہیں، لیکن حقیقت میں وہ اس کو نہیں مانتے ۔ کیسے؟ کہ وہ اس کے مطابق اپنی زندگی بسر نہیں کرتے۔ایسے لوگوں کواللہ تعالیٰ ہدایت یافتہ نہیں کہتے۔

منافقین کی مثال:
ان کی مثال ایسے شخص کی ہے جس نے ایک آگ روشن کی۔ جب اس نے سارے ماحول کوروشن کردیا تو اللہ نے ان کا نور بصارت سلب کرلیا اور انہیں اس حال میں چھوڑ دیا کہ تاریکیوں میں انہیں کچھ نظر نہیں آتا۔ یہ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں، یہ اب نہ پلٹیں گے۔یعنی حق کا چراغ روشن ہواتو انہوں نے آنکھیں بند کرلیں، کان بند کرلیے، اس لیے حق کی طرف پلٹنے کا ان کا چانس ختم ہوگیا۔یا پھر ان کی مثال یوں سمجھو کہ آسمان سے زور کی بارش ہورہی ہے اور اس کے ساتھ اندھیری گھٹا اور کڑک اور چمک بھی ہے۔یعنی اسلام کی رحمت والی بارش کے ساتھ آزمائشیں بھی ہیں۔ یہ بجلی کے کڑاکے سن کر اپنی جان کے خوف سے اپنی انگلیاں کانوں میں ٹھونس لیتےہیں۔ یعنی جب ایسی آیات نازل ہوتی ہیں جن میں انہیں کچھ قربانی دینے کا حکم ہوتا ہے تو یہ سنی اَن سنی کردیتےہیں۔سننا ہی نہیں چاہتے ۔ اللہ ان منکرین کو ہر طرف سے گھیرے میں لیے ہوئے ہے۔چمک سے ان کی یہ حالت ہورہی کہ گویا عنقریب بجلی ان کی بصارت لے جائے گی۔جب ذرا روشنی انہیں محسوس ہوتی ہے تو اس میں کچھ دور چل لیتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے تو کھڑے ہوجاتے ہیں۔یعنی جب اسلام قبول کرنے میں کچھ فائدے نظر آتے ہیں تو اسلام کے ساتھ ہو لیتے ہیں اور جہاں قربانی کی بات ہوتی ہے، جہاں کہیں دنیا کا نقصان ہوتا ہے، تو وہاں کھڑے ہوجاتےہیں،ایمان میں ترقی رک جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ چاہتے تو ان کی سماعت اور بصارت بالکل سلب کرلیتے۔ یقیناً وہ ہر چیز پر قادر ہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ یہ بھی کرسکتے تھے کہ مکمل طور پر ان سے توفیق چھین لیں۔لیکن پھر بھی اللہ تعالیٰ نے ان کو کچھ مواقع دے رکھے ہیں کہ شاید یہ سنبھل جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ مدینہ کے منافقین کو آخری وقت تک بہت سے چانسز ملے۔ کفار کے ساتھ تو بہت سی جنگیں ہوئیں لیکن منافقین کے ساتھ براہ راست کوئی جنگ نہیں ہوئی۔


آخر کیوں؟:
کیونکہ بظاہر اسلام کا دعویٰ کرتے تھے اور اپنے اسلام کا اظہار کرنے کی وجہ سے اپنے آپ کو مسلمان کہتے تھے۔لیکن حقیقی معنوں میں مسلمان نہ تھے۔ اسلام کی حقیقی روح ان کے اندر نہ تھی۔اس لیے ان کو اس روح کو پانے کےلیے بہت سے مواقع دیئے گئے کہ شاید ہدایت پر آجائیں۔ نہیں تو آخرت میں تو معاملہ اللہ ہی کے سپرد ہوگا۔

آڈیو لنک
 
Top